Tag: FireFighters

  • بے خوف و خطر آگ میں کود جانے والے جانباز سپاہیوں کا عالمی دن

    بے خوف و خطر آگ میں کود جانے والے جانباز سپاہیوں کا عالمی دن

    دنیا بھر میں آج آگ سے لڑنے والے جانباز سپاہیوں یعنی فائر فائٹرز کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آج کا دن زندگیاں بچانے کے لیے سلگتی بھڑکتی آگ میں کود جانے والے بہادر فائر فائٹرز کے نام منسوب ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1999 سے شروع کیا گیا۔ 4 جنوری 1998 کو آسٹریلیا کے شہر لنٹن کے جنگلات میں لگنے والی آگ کو بجھاتے ہوئے 5 فائر فائٹرز جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد فائر فائٹرز کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی مہم شروع کی گئی اگلے برس سے اس دن کو باقاعدہ منانا شروع کیا گیا۔

    فائر فائٹرز کو آگ سے لڑنے کے لیے خصوصی تربیت دی جاتی ہے جبکہ ان کی حفاظت و نگہداشت کا بھی پورا خیال رکھا جاتا ہے تاہم پاکستان میں ایسا نہیں۔

    ضروری سامان، آلات کی عدم فراہمی اور فائر سیفٹی قوانین نہ ہونے کے باوجود فائر فائٹرز خطرناک صورتحال میں بھی جان کو خطرے میں ڈال کر اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔

    دوسری جانب پاکستان میں آگ بجھانے کا محکمہ بھی جدید سہولیات سے محروم ہے۔ ملک کے بیشتر شہروں میں فنڈز کی کمی کے باعث محکمے کا برا حال ہے۔ صرف کراچی جیسے بڑے اور بلند و بالا عمارات کے حامل شہر میں آگ بجھانے کی 37 میں سے 13 گاڑیاں خراب پڑی ہیں۔ 4 میں سے 2 باؤزر ناکارہ ہیں۔

    عالمی قوانین کے مطابق 2 لاکھ کی آبادی کے لیے ایک فائر اسٹیشن، 4 فائر ٹینڈرز، 30 ہزار گیلن پانی اور 10 لاکھ آبادی کے لیے ایک اسنارکل لازمی ہے لیکن کراچی جیسے شہر میں 9 لاکھ سے زائد آبادی پر صرف ایک فائر اسٹیشن ہے۔

    پونے 2 کروڑ آبادی کے لیے صرف 1600 فائر فائٹرز جبکہ صرف ایک اسنارکل دستیاب ہے۔

    آگ میں کود کر شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کرنے والے ان فائر فائٹرز کو اگر بہتر سہولیات فراہم کی جائیں تو یہ جانباز مزید بہتر انداز میں اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں۔

  • شمالی آئر لینڈ کے پہاڑوں پر خوفناک آتشزدگی، ریسکیو حکام نے قابو پالیا

    شمالی آئر لینڈ کے پہاڑوں پر خوفناک آتشزدگی، ریسکیو حکام نے قابو پالیا

    ڈبلن : شمالی آئرلینڈ کے پہاڑی علاقے میں لگی آگ پر فائر فائٹرز نے کچھ ہی گھنٹوں میں قابو پالیا جبکہ ہنگامی خدمات انجام دینے والوں نے حفاظتی اقدامات کیلئے حکام نے گھروں کو خالی کرالیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی ریاست شمالی آئر لینڈ کے پہاڑی علاقے میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی۔ کاﺅنٹی ڈاﺅن میں آگ کے بلند ہوتے شعلوں سے قریبی عارضی گھروں کو خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈورنڈ کے جنگلات میں اتوار کی رات آگ بھڑکی تھی جسے بجھانے کےلیے 50 سے زائد فائر فائٹرز نے ریسکیو آپریشن میں حصّہ لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کاؤنٹی ڈاؤن میں لگی آگ کی شدت بہت زیادہ تھی جو تیزی سے پھیلتی جارہی تھی تاہم ریسکیو حکام سے اس پر قابو پالیا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی فائر اینڈ ریسکیو سروس (این آئی ایف آر ایس) کو اتوار کی رات 11 بجے کے قریب آتشزدگی کی رپورٹ موصول ہوئی تھی۔

    برطانیہ: مانچسٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب

    یاد رہے کہ گزشتہ برس برطانیہ کے شہر مانچسٹر کے پہاڑی علاقے مورلینڈ کے جنگلات میں بھی شدید آتشزدگی کے باعث ہزاروں ایکڑ رقبہ اور 24 مکانات جل خاکستر ہوگئے تھے جبکہ 4 روز میں 150 سے زائد افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مانچسٹر کے حکام نے 4 روز قبل بھڑکنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے شاہی فضائیہ کے دستوں اور اسکاٹ لینڈ کی رائل رجمنٹ کی 4 بٹالین کے 100 فوجیوں کو طلب کیا گیا تھا۔

  • ننھی بچی کا حوصلہ بڑھانے کے لیے دنیا بھر کی خواتین فائر فائٹرز کا پیغام

    ننھی بچی کا حوصلہ بڑھانے کے لیے دنیا بھر کی خواتین فائر فائٹرز کا پیغام

    کچھ عرصے قبل تک بعض شعبے اور ملازمتیں صرف مردوں کے لیے مخصوص سمجھے جاتے تھے، تاہم اب رجحان بدل رہا ہے، اب خواتین زندگی کے ہر شعبے میں اپنے قدم جما رہی ہیں۔

    تاہم ایک ننھی سی بچی اس سے بے خبر تھی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس بچی کا اپنی والدہ سے مکالمہ بہت وائرل ہوا جس کے جواب میں دنیا بھر سے پیغامات بھجوائے گئے۔

    لندن کی رہائشی ہنا سمر نامی خاتون نے ٹویٹر پر لکھا کہ ایک دن ان کی 4 سالہ بیٹی اسکول سے واپس آئی تو اس نے کہا کہ کاش وہ لڑکا ہوتی تاکہ فائر مین بن سکتی۔

    ہنا نے بچی کو بتایا کہ لڑکیاں بھی فائر فائٹر بن سکتی ہیں، تو جواب میں بچی نے کہا کہ اس نے اب تک کتابوں میں مردوں کو ہی آگ سے لڑتے دیکھا ہے، اور وہ دنیا کی واحد لڑکی نہیں بننا چاہتی جو فائر فائٹر ہو۔

    ہنا نے ٹویٹر پر مدد مانگی کہ اسے ایسی کتابوں کے بارے میں بتایا جائے جن میں خواتین کو فائر فائٹر کے طور پر پیش کیا گیا ہو۔

    جلد ہی ہنا کو دنیا بھر سے جواب موصول ہونا شروع ہوگیا۔ مختلف شہروں اور ملکوں کی خواتین فائر فائٹرز نے اپنی تصاویر اور ویڈیوز بچی کے لیے بھیجیں اور اسے بتایا کہ وہ خواتین ہیں اور فائر فائٹرز بھی ہیں۔

    کئی خواتین فائر فائٹرز نے کہا کہ ننھی بچی اس بارے میں بے فکر ہوجائے کہ اس شعبے میں خواتین موجود نہیں، وہ بس وہ بنے جو وہ بننا چاہتی ہے۔

    بچی کو برطانوی فوج کی خواتین نے بھی جواب دیا اور اسے بتایا کہ فوج میں شمولیت کے وقت انہیں آگ بجھانے کی بھی تربیت دی جاتی ہے۔

    دوسری جانب دنیا بھر سے مختلف فائر فائٹنگ ڈپارٹمنٹ کے کئی افسران نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ اس شعبے میں خواتین کی تعداد بے حد کم ہے۔

    ہنا کے ٹویٹ کے بعد مقامی فائر ڈپارٹمنٹ نے بچی کے اسکول آنے، اس سے ملنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔

    دنیا بھر کی خواتین فائر فائٹرز نے ننھی بچی کو پیغام بھجوایا، ’مرد اور عورت کی تفریق کو بھول جاؤ اور صرف وہی کرو جو تمہارا دل چاہتا ہے۔ دنیا کا ہر شعبہ تمہیں خوش آمدید کہے گا‘۔

  • لندن: گودام میں ہولناک آتشزدگی

    لندن: گودام میں ہولناک آتشزدگی

    لندن : برطانوی دارالحکومت میں واقع نجی گودام میں اچانک خوفناک آگ بھڑک اٹھی، 120 فائر فایٹر آتشزدگی پر قابو پانے کےلیے مصروف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن کے جنوبی علاقے پورلے وے میں واقع نجی گودام میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، تاحال خوفناک آتشزدگی کے باعث کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

    لندن فائر بریگیڈ کا کہنا ہے کہ 25 فائر انجن اور 120 سے زائد فائر فایٹر گودام میں لگنے والی آگ کو بجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہنگامی خدمات انجام دینے والے عملے نے کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے بچنے کےلیے گودام کی سمت جانے والی تمام سڑکیں بند کردیں ہیں۔

    مزید پڑھیں : لندن: فیکٹری میں آتشزدگی کے بعد حیران کُن مناظر

    یاد رہے کہ چند ماہ قبل برطانیہ کی کاؤنٹی ڈربی شائر میں واقع پلاسٹک اور کیمیکل بنانے والی فیکڑی میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی تھی، پلاسٹک اور کیمکل کے باعث آگ بہت تیزی کے ساتھ پھیلتی رہی اور ایک وقت میں تو شعلے 60 فٹ سے زیادہ بلند بھی ہوگئے تھے۔

    فائر فائٹرز نے 12 گھنٹے کی طویل جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا جس کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا، اچانک لگنے والی آگ کے باعث لاکھوں ڈالر کی مالیت کا پلاسٹک جل کر خاکستر ہوگیا۔

    مزید پڑھیں : لندن: عمارت میں ہولناک آتشزدگی، 1 خاتون ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ برس اپریل میں برطانوی دارالحکومت لندن کے شمال مغربی علاقے چنگ فورڈ میں معذور افراد کی تربیت کے لیے بنائی گئی عمارت میں لگنے والی آگ نے ایک خاتون کو جھلسا کر ہلاک کردیا تھا۔

  • برطانیہ: تاریخی عمارت ’لٹل ووڈز‘ میں آگ لگ گئی

    برطانیہ: تاریخی عمارت ’لٹل ووڈز‘ میں آگ لگ گئی

    لندن: برطانیہ کی تاریخی عمارت ’لٹل ووڈز‘ میں اچانک آگ لگ گئی، فائر فائٹز کی جانب سے آگ بجھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہر لیور پول میں قائم تاریخی عمارت لٹل ووڈز میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا، آگ بجھانے کے لیے فائر فائٹرز اور ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے کوششیں کی جاری ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق عمارت میں آتشزدگی کے باعث کسی قسم کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے، شہر لیورپول میں پانچ منزلہ تاریخی عمارت 1938 میں تعمیر کی گئی تھی۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آگ عمارت کی پہلی منزل پر لگی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سو سے دو سو میٹر تک حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، تاہم آگ بجھانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔

    شہر کے میئر ’جوئے ایڈرسن‘ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ واقعہ افسوس ناک ہے، شہروں سے دعاؤں کی اپیل کرتا ہوں۔

    لندن: عمارت میں ہولناک آتشزدگی، 1 خاتون ہلاک

    خیال رہے کہ اس عمارت کی تعمیر 1938 میں ہوئی تھی، برطانیہ کے بااثر تاجر سر جون موری کی کاوشوں کے ذریعے اس کی تعمیر عمل میں آئی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں برطانیہ کے شہر مانچسٹر کے جنگلات میں آتشزدگی نے ہزاروں ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، حکام نے آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب کرلی تھی۔

    واضح رہے کہ جنگلات میں شدید آتشزدگی کے باعث ہزاروں ایکڑ رقبہ اور 24 مکانات جل خاکستر ہوگئے تھے، جبکہ سینکڑوں افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور بھی ہوئے تھے۔