Tag: First aid

  • چوٹ لگنے کے بعد فرسٹ ایڈ نہ ملے تو یہ جادوئی اور گھریلو نسخہ آپ کو حیران کردے گا

    چوٹ لگنے کے بعد فرسٹ ایڈ نہ ملے تو یہ جادوئی اور گھریلو نسخہ آپ کو حیران کردے گا

    جسم کے کسی بھی حصے پر کسی بھی وقت چوٹ یا زخم لگ سکتا ہے، چاہے آپ کھیل رہے ہوں، یا کوئی کام کر رہے ہوں، ایسے میں بعض اوقات زخم پر لگانے کیلیے فوری طور پر کوئی چیز ملنا ناممکن ہوجاتا ہے۔

    زخم لگنے پر سب سے پہلے صاف کپڑے سے خون کو روکیں، پھر زخم کو دھو کر اس کی گندگی ہٹا دیں اور پھر کوئی جراثیم کش دوا لگائیں اور پھر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    زخم

    کسی بھی قسم کا زخم لگنے کی صورت میں اگر بروقت کوئی دوا یا کریم دستیاب نہ ہو تو مندرجہ ذیل سطور میں یہ نہایت آسان سا نسخہ آپ کی مشکل حل کرکے تکلیف میں کمی لاسکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی نایاب شے کی ضرورت نہیں اس نسخے یا ٹوٹکے کیلیے گھر میں موجود دو اشیاء سے کام لیا جاسکتا ہے۔

    ماہر صحت کے مطابق اگر آپ کو کوئی چوٹ لگ جائے اور فوری طور پر فرسٹ ایڈ نہ مل سکے تو کرنا یہ ہے کہ اسے پانی سے دھونے کے بعد اس پر چند قطرے شہد لگائیں اور اس کے بعد دیسی گھی لگا کر چھوڑ دیں اور پھر اس نسخے کے ایسے جادوئی نتائج ملیں گے کہ آپ خود حیران رہ جائیں گے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • حادثاتی صورت میں ابتدائی طبی امداد دینے کا طریقہ

    حادثاتی صورت میں ابتدائی طبی امداد دینے کا طریقہ

    ناگہانی آفت کبھی بھی اور کسی پر بھی آسکتی ہے لہٰذا کسی بھی حادثہ کی صورت میں گھبرانے کے بجائے فوری طور پر ابتدائی طبی امداد (فرسٹ ایڈ) بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

    ایسے میں اگر عمومی نوعیت کی آسان اور سادہ تدابیر اختیار کی جائیں تو بہت سی قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں فرسٹ ایڈ کی تربیت حاصل کرنا ہر شہری کیلئے ضروری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پاکستان میں ہنگامی حالات میں ریسپانس دینے کے ادارے ریسکیو 1122کے اہلکاروں نے ناظرین کو بتایا کہ آگ لگنے کی صورت میں متاثرہ شخص کو کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    اس موقع پر ریسکیو 1122 کی رضاکار ریحانہ یاسمین نے ابتدائی طبی امداد دینے کے طریقہ کار سے متعلق ایک عملی نمونہ پیش کیا جسے متاثرہ شخص کو اسپتال پہنچنے سے قبل دینا بہت ضروری ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے زخمی شخص کے دونوں کندھوں کو تھپتھپا کر اس سے بات کرنے کی کوشش کریں یا اس کا ردعمل محسوس کریں، اگر اس نے کوئی رسپانس نہیں دیا تو فوری طور پر 1122کو کال کریں اور اگر زخمی کا سانس نہیں چل رہا تو فوراً سی پی آر شروع کردیں۔

    اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے مریض کے سینے کے درمیان اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی رکھیں اور اسی کے اوپر بائیں ہاتھ کو رکھ کر مظبوطی سے پکڑلیں جس کے بعد تقریباً ایک منٹ میں 10سے 120مرتبہ طاقت سے دباؤ ڈالیں اس کے بعد مریض کے منہ پر منہ رکھ کر اس کے پھیپھڑوں میں ہوا بھریں تاکہ اس کی سانس بحال ہوسکے۔

    یاد رہے کہ دنیا بھر میں ایمرجنسی سروسز کے اداروں کے مخصوص نمبرز ہوتے ہیں اسی طرح پاکستان میں ہنگامی حالات میں ریسپانس دینے کا ریسکیو 1122 نظام 2004 میں لاہور سے شروع ہوا، جس کے بعد رفتہ رفتہ یہ نظام پورے پاکستان میں پھیل گیا۔

  • وہ مدد جو کسی کی جان بچا سکتی ہے

    وہ مدد جو کسی کی جان بچا سکتی ہے

    آج دنیا بھر میں ابتدائی طبی امداد کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد ابتدائی طبی امداد دینے کی اہمیت اجاگر کرنا ہے تاکہ کسی کی جان بچائی جاسکے۔

    ابتدائی طبی امداد وہ ہے جو کسی طبی ایمرجنسی کا شکار شخص کو دی جائے اور اسے اتنا سنبھالا جاسکے کہ ڈاکٹر یا طبی عملے کے آنے تک وہ بچ سکے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں ابتدائی طبی امداد دینی آتی ہو تو ہم کسی کی جان بچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    اکثر اوقات کسی بھی حادثے کے بعد یا اچانک طبیعت خرابی کی صورت میں ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے راستے میں ہی اکثر افراد انتقال کرجاتے ہیں، ایسے میں ابتدائی طبی امداد ہی ان کی جان بچا سکتی ہے۔

    تاہم ابتدائی طبی امداد کو درست طور پر سیکھنا اور آزمانا ضروری ہے ورنہ ہماری مدد متاثرہ شخص کی تکلیف کو کم کرنے کے بجائے اور بڑھا سکتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق کسی ایمرجنسی کی صورت میں ابتدائی امداد فراہم کرتے ہوئے ان غلطیوں سے بچنا چاہیئے۔

    مرگی کا دورہ

    مرگی کا دورہ پڑنے کی صورت میں مریض کا جسم اکڑ جاتا ہے اور اس کے قریب موجود افراد کو یہ خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں اس کی زبان دانتوں تلے آ کر کٹ نہ جائے۔ لہٰذا وہ زبردستی اس کا منہ کھول کر دانتوں کے درمیان کوئی چیز رکھ دیتے ہیں۔

    یاد رکھیں، مرگی کے مریض کے ساتھ زور آزمائی کرنا یا زبردستی اس کا منہ کھلوانا اس کے دانتوں کو توڑنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہ خیال دل سے نکال دیں کہ اس کی زبان دانتوں کے درمیان آکر کٹ سکتی ہے کیونکہ جسم کے دیگر حصوں کی طرح مریض کی زبان بھی اکڑ جاتی ہے لہٰذا وہ اپنی جگہ پر ہی رہتی ہے۔

    جلنے کی صورت میں

    اگر آپ کے قریب موجود کسی شخص کے جسم کا کوئی حصہ جل جائے تو فوراً اس پر کوئی کریم لگانے سے گریز کریں۔ جلے ہوئے حصے کو 10 سے 15 منٹ کے لیے ٹھنڈے پانی میں رکھیں یا ٹھنڈے پانی کی دھار دیں۔ جلنے کے 20 منٹ بعد کریم لگانا بہتر ہے۔

    ایکسیڈنٹ کی صورت میں

    اگر خدانخواستہ آپ کا سامنا سڑک پر کسی حادثے سے ہو تو متاثرین کی سب سے بہترین مدد یہ ہے کہ آپ جلد سے جلد ایمبولینس کو بلوائیں۔

    الٹی ہوئی گاڑیوں سے زخمی افراد کو کھینچ کھانچ کر نکالنا نہایت خطرناک ہے کیونکہ آپ کو نہیں معلوم کہ اندر موجود شخص کس طرح کا زخمی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو آپ اس کی مدد کرنے کے بجائے اسے مزید نقصان پہنچا دیں۔

    ایمبولینس کا تربیت یافہ عملہ جانتا ہے کہ گاڑیوں میں پھنسے افراد کو کس طرح نکالنا ہے لہٰذا انہیں ان کا کام سر انجام دینے دیں۔ آپ صرف اتنا کریں کہ گاڑی سے باہر موجود جسم کے حصے سے خون کو (اگر بہہ رہا ہو تو) روکنے کی کوشش کریں۔

    چوکنگ کی صورت میں

    کھانا کھاتے یا پانی پیتے ہوئے کسی کو یکدم جھٹکا لگے اور کھانا اس کی سانس کی نالی میں پھنس جائے تو پیٹھ پر مارنا ایک غلط عمل ہے۔ اس کے برعکس پیٹھ کو سہلایا جائے۔

    فروسٹ بائٹ کی صورت میں

    سرد علاقوں میں رہنے والے افراد اکثر فروسٹ بائٹ کا شکار ہوجاتے ہیں یعنی سخت سردی کے باعث ان کے جسم کے کسی حصہ میں خون جم جاتا ہے۔ اگر اسے فوری بحال نہ کیا جائے تو جسم کا یہ حصہ ناکارہ بھی ہوسکتا ہے۔

    فروسٹ بائٹ کی صورت میں اس حصے کو رگڑنے یا تیز گرم پانی میں ڈالنے سے گریز کریں۔ متاثرہ حصے کو نیم گرم پانی میں ڈبوئیں اور آہستہ آہستہ خون کی روانی بحال ہونے دیں۔

    بخار کی صورت میں

    ایک عام خیال یہ ہے کہ بخار ہونے کی صورت میں مریض کو گرم کپڑوں سے ڈھانپ دیا جائے تاکہ اسے پسینہ آئے اور اس سے بخار اتر جائے۔

    درحقیقت بخار کے مریض کو معمول کے مطابق رہنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کے جسم کا زائد درجہ حرات باہر نکل جائے۔

    سب سے اہم بات

    کسی کی مدد کرتے ہوئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ حواس بحال رکھتے ہوئے منطقی تدابیر اپنائیں۔ اچانک، بغیر سوچے سمجھے مدد کے لیے دوڑ پڑنے اور جو سمجھ آئے وہ کرنے سے گریز کریں۔

  • ابتدائی طبی امداد دیتے ہوئے ان غلطیوں سے بچیں

    ابتدائی طبی امداد دیتے ہوئے ان غلطیوں سے بچیں

    ہم میں سے ہر شخص کسی چھوٹی موٹی بیماری یا جسمانی تکلیف کی صورت میں کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتا ہے جو ہم اپنے بچپن سے سنتے آرہے ہیں۔

    اسی طرح جب ہم کسی دوسرے کو تکلیف یا طبی ایمرجنسی کی صورتحال میں دیکھتے ہیں تو فوری طور پر ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، جو اخلاقی طور پر ہمارا فرض بھی ہے، لیکن بعض اوقات ہمیں علم نہیں ہوتا کہ ہماری مدد متاثرہ شخص کی تکلیف کو کم کرنے کے بجائے اور بڑھا دے گی۔

    طبی ماہرین کے مطابق کسی ایمرجنسی کی صورت میں ابتدائی امداد فراہم کرتے ہوئے ان غلطیوں سے بچنا چاہیئے۔

    مرگی کا دورہ

    مرگی کا دورہ پڑنے کی صورت میں مریض کا جسم اکڑ جاتا ہے اور اس کے قریب موجود افراد کو یہ خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں اس کی زبان دانتوں تلے آ کر کٹ نہ جائے۔ لہٰذا وہ زبردستی اس کا منہ کھول کر دانتوں کے درمیان کوئی چیز رکھ دیتے ہیں۔

    یاد رکھیں، مرگی کے مریض کے ساتھ زور آزمائی کرنا یا زبردستی اس کا منہ کھلوانا اس کے دانتوں کو توڑنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہ خیال دل سے نکال دیں کہ اس کی زبان دانتوں کے درمیان آکر کٹ سکتی ہے کیونکہ جسم کے دیگر حصوں کی طرح مریض کی زبان بھی اکڑ جاتی ہے لہٰذا وہ اپنی جگہ پر ہی رہتی ہے۔

    جلنے کی صورت میں

    اگر آپ کے قریب موجود کسی شخص کے جسم کا کوئی حصہ جل جائے تو فوراً اس پر کوئی کریم لگانے سے گریز کریں۔

    جلے ہوئے حصے کو 10 سے 15 منٹ کے لیے ٹھنڈے پانی میں رکھیں یا ٹھنڈے پانی کی دھار دیں۔ جلنے کے 20 منٹ بعد کریم لگانا بہتر ہے۔

    ایکسیڈنٹ کی صورت میں

    اگر خدانخواستہ آپ کا سامنا سڑک پر کسی حادثے سے ہو تو متاثرین کی سب سے بہترین مدد یہ ہے کہ آپ جلد سے جلد ایمبولینس کو بلوائیں۔

    الٹی ہوئی گاڑیوں سے زخمی افراد کو کھینچ کھانچ کر نکالنا نہایت خطرناک ہے کیونکہ آپ کو نہیں معلوم کہ اندر موجود شخص کس طرح کا زخمی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو آپ اس کی مدد کرنے کے بجائے اسے مزید نقصان پہنچا دیں۔

    ایمبولینس کا تربیت یافہ عملہ جانتا ہے کہ گاڑیوں میں پھنسے افراد کو کس طرح نکالنا ہے لہٰذا انہیں ان کا کام سر انجام دینے دیں۔ آپ صرف اتنا کریں کہ گاڑی سے باہر موجود جسم کے حصے سے خون کو (اگر بہہ رہا ہو تو) روکنے کی کوشش کریں۔

    چوکنگ کی صورت میں

    کھانا کھاتے یا پانی پیتے ہوئے کسی کو یکدم جھٹکا لگے اور کھانا اس کی سانس کی نالی میں پھنس جائے تو پیٹھ پر مارنا ایک غلط عمل ہے۔ اس کے برعکس پیٹھ کو سہلایا جائے۔

    فروسٹ بائٹ کی صورت میں

    سرد علاقوں میں رہنے والے افراد اکثر فروسٹ بائٹ کا شکار ہوجاتے ہیں یعنی سخت سردی کے باعث ان کے جسم کے کسی حصہ میں خون جم جاتا ہے۔ اگر اسے فوری بحال نہ کیا جائے تو جسم کا یہ حصہ ناکارہ بھی ہوسکتا ہے۔

    فروسٹ بائٹ کی صورت میں اس حصے کو رگڑنے یا تیز گرم پانی میں ڈالنے سے گریز کریں۔ متاثرہ حصے کو نیم گرم پانی میں ڈبوئیں اور آہستہ آہستہ خون کی روانی بحال ہونے دیں۔

    بخار کی صورت میں

    ایک عام خیال یہ ہے کہ بخار ہونے کی صورت میں مریض کو گرم کپڑوں سے ڈھانپ دیا جائے تاکہ اسے پسینہ آئے اور اس سے بخار اتر جائے۔

    درحققیت بخار کے مریض کو معمول کے مطابق رہنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کے جسم کا زائد درجہ حرات باہر نکل جائے۔

    سب سے اہم بات

    کسی کی مدد کرتے ہوئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ حواس بحال رکھتے ہوئے منطقی تدابیر اپنائیں۔ اچانک، بغیر سوچے سمجھے مدد کے لیے دوڑ پڑنے اور جو سمجھ آئے وہ کرنے سے گریز کریں۔

  • کسی بھی ایمرجنسی میں فراہم کی جانے والی بنیادی طبی امداد

    کسی بھی ایمرجنسی میں فراہم کی جانے والی بنیادی طبی امداد

    کسی بھی ایمرجنسی یا سانحے کی صورت میں قریبی افراد کی جانب سے فراہم کی جانے والی طبی امداد کئی بار زندگی اور موت کے بیچ لکیر ثابت ہوتی ہے اس لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ایمرجنسی میں طبی عملے کی دستیابی سے پہلے مریض کو کس طرح ابتدائی طبی امداد فراہم کی جائے۔

    طبی ایمرجنسیز مختلف قسم کی ہوتی ہیں مثلا دل کا دورہ ، مرگی کا دورہ ، ٹریفک ایکسیڈنٹ ، زیادہ خون کا بہنا ، گلے میں کچھ پھنس جانا وغیرہ اگرچہ ہر ایمرجنسی میں آپ اس کی وجوہات اور ممکنہ نقصانات کے مطابق مریض کی امداد کرتے ہیں پر ان سب میں ابتدائی اور بنیادی امداد مشترک ہے۔

    ہر قسم کی ایمرجنسی میں سب سے ابتدائی امداد کو ”اے بی سی ” کہتے ہیں جس کا مقصد مریض کی سانس کی آمدورفت اور دل کی دھڑکن کو برقراررکھنا ہے۔


    ابتدائی طبی امداد دیتے ہوئے جان لیوا غلطیاں


     First aid tips

    اے (ایئر ویز یا سانس کی راستہ )۔


    کیا مریض سانس لے رہا ہے ؟ کیا آپ اسے سن سکتے ہیں ؟ مریض کا منہ کھول کر ممکن بنایئں کہ سانس کے راستے میں کوئی رکاوٹ (قے ، مٹی ، نوالہ وغیرہ ) نہیں ہے ، اگر کسی رکاوٹ کا خدشہ ہو تو انگلی کو موڑ کرحلق میں ڈال کر اس شے کو نکالنے کی کوشش کریں، اگر آپ کے خیال میں مریض کے گلے میں کوئی رکاوٹ اب بھی موجود ہے (مثلا مٹی یا کھانا کھاتے وقت گلے میں کچھ پھنس جانا ) اوراگرآپ مریض کو کروٹ دلوا سکتے ہیں تو کمر پر تھپتھپائیں.

    اگر مریض کو کروٹ دلوانا ممکن نہیں ہے تو اس کو سیدھا لیٹا رہنے دیں اور دایئں ہاتھ کی ہیل(ہتھیلی اور کلائی کا جوڑ ) کو مریض کی ناف اور پسلیوں کے بیچ کے مقام پر رکھیں ، دوسرے ہاتھ کو دایئں ہاتھ کے اوپر رکھیں اوراس کو تیزی سے دبایئں (تصویر ١ ) (یہ طریقہ بچوں میں نہ کریں )۔

    نیز لیٹے ہوئے مریض کے سر کو تھوڑا سا پیچھے کی طرف جھکا کر رکھیں تا کہ زبان سانس کی آمدورفت کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے (تصویر ٢ میں دایئں طرف کی تصویر، بایئں طرف والی غلط پوزیشن ہے )۔

    بی (بریتھنگ یا سانس کی آمدورفت )۔


    اگر سانس کی نالی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے تو ممکن بنایئں کہ مریض سانس لے رہا ہے ،اس کے لیے مریض کے سینے کی حرکت اور ناک و منہ کو کم ازکم پانچ سیکنڈ تک دیکھیں و سنیں (تصویر ٣)، ایک بے ہوش شخص سیدھا لیٹا ہوتوبہترسانس لیتا ہے جبکہ اگر مریض ہوش میں ہوتو بیٹھی یا نیم لیٹی حالت میں بہتر سانس لیتا ہے، مریض کے کالراورگریبان کو ڈھیلا کردیں ۔

    اگر مریض سانس نہیں لے رہا تو اسے منہ کے ذریے سانس دیں ، اس کے لیے مریض کے منہ کے ساتھ منہ ملایئں تا کہ ہوا کا اخراج باہر نہ ہو (اورہردو سے چار سیکنڈ میں ) اپنی سانس کو مریض کے پھیپھڑوں میں منتقل کریں۔

    سی (سرکولیشن یا دورانِ خون کی بحالی )۔


    جب مریض کی سانس کی بحالی اور آکسیجن کی پھیپھڑوں کو منتقلی ممکن ہوجائے تو اگلا مرحلہ آکسیجن کو دوران خون کے ذریے سارے بدن میں پھیلانے کا ہے۔

    مریض کو سیدھا لٹائیں اور دایئں ہاتھ کی ہیل (کلائی اور ہتھیلی کے بیچ کا حصہ ) کو مریض کی چھاتی پر دونوں نپلز کے درمیان رکھیں ، دوسرے ہاتھ کی ہیل کو دایئں ہاتھ پر رکھیں ، ممکن بنایئں کہ آپ کے دونوں بازو بالکل سیدھے ہوں، مریض کی چھاتی پر بازوؤں اور بدن کا اتنا زور ڈالیں جو چھاتی کو دو سے اڑھائی انچ تک دبا سکے (تصویر ٥)، فی سیکنڈ ڈیڑھ سے دو مرتبہ چھاتی کو دبایئں نیز تیس مرتبہ دبانے کے بعد مریض کو دو مرتبہ منہ کے ذریے مصنوعی سانس دیں۔

    اگر آپ کے ساتھ معاون شخص موجود ہے تو سانس کی آمدورفت اور چھاتی کو دبانے (بی اور سی ) کو ساتھ ساتھ برقرار رکھیں (تصویر ٦)۔

    اب اورکیا کریں؟


    (امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق اگر مریض کو ممکنہ طور پر دل کا دورہ پڑا ہے تو ”اے بی سی ” کی بجاے ”سی اے بی ” کی ترتیب زیادہ مناسب ہے )۔

    یہ گائیڈلائنز ان مریضوں کے لیے ہیں جو بے ہوش ہیں یا سانس نہیں لے پا رہے. اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مریض کی سانس بحال ہے اور وہ ہوش میں ہے تو آپ کو دوسری علامات پر دھیان دینا چاہیے مثلا مریض کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے تو نہیں ہو رہے ؟ کیا اس کی انگلیوں اور ہاتھوں پر نیلاہٹ آ رہی ہے ؟ کیا سانس اور نبض ترتیب میں اور مضبوط ہیں؟ اور اس کے حساب سے اقدامات کریں اور کوشش کریں کہ مریض کوجلد ازجلد پیشہ ورانہ طبی امداد مل سکے۔


    نوٹ: یہ تحریر فیس بک پر دل و آرام نامی پروفائل سے شیئر کی گئی تھی جس کی نوک پلک سنوار کریہاں اسے مفادِ عامہ کے جذبے کے تحت شائع کیا جارہا ہے۔ اگر آپ اس تحریر میں کچھ شامل کرنا چاہتے ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔