Tag: fire brigade

  • صدر ایمپریس مارکیٹ کے قریب عمارت میں خوفناک آتشزدگی

    صدر ایمپریس مارکیٹ کے قریب عمارت میں خوفناک آتشزدگی

    کراچی کے علاقے صدر ایمپریس مارکیٹ کے قریب عمارت میں آگ لگ گئی، فائر بریگیڈ کی5گاڑیاں آگ بجھانے میں  مصروف ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فائربریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے قریب گھڑیالی بلڈنگ کے تیسرے اور چوتھے فلور پر آگ لگی ہے۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت میں گارمنٹس، چمڑے کی اشیاء اور گھڑیوں کی متعدد دکانیں ہیں۔

    فائر بریگیڈ حکام نے میڈیا کو بتایا کہ فائر بریگیڈ کی5گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں، اس کے علاوہ اسنارکل بھی آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لے رہی ہے۔

    عمارت میں کسی بھی شخص کے موجود ہونے کی اطلاع نہیں ہے، اطلاع ملتے ہی جائے حادثہ پر امدادی اداروں کے اہلکار اور پولیس کی نفری بھی موجود تھی۔

  • کراچی میں آتشزدگی کے واقعات: 3 کروڑ کی آبادی والے شہر میں صرف 4 اسنارکلز، 2 ناکارہ

    کراچی میں آتشزدگی کے واقعات: 3 کروڑ کی آبادی والے شہر میں صرف 4 اسنارکلز، 2 ناکارہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آئے روز آتشزدگی کے واقعات پیش آرہے ہیں، تاہم آگ سے بچانے والا فائر بریگیڈ کا محکمہ شدید مالی بحران اور وسائل کی کمی کا شکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ فائر بریگیڈ شدید مالی بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے عوام کا جان و مال داؤ پر ہے۔

    فائر بریگیڈ کے پاس آگ بجھانے کے لیے پانی کا اپنا کوئی بندوبست نہیں، 3 کروڑ کی آبادی کے لیے موجود صرف 4 چار اسنارکلز میں سے بھی دو ناکارہ ہیں۔

    شہر میں موجود کل 55 فائر ٹینڈرز میں سے 40 کام کر رہے ہیں جبکہ 30 میں سے 29 فائر اسٹیشنز فعال ہیں، ان میں سے بھی بعض رات کو بند ہوتے ہیں، اکثر فائر اسٹیشن میں صرف ایک آگ بجھانے والا فائر ٹینڈر دستیاب ہے۔

    اتنے بڑے شہر میں 800 فائر فائٹرز 200 کی تعداد میں دیگر عملہ محکمے کا حصہ ہے۔

    فائر بریگیڈ کے محکمے کو گاڑیوں کی مرمت کے لیے سالانہ 10 کروڑ روپے درکار ہیں جبکہ مرمتی کام کے لیے سالانہ 2 کروڑ روپے بھی فراہم نہیں کیے جا رہے۔

    فائر فائٹرز بھی 34 ماہ کے فائر رسک الاؤنس سے محروم ہیں۔

  • محکمہ فائر بریگیڈ میں خالی اسامیوں پر بھرتی کا عمل 13 سال سے تعطل کا شکار

    کراچی: ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ محکمہ فائر بریگیڈ میں خالی اسامیوں پر بھرتی کا عمل 13 سال سے تعطل کا شکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فائر فائٹنگ کی محدود سہولیات اور عملے کے بحران میں محکمہ فائر بریگیڈ کے لیے آتش زدگی کے واقعات سے نمٹنا چیلنج بن گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ فائر بریگیڈ میں خالی اسامیوں پر بھرتی کا عمل 13 سال سے تعطل کا شکار ہے، 30 فی صد عملے کی کمی کے باعث کئی فائر اسٹیشنز پر مطلوبہ عملے کی دستیابی مسئلہ بن گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کے باعث محکمہ فائر بریگیڈ میں بھرتی کا عمل برسوں سے معطل ہے، اور محکمے کو 650 سے زائد ملازمین کی کمی کا سامنا ہے۔

    11 نئے فائر اسٹیشنز کے لیے 414 ملازمین کی بھرتی کی اجازت بھی نہیں مل سکی ہے، دو سال قبل 7 صنعتی زونز، پورٹ قاسم، کے پی ٹی، سندھ رینجرز، اور سی پی ایل سی کو فائر ٹینڈرز کی فراہمی کے باوجود عملہ بھرتی نہ ہو سکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ فائر بریگیڈ نے نئے فائر اسٹیشنز کے لیے 12 اسٹیشن افسران، 24 سب فائر افسران، 36 لیڈنگ فائر مین بھرتی کرنے کی درخواست کی تھی، 270 فائر مین، 36 فائر ڈرائیورز اور 36 ٹیلی فون آپریٹر بھرتی کرنے کی بھی اجازت دینے کی درخواست کی گئی تھی، تاہم گزشتہ 13 سال کے دوران فوت اور ریٹائرڈ ملازمین کی جگہ خالی 250 سے زائد اسامیوں پر بھی بھرتی نہیں ہو سکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق فائر اسٹینڈرڈ کے تحت ایک فائر ٹینڈرز پر 6 فائر مین، ایک لیڈنگ فائر مین اور ایک ڈرائیور ہونا چاہیے، عملے کی کمی کے باعث ایک فائر ٹینڈر کے لیے ڈرائیور سمیت 4 رکنی عملے کہ دستیابی بہ مشکل ممکن ہو پاتی ہے۔

  • ہائی روف میں آگ لگنے کا واقعہ: محکمہ فائر بریگیڈ تحقیقاتی رپورٹ نہ بنا سکا

    ہائی روف میں آگ لگنے کا واقعہ: محکمہ فائر بریگیڈ تحقیقاتی رپورٹ نہ بنا سکا

    کراچی : نارتھ کراچی کے علاقے میں چلتی ہائی روف میں آگ لگنے اور رکشے سے ٹکرانے کے واقعے میں نو افراد کی ہلاکت کی تحقیقاتی رپورٹ تیار نہ ہوسکی، محکمہ فائر بریگیڈ کی نااہلی بھی سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی میں ہائی روف میں آگ کے باعث ہونے والی نو اموات کا واقعہ کی محکمہ فائربریگیڈ انکوائری رپورٹ تسلی بخش نہ دے سکا، محکمہ کی ناقص کارکردگی پر مبنی رپورٹ سامنے آگئی۔

    گاڑی میں آگ لگنے کی وجوہات اور جانی نقصان کیوں ہوا معلوم نہ ہوسکا، فائربریگیڈ کی رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کا صیح وقت اور نہ یہ معلوم ہوسکا کہ گاڑی کس کی ملکیت ہے۔

    فائربریگیڈ کو ڈی سی آفس سے10 بج کر38منٹ پر آگ کی اطلاع دی گئی تھی، فائربریگیڈ کا عملہ جب موقع پر پہنچا تو گاڑی اور رکشے میں لگنے والی آگ بجھ چکی تھی۔

    یاد رہے کہ فائربریگیڈ شہر کراچی کا وہ واحد ادارہ ہے جو آگ لگنے کے مقامات پر امدادی کارروائیاں اور ان واقعات کی رپورٹ تیار کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں : نیو کراچی، چلتی ہائی روف میں آگ، مزید 2 بچے دم توڑ گئے

    بد قسمتی سے کروڑوں روپے سے چلنےوالے اس ادارے کے پاس کوئی بھی قابل افسر موجود نہیں، اندوہناک حادثے میں بچوں سمیت نو افراد جاں سے چلے گئے لیکن محکمہ فائربریگیڈ کا کہنا ہے کہ انہیں اس کی تفصیلات کا کچھ علم نہیں۔

  • پاک کالونی میں فیکٹری اور مشرف کالونی میں گودام میں آتشزدگی

    پاک کالونی میں فیکٹری اور مشرف کالونی میں گودام میں آتشزدگی

    کراچی : پاک کالونی میں فیکٹری اور مشرف کالونی میں ٹائروں کے گودام میں آگ لگ گئی، فائربریگیڈ کی چار گاڑیوں نے آگ پر بمشکل قابو پایا، تاہم کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پاک کالونی میں پیٹرول پمپ کے قریب فیکٹری میں آگ لگ گئی، اس حوالے سے فائربریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ آگ کپڑا بنانے والی فیکٹری میں لگی۔

    فائربریگیڈ کی گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں، بعد ازاں پاک کالونی میں فیکٹری میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا۔

    دوسری جانب کراچی کے ایک اور علاقے مشرف کالونی کے قریب ٹائروں کے گودام میں آگ لگ گئی، فائر بریگیڈ کی چار گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

    ترجمان فائر بریگیڈ کے مطابق مشرف کالونی کے قریب ٹائروں کے گودام میں لگی آگ بجھادی گئی، فائربریگیڈ کی گاڑیوں کی مدد سے گودام میں آگ بجھائی گئی، آگ بجھانے کے عمل میں فائر بریگیڈ کی چار گاڑیوں نے حصہ لیا۔

  • سپر ہائی وے : نیوسبزی منڈی کے قریب تیسرے درجے کی آگ پر قابو پالیا گیا

    سپر ہائی وے : نیوسبزی منڈی کے قریب تیسرے درجے کی آگ پر قابو پالیا گیا

    کراچی : سپر ہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب بھڑک اٹھنے والی آگ سے لکڑی کی پیٹیوں کے پچیس گودام جل کر راکھ ہوگئے، کئی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد تیسرے درجے کی آگ پر قابو پالیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی نیوسبزی منڈی میں پیٹیوں کے گودام میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، آگ دیکھتے ہی دیکھتے پھیلتی چلی گئی، آتشزدگی کے باعث25گوداموں میں رکھی لاکھوں روپے مالیت کی لکڑی کی پیٹیاں جل کر راکھ ہوگئیں، تاہم آگ لگنے کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    فائر بریگیڈ کے عملے نے کئی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد تیسرے درجے کی آگ پر قابو پالیا۔ اس حوالے سے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ کا عملہ دیر سے پہنچا اور جو گاڑیاں آئیں ان میں پانی کے پائپ پھٹے ہوئے تھے۔

    ہوا کے باعث آگ کے شعلوں نے پھیلتے پھیلتے بیس سے پچیس گودام راکھ کردیئے ۔ فائر بریگیڈ کی آٹھ گاڑیوں نے فائر فائٹنگ آپریشن کیا، بحریہ ٹاؤن کے دو فائر ٹینڈر بھی مدد کو پہنچے, کئی گھنٹوں کی سخت محنت کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔

  • شکاگو: عمارت میں آتش زدگی، بچوں سمیت 8 افراد ہلاک

    شکاگو: عمارت میں آتش زدگی، بچوں سمیت 8 افراد ہلاک

    واشنگٹن: امریکی شہر شکاگو کی ایک عمارت میں آتش زدگی کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر شکاگو کے علاقے لٹل ولیج میں ایک عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس کے باعث بچوں سمیت آٹھ افراد کی اموات ہوئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چھ بچے شامل ہیں اور تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، تاہم عمارت میں آگ لگنے کی وجوہات اب تک سامنے نہیں آسکیں۔

    لٹل وليج نامی علاقے ميں ایک عمارت میں آتش زدگی کے بعد فائر بریگیڈ کو مقامی وقت کے مطابق صبح چار بجے طلب کيا گيا تھا، تاہم چندرپورٹروں کے مطابق اس آگ کے نتیجے میں عمارت سے جڑی دوسری عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    امریکا: ٹرمپ ٹاورمیں خوفناک آتشزدگی‘1 شخص جُھلس کرہلاک،4 زخمی

    حکام کا کہنا ہے کہ آگ عمارت کی دوسری منزل پر لگی جبکہ پہلی منزل میں کوئی رہائش نہیں تھی، اگر بروقت کارروائی نہیں کی جاتی تو نقصان اس سے زیادہ ہوسکتا تھا۔

    فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں دو بچے زخمی بھی ہوئے تھے جنہیں مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے جبکہ آگ لگنے کی وجوہات معلوم کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال فروری میں امریکا کے شہر نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں واقع 56 منزلہ ٹرمپ ٹاورمیں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے نتیجے میں ایک شخص جُھلس کر ہلاک ہوگیا تھا۔

  • کراچی کی فیکٹری میں ہولناک آتشزدگی

    کراچی کی فیکٹری میں ہولناک آتشزدگی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے شاہر اہ ِ فیصل پر کاسمیٹک فیکٹری میں آگ بھڑ ک اٹھی‘ امدادی ادارے جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شاہراہ فیصل ‘ نرسری اسٹاپ کے نزدیک واقعہ کاسمیٹک فیکٹری میں بدھ کی صبح آگ بھڑک اٹھی‘ امدادی ذرائع کے مطابق آگ یکایک ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں لگی ‘ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق تین فائر ٹینڈر اس وقت آگ بھجانے میں مصرو ف ہیں‘ فائر بریگیڈ حکام کی جانب سے فی الحال آگ کی نوعیت نہیں بتائی گئی ہے اور نہ ہی یہ بتایا جارہا ہے کہ کتنی دیر میں آگ پر قابو پالیا جائے گا۔

    ابتدائی طور پر موصول ہونے والی اس خبر میں دھماکے کی نوعیت اور آگ لگنے کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ میں شہرِ قائد میں یہ دوسری فیکٹری ہے جس میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ اس سے قبل 31 اگست کو کراچی کے انڈسٹریل ایریا سائٹ میں لگنے والی آگ میں تین فائر فائٹرز سمیت کل پانچ افراد زخمی ہوئے تھے۔ آگ کے سبب فیکٹری کا ایک حصہ منہدم بھی ہوگیا تھا۔

    فیکٹری انتظامیہ نے الزام عاید کیا تھا کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر بقایا جات کی عدم ادائیگی کے سبب کچھ ملازمین نے جان بوجھ کر فیکٹری کو آگ لگائی ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی کا شمار دنیا کے سب سے بڑے شہروں میں ہوتا ہے تاہم اس شہر کو ہمیشہ انفرا اسٹرچکر اور سہولیات کی فراہمی کے لیے فنڈز کی قلت کا سامنا رہا ہے‘ حکومت کی عدم توجہی کے سبب ایمرجنسی کے مواقع پر شہریوں کی زندگی شدید مشکلات کا شکار ہوجاتی ہے جیسا کہ گزشتہ بارشوں میں شہر میں سیلاب کی سی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔


    اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

  • فائربریگیڈ کی گاڑیاں نوازشریف کی تصاویر دھونے میں مصروف

    فائربریگیڈ کی گاڑیاں نوازشریف کی تصاویر دھونے میں مصروف

    میاںوالی : نااہل وزیر اعظم نواز شریف کی تصویر پر لگا کیچڑ ہٹانے کے لیے فائر بریگیڈ کی ڈیوٹی لگا دی گئی، سرکاری گاڑی پر کھڑا شخص کسی خطرے کی پرواہ کیے بغیر ہورڈنگز دھوتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے متفقہ فیصلے کے بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نااہل ہونے والے وزیر اعظم نوازشریف کی تصاویر پر سیاہی پھیر دی گئی۔

    میانوالی میں لگنے والے بڑے بڑے ہورڈنگز پر سابق وزیر اعظم کی تصاویر پر مخالفین کی جانب سے پھینکے گئے کیچڑ کو صاف کرنے کیلئے مقامی انتظامیہ نے فائر بریگیڈ کی ڈیوٹی لگا دی۔

    کہیں آگ لگے یا کسی کی جان جائے، انتظامیہ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں، اے آر وائی نیوز کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فائربریگیڈ کی ڈیوٹی کر نے والا سرکاری اہلکار گاڑی پر کھڑا ہوکر ہورڈنگز کو دھورہا ہے۔


    مزید پڑھیں: گجرات میں نوازشریف کی تصویرپرسیاہی پھینک دی گئی


    سرکاری اہلکار اپنی جان خطرے میں ڈال کر پائپ سے پانی ڈال رہا ہے جبکہ ہورڈنگز کے اوپر سے بجلی کے تار بھی گزر رہے ہیں، جس پر پانی پڑنے سے کرنٹ بھی پھیل سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ محکمہ فائربریگیڈ کے قوانین کے مطابق گاڑیوں میں ڈالا جانے والا پانی آتشزدگی کی کسی ہنگامی صورتحال کے علاوہ کسی اور مصرف میں استعمال نہیں ہوسکتا۔

  • لانڈھی: فیکٹری میں لگنے والی آگ نو گھنٹے بعد بھی نہ بجھ سکی

    لانڈھی: فیکٹری میں لگنے والی آگ نو گھنٹے بعد بھی نہ بجھ سکی

    کراچی : لانڈھی میں قائم گارمنٹ فیکٹری میں لگنے والی آگ پرنو گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے باوجود قابو نہیں پایا جاسکا، عمارت کا ایک حصہ مہندم ہوگیا، آگ نے قریبی گھر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا.

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لانڈھی قذافی ٹاؤن میں واقع گارمنٹ فیکٹری میں دوپہر ڈھائی بجےاچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری فیکٹری کو اپنی لپیٹ میں لے لیا.

    عمارت کئی جگہوں سے منہدم ہوگئی، واقعہ کے بعد فائربریگیڈ کو طلب کرلیا گیا جس نے آگ بجھانے کے لیے امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے 600 افراد کو بحفاظت عمارت سے باہر نکال لیا۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آگ تیسرے درجے کی شدت اختیار کرچکی ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے شہر بھرسے فائر بریگیڈ کا عملہ اور آلات طلب کرلیے گئے ہیں جبکہ موقع پر فائر بریگیڈ کی 12 گاڑیاں اور دو واٹر باؤزر آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

    دوسری جانب فیکٹری کے جی ایم نے فائرفائٹر عملے کو قصوروار ٹھہرایا، انہوں نے کہا کہ عملے کویہ تک معلوم نہیں کہ ان کی گاڑیوں میں پانی ہے بھی یا نہیں؟

    فیکٹری کے جنرل منیجر حسنین نے کہا کہ تیس سے پینتیس سال پہلے قائم ہونے والی فیکٹری لمحوں میں تباہ ہوگئی آٹھ سو لوگ سڑک پر آگئے ہیں۔ فیکٹری کے جی ایم کا کہنا تھا کہ فائرٹینڈرز کو ٹریفک جام میں پانی لانے میں بھی مشکلات درپیش رہیں۔

    دریں اثناء چیف فائر آفیسر کا کہاہے کہ آگ تیسری منزل تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے عمارت مخدوش اور اس کا اسٹرکچر کمزور ہوچکا ہے۔ فیکٹری میں پولیسٹراوردھاگے کی وجہ سے حدت زیادہ ہے جس وجہ سے امدادی کارروائیوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔