Tag: flood water

  • بلوچستان کے کئی اضلاع میں تاحال سیلاب کا پانی موجود

    بلوچستان کے کئی اضلاع میں تاحال سیلاب کا پانی موجود

    کراچی / کوئٹہ: سیلاب گزر جانے کے کئی ماہ بعد بھی بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے، سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین تاحال مشکلات کا شکار ہیں، بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نصیر آباد، جھل مگسی، جعفر آباد، اوستہ محمد اور صحبت پور کی بعض یو سیز میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلوچستان، پنجاب اور پختونخواہ میں سیلاب متاثرین کیمپس بند ہو چکے ہیں۔ سندھ بھر میں 29 ہزار 692 سیلاب زدگان تاحال بے گھر ہیں، ایک فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال مقیم ہیں۔

    سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں سے ملیریا کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں البتہ ہیضہ اور ڈینگی کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں طبی عملے کی شدید غذائی قلت سے نمٹنے کی ٹریننگ مکمل ہوگئی، علاوہ ازیں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں اہم ادویات کی عام تقسیم بھی جاری ہے۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے ملیریا کیسز والے علاقوں میں مچھر دانیوں اور ملیریا ٹیسٹ کٹس کی تقسیم بھی جاری ہے۔

  • پاکستانی نوجوان کا بڑا کارنامہ : سیلابی پانی کو پینے کے قابل بنا دیا

    پاکستانی نوجوان کا بڑا کارنامہ : سیلابی پانی کو پینے کے قابل بنا دیا

    حالیہ سیلاب نے ملک بھر میں جہاں ایک طرف تباہی مچادی ہے تو دوسری جانب اس پانی کو استعمال کرنے کیلئے ایک اہم اور کامیاب کوشش کی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں ایک پاکستانی نوجوان نے اپنی مہارت اور قابلت سے سیلاب کے پانی کو پینے کے قابل بنادیا جو سیلاب متاثرین کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں۔

    چکوال سے تعلق رکھنے والے نوجوان حمزہ فرخ نے اپنی تیارکردہ ڈیوائس کی مدد سے اس سیلابی پانی کو صاف پانی میں بدل دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ فرخ نے کہا کہ میں کوئی ایسا پروجیکٹ بنانا چاہتا تھا کہ جس کی مدد سے ہم اپنے لوگوں کے کام آئیں اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن ہو۔

    انہوں نے بتایا کہ شمسی توانائی کو استعمال میں لاکر ہم ملک کے دور دراز علاقوں میں پانی کو صاف اور پینے کے قابل بنانا چاہتے ہیں۔

    حمزہ فرخ کا کہنا تھا کہ روز شمس شروع پاکستان سے ہوا لیکن اب اس کو افغانستان ، یمن روہنگیا اور دیگر ممالک میں متعارف کرایا جاچکا ہے۔

    ہم نے پہلے سے ایسے سولر واٹر باکس تیار رکھے ہوئے تھے جو مختلف گاوں دیہات میں سیلاب متاثرین کے لیے لگا دیئے گئے ہیں۔ اور اس مہینے 50 باکس تیار کرکے ملک مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں دیئے جائیں گے۔

  • 3 ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کر کے سیلابی ریلا سمندر میں شامل ہونا شروع

    3 ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کر کے سیلابی ریلا سمندر میں شامل ہونا شروع

    کراچی: 3 ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کر کے سیلابی ریلا سمندر میں شامل ہونا شروع ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ‏دریائے سندھ کا سیلابی ریلا 3200 کلو میٹر کے طویل سفر کے بعد کیٹی بندر پر سمندر میں شامل ہونے لگا ہے۔

    دریائے سندھ کا سیلابی ریلا دادو، میہڑ، منچھر جھیل اور اطراف کی آبادیوں کو متاثر کرتے ہوئے سمندر میں شامل ہو رہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ٹھٹھہ سجاول کے درمیان دولھا دریا خان پل سے 6 لاکھ کیوسک پانی گزر کر کیٹی بندر کے مقام پر سمندر میں داخل ہو رہا ہے۔

    گزشتہ دو دن سے ٹھٹھہ سجاول سے کیٹی بندر تک پانی کی اسی طرح سطح برقرار ہے، سیلابی ریلے سے دریا کے کنارے، اور کچے کے تمام علاقے ڈوب چکے ہیں، اور شہر ٹنڈو حافظ شاہ سمیت دیگر درجنوں گاؤں زیر آب ہیں۔

  • آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا سیلابی ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا

    آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا سیلابی ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا

    پشاور: سوات سے 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا دوسرا ریلا دریائے کابل میں آنے کا امکان ہے۔

    ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے کہا ہے کہ آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا، ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ فلڈ سیل کے مطابق یہ ریلا آئندہ 2 روز میں گزرے گا۔

    ڈی سی نوشہرہ کا کہنا ہے کہ نوشہرہ کے مقام پر 2 لاکھ 50 ہزار سے 3 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے، جس سے نوشہرہ میں آئندہ 2 سے 3 روز سیلابی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا محفوظ مقامات پر منتقل افراد واپس گھروں میں جانے کی کوشش نہ کریں، ضلعی انتظامیہ نے ریلیف کیمپس میں سہولتیں فراہم کی ہیں، متاثرہ علاقوں کے لوگ ریلیف کیمپس میں ہی رہیں۔

    سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، تعداد 1033 ہو گئی

    ادھر دریائے سوات کا سیلابی ریلا تختہ بند میں گھروں میں داخل ہو گیا ہے، جس سے مینگورہ کے نواحی علاقے بلوگرام کے 3 گاؤں متاثر ہوئے، اور مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق سیلابی ریلے سے تختہ بند، اوگدے، شیرآباد کے گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ نوشہرہ میں سیلابی پانی کی وجہ سے پہلے ہی ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے۔

    نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے سیلاب اور بارشوں سے نقصانات کی تازہ ترین اعداد و شمار میں کہا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران مزيد 119 افراد زندگى کى بازى ہار گئے ہیں، جس کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 1033 ہو گئی۔

  • بھارت کی جانب سے ستلج، راوی اورچناب میں پانی چھوڑے جانے کا امکان

    بھارت کی جانب سے ستلج، راوی اورچناب میں پانی چھوڑے جانے کا امکان

    لاہور: بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا خطرہ، دریائے راوی ، ستلج اور چناب میں آج پانی چھوڑنے کا امکان ہے، پانی چھوڑے جانے سے پنجاب میں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے آج تین دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ، جس کے سبب راوی ، ستلج اور چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے ہیڈ فیروز پور کے علاقے سے پانی چھوڑا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دریاؤں میں سیلابی کیفیت پیدا ہونے پنجاب کے مختلف علاقے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ، دریائے چناب میں سیلاب سےسیالکوٹ،گجرات متاثرہوسکتےہیں جبکہ گجرانوالہ ، حافظ آباد ، چنیوٹ جھنگ، مظفر گڑھ ، اورملتان بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

    دریائے ستلج میں سیلاب سےقصور،پاکپتن ،اوکاڑہ ، وہاڑی متاثرہوسکتےہیں جبکہ بہاولپوراوربہاولنگر کے اضلاع میں بھی سیلابی پانی سے نقصان کا امکان ہے۔ دریائے جہلم میں منگلا ڈیم کے باعث کم درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے تاہم راوی میں سیلاب سےلاہور،اوکاڑہ،ساہیوال ،ننکانہ صاحب ، ٹوبہ ٹیک سنگھ متاثرہوسکتےہیں۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے ایک عرصے سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے، جب جب معاہدے کے تحت بھارت نے پاکستان کو پانی فراہم کرنا ہوتا ہے ، اس وقت پانی روک لیا جاتا ہے اور جب فصلیں کاشت کردی جاتی ہیں اس وقت پانی چھوڑ کر پاکستان کی زراعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

  • ملتان : سیلابی پانی سکندری نالے میں داخل ہوگیا

    ملتان : سیلابی پانی سکندری نالے میں داخل ہوگیا

    ملتان : سیلابی پانی سکندری نالے میں داخل ہوگیا ہے، دوسری جانب شیر شاہ بند پر پانی کا دباؤ کم کرنے کیلئے پاک فوج نے کرین کی مدد سے مزید ایک شگاف ڈال دیا ہے۔

    سیلابی ریلے نے ملتان کے نواحی علاقوں میں تباہی مچادی ہے، سورج میانی کے قریب پانی کے دباؤ سے سکندری نالے کا کنارا ٹوٹ گیا ہے۔ جس کے باعث شہر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

    ادھر شیر شاہ بند پر پانی کا دباؤ کم کر نے کیلئے پاک فوج نے کرین کی مدد سے مزید ایک شگاف ڈال دیا ہے، ہیڈ پنجند پر دریائے چناب سے آنے والا سیلابی ریلہ چارلاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا ہے، ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    شیرشاہ بند ٹوٹنے کے بعد سیلابی ریلا شجاع آباد کا تیزی سے رُخ کر رہا ہے، پانی کا تیزریلا بستی گھاگرہ کچور سمیت اپنے ساتھ نے متعدد بستیاں بہا لے گیا جبکہ ملتان مظفر گڑھ شاہراہ زیرِ آب آنے سےعوام کوآمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

    پانی کے دباؤ کے پیشِ نظر شیر شاہ بند کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے۔