Tag: Firefighter

  • خود کشی کرنے والی خاتون کو ڈرامائی انداز سے بچا لیا گیا، ویڈیو وائرل

    خود کشی کرنے والی خاتون کو ڈرامائی انداز سے بچا لیا گیا، ویڈیو وائرل

    برازیل میں کثیرالمنزلہ عمارت کے دسویں فلور سے خودکشی کی کوشش کرنے والی خاتون کو فائر فائٹر نے بروقت مداخلت کرکے ڈرامائی طریقے سے بچالیا۔

    سوشل میڈیا پر ایک بار پھر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک فائر فائٹر کو ایک خودکشی کرنے والی خاتون کو بچاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو اپنی کھڑکی کی ریلنگ پر بیٹھی تھی۔

    اس بار اس ویڈیو کو ٹوئٹر پیج ’کمیونیکیٹر آف آئی آئرن‘پر شیئر کیا گیا کہ کس طرح فائر فائٹر نے کھڑکی کے کنارے پر بیٹھی خودکشی کرنے والی خاتون کو اس کی پیٹھ پر لات مار کر اپارٹمنٹ کے اندر دھکا دیا۔

    Rescue

    میل آن لائن کی 2015 کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ خاتون فورٹالیزا میں ایک عمارت کی دسویں منزل کی کھڑکی کے کنارے پر بیٹھی تھی جو کسی بھی وقت نیچے گر سکتی تھی۔

    جسا کہ ہمارے علم میں ہے کہ فائر فائٹرز کا کام جان بچانے کے لیے گھروں اور عمارتوں میں لگنے والی بڑی آگ پر قابو پانا ہے۔ ان کے زیادہ تر کام میں آگ لگنے والی منزل تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بہت اونچے ٹاوروں پر چڑھنا شامل ہے۔

    اکثر اوقات کھمبے پر پھنسے پالتو جانوروں کو بچانا یا عمارت کی کھڑکی پر خودکشی کرنے والے شخص کو بچانا جیسے کاموں کیلئے بھی ان ہی فائر فائیٹرز کی خدمات لی جاتی ہیں۔

    ایک ایسی ہی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جو اس سے پہلے بھی سوشل میڈیا پر کافی مرتبہ دیکھی گئی اور اس بار پھر اس فائر فائٹر کے کام کو سراہا گیا،

    جب وہ خاتون دسویں منزل کے فلیٹ کی کھڑکی سے اپنی ٹانگیں لٹکائی بیٹھی تھی اسی وقت فائر فائٹر نے موقع پاتے ہی اس کی طرف چھلانگ لگانے کا فیصلہ کیا۔

    اس کے بعد فائر فائٹر نے خود کو عمارت کی دیوار سے دور دھکیلتا ہے اور جھولتے ہوئے آکر اسے لات مار کر اندر کی جانب دھکیل دیتا ہے۔ اس ویڈیو کو ٹوئٹر پر 45 لاکھ سے زائد صارفین نے دیکھا اور اپنے دلچسپ کمنٹس کا اظہار کرتے ہوئے فائر فائٹر کے کردار کو بھی سراہا۔

  • دوسروں کے گھروں کی آگ بجھانے والے کا اپنا خاندان جل کر ہلاک

    دوسروں کے گھروں کی آگ بجھانے والے کا اپنا خاندان جل کر ہلاک

    پینسلوینیا : امریکہ میں ایک فائر فائٹر کو جب یہ پتہ چلا کہ جس جگہ آگ بجھانے کیلئے اسے بھیجا جارہا ہے وہ اسی کا گھر ہے جس کے بعد وہ بے بسی کی تصویر بن کر رہ گیا۔

    امریکی ریاست پینسلوینیا میں ایک فائر فائٹر کے گھر میں لگنے والی آگ کے باعث تین بچوں سمیت اس کے 10 رشتہ دار جل کر ہلاک ہوگئے جبکہ فائر فائٹر کو موقع پر پہنچ کر پتہ چلا کہ آگ اسی کے گھر میں لگی ہے۔

    خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعہ گزشتہ روز نیسکوپیک نامی علاقے میں رات گئے پیش آیا۔

    مرنے والے بچوں کی عمریں پانچ، چھ اور سات سال ہیں جبکہ بالغ افراد کی عمریں 20 سے 79 سال کے درمیان ہیں جن کے پوسٹ مارٹم کیے جائیں گے۔

    ہیرولڈ بیکر علاقے میں فائر فائیٹر کے طور پر کام کرتے ہیں جب انہیں واقعے کی اطلاع ملی تو وہ فوراً گھر پہنچے جو اس وقت شعلوں کی لپیٹ میں تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ گھر میں ان کا بیٹا، بیٹی، ان کے سسر، سالا اور سالی اپنے بچوں کے ہمراہ موجود تھے اور سوئمنگ کے علاوہ موسم گرما کی مناسبت سے پارٹی کرنے کا پروگرام تھا۔

    ان کے مطابق دو منزلہ گھر میں 13 کتے بھی موجود تھے اور خدشہ ظاہر کیا کہ ان میں شاید ہی کوئی بچا ہو گا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب ٹیلی فون پر اطلاع دی گئی کہ کسی گھر میں آگ لگی ہے اور پتہ لکھوایا گیا وہ قریب واقع دوسرے گھر تھا تاہم جیسے جیسے ان کی فائربریگیڈ کی گاڑی قریب ہوتی گئی انہیں احساس ہوا کہ یہ تو ان کا ہی گھر ہے۔

    بیکر نے غمزدہ لہجے میں اے پی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ میں چاہتا تھا کہ اندر جاؤں اور اپنے خاندان والوں کو بچاؤں۔

    موقع پر پہنچنے کے بعد جب انہوں نے گھر کو شعلوں میں دیکھا تو اندر جانے کی بہت کوشش کی تاہم دروازے اندر سے بند تھے، انہوں نے اپنے بیٹے کو آوازیں دیں اور پانی پھینکنا شروع کیا۔

    ان کی حالت دیکھ کر فائر چیف کو احساس ہوا کہ گھر میں ان کے رشتہ دار ہیں، اس لیے دوسرے فائر فائیٹرز سے کہا کہ ان کو وہاں سے لے جائیں۔

    لوزر نے ڈسٹرکٹ کے اٹارنی سیم سینگوڈولس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آگ رات ڈھائی بجے پورچ میں لگی۔ آگ بہت تیزی سے پھیلی، جس کے باعث کسی کو باہر نکلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تین افراد آگ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے، تحقیقات جاری ہیں تاہم صورت حال واضح ہونے تک یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کسی نے جان بوجھ کر آگ لگائی۔

    نیسکوپیک ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو دریائے سسکوہینا کے کنارے آباد ہے۔ 40سال سے فائرفائٹنگ کے کام سے وابستہ 57 سالہ بیکر کہتے ہیں کہ ہم کوشش کے باوجود اندر داخل نہیں ہو سکے۔

    مرنے والوں میں ان کا 19 سالہ بیٹا ڈیل بیکر بھی شامل تھا، جو والد کے نقش قدم پر چلتا ہوا حال ہی میں فائر فائٹنگ کے پیشے سے وابستہ ہوا تھا۔بیکر کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا ہر کام میں میری طرح بننا چاہتا تھا۔