Tag: fires

  • شادی کی خوشی میں دلہن کی ہوائی فائرنگ

    شادی کی خوشی میں دلہن کی ہوائی فائرنگ

    اکثر دلہا اور دلہن اپنی شادیوں میں انوکھے کام کرتے نظر آتے ہیں جن کی تصاویر و ویڈیوز وائرل ہوجاتی ہیں، حال ہی میں ایک دلہن کی شادی پر ہوائی فائرنگ کرنے کی ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے۔

    انسٹاگرام پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں ایک دلہن کو اپنی شادی کے موقع پر فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    بھارتی دلہن نے اپنی شادی میں گلابی رنگ کا لہنگا پہنا ہوا ہے اور شادی ہال کے باہر وہ پستول سے ہوائی فائرنگ کرتی نظر آرہی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دلہن نے پستول لوڈ کی اور 3 فائر کیے، اس دوران وہ مسکراتی ہوئی نظر آرہی ہے، اس کے بعد وہ اپنی پستول کسی اور کو تھما دیتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Deepesh Thakur (@deepesh966)

    اس ویڈیو کو انسٹا گرام پر کافی پسند کیا جا رہا ہے اور اب تک 67 ہزار سے زیادہ لوگ اسے دیکھ چکے ہیں، جبکہ صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

  • امریکی صدر ٹرمپ  انتقام پر اتر آئے

    امریکی صدر ٹرمپ انتقام پر اتر آئے

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کی کارروائی سے بچنے کے بعد انتقام پر اتر آئے اور اپنے خلاف گواہی دینے والے دو سینئر عہدیداروں کو برطرف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین میں امریکی سفیرگورڈرن سونڈلینڈ اور لیفٹیننٹ کرنل الیگزینڈر ونڈمین کو عہدوں سےفارغ کردیا، دونوں افسران ٹرمپ کیخلاف مواخذےکی کارروائی کےاہم گواہ تھے۔

    امریکی صدر کے مشیر کا کہنا ہے یہ اقدام اس لئےضروری تھاکہ لوگوں کو پیغام دیاجاسکے امریکی صدرکی مخالفت ہرگز قبول نہیں کی جائےگی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس سے نکالے گئے لیفٹیننٹ کرنل الیگزینڈر ونڈ مین یوکرین سے متعلق اعلیٰ ترین ماہر شمار کیے جاتے تھے جب کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ان کے بھائی امریکی قومی سلامتی کے سینئر قانون دان کو بھی آرمی ڈیپارٹمنٹ سے فارغ کیا۔

    مزید پڑھیں : مواخذے کی تحریک ناکام، سینیٹ نے ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دیا

    گزشتہ روز ٹرمپ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مجھے ونڈمین سے خوش ہونا چاہیے تو ایسا نہیں ہے، میں خوش نہیں ہوں۔

    یاد رہے امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کے دونوں الزامات سے بری کر دیا تھا ، مواخذے کے پہلے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 52 اور مخالفت میں 48 ووٹ پڑے، جب کہ دوسرے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 53 اور مخالفت میں 47 ووٹ پڑے تھے۔

    مواخذے میں اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کو کام سے روکنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

  • ایمازون جنگل کی ہولناک آتشزدگی میں طویل ترین درخت کیسے محفوظ رہے؟

    ایمازون جنگل کی ہولناک آتشزدگی میں طویل ترین درخت کیسے محفوظ رہے؟

    زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے برازیل کے بارانی جنگلات ایمازون میں لگنے والی آگ نے پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا، تاہم حال ہی میں ایک نئی دریافت نے ماہرین میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔

    برازیلی اور برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں سامنے آیا کہ ایمازون جنگل میں موجود طویل ترین درخت ہولناک آتشزدگی کے باوجود محفوظ رہے۔

    یہ درخت جنہیں ڈینیزیا ایکسیلا کہا جاتا ہے، 288 فٹ طویل ہوتے ہیں جبکہ ان کا قطر 5.50 میٹر ہوتا ہے۔

    ماہرین نے ان کی موجودگی ایریل سینسرز کے ذریعے کی جانے والی تحقیق کے دوران دریافت کی جو آتشزدگی کے بعد جنگلات کی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے کی جارہی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کے بعد ان درختوں کی دریافت ایک خوش آئند بات ہے۔ یہ درخت جنگل کے اس حصے میں موجود تھے جو آگ کی پہنچ سے دور تھا۔

    اس وقت دنیا کے طویل ترین درخت امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ریڈ ووڈز کو قرار دیا جاتا ہے جو 379 فٹ طویل ہوتے ہیں، تاہم ڈینیزیا ایکسیلا ایمازون میں پائے جانے والے طویل ترین درخت ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس برازیل کے جنگل میں 78 ہزار 383 مرتبہ آگ لگنے کے واقعات پیش آئے جو 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔

    اگست 2019 میں لگنے والی آگ 2 ہفتے تک جاری رہی، ابتدائی اندازوں کے مطابق صرف 2019 میں ہونے والی آتشزدگیوں سے ایمازون کے 906 ہزار ہیکٹر پر موجود درخت جل کر خا ک ہوگئے ہیں۔

  • ایک ہفتے کے دوران شمالی کوریا کا ایک اور بلاسٹک میزائل کا تجربہ

    ایک ہفتے کے دوران شمالی کوریا کا ایک اور بلاسٹک میزائل کا تجربہ

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے اپنی مضبوط دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ہفتے کے دوران دوسرے بلاسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے ایک اور شارٹ رینج بلاسٹک میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے، جسے شمالی کوریائی ملٹری دفاعی سسٹم میں شامل کیا جائے گا جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق شمالی کوریا نے ایک ہفتے کے دوران دوسرا میزائل لانچ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریائی حکومت نے اس سے قبل میزائل تجربے کے بعد مزید میزائل تجربات کرنے کا عندیہ کا دیا تھا، کوریائی حکومت کا پے در پے میزائل تجربات کرنے کا مقصدامریکا کو اپنی طاقت کا احساس دلانا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کی جانب سے مذکورہ میزائل کا تجربہ سیئول حکومت کے لیے واشنگٹن کے ساتھ مشترکا فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی پر ’سنجیدہ انتباہ‘ قرار دیا جارہا ہے۔

    جنوبی کوریا کے لیے جوئنٹ چیف آف اسٹاف نے جاری بیان میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل 155 میل (250 کلومیٹر)کا فاصلہ طے کرنے کے بعد جاپان کی سمندری حدود میں جاگرا جو ’’مشرقی سمندر‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    جاپانی وزیر اعظم نےمشرقی سمند رمیں کوریا ئی میزائل گرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ میزائل تجربے سے جاپان کی سیکیورٹی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

    یاد رہے کہ چھ روز قبل شمالی کوریائی حکومت نے کم فاصلے پر مار کرنے والے دو شارٹ رینج میزائل کا تجربہ کیا تھا، جس میں سے ایک نے 690 کلومیٹر جبکہ دوسرے میزائل نے 430 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔

  • شمالی کوریا کا ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

    شمالی کوریا کا ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

    پیانگ یانگ : شمالی کوریا نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوبارہ تابکاری مواد کو بم کے ایندھن میں استعمال کرنا شروع کردیا، شمالی کوریا نے ایک اور میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کم جونگ ان کی زیرنگرانی ایک نئی قسم کے ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا تجربہ کیا گیا ہے جسے شمالی کوریا کی جنگی طاقت میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

    کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کی جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ میزائل غیر معمولی انداز سے پرواز کرتے ہوئے طاقتور ’وار ہیڈ‘ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ایجنسی نے اس ہتھیار کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کیں، تاہم یہ بتایا ہے کہ کم جونگ ان نے اس ہتھیار کو’ پیپلز آرمی کی جنگی طاقت میں اضافے میں اہم پیشرفت قرار دیا ہے‘۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شمالی کورین رہنما نے اس ہتھیار کو فائر کرنے کے مختلف طریقوں اور اہداف کو نشانہ بنانے کی خودنگرانی کی ہے۔

    شمالی کوریا کی جانب سے نئے میزائل تجربے کا اعلان امریکی نگراں ادارے سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا کی ایٹمی تنصیبات میں سرگرمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    امریکی نگراں ادارے کے مطابق شائد شمالی کوریا رواں سال فروری میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوبارہ تابکاری مواد کو بم کے ایندھن میں استعمال کر رہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان امریکہ میں ہونے والی دوسری ملاقات پیانگ یانگ کے جوہری اور میزائل پروگرام کے معاملے پر کسی معاہدے کے بغیر اچانک ختم ہو گئی تھی۔

    اس ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنی سفارتکاری کے مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا رویہ مناسب کرے تو ملاقات کے لیے تیار ہوں، کم جونگ اُن

    کم جونگ ان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن مناسب رویہ اپنائے تو وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔

    سینٹر فار دا نیشنل انٹرسٹ کے تجزیہ کار ہیری کازیانس کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان ٹرمپ انتظامیہ کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی فوجی صلاحیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ان کی حکومت حالیہ مذاکرات میں واشنگٹن کے غیر لچکدار رویے سے مایوس ہوتی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس نومبر میں کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کم جونگ ان نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے بعد نئے اور انتہائی جدید نوعیت کے ہتھیار وںکے تجربے کی نگرانی کی تھی۔

    یہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام پرامریکہ کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کے بعد ہتھیاروں کے تجربے کی پہلی سرکاری رپورٹ تھی۔

  • اسرائیل پر تنقید، سی این این نے سیاسی تجزیہ کار کو برطرف کردیا

    اسرائیل پر تنقید، سی این این نے سیاسی تجزیہ کار کو برطرف کردیا

    واشنگٹن : امریکی نشریاتی ادارے(سی این این) نے اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران ناجائز ریاست اسرائیل پر تنقید کرنے والے ڈاکٹر مارک لیماؤنٹ کو ملازمت سے برطرف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پروفیسر ریسرچ اسکالر مارک لیماؤنٹ نے اقوام متحدہ یوم یکجہتی فلسطین کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر رد عمل دیتے ہوئے امریکی نشریاتی ادارے نے فوری طور پر مارک لیماؤنٹ ملازمت سے نکال دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سی این این کے ترجمان نے پروفیسر کو ادارے سے برطرف کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’اب ڈاکٹر مارک لیماؤنٹ نشریاتی ادارے کا حصّہ نہیں ہیں اور ان کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سی این این نے پروفیسر کو ادارے سے نکالے جانے کی وجہ نہیں بتائی، تاہم مارک لیماؤنٹ کو برطرف کرنے کا فیصلہ اینٹی ڈیفیمیشن لیگ اور دیگر گروپس کی جانب سے اسرائیل مخالف تقریر کرنے پر کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مارک لیماؤنٹ نے اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والی اسرائیلی مظالم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔

    سی این این سے برخاست کیے جانے والی پروفیسر کا کہنا تھا کہ ہمیں عملی اقدامات کرتے ہوئے عالمی اور مقامی سطح پر کارروائی کرنی چاہیے، ہمارے پاس الفاظ کے علاوہ سیاسی کارروائی کے ذریعے بھی یکجہتی کا موقع ہے۔

    مارک لیماؤنٹ نے تقریر کے دوران کہا تھا کہ ’دریا سے سمندر تک صرف فلسطین کی آزادی‘۔

    ائ ڈی ایل کے سینیئر نائب صدر نے مارک لیماؤنٹ کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا اقوام متحدہ میں منعقد ہونے والا ’یوم یکجہتی فلسطین‘ کا پروگرام نفرت اور انتشار کو ہوا دیتا ہے۔

    اے ڈی ایل کے سینیئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ دریا سے سمندر تک کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں وہ صیہونی ریاست اسرائیل کے خاتمے کی بات کرتے ہیں‘ جبکہ دیگر گروپس کا کہنا ہے کہ ’دریا سے سمندر تک‘ کا جملہ اسرائیل کو ختم کرنے کا ایک کوڈ ہے جسے حماس سمیت دیگر مزاحمتی تنظیمیں استعمال کرتیں ہیں۔

    دوسری جانب پروفیسر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ ’دریا سے سمندر تک‘ جملہ استعمال کرنے کا مطلب کسی کے خاتمے کا مطالبہ نہیں تھا۔

    ڈاکٹر مارک لیماؤنٹ کا کہنا تھا کہ میں فلسطین کی آزادی و خود مختاری کی حمایت کرتا تھا اور کرتا ہوں، میری تقریر سے جو بھی مطلب نکالا گیا ہو میں اس کی مخالفت کرتا ہوں۔

    خیال رہے کہ مارک لیماؤنٹ ٹیمپل یونیورسٹی میڈیا اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں اور امریکی نشریاتی ادارے (سی این این) میں سیاسی حالات و معاملات پر اپنے ماہرانہ تجزیے و تبصرے پیش کرتے ہیں۔

  • ایرانی فورسز کا شام میں‌ داعش کے زیر تسلط علاقے پر میزائل حملہ

    ایرانی فورسز کا شام میں‌ داعش کے زیر تسلط علاقے پر میزائل حملہ

    دمشق/تہران : ایرانی فورسز نے فوجی پریڈ پر حملے کا رد عمل دیتے ہوئے شام میں داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے البوکمال میں بیلسٹک میزائلوں سے حملہ  کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی فورسز کی جانب سے سنہ 1980 اور 1988 کے دوران ہونے والی ایران عراق جنگ کی یاد میں معنقدہ فوجی پریڈ پر ہونے والے حملے کے جواب میں شام کے مشرقی علاقے بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔

    ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بیلسٹک میزائلوں سے مشرقی شام کے علاقے البوکمال کے قریب داعش کے زیر قبضہ علاقے کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد ہلاک جبکہ کئی زخمجی ہوگئے۔

    ایرانی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایرانی انقلابی فورسز کی جانب سے درمیانی درجے کے ذوالفقار اور قائم نامی بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا کہ جن کی حد 8 کلومیٹر تک ہے۔

    خیال رہے کہ فوجی پریڈ پر حملے کے بعد ایران نے خلیجی ریاستوں پر حملے کا الزام عائد کیا تھا اور امریکا کو ان کا معاونت کار قرار دیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی تاہم بعد میں داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے بعد ایرانی حکام نے انہیں عبرت کا نشان بنانے کا عزم کیا تھا۔

    بعدازاں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے دہشت گردوں کا تعلق شام اور عراق میں موجود عسکریت پسندوں سے ظاہر کیا تھا۔

    شام کی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والے ادارے برطانوی آبزرویٹری فار ہیومن کا کہنا ہے کہ پیر کے روز ایران کی داعش کے آخری زیر قبضہ علاقے البوکمال پر علیٰ الصبح میزائلوں سے بھاری بمباری کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ ایران کے شہر اھواز میں سیکیورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 60 افراد زخمی جبکہ 12 فوجیوں سمیت 29 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    ایرانی فورسز کی جوابی کارروائی میں فوجی پریڈ پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گرد مارے گئے تھے، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ یہ ایران کی جانب سے ایک سال کے عرصے میں شام میں داعش کے خلاف کیا جانے والا دوسرا بڑا حملہ ہے۔