Tag: flood

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی سیلاب متاثرین کی امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی سیلاب متاثرین کی امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے کنٹری ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کے لیے اے ڈی بی کی امداد جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے کنٹری ڈائریکٹر یانگ یی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے، بہت سے لوگ اپنے گھر، روزگار اور کاروبار سے محروم ہوگئے، بڑی تعداد میں مویشی اور فصلیں تباہ ہوئیں، ہزاروں افراد اب بھی بے گھر ہیں۔

    یانگ یی کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی سیلاب متاثرہ افراد کی مدد کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے توسط سے پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی نے پاکستان میں فوری طور پر امداد، جلد بحالی اور تعمیر نو کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔

    یانگ یی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں 1.5 ارب ڈالر کے پروگرام کی بھی منظوری دی گئی ہے جس کا مقصد خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور روزگار کے لیے سماجی و غذائی تحفظ کی فراہمی میں مدد کرنا ہے۔

    کنٹری ڈائریکٹر نے بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت سیلاب متاثرین کی فوری امداد کو بھی سراہا۔ انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے اے ڈی بی کی جانب سے امداد جاری رکھنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔

  • سیلاب سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان

    سیلاب سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان

    اسلام آباد: رواں برس ملک بھر میں آنے والے سیلاب سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان پہنچا، سیلاب زدگان کی ریکوری و بحالی کے لیے 16 ارب 26 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں سے ملکی معیشت کو ہونے والے نقصانات پر وزارت منصوبہ بندی نے اپنی رپورٹ جاری کر دی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب کے باعث ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان پہنچا، مختلف سیکٹرز کو 14 ارب 90 کروڑ ڈالرز کا نقصان پہنچا۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث 15 ارب 23 کروڑ ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا، سیلاب کی وجہ سے خوراک سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    وزارت منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث 1 کروڑ 50 لاکھ سے زائدافراد میں مزید غربت بڑھی، 76 لاکھ افراد کو غذائی اجناس کی کمی کا خدشہ ہے۔

    سیلاب سے 1 کروڑ 70 لاکھ خواتین اور بچوں میں بیماریاں پیدا ہونے جبکہ 43 لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب زدگان کی ریکوری و بحالی کے لیے 16 ارب 26 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے، صوبہ بلوچستان کو ریکوری کے لیے 491 ارب روپے، سندھ اور خیبر پختونخواہ کو 168، 168 ارب جبکہ پنجاب کو ریکوری کے لیے 160 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

  • 2 سیلاب متاثرہ بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے

    2 سیلاب متاثرہ بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے

    خیرپور: صوبہ سندھ کے شہر خیرپور میں 2 سیلاب متاثرین کے بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے، سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف وبائی امراض سمیت ملیریا اور ڈینگی کا پھیلاؤ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کے سٹی اسپتال میں 2 سیلاب متاثرین بچے ملیریا کے باعث انتقال کر گئے۔

    اسپتال کے انچارج ڈاکٹر کامران شاہانی کا کہنا ہے کہ انتقال کرنے والے بچوں میں 2 سالہ عرفان اور ایک سالہ ایان شامل ہے۔

    ڈاکٹر کامران کے مطابق دونوں بچے سیلاب متاثرین کے تھے اور کچھ روز سے ملیریا میں مبتلا تھے۔

    دوسری جانب سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں مچھر مار اسپرے کا آغاز آئندہ ہفتے ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کیا جائے گا، ان اضلاع میں میرپور خاص، مٹیاری، شہید بے نظیر آباد، لاڑکانہ، جامشورو، دادو، نوشہرو فیروز اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    انسداد لاروا کے لیے مقامی تیار کردہ بی ٹی آئی پی کے پاؤڈر استعمال ہوگا، پاؤڈر میں موجود بیکٹیریا خشکی اور پانی میں لاروا کی افزائش روکتا ہے۔

  • جرمنی کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کا اعلان

    جرمنی کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے مزید امداد کا اعلان

    اسلام آباد: جرمنی کی جانب سے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مزید 10 ملین ڈالر امداد کا اعلان کردیا گیا، جرمن سفیر کا کہنا ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گرینز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے جرمنی کی جانب سے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے امداد کے بارے میں بتایا۔

    جرمن سفیر نے لکھا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ جرمنی نے ایک بار پھر پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے اپنی امداد میں مزید 10 ملین یورو کا اضافہ کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے جرمنی کی مجموعی امداد 60 ملین یورو سے زائد تک جا پہنچی ہے، ہم اس مشکل وقت میں اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے لیے امداد کا اعلان گزشتہ روز جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے، پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔

    انالینا بیئر بوک کا کہنا تھا کہ جرمنی پاکستان کا اہم ترین شراکت دار ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، پاکستان میں سیلاب سے اس قدر تباہی ہوئی کہ اندازہ لگانا مشکل ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی عالمی برادری سے پاکستان کے لیے مزید 81.5 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی امداد سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں صحت کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے کو ہے: کوآرڈی نیٹر اقوام متحدہ

    سیلاب زدہ علاقوں میں صحت کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے کو ہے: کوآرڈی نیٹر اقوام متحدہ

    اسلام آباد: اقوام متحدہ کے قائم قام ہیومنٹیرین کو آرڈی نیٹر کا کہنا ہے کہ ہم 40 لاکھ افراد کو خوراک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، حالیہ سیلاب کی تباہی کا سونامی، اور صومالیہ، یوکرین کی جنگ سے موازنہ ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے قائم قام ہیومنٹیرین کو آرڈی نیٹر کرس کے کا کہنا ہے کہ امید ہے ترقی یافتہ ممالک پاکستان کی امداد کے لیے آگے بڑھیں گے۔ پاکستان میں صحت کا بہت بڑا بحران پیدا ہونے کو ہے۔

    کرس کے کا کہنا تھا کہ ابتدائی کاوشوں میں مسلح افواج کا کردار بھی قبل قدر رہا، 3.5 ملین افراد سیلاب سے قبل بھی خوراک کی کمی کا شکار تھے، ہم 40 لاکھ افراد کو خوراک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ متعدد افراد سنجیدہ صورتحال میں گھرے ہوئے ہیں، سب شفافیت کے معاملے سے واقف ہیں، معلومات کی شفافیت کرپشن کو دور کر سکتی ہے۔ اقوام متحدہ اپنی ساکھ کے حوالے سے کافی حساس ہے۔

    کرس کے کا کہنا تھا کہ جائزہ رپورٹ تیار کی جا رہی ہے، یہ رپورٹ اس ماہ کے وسط تک تیار ہو جائے گی۔ حالیہ سیلاب کی تباہی کا سونامی، اور صومالیہ، یوکرین کی جنگ سے موازنہ ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس تباہی کا دیگر بحرانوں سے مقابلہ پیچیدہ ہوگا، ترقی یافتہ ممالک میں بہتر تیاری بڑے بحرانوں کے نقصانات سے بچاتی ہے۔

  • سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    کراچی: محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی و دیگر امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، اب تک 35 لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین میں مختلف بیماریوں کا پھیلاؤ جاری ہے، سانس کے مختلف امراض میں مبتلا 8 ہزار 206 افراد کو طبی امداد دی گئی۔

    سیلاب متاثرین میں جلدی امراض کے 6 ہزار 762 مریض، ڈائریا کے 6 ہزار 206 مریض، ملیریا کے 5 ہزار 212 مریض اور ڈینگی کا ایک مریض رپورٹ ہوا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سندھ کے مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں میں 11 ہزار 252 مریضوں کو طبی امداد دی گئی، یکم جولائی سے اب تک سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 35 لاکھ 28 ہزار 441 افراد کو مختلف امراض کے لیے طبی امداد دی گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے اب تک سگ گزیدگی کے 703 اور سانپ کاٹے کے 134 کیسز بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔

  • سیلاب متاثرہ علاقوں میں کتنے ہیلتھ کیمپ لگائے گئے؟

    سیلاب متاثرہ علاقوں میں کتنے ہیلتھ کیمپ لگائے گئے؟

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں درجنوں ہیلتھ کیمپس لگائے گئے ہیں جن میں ہزاروں افراد کو طبی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے پر عزم ہیں، خیبر پختونخواہ، سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں 47 ہیلتھ کیمپس لگائے گئے ہیں۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ سندھ کے 10 اضلاع میں 13 ہیلتھ کیمپس لگائے گئے، خیبر پختونخواہ کے 8 اضلاع میں 16، بلوچستان کے 7 اضلاع میں 14 اور پنجاب کے 2 اضلاع میں 4 ہیلتھ کیمپس لگائے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کیپمس میں مجموعی طور پر 5 ہزار 574 مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ کیمپس میں 5 سال سے کم عمر 1 ہزار 84 بچوں کو طبی امداد دی گئی، 625 بچوں کو پولیو کے حفاظتی قطرے دیے گئے اور 262 بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گئے۔

  • سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے 2 ہزار سے زائد ریلیف کیمپس قائم

    سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے 2 ہزار سے زائد ریلیف کیمپس قائم

    کراچی: صوبہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 2 ہزار سے زائد ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، متاثرین میں اب تک ڈیڑھ لاکھ کے قریب خیمے تقسیم کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں بارش اور سیلاب سے 20 اگست سے اب تک ہونے والی امدادی سرگرمیوں اور نقصانات کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔

    فوکل پرسن فلڈ ریلیف کا کہنا ہے کہ صوبے کے متاثرہ اضلاع میں اب تک متاثرین کے لیے 2 ہزار 31 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، 5 لاکھ 91 ہزار 950 متاثرین کو ان ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔

    فوکل پرسن کے مطابق شہید بے نظیر آباد ڈویژن میں 577، سکھر ڈویژن میں 568، لاڑکانہ ڈویژن میں 481، حیدر آباد ڈویژن میں 296، میر پور خاص ڈویژن میں 68 اور کراچی ڈویژن میں 41 ریلیف کیمپ قائم کے گئے ہیں۔

    متاثرین میں اب تک 1 لاکھ 40 ہزار 610 خیمے تقسیم کیے گئے ہیں جبکہ 9 لاکھ 23 ہزار 255 مچھر دانیاں، 4 ہزار 293 فولڈنگ بستر اور 1350 چولہے بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔

    فوکل پرسن کے مطابق بارش کے باعث ہونے والے نقصانات کا سروے جاری ہے، بارش اور سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرنا ترجیح ہے۔

    اب تک بارشوں کے باعث 583 افراد جاں بحق جبکہ 11 ہزار 556 افراد زخمی ہوئے ہیں، صوبے بھر میں 45 ہزار 483 مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

    بارشوں کے باعث 16 لاکھ 81 ہزار 380 مکانات کو نقصان پہنچا، 44 لاکھ 26 ہزار 431 ایکڑ پر کاشت کی گئی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

    فوکل پرسن کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر بارشوں سے 235 تعلقہ اور 1051 یونین کونسلز متاثر ہوئی ہیں۔

  • ’ابتدائی سروے کے مطابق 102 ارب کا نقصان ہوچکا ہے‘

    ’ابتدائی سروے کے مطابق 102 ارب کا نقصان ہوچکا ہے‘

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ابتدائی سروے کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے 102.3 ارب کا نقصان ہوا ہے، سوات میں 34 جاں بحق افراد کے خاندانوں کو 4 لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ابتدائی سروے کے مطابق 102.3 ارب کا نقصان ہوا ہے، 1400 کلو میٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئی ہیں، صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے 289 اموات ہوچکی ہیں۔

    شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ سوات میں سب سے زیادہ 34 اموات ہوئی ہیں، جن کی اموات ہوئی ہیں ان کےخاندان کو 4 لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا ہے، زخمی ہونے والے افراد کا معاوضہ 1 لاکھ 60 ہزار کر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان نے شروع دن سے اپنا ہیلی کاپٹر مہیا کیا ہے، ہیلی کاپٹر سے بڑی تعداد میں لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے نمائندے صرف تصاویر بنوانے آئے، انہوں نے صرف ریلیف کی رقم کا اعلان کیا ہے۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری

    سیلاب زدہ علاقوں میں شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے، متعدد سڑکوں کی بحالی کا کام ہوچکا ہے جبکہ متعدد شاہراہوں پر بحالی کا کام فی الحال جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے، وزیر اعظم مواصلات اور سڑکوں کی بحالی کے کام کی نگرانی خود کر رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کو مواصلات اور سڑکوں کی بحالی سے متعلق روزانہ رپورٹ پیش کی جا رہی ہے، وفاقی وزیر مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے قومی شاہراہوں کی بحالی کو یقینی بنا رہے ہیں۔

    گزشتہ 15 دن میں چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان میں سیلاب متاثرہ شاہراہوں کو بحال کیا گیا ہے۔ قومی شاہراہ این 15 مانسہرہ سے چلاس براستہ ناران ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی۔

    کراچی سے چمن قومی شاہراہ این 25 بھی حب سے خضدار تک سیلاب سے متاثر تھی جسے ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا، قراقرم ہائی وے این 35 انڈس کوہستان اور ہنزہ اضلاع میں بند تھی وہ بھی بحال کردی گئی۔

    متعدد شاہراہوں پر بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔