Tag: Fitch Ratings

  • اگلے برس 20 بلین ڈالر قرضے واپس کرنا ضروری، چینی اور سعودی 7 ارب ڈالرز بھی شامل

    اگلے برس 20 بلین ڈالر قرضے واپس کرنا ضروری، چینی اور سعودی 7 ارب ڈالرز بھی شامل

    نیویارک: امریکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے کہا ہے کہ پاکستان کو سال 2023 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں 20 بلین ڈالر ادا کرنے ہوں گے، قرضوں میں چینی اور سعودی ڈپازٹس میں 7 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فچ ریٹنگز نے پاکستان میں حالیہ حکومتی تبدیلی پر امن قرار دی، اور کہا کہ پاکستان کو مالی سال 2023 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے بیس ارب ڈالر درکار ہوں گے، قرضوں میں چینی اور سعودی ڈپازٹس میں سات ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

    فچ ریٹنگز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلی سے شارٹ ٹرم ملکی پالیسی میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوئی، انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑھا دے گا۔

    فچ ریٹنگز نے ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18.5 بلین ڈالر تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے، فچ ریٹنگز کے مطابق فروری 2022 میں بی اسٹیبل میں تصدیق کی گئی تھی، جون 2022 میں جی ڈی پی تقریبا 5 فیصد رہے گا۔

    فچ رپورٹ میں قرضوں کی واپسی کی توقع ظاہر کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ زیادہ تجارتی خسارے سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر فروری سے یکم اپریل تک 5.1 ارب سے کم ہو کر 11.3 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

  • کرونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات، عالمی ادارے کی مایوس کن رپورٹ

    کرونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات، عالمی ادارے کی مایوس کن رپورٹ

    اسلام آباد: امریکی ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا اور عالمی معاشی سست روی کی وجہ سے پاکستان اور دیگر ایشیائی ممالک میں ترسیلات زر دباؤ کا شکار رہیں گی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جائے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں ترسیلات زر دباؤ کا شکار رہیں گی، رواں ششماہی ایشیا پیسیفک ممالک کی ترسیلات زر میں 12 فیصد کمی آئے گی۔

    فچ ریٹنگز کا کہنا ہے کہ فلپائن، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کا امکان ہے، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7 سے 10 فیصد تک متوقع ہے۔

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کرونا وائرس کے باعث پاکستان میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا، 3 ماہ میں 15 لاکھ نوجوان بے روزگار ہوئے۔

    رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ 6 ماہ میں 22 لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    اس سے قبل عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.5 فیصد رہے گی۔

    دسمبر 2019 میں موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی تاہم کرونا وائرس نے معاشی سرگرمیاں ماند کردیں۔

    موڈیز نے چین، جاپان، ملائیشیا، ویتنام، فلپائن، ہانگ کانگ، سنگا پور اور نیوزی لینڈ کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی ہونے کی پیشگوئی کی تھی، موڈیز کے مطابق کمی کی وجہ طلب میں کمی، کراس بارڈر ٹریڈ اور سپلائی چین میں تعطل ہے۔

  • پاکستان کے لئے اچھی خبر آگئی

    پاکستان کے لئے اچھی خبر آگئی

    اسلام آباد : عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فیچ نے پاکستان کی ریٹنگ بہترکر کےبی منفی کر دی ، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ فیچ نےحکومت کے اصلاحاتی  اقدامات کو درست سمت میں قراردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگز ایجنسی فیچ نے پاکستان کی ریٹنگ جاری کر دی، جس میں  پاکستان کی ریٹنگ بی اور آؤٹ لک مستحکم قرار دے دیا، وزارت خزانہ نے فیچ کی جانب سےپاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا فیچ نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم تسلیم کرتے ہوئے ریٹنگ میں بہتری کی اور حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کو درست سمت میں قراردیا۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا فیچ کے مطابق گزشتہ سال کا4.9 فیصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ امسال2.1 فیصد رہے گا اور آئندہ مالی سال تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ محدود ہوکر 1.9 فیصد تک ہو جائے گا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق ریٹنگ ایجنسی نے لچکدار ایکس چینج ریٹ اختیار کرنے اور حکومت کی ٹیکس بیس بڑھانے، ٹیکس وصولیوں میں اقدامات کی تعریف کی جبکہ حکومت کے معاشی استحکام اور ڈسپلن کیلئے اقدامات کو بھی سراہا۔

    مزید پڑھیں : موڈیز نے پاکستان کا آؤٹ لک منفی سے مستحکم کردیا

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں موڈیز نے پاکستان کاآؤٹ لک منفی سے مستحکم کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان کے بڑے چیلنج کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں مزید بہتری ہوگی، مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی آؤٹ لک میں بہتری حکومتی کوششوں پراعتماد کا اظہار ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال نومبر میں عالمی معاشی ریٹنگ کے ادارے فچ ریٹنگز پاکستان پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی ، جس کے مطابق عالمی بینک کے ایزآف ڈوئنگ بزنس میں پاکستان کی بہتری قابل ستائش ہے۔

    ریٹنگ ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومت کو درکار فنانسنگ میں بھی کمی آئی ہے، پاکستان نے ایز آف ڈوئنگ انڈیکس میں 28 درجے بہتری دکھائی، پاکستان کا شمار سب سے زیادہ بہتری دکھانے والے 10ممالک میں ہوا۔

  • آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، ریٹنگ ایجنسی فچ

    آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، ریٹنگ ایجنسی فچ

    نیویارک : ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں مہنگائی اور شرح سود میں اضافہ نہیں ہوگا، پاکستانی معاشی شرح نمورواں سال 4اعشاریہ 4فیصدرہےگی، آئی ایم ایف سے معاہدے سے پہلے اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی فیچ کی جانب سے پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ شر ح سود اور مہنگائی میں فوری طور پر مزید اضافے کا امکان نہیں، پاکستانی معاشی شرح نمو رواں مالی سال 4اعشاریہ 4 فیصد رہےگی۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی کاکہنا ہے کہ دوہزار اٹھارہ میں شرح سود 4اعشاریہ25 فیصد بڑھائی گئی تھی جبکہ خام تیل کی قیمت میں کمی کے باعث مہنگائی کمی متوقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اخراجات میں کمی حکومت کیلئے مشکل اقدام ثا بت ہوگا، آئی ایم ایف سے معاہدے سے پہلے اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔

    ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ رواں مال سال کے پہلے تین ماہ میں اخراجات میں 13اعشاریہ7 فیصد کا اضافہ ہوا اور اخراجات میں اضافہ ٹیکس وصولیوں کے اضافے سے کافی کم ہے، بجٹ خسارے کا حجم 541ارب 70کروڑ روپے تک پہنچ جائےگا جبکہ خام تیل کی علاوہ دیگر درآمدات میں کمی معیشت پر اثرانداز ہوگی۔

    فیچ نے مزید کہا پاکستان برآمدات مزید کمی دیکھ رہے ہیں، برآمدات کی ڈالر مالیت گزشتہ سال کے مقابلے میں13 فیصد کم ہوئی ہے، خام تیل کی قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان کی بیرونی کھاتے دباؤ کا شکار رہیں گے جبکہ عالمی تجارتی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہونےکا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں : عالمی ریٹنگز ایجنسی فیچ نے پاکستان کی ریٹنگز بی مائنس کر دی

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں عالمی ریٹنگز ایجنسی فیچ نے زر مبادلہ ذخائر میں کمی،خراب مالی صورتحال اور بھاری قرض ادائیگی کی وجہ سے پاکستان کی ریٹنگز میں کمی کرکے بی مائنس کردی تھی۔

    فیچ کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کے تناسب میں قرضو ں میں اضافے کی وجہ سے بیرونی مالیاتی خدشات لاحق ہیں، پاکستان کی ریٹنگز گزشتہ کافی عرصےسے مستحکم تھی، آئی ایم ایف پروگرام بیرونی مالیاتی صورتحال کو بہتر بنا سکتا تاہم اس پروگرام کے اپنے منفی اثرات بھی ہیں۔

    ریٹنگز ایجنسی نے مزید کہا تھا زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے، آئندہ تین برس میں فی سال نوارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی کرنا ہوگی، آئندہ سال اپریل تک ایک ارب ڈالر کے یورو بونڈ کی ادائیگی بھی کرنی ہے۔

  • فیچ ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی ریٹنگ کم کر دی

    فیچ ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی ریٹنگ کم کر دی

    فیچ ریٹنگز نے پاکستان کی ریٹنگ کم کر دی۔ پاکستان کی ریٹنگ بی جبکہ آؤٹ لک مفنی قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریٹنگز ایجنسی فیچ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشی انتظامی معاملات سست روی کا شکار ہیں۔ سیاسی عدم استحکام بھی ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    ایجنسی کا کہنا ہے کہ سال 2018 کے انتخابات حکومتی معاشی فیصلوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

    فیچ کے مطابق جاری کھاتوں اور تجارتی خسارہ تشویش کا باعث ہے۔ کم برآمدات اور درآمدات پر عائد ڈیوٹیز کے بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    فیچ ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ روپے کی قدرمیں ہوتی کمی تشویش کا باعث ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ریٹنگز ایجنسی فیچ نے پاکستان ریٹنگز مثبت قرار دے دی

    ریٹنگز ایجنسی فیچ نے پاکستان ریٹنگز مثبت قرار دے دی

    ریٹنگز ایجنسی فیچ نے پاکستان ریٹنگز مثبت قرار دے دی، فیچ ریٹنگز کی جانب سے پہلی بار پاکستان کی ریٹنگز جاری کی گئی۔

    بین الااقوامی ریٹنگز ایجنسی فیچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی اشاریہ ابھی مستحکم نہیں، جس کے باعث صرف آؤٹ لک مثبت کیا گیا ہے، ایجنسی کے مطابق پاکستان کی معاشی مشکلات ، سیاسی اتار چڑھاو اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پاکستان کی کارکردگی کی بناء پر پاکستان کو بی کریڈٹ ریٹنگ دی گئی ہے۔

    فیچ کی رپورٹ میں پاک چین اقتصادی راہداری کو پاکستانی معاشی استحکام کیلئے اہم قرار دے دیا ہے۔

    ایجنسی کے مطابق زرمبادلہ زخائز میں اضافہ ، سیاسی اور امن و امان کی صورت حال میں بہتری اور معاشی اصلاحات سے ریٹنگز میں بہتری کا باعث بن سکتی ہیں۔