Tag: First Case

  • سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق

    سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق

    ریاض: سعودی عرب میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوگئی، وزارت صحت نے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے جمعرات کو مملکت میں منکی پاکس کے پہلے مریض کی تصدیق کی ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے ریاض آنے والے شخص کے منکی پاکس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کے بعد اسے فوری طور پر مقررہ ضوابط کے تحت قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

    وزارت صحت نے مزید بتایا کہ مریض سے ملنے والوں کے بارے میں بھی تحقیق کی گئی تاہم ان میں مرض کی علامات نہیں پائی گئیں۔

    اس حوالے سے وزارت کا کہنا ہے کہ متعلقہ ٹیمیں منکی پاکس کے کیسز کی باریک بینی سے نگرانی کر رہی ہیں، کسی بھی مشتبہ حالت کی فوری طور پر تحقیق کی جاتی ہے۔

    وزارت صحت نے تمام افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ سفر کے دوران متعلقہ ضوابط کا خیال رکھیں اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرتے رہیں۔

  • ہرن سے بھی انسانوں میں کورونا منتقل، پہلا کیس سامنے آگیا

    ہرن سے بھی انسانوں میں کورونا منتقل، پہلا کیس سامنے آگیا

    کورونا کے حوالے سے کینیڈا کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ہرن سے انسان تک منتقل ہونے والا پہلا کورونا کیس دریافت کرلیا ہے۔

    اس حوالے سے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کی آمدورفت اور ان کی سرگرمیوں کی سخت نگرانی کی ضروت ہے جس سے نہ صرف انسانوں کو بچانا ممکن ہوگا بلکہ جانوروں کے اپنے جسم میں کورونا وائرس کو مزید ان دیکھی تبدیلیوں سے بچانے میں بھی مدد ملے گی۔

    اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے کینیڈا بھر میں شکار کے لیے مارے جانے والے سینکڑوں ہرنوں کی ناک اور لمفی غدودوں سے مائع نمونے لیے جس میں تین سو ہرنوں میں سے سترہ ہرنوں کے جسم میں کورونا وائرس پایا گیا۔

    تحقیق کے اگلے مرحلے میں اطراف میں موجود کورونا مریضوں کا جائزہ لیا گیا تو ایک فرد اور ہرن کے وائرس کی ترکیب اور جینیاتی کیفیت بالکل یکساں تھی جب کہ اس نوعیت کا وائرس دیگر متاثرہ افراد میں موجود نہ تھا اس کے بعد سائنسدانوں نے اپنی اس تحقیق سے دنیا کو آگاہ کیا۔

    اس سلسلے میں جو تحقیقی مقامل شائع کیا گیا ہے اسی ٹیم نے ایک مردہ ہرن میں بھی کورونا وائرس دریافت کیا ہے دوسری جانب امریکا کے جنگلات میں بھی سفید دم والے ہرن کو اسی وائرس سے متاثر دیکھا گیا ہے۔

    ماہرین حیوانات اس بات پرمتفق ہیں کہ عموماْ ہرنوں کے جراثیم انسانوں تک پہنچنا ایک انہونا معاملہ ہے کیونکہ حیوانیات کے نصاب  میں  بھی اس کا کوئی ذکر نہیں ملتا ہے۔

  • ایک اور ملک میں اومیکرون کا کیس رپورٹ

    ایک اور ملک میں اومیکرون کا کیس رپورٹ

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل رہی ہے، ایک اور افریقی ملک تیونس میں بھی اومیکرون کا کیس سامنے آگیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تیونس کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے، متاثرہ شخص استنبول سے تیونس پہنچا تھا۔

    وزیر صحت علی مرابط کا کہنا ہے کہ کانگو کے 23 سالہ شخص کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، ترکی سے آنے والی پرواز کے تمام مسافروں نے بھی تیونسی حکام سے رابطہ کیا ہے تاکہ ان کا بھی ٹیسٹ کیا جائے۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اس نے کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز دنیا کے 38 ممالک میں سامنے آئے ہیں تاہم اس سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق وہ تشویش کا باعث بننے والے ویریئنٹ کے بارے میں شواہد اکٹھے کر رہا ہے کیونکہ دنیا بھر کے ممالک اسے پھیلنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • کرونا وائرس کا پہلا کیس کب سامنے آیا تھا؟

    کرونا وائرس کا پہلا کیس کب سامنے آیا تھا؟

    کرونا وائرس کا آغاز سنہ 2019 کے اختتام پرا ہوا تھا تاہم یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والا دنیا کا پہلا شخص کون تھا اور کہاں سے تعلق رکھتا تھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے سائنسی طریقوں کی مدد سے کووڈ 19 کے پہلے کیس کے دورانیے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس تخمینے کے مطابق دنیا میں کووڈ کا پہلا کیس چین میں اوائل اکتوبر سے نومبر 2019 کے وسط میں سامنے آیا ہوگا۔

    درحقیقت ان کا اندازہ ہے کہ دنیا میں پہلا فرد ممکنہ طور پر17 نومبر 2019 کو کووڈ 19 سے متاثر ہوا ہوگا۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ کینٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج میں کرونا وائرس کی وبا کے ماخذ کے حوالے سے بات کی گئی۔

    دنیا میں کرونا وائرس کا پہلا باضابطہ کیس دسمبر 2019 کے شروع میں شناخت ہوا تھا، تاہم ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اس سے پہلے بھی اس بیماری کا شکار ہورہے تھے۔

    وبا کے آغاز کے دورانیے کو سامنے لانے کے لیے ماہرین نے ریاضیاتی ماڈل کو استعمال کیا جو اس سے پہلے مختلف حیاتیاتی اقسام کے معدوم ہونے کی مدت کا تعین کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔

    تحقیق کے لیے ماڈل کو ریورس کر کے جاننے کی کوشش کی گئی کہ کب کووڈ انسانوں میں پھیلنا شروع ہوا اور اس کے لیے 203 ممالک کے ابتدائی کیسز کا ڈیٹا لیا گیا۔

    اس تجزیے سے عندیہ ملا کہ کووڈ کا پہلا کیس 2019 میں اکتوبر کے آغاز سے نومبر کے وسط میں چین میں سامنے آیا ہوگا۔ تحقیق کے مطابق ممکنہ طور پر پہلا کیس 17 نومبر کو نمودار ہوا ہوگا اور یہ بیماری جنوری 2020 میں دنیا بھر میں پھیل گئی۔

    نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ یہ وبا جلد نمودار ہوئی اور باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے سے قبل ہی تیزی سے پھیل گئی۔ تحقیق میں یہ بھی شناخت کی گئی کہ کب کووڈ 19 چین سے باہر اولین 5 ممالک میں پہنچا اور دیگر براعظموں تک پہنچا۔

    مثال کے طور پر ان کا تخمینہ ہے کہ چین سے باہر پہلا کیس جاپان میں 2 جنوری 2020 کو سامنے آیا ہوگا جبکہ یورپ میں پہلا کیس 12 جنوری 2020 کو اسپین میں آیا ہوگا۔ شمالی امریکا میں پہلا کیس 16 جنوری 2020 میں سامنے آیا ہوگا۔

    محققین کے مطابق ان کا یہ نیا طریقہ کار مستقبل میں دیگر وبائی امراض کے پھیلاؤ کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے آغاز کے بارے میں معلومات سے اس کے مسلسل پھیلاؤ کو سمجھنے میں بھی مدد مل سکے گی۔

  • کورونا وائرس دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ پر بھی جا پہنچا

    کورونا وائرس دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ پر بھی جا پہنچا

    کھٹمنڈو : دنیا میں شاید ہی اب کوئی ایسی جگہ بچی ہو جہاں کورونا وائرس نے اپنی موجودگی کا احساس نہ دلایا ہو، سمندروں اور صحراؤں کے بعد اب یہ دنیا کے سب سے بلند ترین مقام پر بھی پہنچ گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ وائرس دنیا کے بلند ترین مقام پر بھی پہنچ سکتا ہے تاہم اب دنیا کے بلند ترین مقام ماؤنٹ ایورسٹ پر کوویڈ 19 کا پہلا کیس سامنے آیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق  نیپالی حکام نے بتایا ہے کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کے خواہشمند کوہ پیماؤں میں سے ایک میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے۔

    ماؤنٹ ایورسٹ کو کوہ پیماؤں کے لیے حال ہی میں سخت پابندیوں کے ساتھ کوہ پیماؤں کے لیے کھولا گیا تھا۔ مارچ 2021 میں طویل عرصے بعد ماؤنٹ ایورسٹ کو کوہ پیماؤں کے لیے کھولا گیا تھا اور ان پر ٹیسٹ اور سماجی دوری جیسی پابندیوں کا اطلاق بھی کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق بیشتر کوہ پیماؤں نے ان پابندیوں کی کوئی پروا نہیں کی، فیس ماسک یا سماجی دوری جیسی تدابیر پر بیس کیمپ میں قیام کے دوران اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

    نیپال کے سی آئی ڈبلیو ای سی اسپتال کی میڈیکل ڈائریکٹر پراتویا پانڈے نے بتایا کہ بیس کیمپ کے حکام نے کوہ پیماؤں کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے وزارت صحت کے ساتھ مل کر کوہ پیماؤں اور دیگر عملے کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کی کوشش کی تھی۔ نیپال کے محکمہ سیاحت کے سربراہ رودرا سنگھ نے بتایا کہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں اور ہمیں کوہ پیمائی معیشت کو بچانا ہے۔

    پہلا کوہ پیما گزشتہ ہفتے بیمار ہوا تھا اور یہ خیال کیا گیا تھا کہ اتنی اونچائی کے نتیجے میں لاحق ہونے والی بیماری سے متاثر ہے مگر جب اسے بیس کیمپ سے کھٹمنڈو ہیلی کاپٹر سے منتقل کیا گیا تو ٹیسٹ سے کوویڈ کی تشخیص ہوئی۔

    یاد رہے کہ نیپال بھارت کا پڑوسی ملک ہے جہاں اس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر اپنے عروج پر ہے۔

    نیپال میں جنوری 2021 میں ایسٹرا زینیکا ویکسین سے ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا گیا تھا جو بھارت نے فراہم کی تھی مگر مارچ میں سپلائی نہ ملنے سے اسے روکنا پڑا۔

    ابھی کوئی باضابطہ اعلان تو نہیں ہوا مگر بیس کیمپ پر کوویڈ کیس کی تشخیص کے بعد امکان ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیمائی کا سیزن آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

  • نیوزی لینڈ میں کرونا وائرس کا پہلا کیس

    نیوزی لینڈ میں کرونا وائرس کا پہلا کیس

    آکلینڈ: دنیا بھر میں جان لیوا کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے، نیوزی لینڈ میں بھی پہلے کرونا وائرس کے کیس کی تصدیق ہوگئی، انڈونیشیا میں بھی کرونا کے 2 کیسز سامنے آگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص ایران سے نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ پہنچا جہاں کچھ دن بعد اس میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    سفر میں مذکورہ شخص کے قریب بیٹھے 15 افراد نے حکام کی جانب سے رابطے اور ہدایات کے بعد خود کو آئسولیٹ کرلیا ہے، ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق آکلینڈ سے ہے جبکہ 2 افراد ساؤتھ آئی لینڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔

    نیوزی لینڈ نے جنوبی کوریا اور اٹلی سے آنے والے افراد کے لیے سفری ہدایات جاری کردی ہیں جبکہ ایران اور چین سے آنے والے افراد پر نیوزی لینڈ میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب انڈونیشیا میں بھی 2 خواتین میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، یہ انڈونیشیا میں سامنے آنے والے کرونا وائرس کے اولین کیسز ہیں۔

    خیال رہے کہ چین میں گزشتہ روز کرونا وائرس کے مزید 202 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں وائرس سے متاثرین کی مجموعی تعداد 85 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔

    چین میں گزشتہ روز مزید 42 افراد جان لیوا وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں جس کے بعد چین میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 2 ہزار 912 ہوگئی ہے، مجموعی طور پر چین سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اب تک 3 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔