Tag: flood camps

  • سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر، بقیہ صوبوں کے تمام متاثرین گھروں کو جا چکے

    سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر، بقیہ صوبوں کے تمام متاثرین گھروں کو جا چکے

    کراچی: صوبہ سندھ میں سیلاب کے 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی 89 ہزار 157 سیلاب زدگان تاحال بے گھر اور ہزاروں امدادی کیمپوں میں مقیم ہیں، خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور پنجاب میں سیلاب متاثرین کے کیمپس بند کیے جا چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں 10 مراکز صحت تاحال سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، ضلع دادو میں 7 اور ضلع خیر پور میں 3 مراکز صحت تاحال زیر آب ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے، جھل مگسی اور صحبت پور کے بعض مقامات پر اب بھی سیلابی پانی موجود ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی سندھ میں 89 ہزار 157 سیلاب زدگان تاحال بے گھر جبکہ 16 ہزار 201 سیلاب متاثرین ٹینٹ سٹیز یا ٹینٹ ولیج میں مقیم ہیں۔

    سندھ کے سیلاب زدہ اضلاع میں 19 ٹینٹ سٹیز اور ولیج ابھی تک موجود ہیں۔

    دوسری جانب خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور پنجاب میں فلڈ آئی ڈی پی کیمپس بند کیے جا چکے ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 32 ہزار 32 میڈیکل کیمپس لگائے گئے تھے جن میں 55 لاکھ متاثرین کا علاج کیا گیا۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے لاکھوں کیسز رپورٹ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے لاکھوں کیسز رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، ڈائریا، ملیریا اور ڈینگی سمیت مختلف وبائی امراض کے لاکھوں کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، پختونخواہ میں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار 535 وبائی امراض کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وبائی امراض کے بیشتر کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، چارسدہ، نوشہرہ اور دیر سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں اب تک 95 ہزار 824 ڈائریا کے کیسز، 75 ہزار 191 سانس کی بیماریوں کے، 60 ہزار 302 جلدی امراض کے، 15 ہزار 121 ملیریا کے مشتبہ اور 13 ہزار 638 آنکھوں کی بیماری کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    علاوہ ازیں 4 ہزار 360 ڈینگی، 530 ہیپاٹائٹس اور سانپ کے ڈسنے کے 79 کیسز سامنے آئے ہیں۔

  • پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھنے کا خدشہ

    پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھنے کا خدشہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے 9 اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، جبکہ معدے، جلد، کان اور ناک کے انفیکشن کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ہلال احمر خیبر پختونخواہ نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔

    ہلال احمر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے 9 اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں معدے، جلد، کان اور ناک کے انفیکشن اور ملیریا کا پھیلاؤ جاری ہے۔

    ہلال احمر کی جانب سے مختص کردہ موبائل ٹیمز نے اب تک 16 ہزار 168 مریضوں کو علاج اور ادویات فراہم کیں، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ہلال احمر نے صوبے میں میڈیکل ٹیمز کی تعداد مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ترجمان ذیشان انور کا کہنا ہے کہ ہلال احمر صوبے میں آئی ایف آر سی اور نارویجن ریڈ کراس کے تعاون سے صحت کے شعبے میں حکومت کو معاونت فراہم کر رہا ہے۔

    ترجمان کے مطابق صحت کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ضرورت کو مدنظر رکھ کر آئی ایف آر سی، آئی سی آر سی اور نارویجن ریڈ کراس میڈیکل ٹیمز بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔

  • فلڈ کیمپوں میں خوشیوں کے پھول کھل اٹھے، چوبیس گھنٹوں میں 19 بچوں کی پیدائش

    فلڈ کیمپوں میں خوشیوں کے پھول کھل اٹھے، چوبیس گھنٹوں میں 19 بچوں کی پیدائش

    اسلام آباد: سیلاب متاثرین کے ’آنگنوں‘ میں بھی خوشیوں کے پھول کھلنے لگے، کیمپوں میں 19 بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں مشکلات میں گھرے سیلاب متاثرین کے فلڈ کیمپوں میں چوبیس گھنٹوں کے دوران 19 بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

    سندھ محکمہ صحت کی جانب سے وفاقی حکومت کو سیلاب زدہ علاقوں سے متعلق فراہم کردہ رپورٹ کے مطابق سیلاب متاثرین کے ہاں جنم لینے والے بچوں کی تعداد 3 ہزار 730 ہو گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے فلڈ کیمپوں میں 9 ہزار 685 حاملہ خواتین موجود ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق فلڈ کیمپس میں موجود حاملہ خواتین میں سے 1 ہزار 949 خواتین حمل کے پہلے فیز میں، 3 ہزار 980 خواتین دوسرے فیز میں، 2 ہزار 581 خواتین تیسرے، جب کہ 1 ہزار 175 خواتین حمل کے آخری فیز میں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے سندھ فلڈ کیمپس میں 7 ہزار 992 حاملہ خواتین کے طبی معائنے کیے جا چکے ہیں۔

    کیمپوں میں موجود 8 ہزار 884 حاملہ خواتین کو ڈائٹری سپلیمنٹ فراہم کیا گیا ہے، جب کہ 8 ہزار 74 حاملہ خواتین کو ڈپتھیریا اور ٹیٹنس سمیت دیگر وبائی امراض سے بچاؤ کی ویکسینز لگائی جا چکی ہیں۔