Tag: fish

  • کیا آپ ’سرخ ہاتھوں والی مچھلی‘ کے بارے میں جانتے ہیں؟

    کیا آپ ’سرخ ہاتھوں والی مچھلی‘ کے بارے میں جانتے ہیں؟

    مچھلیاں عموماً اپنے فنز کی مدد سے پانی میں تیرتی ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں ہمارے سمندروں میں رینگنے والی مچھلی بھی پائی جاتی ہے؟

    رینگنے والی یہ منفرد مچھلی ’ہاتھ‘ بھی رکھتی ہے اور اسے ’ہاتھوں والی مچھلی‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ دراصل ان مچھلیوں کو یہ نام ان کے اچھوتے فنز کی وجہ سے دیا گیا ہے جو ہاتھوں کے پنجے جیسی شکل کے ہیں۔

    ہاتھوں والی یہ نایاب مچھلی مختلف شکلوں میں پائی جاتی ہے جن میں سے ایک سرخ رنگ کی ’سرخ ہاتھوں والی مچھلی‘ جبکہ ایک دھبے دار مچھلی بھی ہے۔

    یہ مچھلی سمندر کی تہہ میں رہتی ہے اور اپنے ’ہاتھوں‘ کی مدد سے سمندر کی زمین پر رینگتی ہے جو اس کی ایک اور منفرد خصوصیت ہے۔

    ہاتھوں والی یہ مچھلی شدید خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں شامل ہے۔

    اب تک خیال کیا جاتا تھا کہ دنیا بھر میں ان مچھلیوں کی تعداد کل 20 سے 40 ہے تاہم کچھ عرصہ قبل آسٹریلوی ریاست تسمانیہ کے فریڈرک ہنری خلیج میں بھی ان مچھلیوں کو دیکھا گیا جس کے بعد اب ان کی تعداد 80 کے قریب بتائی جاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ریستوران میں اپنے کھانے کے لیے مچھلی خود پکڑیں

    ریستوران میں اپنے کھانے کے لیے مچھلی خود پکڑیں

    ویسے تو آپ جب بھی کسی ریستوران میں جاتے ہیں تو آپ کے سامنے مینیو پیش کیا جاتا ہے جس میں سے پسندیدہ ڈش منتخب کرنے کے بعد وہ ڈش آپ کے سامنے پیش کردی جاتی ہے، تاہم جاپان کے ایک ریستوران میں آنے والوں کو اپنے کھانے کے لیے خود مچھلی پکڑنی پڑتی ہے۔

    جاپان میں زاؤ نامی یہ ریستوران اپنی نوعیت کا منفرد ریستوران ہے۔ بحری جہاز کی طرز پر بنے ہوئے اس ریستوران کے بیچوں بیچ ایک بڑا سا ایکوریم بنا ہوا ہے۔

    یہاں کھانے کے لیے آنے والوں کو ایک جال اور کانٹا دیا جاتا ہے جس کے ذریعے وہ اس ایکوریم سے مچھلی پکڑتے ہیں۔

    مچھلی پکڑنے کے بعد یہ بیرے کے حوالے کردی جاتی ہے جو اسے آپ کی پسند کے مطابق بنوا کر پیش کردیتا ہے۔

    گو کہ آپ چاہیں تو کسی ویٹر سے بھی مچھلی پکڑوا سکتے ہیں تاہم یہ طریقہ جیب پر بھاری پڑ سکتا ہے، چنانچہ یہاں آنے والے خود ہی مچھلی پکڑنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

    ریستوران میں مچھلی پکڑنا بظاہر یہاں آنے والوں کو تفریح فراہم کرنے کا ذریعہ نظر آتا ہے، لیکن اس کے پیچھے درحقیقت ایک نہایت بامعنی مقصد چھپا ہوا ہے۔

    ریستوران کے مالک کا کہنا ہے کہ اس عمل کا مقصد دراصل لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ وہ اپنے کھانے کے لیے ایک زندگی کا خاتمہ کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ جاپان میں ہر کھانے سے پہلے دعا مانگی جاتی ہے، ’اس زندگی کا شکریہ جو آپ نے ہمیں دی‘، اور اس کے بعد آپ ایک زندگی کو کھاتے ہیں۔

    ان کے مطابق اس طریقہ کار کا مقصد لوگوں میں زندگی کی اہمیت کی طرف توجہ دلانا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سمندری حیات کا جائزہ لینے کے لیے روبوٹک مچھلی تیار

    سمندری حیات کا جائزہ لینے کے لیے روبوٹک مچھلی تیار

    میسا چوسٹس: امریکی ریاست میسا چوسٹس کے انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی جانب سے روبوٹک مچھلی تیار کی گئی ہے جو سمندر کی گہرائی میں جا کر آبی حیات کا جائزہ لے سکے گی۔

    انسٹیٹیوٹ کے طالب علموں کی جانب سے تیار کی گئی یہ مچھلی زیر آب دیگر مچھلیوں کے ساتھ تیرے گی اور سمندر کی گہرائی میں پودوں اور سمندری جانوروں کا جائزہ لے گی۔

    مچھلی سے مشابہت رکھنے والا یہ روبوٹ دیگر جانداروں کو خوفزدہ کیے اور زیر آب ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر معلومات اکٹھی کرے گا۔

    سوفائی نامی اس روبوٹک مچھلی کے اندر جدید کیمرا نصب ہے جس کی مدد سے یہ زیر آب تمام مناظر کو ریکارڈ کر سکے گا۔

    اس کی تیاری کے لیے ماہرین ماحولیات سے بھی مدد لی گئی ہے جن کی ہدایات کی روشنی میں اس سے نکلنے والی لہروں کی رینج اتنی رکھی گئی ہے کہ وہ سمندری ماحول کے لیے نقصان دہ نہ ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس روبوٹ کی مدد سے جائزہ لیا جاسکتا ہے کہ بدلتا ہوا موسم کس طرح سمندر اور آبی حیات پر اثر انداز ہو رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہر مچھلی کی اپنی علیحدہ شخصیت ہونے کا انکشاف

    ہر مچھلی کی اپنی علیحدہ شخصیت ہونے کا انکشاف

    کیا آپ جانتے ہیں سمندر میں رہنے والی چھوٹی بڑی تمام مچھلیوں کی ’شخصیت‘ ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، بالکل ویسے ہی جیسے انسانوں کی ہوتی ہے۔

    یہ دعویٰ ساؤتھ ویسٹ انگلینڈ کی ایگزیٹر یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی جانب سے آیا ہے جن کا کہنا ہے کہ مچھلیاں مختلف قسم کے حالات میں مختلف ردعمل ظاہر کرتی ہیں اور تمام مچھلیوں کا رد عمل ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس مقصد کے لیے سمندر کی کچھ مچھلیوں کو پانی کے ایک ٹینک میں منتقل کیا اور پانی میں مصنوعی طور پر پریشان کن ہلچل پیدا کی۔ ماہرین نے دیکھا کہ ہر مچھلی نے مختلف ردعمل کا اظہار کیا۔

    انہوں نے یہ مشاہدہ بھی کیا کہ کچھ مچھلیوں نے اس ہلچل کے مقام پر رہ کر اس کا مقابلہ کیا، جبکہ کچھ وہاں سے دور پرسکون مقام پر چلی گئیں۔

    مذکورہ یونیورسٹی کے سینٹر فار ایکولوجی اینڈ کنزرویشن کے پروفیسر ٹام ہوزلے کے مطابق جب مچھلیوں کو کسی نامانوس ماحول پر رکھا جائے تو تمام مچھلیاں مختلف رد عمل دیتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    ان کے مطابق مختلف ماحول یا کسی بڑی مچھلی کی جانب سے حملے کے خطرے کا احساس ہوتے ہی کچھ مچھلیاں چھپنے کی کوشش کرتی ہیں، کچھ وہاں سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں، جبکہ کچھ مچھلیاں محتاط ہو کر اسی مقام پر موجود رہتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلیوں کا یہ ردعمل مچھلی اور دیگر آبی جانداروں کے جینیاتی مطالعے میں معاون ثابت ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • رنگین جگمگاتے مچھلی گھروں میں سنہری مچھلیوں کی نمائش

    رنگین جگمگاتے مچھلی گھروں میں سنہری مچھلیوں کی نمائش

    ٹوکیو: آپ نے آرٹ کی بے شمار نمائشیں دیکھی ہوں گی جن میں مختلف تصاویر، مجسموں یا ایسی اشیا کی نمائش کی جاتی ہے جنہیں رنگوں کی مدد سے کسی فن پارے میں تبدیل کردیا گیا ہو۔

    تاہم ایک جاپانی فنکار نے نہایت ہی منفرد خیال کے ساتھ ایسی نمائش منعقد کر ڈالی جس میں رنگین جگمگاتے مچھلی گھروں میں سنہری مچھلیوں کو پیش کیا گیا۔

    آرٹ ایکوریم نامی اس نمائش میں فنکار نے 5 ہزار گولڈ فش اور سی ہارس فش سمیت 3 ہزار دیگر آبی جانداروں کو نمائش کے لیے رکھا۔

    جن ایکوریمز میں انہیں رکھا گیا انہیں رنگ برنگی ایل ای ڈی لائٹس کے ذریعے نہایت خوبصورت بنا دیا گیا۔

    ان جگمگاتی روشنیوں کی بدولت پانی اور بلبلے بھی اسی رنگ میں رنگے دکھائی دینے لگے اور یہ نمائش آرٹ کی ایک منفرد ترین نمائش کی حیثیت اختیار کر گئی۔

    جاپانی فنکار کا کہنا تھا کہ وہ اپنی فنکارانہ صلاحیت کا اظہار کسی جیتی جاگتی شے کے ذریعے کرنا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے اسے بے جان اشیا کا استعمال سخت ناپسند ہے۔

    وہ اس سے قبل بھی اس قسم کی نمائشوں کا انعقاد کر چکا ہے تاہم یہ نمائش سب سے بڑی تھی جن میں ہزاروں فن پارے رکھے گئے جو رنگین مچھلی گھر تھے۔

    یہ نمائش ٹوکیو میں 2 ماہ تک جاری رہے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قاتل پلاسٹک نے ایک اور نایاب مچھلی کی جان لے لی

    قاتل پلاسٹک نے ایک اور نایاب مچھلی کی جان لے لی

    کراچی: صوبہ سندھ کے ساحلی دارالحکومت کراچی کے ساحل پر پلاسٹک کی بہتات نے ایک اور نایاب نڈل مچھلی کی جان لے لی۔ مچھلی سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کے کپ میں پھنس گئی تھی۔

    جنگلی حیات کے تحفظ کی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق نایاب نڈل فش پلاسٹک کے کپ میں پھنس گئی تھی۔

    ماہی گیروں نے پھنسی ہوئی مچھلی کو نکالنے کی کوشش کی لیکن وہ بچ نہ سکی۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک نے ایک طرف تو سمندر کو آلودہ ترین کردیا ہے، دوسری جانب مختلف آبی حیات کو نہایت خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    ساحل پر سیر و تفریح کے لیے آنے والے افراد کھانے پینے کی اشیا کا پلاسٹک ریپر سمندر میں بہا دیتے ہیں جس کے باعث سمندر آہستہ آہستہ پلاسٹک کے سمندر میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق کراچی کے ساحل پر 200 کلومیٹر تک پلاسٹک کا کچرا پھیلا ہوا ہے۔

    یہ پلاسٹک آبی حیات کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے۔

    اکثر مچھلیاں اور دیگر آبی جاندار اس پلاسٹک کو نگل لیتے ہیں جو ان کے جسم میں رہ جاتی ہے، جس کے بعد ان کا جسم پھولنے لگتا ہے، بھوک لگنے کی صورت میں وہ کچھ بھی نہیں کھا سکتے کیونکہ پلاسٹک ان کے معدے کی ساری جگہ گھیر چکا ہوتا ہے۔

    یوں آہستہ آہستہ وہ بھوک اور پلاسٹک کے باعث ہلاکت کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں اور بالآخر مر جاتے ہیں۔

    اکثر سمندری جانور پلاسٹک کے ٹکڑوں میں بھی پھنس جاتے ہیں اور اپنی ساری زندگی نہیں نکل پاتے۔ اس کی وجہ سے ان کی جسمانی ساخت ہی تبدیل ہوجاتی ہے۔

    اس صورت میں اگر یہ پلاسٹک ان کے نظام تنفس کو متاثر کرے تو یہ پلاسٹک میں پھنسنے کے باعث بھی مرجاتے ہیں جیسے کراچی کی اس نڈل مچھلی کے ساتھ ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر میں براہ راست پھینکے جانے والے پلاسٹک کے علاوہ، زمین پر استعمال کیے جانے والے پلاسٹک کا بھی 80 فیصد حصہ سمندر میں چلا جاتا ہے۔ ان میں زیادہ تر پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں شامل ہوتی ہیں۔

    یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال لگ سکتے ہیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاریوں کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مچھلی کا تیل صحت کیلئے مفید

    مچھلی کا تیل صحت کیلئے مفید

    کراچی: (ویب ڈیسک) ماہرین طب کہتے ہیں مچھلی کا تیل صحت کیلئے نہایت مفید ہے۔

    مچھلی کا تیل کولیسٹرول کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مچھلی کے تیل میں موجود اومیگاتھری انسانی جسم کے مدافعتی نظام کومضبوط بناتاہےاور نزلہ زکام اور کھانسی سے محفوظ رکھنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کا تیل امراضِ قلب سے بچانے میں معاون ہے۔

    ماہرین کے مطابق مچھلی کا تیل سبزیوں کے تیل کی طرح مفید ہوتا ہے جو جسم میں موجود خراب کولیسٹرول کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    مچھلی کے تیل میں ایسی چکنائی پائی جاتی ہے جو انسانی جسم کیلئے بہت ضروری ہے، یہ تیل ہمارے جسم کے نظام کو درست رکھتا ہے، سردیوں میں مچھلی کا تیل پینا زیادہ فائدے مند ہے، اسے پینے سے جسم کو ایسی توانائی ملتی ہے جس سے مدافعتی نظام مضبوط ہوجاتا ہے۔

  • ہفتے میں ایک بار مچھلی کھانا حافظے کے لئے فائدہ مند ہے

    ہفتے میں ایک بار مچھلی کھانا حافظے کے لئے فائدہ مند ہے

    ماہرین طب کے مطابق ہفتے میں ایک بار مچھلی کھانا حافظے کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے۔

    یوں توبادام کھانا دماغی صحت کے لئے مفید قرار دیا جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مچھلی کھانا بھی یاداشت بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    یونیورسٹی آف پٹسبرگ کی تحقیق کے مطابق مچھلی میں موجود پروٹین یاداشت بڑھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ بھنی ہوئی مچھلی کو اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیں ان کی یاداشت میں اضافہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

  • مچھلی کی برآمدات میں 35.387 ملین ڈالراضافہ

    مچھلی کی برآمدات میں 35.387 ملین ڈالراضافہ

    کراچی : رواں مالی سال 2014-15ء کے پانچویں ماہ ، نومبر 2014ء ، کے دوران مچھلی کی برآمدات اور مچھلی کے استعمال میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جس کی بڑی وجہ موسم سرما میں مچھلی کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔

    پاکستان بیورو برائے شماریات کے مطابق نومبر 2014ء میں مچھلی کی برآمدات 35.387 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ گزشتہ سال نومبر میں 28.77 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

    مقدار کے لحاظ سے اس سال نومبر میں 15.5 میٹرک ٹن مچھلی برآمد کی گئی جبکہ گزشتہ سال نومبر میٰں 10.42 میٹرک ٹن مچھلی برآمد ہوئی، اس سال جولائی تا نومبر کے دوران سی فوڈز کی برآمدات 148.5 ملین ڈالر تھی جو جولائی تا نومبر 2013-14 کے عرصے میں 147.5 ملین ڈالر تھی۔

    ماہرین کے مطابق پاکستانی دریائی اور سمندری مچھلی نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی پسند کی جاتی ہے اور مختلف ممالک بالخصوص مشرق وسطیٰ اور یورپی ممالک کے لئے پاکستان مچھلی کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے کثیر زرمبادلہ بھی حاصل ہوا ۔

  • یونانی سائنسدانوں نے تیرنے والا روبوٹ آکٹوپس تیارکرلیا

    یونانی سائنسدانوں نے تیرنے والا روبوٹ آکٹوپس تیارکرلیا

    یونان: یونانی سائنسدانوں نے تیرنے والا روبوٹ آکٹوپس تیارکرلیا ہے۔

    یونانی سائنسدانوں نے ایسا روبوٹ آکٹوپس تیار کیا ہے،جو پانی میں تیرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، فاﺅنڈیشن فارریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی نامی ادارے کے تحت بنایا جانے والا یہ روبوٹ آکٹوپس آٹھ مصنوعی بازوﺅں پرمشتمل ہے، جو صرف ایک سیکنڈ میں سات انچ تک پھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹک آکٹوپس سمندر میں موجود مچھلیوں کی اقسام اور آبی ماحولیات کو جانچنےکیلئے تخلیق کیا گیا ہے۔