Tag: Flood Affectees

  • اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین کو زائد المیعاد اشیا کی فراہمی کا انکشاف

    اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین کو زائد المیعاد اشیا کی فراہمی کا انکشاف

    اوستہ محمد: اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد بلوچستان کے ضلع اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین کو زائد المیعاد اشیا کی فراہمی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین کے ساتھ انتظامیہ نے بھونڈا مذاق شروع کر دیا، اے آر وائی نیوز نے 4 دن پہلے متاثرین کی زبوں حالی کی رپورٹ نشر کی تھی، جس کے بعد انتظامی عجلت کے نتیجے میں ناکامی چھپانے کے لیے متاثرین کو ناکارہ اشیا کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔

    متاثرین کو دی جانے والی بیش تر اشیا زائد المیعاد ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر متاثرین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تقسیم کردہ سامان سرکاری گودام میں کافی عرصے سے پڑا ہوا تھا، یہ امدادی سامان کب آیا تھا اور اسے تقسیم کیوں نہیں کیا گیا، انتظامیہ کے رویے پر اس قسم کے سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔

  • سیلاب متاثرین کے لیے تعمیر گھر خالی، متاثرین دربدر: ٹھٹھہ کا شہری عدالت پہنچ گیا

    سیلاب متاثرین کے لیے تعمیر گھر خالی، متاثرین دربدر: ٹھٹھہ کا شہری عدالت پہنچ گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں سیلاب متاثرین کے لیے تعمیر کیے گئے 200 گھر خالی اور متاثرین دربدر ہیں، ٹھٹھہ کے رہائشی نے سیلاب متاثرین کو یہ گھر الاٹ کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ٹھٹھہ میں تعمیر شدہ گھر، سیلاب متاثرین کے حوالے کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست ٹھٹھہ کے مکین نظر علی شاہ نے دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ٹھٹھہ کے مقام مکلی پر ترک حکومت کے تعاون سے گھر بنائے گئے ہیں، حکومت کے پاس تاحال تعمیر شدہ 200 گھر خالی پڑے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ حقدار سیلاب متاثرین کو یہ گھر الاٹ کیے جائیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نے نامکمل دستاویزات کے باعث درخواست کو مسترد کردیا۔

  • سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    کراچی / کوئٹہ: صوبہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے 8 ماہ گزر جانے کے بعد بھی ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 8 ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، سندھ بھر میں بے گھر سیلاب متاثرین کی تعداد 26 ہزار 203 ہے۔

    سندھ کے شہروں شکار پور، میرپور خاص، جیکب آباد اور ٹھٹھہ میں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، ملیر فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال رہائش پذیر ہیں۔

    بلوچستان کی یو سیز گڑھی صحبت پور اور ڈوڈیکہ میں سیلابی پانی کھڑا ہے، دونوں یو سیز میں سیلاب متاثرین عارضی رہائش اختیار کیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع میں ملیریا وبائی شکل اختیار کر رہا ہے، صوبے میں اہم ادویات اور مچھر دانی تقسیم کرنے اور انسداد لاروا مہم جاری ہے۔

  • عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کی درخواست ہے: گورنر سندھ

    عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کی درخواست ہے: گورنر سندھ

    کراچی: صوبہ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے لیے مزید تعاون کی درخواست ہے، مقامی مخیر حضرات کے تعاون سے سیلاب سے تباہ حال گھروں کی بحالی ممکن ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نیشنل فورم برائے ماحولیات و صحت کی تقریب میں شرکت کی، اپنے خطاب میں گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ غربت کے خاتمے کی مہم میں مختلف تجارتی ادارے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے لیے مزید تعاون کی درخواست ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جو گھر تباہ ہوئے ان کی بحالی کے لیے غیر ملکی اور مقامی مخیر حضرات کا تعاون ناگزیر ہے، مخیر حضرات کے تعاون سے ہی تباہ حال گھروں کی بحالی ممکن ہو سکتی ہے۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے متاثرین سیلاب کی بھرپور مدد کر رہی ہے۔ غربت کے خاتمے کے لیے حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا ہوا ہے، پروگرام کا دائرہ کار بڑھایا جا رہا ہے تاکہ غریب افراد کی بھرپور مدد یقینی بنائی جا سکے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کلین اینڈ گرین پروگرام شہر کے لیے انتہائی شاندار ثابت ہو رہا ہے، اس ضمن میں ایڈمنسٹریٹر کراچی اچھا کام کر رہے ہیں۔

  • سیلاب زدگان کے لیے سعودی عرب کی امداد تاحال جاری

    ریاض / اسلام آباد: سعودی عرب کے شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے پاکستانی سیلاب زدگان میں فوڈ باسکٹس تقسیم کیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات، پاکستانی سیلاب زدگان میں امدادی سامان کی تقسیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    شاہ سلمان مرکز نے پنجاب میں راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے انتہائی ضرورت مند افراد کو 15 سو فوڈ باسکٹ تقسیم کیں، شاہ سلمان مرکز پاکستان میں غذائی کفالت پروگرام چلارہا ہے اور فوڈ باسکٹس کی تقسیم اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

    علاوہ ازیں شاہ سلمان مرکز نے افغانستان کے قلعہ فتح اللہ کے علاقے میں بھی 390 راشن پیکٹس تقسیم کیے جن سے 2 ہزار 340 افراد کو فائدہ پہنچا ہے۔

    سعودی امدادی ادارہ اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کے تعاون سے افغانستان میں سیلاب زدگان اور انتہائی ضرورت مند افراد کو کھانے پینے کی اشیا ہنگامی طور پر تقسیم کر رہا ہے۔

  • سیلاب کے 7 ماہ بعد بھی سندھ میں ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر

    سیلاب کے 7 ماہ بعد بھی سندھ میں ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر

    کراچی / کوئٹہ: ملک بھر میں قیامت خیز سیلاب گزرنے کے 7 ماہ بعد بھی سیلاب متاثرین کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، صوبہ سندھ میں تاحال 87 ہزار سے زائد سیلاب زدگان بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب کے 7 ماہ بعد بھی سب سے زیادہ متاثر صوبوں بلوچستان اور سندھ سے سیلابی پانی کی مکمل نکاسی نہ ہو سکی۔

    بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے، ضلع جعفر آباد کی یوسیز جانان اور گندکہ، ضلع صحبت پور کی یونین کونسلز خدائے داد اور ڈوڈئیکا، نصیر آباد کی یو سی منجھی شیری اور ضلع جھل مگسی کی یو سی بریجہ میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان بھر میں فلڈ کیمپس بند کیے جا چکے ہیں اور سیلاب متاثرین گھروں کو جا چکے ہیں، صرف ضلع صحبت پور میں 8 ہزار سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں۔

    دوسری جانب ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 7 ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں 87 ہزار 537 سیلاب زدگان تاحال بے گھر ہیں۔

    سندھ کے 6 ٹینٹ سٹیز میں 7 ہزار 136 متاثرین اب بھی موجود ہیں۔ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ملیریا اور سانس کی بیماریوں کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔

    دوسری جانب بلوچستان کے ساتھ ساتھ صوبہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں فلڈ آئی ڈی پی کیمپس بند ہو چکے ہیں۔

  • سیلاب متاثرین کو ڈپریشن سے نکالنے کے لیے حکومت سندھ کا اقدام

    سیلاب متاثرین کو ڈپریشن سے نکالنے کے لیے حکومت سندھ کا اقدام

    کراچی: صوبہ سندھ میں سیلاب متاثرین کے نفسیاتی و ذہنی علاج کے سیشنز منعقد کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا مقصد سیلاب متاثرین کو ڈپریشن سے نکالنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں سیلاب میں جانی و مالی نقصانات کے باعث شدید ذہنی دباؤ کا شکار سیلاب متاثرین کے سائیکالوجیکل سیشنز کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان سیشنزکا مقصد سیلاب متاثرین کو ڈپریشن سے نکالنا ہے۔

    اس کے لیے سندھ حکومت نے لیڈی ہیلتھ سپروائزر اور ورکرز کی خدمات حاصل کی ہیں، سندھ حکومت نے 370 ایل ایچ ایس اور 10 ہزار 992 ایل ایچ ڈبلیو کی خدمات لی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے 12 سیلاب زدہ اضلاع میں سائیکالوجیکل سیشنز منعقد ہوں گے۔

    ان میں میرپور خاص، خیرپور، سانگھڑ، نوشہرو فیروز، بدین، شہید بے نظیر آباد، دادو، جامشورو، جیکب آباد، قمبر، لاڑکانہ اور شکار پور کے اضلاع شامل ہیں جن میں موجود سیلاب متاثرین کے سائیکالوجیکل سیشنز ہوں گے۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی سیلاب متاثرین کی امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی سیلاب متاثرین کی امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے کنٹری ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کے لیے اے ڈی بی کی امداد جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے کنٹری ڈائریکٹر یانگ یی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے، بہت سے لوگ اپنے گھر، روزگار اور کاروبار سے محروم ہوگئے، بڑی تعداد میں مویشی اور فصلیں تباہ ہوئیں، ہزاروں افراد اب بھی بے گھر ہیں۔

    یانگ یی کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی سیلاب متاثرہ افراد کی مدد کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے توسط سے پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی نے پاکستان میں فوری طور پر امداد، جلد بحالی اور تعمیر نو کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔

    یانگ یی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں 1.5 ارب ڈالر کے پروگرام کی بھی منظوری دی گئی ہے جس کا مقصد خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور روزگار کے لیے سماجی و غذائی تحفظ کی فراہمی میں مدد کرنا ہے۔

    کنٹری ڈائریکٹر نے بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت سیلاب متاثرین کی فوری امداد کو بھی سراہا۔ انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے اے ڈی بی کی جانب سے امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔

  • یورپی یونین کی جانب سے سیلاب زدگان کے لیے 30 ملین یورو کی امداد

    یورپی یونین کی جانب سے سیلاب زدگان کے لیے 30 ملین یورو کی امداد

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے یورپی یونین کی جاب سے 30 ملین یورو کی امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تعاون سے خوراک اور صحت کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ یورپی یونین نے سیلاب متاثرین کے لیے 30 ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امداد کے لیے یورپی یونین، بالخصوص صدر یورپی یونین کمیشن وانڈرلین کے مشکور ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عالمی تعاون سے خوراک اور صحت کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

  • سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    کراچی: محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی و دیگر امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، اب تک 35 لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین میں مختلف بیماریوں کا پھیلاؤ جاری ہے، سانس کے مختلف امراض میں مبتلا 8 ہزار 206 افراد کو طبی امداد دی گئی۔

    سیلاب متاثرین میں جلدی امراض کے 6 ہزار 762 مریض، ڈائریا کے 6 ہزار 206 مریض، ملیریا کے 5 ہزار 212 مریض اور ڈینگی کا ایک مریض رپورٹ ہوا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سندھ کے مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں میں 11 ہزار 252 مریضوں کو طبی امداد دی گئی، یکم جولائی سے اب تک سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 35 لاکھ 28 ہزار 441 افراد کو مختلف امراض کے لیے طبی امداد دی گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے اب تک سگ گزیدگی کے 703 اور سانپ کاٹے کے 134 کیسز بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔