Tag: flood

  • سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    کراچی / کوئٹہ: صوبہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے 8 ماہ گزر جانے کے بعد بھی ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 8 ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، سندھ بھر میں بے گھر سیلاب متاثرین کی تعداد 26 ہزار 203 ہے۔

    سندھ کے شہروں شکار پور، میرپور خاص، جیکب آباد اور ٹھٹھہ میں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، ملیر فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال رہائش پذیر ہیں۔

    بلوچستان کی یو سیز گڑھی صحبت پور اور ڈوڈیکہ میں سیلابی پانی کھڑا ہے، دونوں یو سیز میں سیلاب متاثرین عارضی رہائش اختیار کیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع میں ملیریا وبائی شکل اختیار کر رہا ہے، صوبے میں اہم ادویات اور مچھر دانی تقسیم کرنے اور انسداد لاروا مہم جاری ہے۔

  • عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کی درخواست ہے: گورنر سندھ

    عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کی درخواست ہے: گورنر سندھ

    کراچی: صوبہ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے لیے مزید تعاون کی درخواست ہے، مقامی مخیر حضرات کے تعاون سے سیلاب سے تباہ حال گھروں کی بحالی ممکن ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نیشنل فورم برائے ماحولیات و صحت کی تقریب میں شرکت کی، اپنے خطاب میں گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ غربت کے خاتمے کی مہم میں مختلف تجارتی ادارے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے لیے مزید تعاون کی درخواست ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جو گھر تباہ ہوئے ان کی بحالی کے لیے غیر ملکی اور مقامی مخیر حضرات کا تعاون ناگزیر ہے، مخیر حضرات کے تعاون سے ہی تباہ حال گھروں کی بحالی ممکن ہو سکتی ہے۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے متاثرین سیلاب کی بھرپور مدد کر رہی ہے۔ غربت کے خاتمے کے لیے حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا ہوا ہے، پروگرام کا دائرہ کار بڑھایا جا رہا ہے تاکہ غریب افراد کی بھرپور مدد یقینی بنائی جا سکے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کلین اینڈ گرین پروگرام شہر کے لیے انتہائی شاندار ثابت ہو رہا ہے، اس ضمن میں ایڈمنسٹریٹر کراچی اچھا کام کر رہے ہیں۔

  • بلوچستان کے کئی اضلاع میں تاحال سیلاب کا پانی موجود

    بلوچستان کے کئی اضلاع میں تاحال سیلاب کا پانی موجود

    کراچی / کوئٹہ: سیلاب گزر جانے کے کئی ماہ بعد بھی بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے، سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین تاحال مشکلات کا شکار ہیں، بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع سے پانی کی نکاسی کا عمل تاحال جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نصیر آباد، جھل مگسی، جعفر آباد، اوستہ محمد اور صحبت پور کی بعض یو سیز میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلوچستان، پنجاب اور پختونخواہ میں سیلاب متاثرین کیمپس بند ہو چکے ہیں۔ سندھ بھر میں 29 ہزار 692 سیلاب زدگان تاحال بے گھر ہیں، ایک فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال مقیم ہیں۔

    سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں سے ملیریا کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں البتہ ہیضہ اور ڈینگی کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں طبی عملے کی شدید غذائی قلت سے نمٹنے کی ٹریننگ مکمل ہوگئی، علاوہ ازیں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں اہم ادویات کی عام تقسیم بھی جاری ہے۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے ملیریا کیسز والے علاقوں میں مچھر دانیوں اور ملیریا ٹیسٹ کٹس کی تقسیم بھی جاری ہے۔

  • سیلاب زدگان کے لیے سعودی عرب کی امداد تاحال جاری

    ریاض / اسلام آباد: سعودی عرب کے شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے پاکستانی سیلاب زدگان میں فوڈ باسکٹس تقسیم کیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات، پاکستانی سیلاب زدگان میں امدادی سامان کی تقسیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    شاہ سلمان مرکز نے پنجاب میں راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے انتہائی ضرورت مند افراد کو 15 سو فوڈ باسکٹ تقسیم کیں، شاہ سلمان مرکز پاکستان میں غذائی کفالت پروگرام چلارہا ہے اور فوڈ باسکٹس کی تقسیم اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

    علاوہ ازیں شاہ سلمان مرکز نے افغانستان کے قلعہ فتح اللہ کے علاقے میں بھی 390 راشن پیکٹس تقسیم کیے جن سے 2 ہزار 340 افراد کو فائدہ پہنچا ہے۔

    سعودی امدادی ادارہ اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کے تعاون سے افغانستان میں سیلاب زدگان اور انتہائی ضرورت مند افراد کو کھانے پینے کی اشیا ہنگامی طور پر تقسیم کر رہا ہے۔

  • سیلاب سے شعبہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بدترین نقصان پہنچنے کا انکشاف، تخمینہ 80 ارب روپے

    اسلام آباد: سیلاب سے شعبہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بدترین نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے، جس کا تخمینہ 80 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ سیلاب سے ملک بھر میں 2 ہزار سے زائد مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، سیلاب سے سندھ کا پرائمری ہیلتھ کیئر اسٹرکچر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

    سندھ میں سیلاب سے 1091 مراکز صحت، بلوچستان میں 297، خیبر پختون خوا میں 221 جب کہ پنجاب میں سیلاب سے 16 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے۔

    سیلاب سے متاثرہ ہیلتھ سینٹرز میں ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال، ڈسپنسریز، بنیادی و دیہی مراکز صحت شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چاروں صوبوں میں سیلاب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 7878 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 6415 گھر سیلاب سے شدید متاثرہ ہیں۔

    سندھ میں سیلاب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 4434 گھر، بلوچستان میں 1272 گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے، خیبر پختون خوا میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 506 گھر جب کہ پنجاب میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے 203 گھر تباہ ہوئے ہیں۔

  • بلوچستان: سیلاب سے 4 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر، 3 لاکھ مکانات تباہ

    بلوچستان: سیلاب سے 4 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر، 3 لاکھ مکانات تباہ

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں رواں سال بارشوں اور سیلاب سے 336 افراد جاں بحق اور 187 زخمی ہوئے، سیلاب سے 4 لاکھ 75 ہزار 721 ایکڑ زرعی زمین کو نقصان پہنچا جبکہ 3 لاکھ 21 ہزار 19 مکان تباہ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے نقصانات کا سروے مکمل کر لیا، رواں سال بارشوں اور سیلاب سے صوبے میں 336 افراد جاں بحق اور 187 زخمی ہوئے۔

    صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سیلاب اور بارشوں سے صوبے میں 3 لاکھ 21 ہزار 19 مکان تباہ ہوئے، نصیر آباد میں سب سے زیادہ 94 ہزار 578 مکانات کو نقصان پہنچا۔

    سیلاب سے 4 لاکھ 75 ہزار 721 ایکڑ زرعی زمین کو نقصان پہنچا، 2 لاکھ 92 ہزار 526 مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔

    بارشوں اور سیلاب سے 103 ڈیمز شدید متاثر ہوئے، 2 ہزار 221 کلو میٹر قومی، بین الصوبائی اور لنک شاہراہیں بہہ گئیں، قومی شاہراہوں پر قائم 25 پل بھی ٹوٹ گئے۔ سیلاب کی زد میں آ کر ہرک کے مقام پر ایک ریلوے پل بھی بہہ گیا۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلاب میں پھنسے 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 10 لاکھ سے زائد لوگوں تک امدادی سامان پہنچایا گیا۔ علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے جاں بحق 336 افراد کے لواحقین میں چیک تقسیم کیے گئے۔

  • سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے برطانیہ کی 26 ملین پاؤنڈز کی امداد

    سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے برطانیہ کی 26 ملین پاؤنڈز کی امداد

    اسلام آباد: برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کا کہنا ہے کہ برطانیہ سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کر رہا ہے، سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے 26.5 ملین پاؤنڈز کی امداد فراہم کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ برطانیہ سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔

    کرسچن ٹرنر کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے 26.5 ملین پاؤنڈز کی امداد فراہم کی گئی، امداد کا مقصد موسمیاتی سرمایہ کاری تک رسائی کو آسان بنانا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امداد سے پاکستان مشکل حالات سے جلد از جلد نکل سکے گا۔

  • سیلاب متاثرہ بچوں کے لیے خصوصی افسران تعینات ہوں گے

    سیلاب متاثرہ بچوں کے لیے خصوصی افسران تعینات ہوں گے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں بتایا گیا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کے انسانی حقوق سے متعلق 4 کیسز سامنے آئے، سندھ سوشل ویلفیئر کو ہدایت کی گئی ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے افسران تعینات کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں رکن کمیٹی جواد اللہ نے کہا کہ ابھی تک چائلڈ رائٹس کمیٹی کو نوٹیفائیڈ نہیں کیا گیا، اسپیکر صوبائی اسمبلی ابھی معاملے پر توجہ نہیں دے رہے۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کے انسانی حقوق سے متعلق 4 کیسز سامنے آئے، سندھ سوشل ویلفیئر کو ہائیکورٹ نے احکامات جاری کیے کہ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے افسران تعینات کیے جائیں۔

    رکن کمیٹی کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے، سب کچھ مکمل ہوگیا، افسوس ہے کہ ہمارا بجٹ صرف 22 ملین روپے ہے۔

    رکن کمیٹی کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کا اختیار ہے کہ قوانین میں ترمیم کی جا سکے، صوبوں کی سطح پر کوئی ایسی کمیٹی نہیں جو قانون سازی پر عملدر آمد پر کام کر سکے۔

  • 3 صوبوں کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے موبائل لیبارٹری فراہم

    3 صوبوں کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے موبائل لیبارٹری فراہم

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے صوبہ پنجاب، سندھ اور پختونخواہ کو 3 موبائل لیبز فراہم کر دی گئیں، لیبز سیلاب زدہ علاقوں کے لیے بھیجی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پنجاب، سندھ اور پختونخواہ کو 3 موبائل لیبز فراہم کر دیں۔

    صوبوں کو موبائل لیبارٹریز قومی ادارہ صحت نے فراہم کی ہیں، موبائل لیب لاڑکانہ اور بدین کے سیلاب زدہ علاقوں میں موجود ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ لیب سے صوبوں کی تشخیصی صلاحیت بہتر ہوگی، مضافاتی علاقوں میں ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھے گی اور کرونا وائرس اور وبائی امراض کی ٹیسٹنگ ہو سکے گی۔

    موبائل لیب سے ملیریا، انفلوئنزا اور ڈینگی کی تشخیص بھی ہو سکے گی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ موبائل لیب کے ساتھ تربیت یافتہ عملہ بھی فراہم کیا گیا ہے، لیب کے عملے میں ایک ڈاکٹر اور 2 مائیکرو بیالوجسٹ شامل ہیں۔

  • سندھ میں سیلاب سے 1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے: وزیر اعلیٰ

    سندھ میں سیلاب سے 1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے: وزیر اعلیٰ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے 1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے، ورلڈ بینک کے ساتھ مذاکرات کے بعد 56.9 ملین ڈالرز منظور کروائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 18 سے 25 اگست تک تباہ کن بارشیں ہوئیں، نقصان کا شکار گھروں کا سروے جاری ہے، جو جانی نقصان ہوا ہے اس کی بھی ویری فکیشن کا کام جاری ہے۔

    وزیر آب پاشی جام خان شورو کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے سے 70 فیصد پانی کی نکاسی ہوچکی ہے، نومبر تک 85 فیصد پانی کی نکاسی ہوجائے گی۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے 1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے، ورلڈ بینک کے ساتھ مذاکرات کے بعد 56.9 ملین ڈالرز منظور کروائے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 27 ملین ڈالرز کراچی کی سڑکوں کی بحالی کے لیے منظور ہوئے ہیں، 7.9 ملین ڈالرز پی ڈی ایم اے کے لیے منظور کروائے ہیں جبکہ 22 ملین ڈالرز فلڈ کے مسائل کے حل کے لیے منظور کروائے ہیں۔