Tag: first death anniversary

  • معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیرکی پہلی برسی

    معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیرکی پہلی برسی

    کراچی : معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیرکی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے، قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کے لئے عاصمہ جہانگیر کاکردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نامور وکیل اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر کو ہم سے بچھڑے ایک سال ہوگیا، عاصمہ جہانگیر27 جنوری 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئی تھیں، 1978 میں انھوں نے ایل ایل بی کیا اور وکالت کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کمیشن کی بھی بنیاد رکھی اور اہم کیسوں میں مظلوموں کی آواز بنیں۔

    عاصمہ جہانگیر غیرمعمولی صلاحیتوں کی حامل شخصیت تھیں، وہ ابھی اکیس برس کی لاء اسٹوڈنٹ تھی کہ ان کے والد کو جنرل یحییٰ خان نے جیل میں ڈال دیا گیا تھا اور اپنے والد کی رہائی کے لیے پاکستان کے ہر بڑے وکیل کے پاس گئیں لیکن سب نےکیس لینے سے انکار کردیا۔

    جس کے بعد انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنے والدکا کیس خود لڑنا چاہتی ہے ، عدالت نے اجازت دی اور اس بہادر بیٹی نے نہ صر ف اپنے والد کو رہا کرایا بلکہ ڈکٹیٹر شپ کو عدالت سے غیر آئینی قرار دلوا کر پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک عظیم کارنامہ انجام دیا اسی کارنامے کی وجہ سے ذوالفقارعلی بھٹو کو سول مارشل لاختم کرنا پڑا اور ملک کا آئین فوری طور پر تشکیل دیا گیا، ان کا یہ کیس پاکستان کی تاریخ میں عاصمہ جہانگیر کیس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

    وہ سپریم کورٹ بار کی سابق صدر بھی رہ چکی ہیں، انہیں 2010ءمیں ہلال امتیاز سے نوازا گیا اور کئی انٹرنیشنل ایوارڈ بھی حاصل کئے ، وہ دو کتابوں کی مصنف بھی ہیں۔

    عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہو کر دلائل دیے تھے۔

    عاصمہ جہانگیر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے بانی اراکین میں شامل ہیں، اس کے علاوہ وہ خواتین کے حقوق اور صنفی امتیاز پر مبنی قانون سازی کے خلاف مزاحمت کے لیے قائم کردہ ’ویمن ایکشن فورم‘ کی تشکیل میں بھی پیش پیش رہیں۔

    11 فروری 2018 کو عاصمہ جہانگیر کو طبعیت کی خرابی کی بنا پر لاہور کے نجی اسپتال لایا گیا ، جہاں ڈاکٹروں نے تشخیص کی کہ انہیں دل کا دورہ پڑا، طبی امداد فراہم کی گئی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں اور اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

    خیال رہے اکتوبر 2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہیومن رائٹس پرائز برائے 2018 کے جن فاتحین کا اعلان کیا تھا، ان میں پاکستانی وکیل اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر بھی شامل تھیں۔

  • قصور کی ننھی زینب کی پہلی برسی

    قصور کی ننھی زینب کی پہلی برسی

    قصور : ننھی زینب کی آج پہلی برسی منائی جارہی ہے، گزشتہ سال زینب کوزیادتی کے بعد قتل کیاگیا تھا جبکہ زینب کے قاتل کوپھانسی دی جاچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی معصوم زینب کی آج پہلی برسی منائی جارہی ہے، برسی کے موقع پر مختلف شخصیات اور اہل علاقہ تعزیت کے لئے آرہے ہیں جبکہ اہم سیاسی اور سماجی شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    زینب قتل کیس


    بعد ازاں زینب قتل کیس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا تھا۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا ، انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں، اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    مجرم عمران  کو سزائے موت


    17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    عمران نے زینب سمیت 7 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کا اعتراف کیا تھا ، جس پر مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا تھا، بعد ازاں زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    اسی دوران ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    زینب قتل کیس کے مجرم کو پھانسی


    6 اکتوبر کو چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایک بار پھر از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے ، جس کے بعد مجرم عمران کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی گئی۔

  • اے آروائی کی مہم "میں ایدھی ہوں” ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی

    اے آروائی کی مہم "میں ایدھی ہوں” ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی

    کراچی : سادگی کا پیکر، خدمت خلق میں اپنا آپ بھلادینے والے عبدالستار ایدھی کو بچھڑے ایک سال بیت گیا، اےآروائی کی شروع ہونے والی مہم ’میں ایدھی ہوں‘ ٹوئیٹرپرٹاپ ٹرینڈ بن گئی۔

    انسانیت کی خدمت کی منفرد مثال عبدالستار ایدھی کی آج پہلی برسی ہے، آٹھ جولائی کو نیشنل چیئرٹی ڈے منانے کے لئے اےآروائی کی مہم ’میں ہوں ایدھی‘ نے ملک بھر میں پذیرائی حاصل کی۔

    مہم ’میں ہوں ایدھی‘ کا نعرہ زباں زد عام ہوا اور ٹوئٹر پر میں ایدھی ہوں کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

    مذہب، فرقہ رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر خدمت کرنے والے ایدھی کو ہر جانب سے خراج تحسین مل رہا ہے، کوئی ان کی یاد میں تصاویرشیئرکررہا ہے تو کوئی مہم میں ہوں ایدھی کے ٹائیٹل کے ساتھ اپنی تصاویر دکھا رہا ہے۔

    پاکستان کے سیاسستدان، رہنما ، شوبز شخصیات اور کھلاڑی بھی اے آروائی کی مہم میں ایدھی ہوں کا حصہ بن گئے اور عبد الستار ایدھی کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برہان وانی کا آج پہلا یوم شہادت ، ٹوئٹر پر "ٹربیوٹ ٹو برہان وانی” ٹاپ ٹرینڈز میں شامل

    برہان وانی کا آج پہلا یوم شہادت ، ٹوئٹر پر "ٹربیوٹ ٹو برہان وانی” ٹاپ ٹرینڈز میں شامل

    سری نگر : کشمیر کی آزادی کے لئے جام شہادت نوش کرنے والے نوجوان حریت کمانڈر برہان وانی کا یوم شہادت آج منایا جارہا ہے، ٹوئٹر پر ٹربیوٹ ٹو برہان وانی ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہوگیا۔

    شہید برہان وانی 19 ستمبر 1994 میں جموں کشمیر کے ایک گاؤں شریف آباد میں پیدا ہوئے ، برہان وانی نے صرف 15سال کی عمر میں گھر سے بھاگ کر تحریک آزادی کشمیر میں شرکت کا فیصلہ کیا اور ایک مسلح تنظیم میں شامل ہوگئے اور ایک سال بعد حزب المجاہدین میں شامل ہو گئے۔

    برہان وانی کے بھائی خالد وانی کو 2015 میں بھارتی فوجیوں نے ترال کے علاقے میں اس وقت ایک جعلی مقابلے میں شہید کردیا تھا، جب وہ اپنے تین دوستوں کے ہمراہ اپنے بھائی سے ملنے جارہے تھے۔


    بڑے بھائی کی شہادت کے بعد برہان وانی نے کھل کر سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو بندوق اٹھانے اور بھارت کیخلاف مسلح جدوجہد کی راہ اپنانے کی بھرپور مہم چلائی، جس کے جواب درجنوں نوجوان بھارتی فوج کیخلاف اس مہم میں شامل ہونے لگے۔

    برہان وانی کو گزشتہ سال بھارتی فوجیوں نے کوکر ناگ قصبے کے بم ڈورہ گاؤں میں ایک تصادم کے دوران دو ساتھیوں سمیت شہید کیا گیا تھا۔

    وانی کی شہادت کے بعد کشمیری مزاحمت کی تاریخ میں سب سے طویل ترین مظاہروں کا آغاز ہوا، بھارتی فوجیوں کی جانب سے ایک سال میں 133 افراد ہلاک اور 20 ہزار زخمی ہوگئے، 1247 زخمی ایسے ہیں، جو پیلیٹس گنز کا نشانہ بنے اور اپنی بینائی سے محروم ہوگئے ، جبکہ 5ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    دوسری جانب بھارت کےغاصبانہ قبضے کیخلاف کشمیریوں کی دہائیوں پرمحیط جدوجہد میں نئی روح پھونکے والے برہان مظفروانی شہید کو آج دنیا بھر کے لوگ خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پرلوگ شہید برہان کی کاوشوں کو سراہا رہے ہیں۔

    ٹوئٹر پر بائیس ہزار ٹوئٹس کے ساتھ ٹربیوٹ ٹوبرھان وانی ٹاپ ٹرینڈ ہے۔ ٹوئیٹرصارفین برہان کی تصاویر شیئر کرکے خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

    ایک ٹوئٹ میں کہا گہا کہ برہان آج بھی زندہ ہے۔

    ایک اورٹوئٹ میں کہا گیا برہان کی قربانی اور جدوجہد کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔

    ٹوئٹر پر برہان کی قربانی کو عوام قوم کی حیات قرار دے رہے ہیں جبکہ برہان کو جدوجہدکشمیر میں نئی روح پھونکنے والا بھی قراد دیا جارہا ہے، ٹوئیٹرصارفین برھان کی تصاویرشیئرکرکےخراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

  • سانحہ پشاورکو ایک سال مکمل، ہرآنکھ اشکبار، ہردل بوجھل

    سانحہ پشاورکو ایک سال مکمل، ہرآنکھ اشکبار، ہردل بوجھل

    سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کو ایک بیت گیا، سانحہ پشاور ہر ذہن میں نقش ہے، شہیدبچوں کی یاد آج بھی دماغ کے دروازوں پر دستک کر رہی ہے،
    شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ملک بھر میں آج پہلی برسی کی تقریبات منعقد ہونگی، بچوں کے والدین کے ساتھ پورا ملک سوگوار ہے، آج قومی یوم سوگ ہوگا اور قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

    سولہ دسمبر 2014 کی صبح جب مسلح دہشتگردوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حیوانیت کی انتہا کر ڈالی، دہشتگردوں کے اس حملے میں ایک سو بتیس بچوں سمیت ایک سو اکتالیس افراد شہید ہوئے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے، معصوم بچوں کی اس قربانی نے پوری قوم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا اور قوم دہشتگردی کیخلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی۔

    سانحہ پشاور ایک ایسا دلخراش واقعہ تھا، جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، پاکستان میں ابتک ہونیوالا دہشتگردی کا یہ سب سے بھیانک اور المناک سانحہ ہے۔


    سانحہ پشاور کے شہداء برسی کی مرکزی تقریب بھی آرمی پبلک اسکول میں ہی منعقد ہوگی، مرکزی تقریب میں پاکستان کے وزیرِاعظم نواز شریف، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور برّی فوج کے سربراہ کے علاوہ اہم سیاسی شخصیات، غیر ملکی سفیر اور ہلاک شدگان کے لواحقین شرکت کریں گے۔ہلاک شدگان کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے صوبے کے دیگر شہروں کے علاوہ ملک بھر میں بھی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

    پہلی برسی کے موقع پر آرکائیوز لائبریری کو آرمی پبلک سکول کے شہداء کے نام سے منسوب کیاجائے گا جبکہ شہدا ءکو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے وہاں ایک یادگار بھی تعمیر کی گئی ہے، جس پر سانحہ پشاور میں شہید ہونے والوںکی تصاویر لگائی گئی ہیں۔

    اس موقع پر خیبر پختونخوا کی حکومت نے ضلع پشاور کے تمام تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے جبکہ ملک کے دیگر صوبوں میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں گے۔

    آرمی پبلک سکول پشاور کے شہداء کی پہلی برسی کی مناسبت سے ملک بھر میں شہداء کی روح کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی ،فاتحہ خوانی اور تعزیتی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا اور مختلف شہروں میں ریلیاں منعقد ہوں گی، سرکاری و نجی تعلیمی اداروں سمیت مختلف مقامات پر شہدائے آرمی پبلک اسکول پشاور کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

    اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے بچوں کو بتایا جائے، دہشت گردی اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔اسلام میں بے گناہ کی جان لینے کی سزا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ملے گی، ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کو سانحہ اے پی ایس کے شہداء کی قربانیوں کے بارے میں بھی بتایا جائے۔

    وفاقی حکومت نے پہلے ہی دارالحکومت اسلام آباد کے 122 سکولوں اور کالجوں کو ان طلباء سے منسوب کرنے کا اعلان کیا ہے جو 16 دسمبر کے سانحہ میں شہید ہوئے تھے۔