Tag: fitna al-Khawarij

  • دیربالا :  فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کیخلاف آپریشن 5 ہلاک، ایک شہری شہید

    دیربالا : فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کیخلاف آپریشن 5 ہلاک، ایک شہری شہید

    دیر بالا : پولیس اور سی ٹی ڈی نے خیبر پختونخوا کے علاقے دیر بالا میں مشترکہ فتنہ الخوارج کیخلاف آپریشن کیا جس میں مقابلے کے دوران 5 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔

    اس حوالے سے ڈی پی او دیر بالا کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کی زد میں آکر ایک شہری شہید، اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، زخمیوں کو فوری طبی امداد کیلیے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آپریشن سلام کوٹ دوبندو اور ہاتن درہ کے مقام پر کیا گیا، شہید ہونے والے شہری کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کردی گئی، مقامی افراد دہشت گردوں کیخلاف پولیس کا بھرپورساتھ دے رہے ہیں۔

    ترجمان سی پی او خیبر پختونخوا کے مطابق ٹارگٹڈ آپریشن فتنہ الخوارج کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا، فتنہ الخواج کچھ روز قبل پولیس پارٹی پر حملے میں ملوث تھے۔

    ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کی لاش برآمد ہوئی ہے، باقی شرپسندوں کی تلاش اور علاقہ کلیئر کرنے کے لئے سرچ آپریشن جاری ہے۔

  • پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، افغان طالبان کا فتنہ الخوارج کو انتباہ

    پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، افغان طالبان کا فتنہ الخوارج کو انتباہ

    افغان طالبان کے کمانڈر سعید اللہ سعید نے فتنہ الخوارج کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں لڑنا جائز نہیں۔

    پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے کمانڈر سعید اللہ سعید کا کہنا تھا کہ امیر کے حکم کیخلاف کسی بھی ملک خصوصاً پاکستان میں لڑنا جائز نہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ مختلف گروہوں میں شامل ہوکر بیرون ملک جہاد کرنے والے مجاہد نہیں، ایک سے دوسری جگہ حملے کرنے والے افراد کو مجاہد کہنا غلط ہے۔

    افغان طالبان کے کمانڈر نے کہا کہ جہاد کا اعلان یا اجازت صرف ریاستی امیر کا اختیار ہے کسی گروہ یا فرد کا نہیں، ریاستی قیادت پاکستان نہ جانے کا حکم دے چکی اسکے باوجود جانا دینی نافرمانی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ گروہ کی وابستگی کی بنیاد پر جہاد شریعت کے مطابق فساد تصور کیا جائیگا، جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت، افغان امارات دونوں کے نافرمان ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھنے کی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک مدد ہے۔

    اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے، 2024 کے دوران اُس نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ افغانستان کے صوبے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے نئے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے داعش اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک سے گٹھ جوڑ اور اسے افغانستان سے ملنے والی مدد کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

    روس نے افغان طالبان کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکال دیا

    خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان حکومت پر مسلسل اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ طالبان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں لیکن اس کے باوجود افغان سرحد سے ٹی ٹی پی کے دہشتگرد مسلسل پاکستان میں حملے کر رہے ہیں اور پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی افغان حکومت کو پیش کئے جاچکے ہیں۔