Tag: flood

  • سعودی عرب: ڈوبتے ہوئے بچے کو بچانے والا شہری ہیرو قرار

    سعودی عرب: ڈوبتے ہوئے بچے کو بچانے والا شہری ہیرو قرار

    ریاض: ایک سعودی شہری نے تیراکی نہ جاننے کے باوجود ایک بچے کو ڈوبتے ہوئے دیکھا تو بلا جھجھک پانی میں چھلانگ دی اور بچے کی جان بچا لی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ایک سعودی شہری نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے ایک بپھری ہوئی ندی میں ڈوبتے ہوئے بچے کو بچا لیا جب کہ وہ تیرنا بھی نہیں جانتا تھا۔

    بچہ برساتی ندی کے کنارے پانی میں گر گیا تھا جو پانی کے تیز بہاؤ کے باعث سنبھل نہیں سکا، ڈوبتے ہوئے بچے کو دیکھ کر اس شخص نے پانی میں چھلانگ لگا دی۔

    وہاں موجود افراد کی جانب سے بنائی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچہ ندی کے گدلے پانی کی سطح پر موجود ہے جبکہ کچھ لوگ کنارے سے خوفزدہ حالت میں اسے دیکھ رہے ہیں۔

    ایسے میں سعودی شہری عامر الشہری نے تیراکی نہ جانتے ہوئے اور اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے کسی حفاظتی اقدام کے بغیر ندی میں چھلانگ لگا دی۔ شہری نے اپنے حواس بحال رکھتے ہوئے بچے کو تیز بہاؤ سے نکال کر اپنی طرف کھینچا اور پانی سے باہر نکلنے میں اس کی مدد کی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے علاقے عسیر کے شمال مغرب میں احد تھربان کے قریب اس برساتی ندی میں پانی کا بہاؤ گزشتہ دنوں کی موسلا دھار بارش کے باعث کافی تیز ہوگیا ہے۔

    حالیہ بارشوں کے باعث اس طرح کے ندی نالے کناروں سے باہر بہہ نکلتے ہیں جس کی وجہ سے مقامی حکام نے عوام کو ایسے علاقوں سے دور رہنے کی پرزور اپیل اور تاکید کی ہے۔

    دوسری جانب مذکورہ شہری عامر نے ندی کے قریب رہنے والے تمام افراد کو اپنے بچوں کو ندی کے کنارے سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے

    ان کے اس بہادرانہ اقدام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عربی میں ہیش ٹیگ ہیرو عامر الشہری ٹرینڈ کرنے لگا۔ سوشل میڈیا صارفین نے ان کی ہمت کی تعریف کی جبکہ ایک سعودی تاجر نے انہیں 2 ہزار 667 ڈالر انعام بھی دیا۔

  • سعودی عرب: سیلاب میں ڈوبنے والے نوجوان کی تلاش جاری

    سعودی عرب: سیلاب میں ڈوبنے والے نوجوان کی تلاش جاری

    ریاض: سعودی عرب میں تیز بارشوں کے بعد سیلاب میں بہہ جانے والے نوجوان کی تلاش جاری ہے، نوجوان کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    سعودی میڈیا کے مطابق سلطنت کے مختلف شہروں میں تیز بارشیں اور طوفان آیا جس کے باعث بعض علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی۔

    ایسے میں حائل میں ایک سعودی نوجوان کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد تیزی سے وائرل ہوئی جس کے بعد اس کی تلاش کا کام شروع کردیا گیا۔

    سعودی سول ڈیفنس کی ٹیمیں اور درجنوں رضا کار سیلاب میں ڈوبی وادی میں نوجوان کو ڈھونڈ رہے ہیں۔

    وادی حائل میں بھی ان دنوں سیلابی صورتحال ہے جہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

  • برطانیہ میں کورونا کے بعد ایک اور قدرتی آفت، لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور

    برطانیہ میں کورونا کے بعد ایک اور قدرتی آفت، لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور

    لندن : برطانیہ میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے بعد وہاں کے شہری اب دہری اذیت کا شکار ہوگئے، انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔

    اس حوالے سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بیڈ فورڈ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے سبب وہاں کے مکین اپنی جانیں بچانے کیلئے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرتے ہوئے محفوظ مقامات کا رخ کررہے ہیں۔

    بیڈ فورڈ انتظامیہ نے شہریوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ دریائے گریٹ ہوز کے1300گھروں کو فوری طور پر خالی کیا جائے۔ دوسری جانب میٹ آفس نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ20سال میں یہ سب سے زیادہ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    واضح رہے کہ کرسمس سے قبل ہونے والی تیز بارش کی پیش گوئی سے قبل انگلینڈ اور ویلز میں فلڈ الرٹس جاری کردیئے گئے تھے کیونکہ میٹ آفس نے ہفتے کے آخر میں بارش کے بعد خراب موسم کی وارننگ جاری کی تھی۔

    وسط اور ساؤتھ ویلز کے ساتھ ساتھ جنوبی انگلینڈ میں بھی بارش میں بہت تیزی دیکھی گئی جس کے بعد محکمہ موسمیات کے عہدیداروں نے لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ممکنہ سیلاب کے لئے تیار رہیں۔

  • پختونخواہ میں سیلاب سے بچاؤ کے لیے کون سے منصوبے مکمل کیے گئے؟

    پختونخواہ میں سیلاب سے بچاؤ کے لیے کون سے منصوبے مکمل کیے گئے؟

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں 5 سال کے دوران سیلاب سے بچاؤ کے لیے مکمل کیے جانے والے منصوبوں کی رپورٹ جاری کردی گئی جن میں کینال روڈ بحالی، فلڈ پروٹیکشن وال کی تعمیر اور نکاسی آب کے منصوبے شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ترقی و منصوبہ بندی نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں 5 سال کے دوران سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں کی رپورٹ جاری کردی، سنہ 2015 سے 2020 کی رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبے میں ماحولیاتی تبدیلی اور سیلاب سے بچاؤ کے مختلف منصوبے شروع کیے گئے، منصوبوں پر 15 ہزار 24 ملین روپے سے زائد خرچ کیے گئے۔

    محکمہ منصوبہ بندی کی رپورٹ کے مطابق منصوبوں میں کینال روڈ بحالی، فلڈ پروٹیکشن وال کی تعمیر اور نکاسی آب کے منصوبے شامل ہیں، یہ منصوبے سیلاب کی زد میں آنے والے اضلاع میں مکمل کیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ کے بالائی علاقوں میں ان منصوبوں پر توجہ دی گئی۔

    خیال رہے کہ پختونخواہ میں رواں برس مون سون کے حالیہ اسپیل میں 27 افراد جاں بحق ہوئے، 110 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 13 گھر مکمل تباہ ہوگئے۔

  • سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا: اسماعیل راہو

    سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا: اسماعیل راہو

    کراچی: صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا جبکہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزیوں کی کھپت میں بھی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا، سندھ میں حالیہ بارشوں نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ کے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، وفاق کی پالیسیوں نے کاشت کاروں کو مشکلات میں ڈالا ہے۔ فیول، بیج اور کھاد کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

    وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزیوں کی کھپت میں کمی ہوئی، ٹڈی دل کے حملے بھی ہوئے جس پر سندھ حکومت نے بر وقت قابو پایا۔

    ان کے مطابق 15 لاکھ 62 ہزار 20 ایکڑ پر کپاس تھی جسے بہت نقصان پہنچا۔

    خیال رہے کہ نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کے مطابق بلوچستان کے علاوہ پورے ملک سے ٹڈی دل کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

    ٹڈی دل کنٹرول آپریشن کے دوران صوبہ خیبر پختونخواہ میں 15 لاکھ 45 ہزار 27 ایکڑ، پنجاب میں 11 لاکھ 59 ہزار 97 ایکڑ اور سندھ میں 2 لاکھ 24 ہزار 670 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔

  • دریائے چناب کی تباہ کاریاں جاری، اطراف کی زرعی زمین دریا برد

    دریائے چناب کی تباہ کاریاں جاری، اطراف کی زرعی زمین دریا برد

    لاہور: دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے، قادر آباد برج کے قریب دریا کناروں سے باہر نکل آیا ہے اور آس پاس کی زرعی زمین دریا برد ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قادر آباد برج کے قریب دریائے چناب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، دریا کے پانی کے کٹاؤ سے زرعی زمین دریا برد ہوچکی ہے۔

    اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ 6 سال میں 500 ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ دریا برد ہوچکا ہے، کوٹ محمد آباد کا نصف گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے۔

    اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ دریا پر بند بنانے کے لیے محکمہ ایری گیشن کو ہر سال فنڈ ملتے ہیں لیکن ہم اپنی مدد آپ کے تحت دریا پر بند باندھتے ہیں تاکہ محفوظ رہ سکیں۔

    ادھر اوچ شریف میں بھی دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے، ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 26 ہزار 219 کیوسک جبکہ پانی کا اخراج 1 لاکھ 12 ہزار 719 کیوسک ہے۔

    علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت زمیندارہ بند مضبوط کر رہے ہیں، قریبی علاقوں کے مکین اپنے مال مویشی بھی محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔

    محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلہ ہفتہ اور اتوار کے درمیان ہیڈ پنجند سے گزرے گا۔

  • دادو: کاچھو میں سیلابی صورتحال برقرار، 300 سے زائد گاؤں متاثر

    دادو: کاچھو میں سیلابی صورتحال برقرار، 300 سے زائد گاؤں متاثر

    دادو: صوبہ سندھ کے شہر دادو کے علاقے کاچھو میں تاحال سیلابی صورتحال برقرار ہے، کاچھو میں 10 یونین کونسل اور 300 سے زائد گاؤں کا زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر دادو کے علاقے کاچھو میں گزشتہ ہفتے بارشوں کے باعث تاحال سیلابی صورتحال برقرار ہے، کاچھو کے رہائشی کئی دنوں سے گھروں تک محدود ہیں۔

    متعدد سڑکیں اور پلیاں ٹوٹنے سے دادو اور جوہی سے زمینی رابطے معطل ہوچکے ہیں، کاچھو میں 10 یونین کونسل اور 300 سے زائد گاؤں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

    سیاحتی مقام گورکھ ہل اسٹیشن کا راستہ بھی تاحال بحال نہ ہوسکا جس سے سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، سیلاب کے باعث درجنوں گاؤں متاثر ہیں، کئی دن سے بجلی بھی غائب ہے۔

    گھروں کی چھتیں اور مکانات گرنے سے علاقہ مکیں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، کاچھو میں سیلابی ریلے میں ڈوب کر مرنے والوں کی تعداد 2 خواتین سمیت 8 ہوچکی ہے۔

    اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے دادو کا دورہ کیا تھا، انہوں نے جوہی میں سیلاب سے تباہی پر محکمہ آبپاشی اور ضلعی انتظامیہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔

    دوسری جانب پاک فوج نے دادو اور جھل مگسی میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن بھی کیا تھا، پاک فوج اور بحریہ کی ٹیموں نے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا۔

    آپریشن میں آرمی، نیوی میڈیکل اور انجینئرنگ ٹیموں نے سول انتظامیہ کی معاونت کی جبکہ متاثرہ علاقوں میں 1 ہزار افراد کو کھانا بھی فراہم کیا گیا تھا۔

  • بھارت : طوفانی بارشیں،74 لاکھ سے زائد افراد بے گھر، 23 ہلاک

    بھارت : طوفانی بارشیں،74 لاکھ سے زائد افراد بے گھر، 23 ہلاک

    نئی دہلی : بھارت میں بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں، بہار میں ناگہانی آفت سے 74 لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے جبکہ 23 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، آسام میں بھی بارشوں سے فصلیں تباہ ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کے چار اضلاع طوفانی بارشوں میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں لوگوں کے گھر بہہ گئے ہیں اور ان کی فصلیں تباہ ہوکر رہ گئی ہیں۔ بہار میں سیلاب کا قہر مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، اس قدرتی آفت سے اب تک 23 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ 74 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    گزشتہ روز اتوار کو سیلاب سے 87000 مزید لوگ متاثر ہوئے جس کے بعد سیلاب متاثرین کی تعداد بڑھ کر 74 لاکھ ہوگئی ہے۔ سیلاب سے متاثر لوگوں کو شیلٹر ہوم منتقل کیا گیا ہے اور ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنے کے لیے 1420 کمیونٹی کچن بنائے گئے ہیں جہاں تقریباً 10 لاکھ افراد کا کھانا تیار کیا جاتا ہے۔

    بھارتی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق ریاست بھر میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی کل تعداد بڑھ کر 74 لاکھ ہوگئی ہے جبکہ سیلاب سے ہونے والی اموات 23 ہے۔

    ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق دربھنگہ میں سیلاب سے اموات کی تعداد سب سے زیادہ نو ہوگئی ہے، اس کے بعد مظفر پور میں چھ، مغربی چمپارن میں چار اور سارن اور سیوان اضلاع میں دو ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    دربھنگہ اور مظفر پور سب سے زیادہ متاثر ہیں جن کی مشترکہ متاثرہ آبادی 34 لاکھ ہے، دربھنگہ میں سیلاب کا پانی بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ 18 میں سے 16 بلاکس سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔ بہادر پور بلاک کے کئی گاؤں میں سیلاب کا پانی داخل ہوگیا ہے۔وہیں سارن میں سیلاب کا قہر جاری ہے۔

    دوسری جانب آسام کے چار اضلاع دھیماجی، بکسا، لکھیمپور اور موری گاؤں پوری طرح سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، تاہم ابھی تک مزید ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

    آخری اطلاعات تک ان چار اضلاع میں 8 ہزار 456 افراد متاثر ہوئے ہیں، اس تعلق سے آسام ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کا کہنا ہے کہ سیلاب کے سبب اب بھی یہاں کئی لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

    ریاست آسام کے صرف ان چار اضلاع میں کل 4 ہزار 156 ایکڑ فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور اس قدرتی آفت کے سبب اب تک 110 لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے۔

  • بلوچستان میں شدید بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی

    بلوچستان میں شدید بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی

    کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع بولان میں شدید بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی، مختلف حادثات میں اب تک 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متعدد علاقوں میں گیس سپلائی معطل ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع بولان میں سیلاب سے تباہ کاریاں جاری ہیں، لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈھاڈر کے قریب بولان ندی سے 2 لاشیں ملی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹی قومی شاہراہ، بی بی نانی، گوکرت اور پنجرہ پل پر ٹریفک تاحال بند ہے، بی بی نانی پل ٹوٹنے کے باعث متبادل راستہ بنایا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بولان میں سیلابی ریلے سے متاثرہ گیس لائن بحال نہ ہوسکی، مستونگ، قلات، پشین اور زیارت میں گیس سپلائی دوسرے روز بھی معطل ہے۔

    بلوچستان میں بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں اب تک 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    بارش کے باعث تحصیل جوہی کے کاچھو کے پہاڑی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی آگئی، بلوچستان کے پہاڑی علاقے گاج ندی میں سیلابی پانی کئی دیہات اپنے ساتھ لے گیا، لوگ جانیں بچانے کے لیے درختوں پر چڑھ گئے۔

    تحریک انصاف کے مرکزی رہنما حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے پہاڑی سلسلے سے اچانک پانی کا ریلا گاج ندی میں آیا، گاج ندی میں طغیانی سے 50 سے زائد دیہات زیر آب ہیں۔

    حلیم عادل شیخ کا مزید کہنا تھا کہ کاچھو میں سیلابی پانی سے 200 دیہات ڈوبنے کی اطلاعات ہیں۔

  • بھارت : کورونا وائرس کے بعد سیلاب نے تباہی مچادی

    بھارت : کورونا وائرس کے بعد سیلاب نے تباہی مچادی

    بہار : بھارت کی ریاست بہار  جہاں ایک طرف کورونا وائرس کا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے تو وہیں دوسری جانب سیلاب نے روزمرہ کی معمولاتدرہم برہم کردی ہے۔

    بھارتی ریاست بہار میں سیلاب نے اب تک 10 اضلاع کے 3 ہزار سے زیادہ گاؤں کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ریاست میں سیلاب سے دس افراد ہلاک جبکہ 8 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    بہار کے دس اضلاع کے تقریبا 3 ہزار گاؤں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ بہار میں گنڈک اور کوسی سمیت متعدد ندیوں کے پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے سیلاب کی صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔

    گنڈک ندی خطرے کے نشان کو عبور کرچکی ہے، اس کے علاوہ کھیتوں میں دھان اور مکئی کی فصلیں پوری طرح برباد ہوچکی ہیں، سیلاب سے کسانوں کا بھاری نقصان ہوا ہے، کسانوں کا نقصان ان کی مویشیوں کی ہلاکت کی وجہ سے زیادہ ہوا ہے۔

    بہار میں سیلاب کا قہرندیوں میں ہو نے والے مسلسل کٹاؤ کے باعث متعدد سرکاری اسکولوں کی عمارتیں بھی زمین بوس ہو گئی ہیں۔ وہیں مختلف دریاؤں کے کٹاؤ سے 15 سو سے زیادہ مکان زمین بوس ہو چکے ہیں۔

    سطح آب میں اضافے کی وجہ سے دربھنگہ اور سمستی پور ریلوے لائن پر ٹرینوں کی آمدورفت بھی روک دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مشرقی چمپارن میں بند ٹوٹ جانے سے درجنوں گاؤں میں سیلاب کا پانی بھر گیا ہے جس کی وجہ سے گوپال گنج، بیتیا، مظفر پور وغیرہ اضلاع کے متعدد علاقے سیلاب کی زد میں ہیں۔