Tag: flood in Sindh

  • سیلابی صورتحال سے کیسے بچا جائے؟ سندھ کابینہ کے اہم فیصلے

    سیلابی صورتحال سے کیسے بچا جائے؟ سندھ کابینہ کے اہم فیصلے

    کراچی : سندھ بھر میں بڑے پیمانے پر سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد صوبائی حکومت نے آئندہ ایسی صورتحال پر قابو پانے کیلئے اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے سندھ کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے اجلاس میں اس بات پر غور و خوص کیا گیا کہ آئندہ سیلاب کی ایسی تباہ کن صورتحال سے کیسے بچا جائے؟

    سندھ کابینہ کی جانب سے یہ فیصلہ صوبے میں سیلاب کی ہنگامی صورتحال سے متعلق ایک اجلاس میں بریفنگ کے بعد کیا گیا جسے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

    سندھ کابینہ نے متعلقہ حکام کو اہم ہدایت جاری کی ہیں جن کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں، کابینہ نے محکمہ آبپاشی کو تین ماہ میں آبی ماہرین پر مشتمل عالمی کانفرنس کے انعقاد کی ہدایت کی ہے۔

    ہدایات میں واٹر وے کیلئے مہران یونیورسٹی، داؤدیونیورسٹی این ای ڈی سمیت دیگر جامعات سے معاونت طلب کرنے کا کہا گیا ہے۔

    سندھ کابینہ کی جانب سے این ایچ اے حکام کو آبی گزر گاہوں کو بلاک نہ کرنے کی ہدایت اور نئی سڑکوں پر برساتی پانی گزرنے کے لئے خصوصی راستہ بنانے کا کہا گیا ہے۔

    سندھ کابینہ نے این ایچ اے حکام کو ہدایت کی ہے کہ بغیر واٹر وے سندھ میں کوئی نئی سڑک نہ بنائی جائے، اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کو سیلاب کے دوران ضلعی سطح پر خرچ کی گئی رقم کی تفصیلات دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • سندھ میں سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ34 ارب تیرہ کروڑ سے تجاوز

    سندھ میں سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ34 ارب تیرہ کروڑ سے تجاوز

    حالیہ سیلاب سے سندھ کے پرائمری ہیلتھ اسٹرکچر سسٹم کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے، صوبے کے1091 مراکز صحت مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
    ،،،
    ہیلتھ سسٹم کو پہنچنے والے نقصانات کی رپورٹ سندھ حکومت کو ارسال کردی گئی، سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ چونتیس ارب تیرہ کروڑ سے زائد لگایا گیا ہے۔

    اس حوالے سے وزارت قومی صحت کے ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ سیلاب سے سندھ کا پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم شدید متاثر ہوا ہے۔

    سندھ کے ہیلتھ سسٹم کو ہونے والے نقصانات کا انکشاف اسسمنٹ سروے میں ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیلاب سے 1091 مراکز صحت کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے،جس کا تخمینہ 34 ارب 13 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ میں سیلاب سے 125 مراکز صحت مکمل تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 966 مراکز صحت کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    سندھ میں سب سے زیادہ 247 مراکز صحت سکھر میں متاثر ہیں، سکھر میں سیلاب سے 247حیدر آباد 205 مراکز صحت متاثر ہوئے ہیں۔

    لاڑکانہ میں سیلاب سے 212، میرپور خاص 236،،شہید بینظیر آباد 163 جبکہ کراچی میں سیلاب سے 28 مراکز صحت متاثرہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سکھر میں 230 مراکز صحت جزوی، 17 مکمل تباہ ہوئے ہیں، حیدر آباد میں 183 مراکز صحت جزوی جبکہ 22 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ میں 199 مراکز صحت جزوی اور 13 مکمل تباہ ہو چکے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ میرپور خاص میں سیلاب سے 171 مراکز صحت جزوی اور 65 مکمل تباہ ہوئے ہیں۔

    شہید بینظیر آباد میں 156 مراکز صحت جزوی اور7 مکمل تباہ ہوگئے۔ سیلاب سے کراچی میں 27 مراکز صحت جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ ایک مرکز صحت مکمل تباہ ہوچکا ہے۔

  • سندھ میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی قائم

    سندھ میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی قائم

    کراچی: سندھ میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ فلڈ مانیٹرنگ اینڈ ریلیف کمیٹی کا پہلا اجلاس مسلم لیگ ن سندھ کے صدر اسماعیل راہو کی صدارت ہوا۔

    اجلاس میں شاہ محمد شاہ، سلیم ضیاء، نہال ہاشمی، امداد چانڈیو، اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی اوراجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں اسماعیل راہو نے کہا کہ فلڈ ریلیف اینڈ مانٹرنگ کمیٹی کو پورے سندھ میں بڑھایا جائے گا، اورصوبے بھرمیں ضلعی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔

    انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی صورتحال کو مانٹرنگ کرنے کے لئے کمیٹی کے ارکان کل سے سندھ بھرکا دورہ کریں گے جبکہ مانیٹرنگ کمیٹی این ڈی ایم اے سے مل کرریلیف کا کام کرے گی۔

    اسماعیل راہو کاکہنا تھا کہ کمیٹی وزیراعظم کو رپورٹ دے گی اور سندھ کے لوگوں کو مشکل صورتحال میں اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔