Tag: Flooding

  • برازیل میں سیلاب میں 83 افراد ہلاک، درجنوں لاپتا

    برازیل میں سیلاب میں 83 افراد ہلاک، درجنوں لاپتا

    برازیلیا: برازیل میں طوفانی بارش اور ہول ناک سیلاب میں 83 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برازیل میں طوفانی بارش کے بعد سیلاب نے تباہی پھیلا دی، جنوبی ریاست ریو گرانڈے ڈوسل اور اطراف میں مختلف حادثات میں اسی سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

    ریاستی شہری دفاع کے حکام نے اتوار کو بتایا کہ سیلاب میں 103 افراد لاپتا ہیں، بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے کئی قصبوں، سڑکوں اور پلوں کو تباہ کر دیا ہے، دریاؤں اور جھیلوں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی، مجموعی طور پر سیلاب سے 500 شہروں کو نقصان پہنچا ہے۔

    سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو چکی ہیں، ایک ڈیم ٹوٹ چکا ہے جب کہ دوسرا ڈیم بھی ٹوٹنے کا خدشہ ہے، 1 لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں، تقریباً 16,000 نے اسکولوں، جمنازیموں اور دیگر عارضی پناہ گاہوں میں پناہ لی ہے۔

    ریاست ریو گرانڈے ڈوسل کے گورنر ایڈورڈو لیٹی نے اتوار کی صبح کہا ’’ہم جس تباہی کا نشانہ بنے ہیں وہ بے مثال ہے، ریاست کو پھر سے تعمیر کرنے کے لیے ایک مارشل پلان کی ضرورت ہوگی۔‘‘

  • غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    غیر متوقع بارشیں، سیلابی صورت حال، موسمیاتی اثرات مزید کیا خطرات لا رہے ہیں؟

    اپریل کے مہینے میں غیر متوقع بارشیں تو ہوتی ہیں لیکن کبھی سیلاب نہیں آیا، تاہم اس سال اپریل میں جو صورت حال سامنے آئی ہے اسے دیکھ کر مون سون کے حوالے سے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

    ملک بھر میں گزشتہ دو ہفتوں سے وقفے وفقے سے جاری بارشوں سے اب تک 96 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں بارشوں سے نقصانات زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بلوچستان میں سیلابی صورت حال ہے تو خیبر پختونخوا میں بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچائی۔ بارشوں سے جہاں جانی و مالی نقصانات ہو رہے ہیں وہاں فصلوں پر بھی ان کا تباہ کن اثر پڑ رہا ہے، خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل تیار ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے کٹائی سیزن تاخیر کا شکار ہے، اور گندم کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔

    باشوں سے ہونے والے نقصانات

    خیبر پختونخوا میں بارشوں سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 60 افراد زخمی ہیں، صوبے میں 2 ہزار 875 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، 436 گھر مکمل تباہ جب کہ 2 ہزار 439 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    مزید بارشوں کا امکان

    محکمہ موسمیات نے ملک بھر سمیت خیبر پختونخوا میں 23 اپریل سے 29 اپریل تک شدید بارشوں اور تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے، صوبائی حکومت نے شدید موسمی صورت حال کے پیش نظر صوبے کے 15 اضلاع میں موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ حکومت نے ضلعی انتظامیہ اور اسپتالوں کے عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیے ہیں۔ پی ڈی ایم کے مطابق 9 اضلاع میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بھی موجود ہے۔

    بارشوں سے گندم کی فصل پر اثرات

    شدید بارشوں کے باعث دریاؤں کے کنارے کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں، بارش اور ژالہ باری سے باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دریائے سوات، دریائے پنجکوڑی، اور دریائے کابل میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے۔

    صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر

    حمید الرحمان پیر صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر نوشہرہ میں ریسرچ آفیسر ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس وقت گندم کی فصل تیار ہے، خیبر پختونخوا میں عموماً مئی کے پہلے ہفتے میں گندم کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے، لیکن اس سال بارشوں کی وجہ سے ابھی تک گندم کی فصل سبز ہے۔ بارشیں زیادہ ہونے کی وجہ سے فصل میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے یہ گر جاتا ہے، اس کو ایگریکلچر کی زبان میں لاجنگ کہا جاتا ہے۔ گندم کا پودا زمین پر گر جاتا ہے اور جب یہ گر جاتا ہے تو دوبارہ نہیں اٹھ سکتا۔ اس وجہ سے گندم کی پیدوار متاثر ہوتی ہے اور اس کے ساتھ کٹائی میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔

    حمید الرحمان نے بتایا کہ اگر فصل پک چکی ہے اور خشک ہو اور اس دوران زیادہ بارشیں ہوں تو اس میں وقت گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے۔ یہ ایک فنگل ڈیزیز (fungal disease) ہے اور اس کو کرنال بنٹ کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے، اس سے کوالٹی پر اثر پڑتا ہے۔ اگر اس کو کھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا تو کوالٹی خراب ہوگی اور اگر بہ طور سیڈ استعمال کرنا ہو تو بھی اس کی پیداوار متاثر ہوگی۔

    دریائے خیالی کے کنارے

    طیب احمد زئی کا تعلق چارسدہ ہے اور دریائے خیالی کے کنارے پر ان کی زمینیں ہیں، بارشوں اور سیلاب سے طیب احمد زئی کی 5 ایکڑ زمین پر محیط گندم کی فصل تباہ ہو چکی ہے۔ طیب نے بتایا کہ دریائے خیالی میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے قریب علاقے زیر آب آتے ہیں، ایسے میں دریا کے کنارے کھیتوں میں فصلیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو جاتی ہیں۔

    اس سوال پر کہ کیا پہلے بھی اپریل کے مہینے میں دریا میں پانی کی سطح اتنی بلند ہوئی ہے؟ طیب احمد زئی نے بتایا کہ اس کو نہیں یاد کہ اپریل میں سیلاب آیا ہو۔ غیر متوقع بارشیں اپریل کے مہینے میں ہوتی ہیں لیکن کبھی اس طرح سیلابی صورت حال پیدا نہیں ہوئی، جس طرح اس بار سیلاب آیا ہے۔ اپریل میں یہ صورت حال ہے تو مون سون میں اللہ خیر کرے۔

    سوات میں شدید بارشیں ہوتی ہیں تو دریائے پنجکوڑی اور دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور پھر دونوں دریاؤں کا پانی سیلابی شکل اختیار کر کے منڈا ہیڈ ورکس اور پھر دریائے خیالی میں سیلاب کی صورت حال پیدا کرتی ہے۔ دریائے خیالی کا پانی دریائے کابل میں گر کر نوشہرہ میں سیلاب کا باعث بنتی ہے، جس کی وجہ سے دریا کے قریب کھیت اور آبادی اس کی زد میں آ جاتی ہے۔

  • سیلاب کے بعد ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریاں

    سیلاب کے بعد ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریاں

    کراچی: صوبہ سندھ میں 2022 کے سیلاب کے بعد ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے کیسز میں اضافہ ہو رہا تھا، تاہم پچھلے سال کی نسبت اس سال بہت کم کیسز سامنے آئے ہیں۔

    ڈی جی ہیلتھ سندھ ڈاکٹر ارشاد میمن اور محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز کے مطابق سیلاب کے بعد ویکٹر بورن ڈیزیز میں چکن گونیا، ڈینگی، پیلا بخار، ملیریا وغیرہ شامل ہیں، دس ایسی ویکٹر بیماریاں ہیں جو مچھروں، مکھیوں اور دیگر ویکٹرز کے ذریعے پھیلتی ہیں۔

    سال 2023 میں اب تک 4 لاکھ 27 ہزار 54 افراد کی اسکریننگ ہو چکی ہے، جن میں ڈینگی کے 960 تصدیق شدہ کیسز ہیں، یہ اسکریننگ صوبے کے 49 سرکاری رپورٹنگ سینٹرز اور نجی صحت کی سہولیات کے ذریعہ رپورٹ کی گئی ہے، پچھلے سال سیلاب اور کھڑے پانی کی وجہ سے اگست تک ڈینگی کے کیسز 16,727 تک پہنچ گئے تھے، کراچی میں ڈینگی کے ہاٹ اسپاٹ کو ضلع وار احاطہ کیا گیا ہے، جس کے لیے اینٹومولوجیکل سروے اور ویکٹر کنٹرول سرگرمیاں انجام دی گئیں۔

    محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز نے خبردار کیا ہے کہ رواں ماہ ستمبر اور اکتوبر میں زیادہ کیسز دیکھنے میں آ سکتے ہیں، جس سے نمٹنے کے لیے زیادہ مضبوط کوششیں کی جا رہی ہیں، محکمہ صحت، محکمہ تعلیم، لوکل گورنمنٹ وغیرہ کے ساتھ ملٹی سیکریٹری اپروچ کی وجہ سے اس سال کیسز کے نتائج کہیں زیادہ تیزی سے آئے ہیں۔

    ڈی جی ہیلتھ کے مطابق محکمے کے پاس ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز کے مطابق فوری ردعمل کا پلان 2023 موجود ہے، جس کے تحت 2022 میں وبا کے آغاز سے روزانہ اور ہفتہ وار رجحانات کی نگرانی اور رپورٹ کی جا رہی ہے، ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے 2022 سے سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز کے کیمپوں اور صحت کی سہولیات میں ضروری ادویات کا تسلسل بھی جاری ہے۔

    محکمہ ویکٹر بورن ڈیزیز کے مطابق ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے کیسز کو کم کرنے کے لیے انڈور روم اسپرے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔

  • دریائے چناب، راوی، ستلج اور منسلکہ نالوں میں طغیانی کا خدشہ

    دریائے چناب، راوی، ستلج اور منسلکہ نالوں میں طغیانی کا خدشہ

    کراچی: این سی او سی نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران لاہور، سیالکوٹ، اور نارووال میں تیز بارش کا امکان ہے، جس کی وجہ سے دریائے چناب، راوی، ستلج اور منسلکہ نالوں بھمبر، ڈیک، پلکھو اور بسنتر میں طغیانی کا خدشہ ہے۔

    این سی او سی نے ہدایت کی ہے کہ میونسپل علاقوں میں اربن فلڈنگ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے، ضلعی انتظامیہ 20 جولائی تک دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری رکھیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں صوبہ سندھ میں کراچی، تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، حیدر آباد، بدین، شہید بینظیر آباد میں تیز بارش کا امکان ہے۔

    صوبہ بلوچستان میں سبی، ژوب، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، خضدار، بارکھان، لورالائی، ڈیرہ بگٹی، لسبیلہ میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ جب کہ خیبر پختون خوا میں بنوں، ڈی آئی خان، مالم جبہ، بالاکوٹ میں بارش متوقع ہے۔

    این سی او سی نے ہدایت کی ہے کہ عوام کو بارشوں کی پیش رفت اور تازہ ترین صورتحال سے مسلسل آگاہ رکھا جائے اور متعلقہ شہروں کی ریسکیو سروسز عملے کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔

  • خیبر پختون خوا اور سندھ کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی

    خیبر پختون خوا اور سندھ کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی

    پشاور: خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، ضلع مہمند میں دیہات کے آپس میں رابطے منقطع ہو گئے، ضلع بشام میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے کوہستان میں کئی مکانات بہہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں ضلع مہمند میں صبح پانچ بجے سے شروع ہونے والی شدید بارش نے سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کر لی ہے، جس کی وجہ سے راستے بند اور سڑکیں بہہ گئی ہیں۔

    ضلع مہمند کی تحصیل علیم زئی کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلے سڑکیں بہا کر لے گئے ہیں، چندا ڈیم اور گنداو ڈیم سمیت جتنے بھی ڈیمز ہیں وہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے بھر چکے ہیں، سیلابی ریلوں کی وجہ سے دیہات کے آپس میں رابطے بھی منقطع ہو گئے، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہیں، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش مزید جاری رہے گی۔

    مہمند کی تحصیل پنڈیالی سکندر خیل کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث چھوٹا پل بہہ گیا، تحصیل کے ایک اور علاقے دررہ کا روڈ بھی سیلابی پانی میں بہہ گیا ہے۔

    شانگلہ کے مختلف علاقوں میں بھی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، بشام شہر سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش برس رہی ہے، دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    کوہستان کی وادی کندیا میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، اور کئی مکانات بہہ گئے، گزشتہ رات سے مون سون بارشوں کے سلسلے میں تیزی آ گئی ہے، جس سے ندی نالوں سمیت دریائے سندھ کے پانی کے بہاؤ میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نے شانگلہ میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے، علاقے کا لنک روڈ بھی بند ہو چکا ہے، ادھر بونیر میں موسلا دھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ چکی ہے۔

    چترال کے مختلف مقامات پر بارشوں کے نتیجے میں سیلابی ریلوں سے نقصانات کی اطلاعات ہیں، چترال میں گرم چشمہ، گبور اور موشین گول سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، گرم چشمہ روڈ مختلف مقامات پر سیلاب کی نظر ہو چکی ہے، جب کہ سلیم روڈ اوشیاک کے مقام پر سیلابی ریلے کی وجہ سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

    وزیر اعلی خیبر پختون خوا محمود خان نے ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو حکام کو نشیبی علاقوں کی آبادیوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کرنے کے لیے انتظامات کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    ادھر سندھ کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، جن میں ٹھٹھہ، مکلی، گھاروگجو، غلام اللہ، جنگشاہی، جھمپیر، اور میرپورساکرو شامل ہیں، جہاں نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں اور مختلف دیہات کا شہری آبادی سے زمینی رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔

    راجن پور میں بھی موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، اور گلیاں محلے ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے ہیں۔ میراں پورسون واہ بکھر کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی بستیوں میں داخل ہو گیا ہے، بستی پنجابی اور دیگر علاقے زیر آب آ گئے، لوگوں نے سیلابی پانی میں کھلے آسمان تلے رات گزاری، رہائشی علاقوں کو مزید شدید خطرہ لاحق ہے۔

  • بھارت میں شدید بارشوں سے ہولناک تباہی

    بھارت میں شدید بارشوں سے ہولناک تباہی

    نئی دہلی: بھارت میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے کئی ریاستوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، مکانات اور گاڑیاں ڈوب چکے ہیں جبکہ لینڈ سلائیڈنگ بھی ہورہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ملک بھر میں شدید بارشوں کا سلسہ جاری ہے جس سے گجرات کے میدانوں سے لے کر ہما چل پردیش اور اترا کھنڈ کے پہاڑوں تک ہولناک تباہی ہوئی ہے۔

    ریاست گجرات میں سڑکوں پر سیلاب کا منظر ہے، گھر اور گاڑیاں سیلاب کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ اتراکھنڈ میں بھی لینڈ سلائیڈنگ سے درجنوں راستے اور شاہراہیں بند ہو چکی ہیں۔

    گجرات میں بارش سے سب سے زیادہ تباہی سوراشٹر کے علاقہ میں ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے پورے علاقہ میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    محکمہ موسمیات نے بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔ گجرات کے نئے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے بھی ریاست کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔

    اترا کھنڈ کے بھی بیشتر علاقے شدید بارش سے متاثر ہیں، ریاست میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں۔ شدید بارشوں کی وجہ سے امدادی کاموں میں بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

    پہاڑی ریاست ہماچل پردیش میں بھی لینڈ سلائیڈنگ زوروں پر ہے، کنور میں پہاڑ سے نیشنل ہائی وے پر بڑی چٹانیں ٹوٹ کر آگری ہیں۔ اس کے بعد کنور اور اسپیتی کے لئے ٹریفک بند کردیا گیا۔ سڑکوں پر ملبہ آجانے کی وجہ سے متعدد سڑکیں بھی بند ہیں۔

  • بلوچستان میں بارش، کئی دیہات زیر آب، لوگ درختوں پر چڑھ گئے

    بلوچستان میں بارش، کئی دیہات زیر آب، لوگ درختوں پر چڑھ گئے

    کراچی :  ملک کے مختلف شہروں  میں گزشتہ روز سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، کراچی کے علاقے گلشن حدید اور کورنگی انڈسٹریل ایریا میں موسلادھار بارش شروع ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مون سون کا موسم اپنے آب و تاب کے ساتھ جاری ہے، تیز اور موسلادھار بارشوں نے جل تھل ایک کردیا ہے، شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے تو دوسری طرف ندی میں طغیانی سے 50 سے زائد دیہات زیرآب آگئے۔

    ذرائع کے مطابق تحصیل جوہی کے کاچھو کے پہاڑی علاقوں میں بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی، بلوچستان کے پہاڑی علاقے گاج ندی میں سیلابی پانی کئی دیہات اپنے ساتھ لے گیا، لوگ جانیں بچانے کے لیے درختوں پر چڑھ گئے۔

    اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما حلیم عادل شیخ نے متاثرین سے رابطہ کیا اور ان کی مشکلات معلوم کیں، ان کا کہنا تھا کہ کاچھو میں پانی کے ریلے نے تباہی مچادی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پہاڑی سلسلے سے اچانک پانی کاریلہ گاج ندی میں آیا، گاج ندی میں طغیانی سے 50 سے زائد دیہات زیرآب ہیں، متعدد افراد کے پانی میں بہہ جانے کی اطلاعات ہیں۔

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ کاچھو میں سیلابی پانی سے200 دیہات ڈوبنے کی اطلاعات ہیں، انتظامیہ مکمل غائب ہے اور ایم این اے مری گھوم رہے ہیں، کاچھو میں اس وقت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

    انہوں نےھ مزید کہا کہ کراچی میں تواین ڈی ایم اے نے صفائی کردی، نقصان سے بچ گئے، دوسرے اضلاع میں نمائندے ڈیڑھ فٹ پانی میں تصویریں بنارہے ہیں، سندھ حکومت فوری دادو پہنچے لوگوں کی مدد کرے۔

  • بھارت: بارشوں نے تباہی مچا دی، 200 سے زاید ہلاک

    بھارت: بارشوں نے تباہی مچا دی، 200 سے زاید ہلاک

    دہلی: بھارت میں رواں برس ہونے والی مون سون کی بارشوں  نے تباہی مچا دی، دو سو سے زاید افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی.

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی مختلف ریاستوں میں طوفانی بارشوں سے 202 افراد زندگی کی بازی ہار گئے.

    بارشوں‌نے سب سے زیادہ تباہی ریاست کیرالا میں مچائی. تیز بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، بجلی کا نظام بیٹھ گیا، عوام گھروں پر محصور ہوگئے.

    امدادی کارروائیاں طوفان کی شدت کا مقابلہ نہیں کرسکیں. ذرائع مواصلات معطل ہونے کے باعث متاثرین کی بحالی میں شدید مشکلات پیش آئیں.

    کیرالا سرکار نے 88 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، ہلاکتوں میں‌ مزید اضافہ متوقع ہے. چالیس سے زاید افراد لاپتا ہیں.

    کرناٹک بھی طوفانی بارشوں کی لپیٹ میں آیا، جس نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا. 48 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس بھی یہ علاقے شدید بارشوں کی لپیٹ میں آئے تھے، ساڑھ چار سو افراد لقمہ اجل بن گئے.

    حالیہ بارشوں اور سیلابوں سے متاثرہ بارہ لاکھ افراد کو مختلف شہروں میں قائم عارضی کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔

    بھارت کے ساحلی علاقوں میں مون سون کی موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جن میں مزید شدت کا خدشہ ہے.

  • سعودی عرب میں بارشوں اورمٹی کے طوفان نے تباہی مچادی

    سعودی عرب میں بارشوں اورمٹی کے طوفان نے تباہی مچادی

    جدہ: طوفانی بارشوں اور ریت کے طوفانوں نے سعودی عرب میں ایمرجنسی کی صورتحال پیدا کردی ہے، کئی علاقوں میں سیلابی کیفیت ہے ، اسکول بند اور حدِنگاہ انتہائی کام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شمالی  اور مغربی علاقے گزشتہ دو روز سے موسلا دھار بارشوں کی زد پر ہیں جبکہ ملک کے کئی علاقوں میں گرد کے طوفان عوام کے لیے مشکلات کا سبب بن رہے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق تبوک، الجوف اورعرار میں سیلاب کے سبب اسکول بند کردیے گئے ہیں، ریاض میں  بھی حد نگاہ انتہائی کم ہے۔

    سعودی محکمہ سول ڈیفنس کے ترجمان  محمد الحمادی کا کہنا ہے کہ ریاض، مکہ ، شمالی سرحدی علاقے، ہیل ، تبوک ، قاسم، مدینہ اور  مشرقی صوبے عصیر، جازان اور اور الجوف میں موسم کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے شہریوں کو تنبیہہ کی ہے کہ  اپنی اور اپنے اہل خانہ کی جان خطرے میں مت ڈالیں اور دیہاتوں اور خطرناک علاقوں کا رخ ہر گز نہ کریں۔

    شاہ عبداللہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی انتظامیہ نے مسافروں سے اپیل کی ہے وہ فلائٹ کے لیے گھر سے نکلتے وقت ممکنہ تاخیر اور منسوخی کی بابت پہلے سے معلوم کرلیں۔

    سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ  اب تک تبوک اورالجوف میں 65 افراد کو ہنگامی صورتحال میں بچایا جاچکا ہے جبکہ دوبا میں 37 افراد کو ہنگامی امداد فراہم کی گئی ہے۔ عوام کو ڈرائیونگ کے دوران حد درجہ محتاط رہنے کی ہدایت کیا جارہی ہے۔

    سعودی محکمہ موسمیات کی جانب سے آج بھی موسلا دھار بارش اور طوفانی ہواؤں کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ مکہ میں 37 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ جدہ میں 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

  • بھارت کی آبی جارحیت، نالہ ڈیک میں پانی چھوڑنے سے اونچے درجے کا سیلاب

    بھارت کی آبی جارحیت، نالہ ڈیک میں پانی چھوڑنے سے اونچے درجے کا سیلاب

    لاہور: بھارت نے ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا، نالہ ڈیک میں پانی چھوڑ دیا جس کے باعث اونچے درجے کا سیلاب آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی اس آبی جارحیت کے باعث سیلابی صورت حال کا سامنا ہے، چھہو کے مقام پر پچیس ہزار کیوسک کاریلہ گزر رہا ہے، جبکہ نالہ ڈیک میں کنگرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    بھارت کی جانب سے نالہ ڈیک میں پانی چھوڑنے کے باعث دریائے چناب بھی تباہی پھیلانے لگا، سیالکوٹ اور ظفر وال کے کئی علاقے پانی کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔

    نالہ ڈیک میں طغیانی کے باعث ظفر وال کے کئی دیہات پانی کی لپیٹ میں ہیں، سیکڑوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی ڈوبی ہوئی ہیں۔


    نالہ ڈیک میں بھارت نے35ہزارکیوسک پانی چھوڑدیا 4 افراد ہلاک


    قبل ازیں اگست 2016 میں بھارت نے آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا تھا، چالیس لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد درجنوں دیہات سیلابی ریلے کی زد میں آگئے تھے۔

    یاد رہے کہ جولائی 2015 میں بھی بھارت نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا تھا، بھارت کی جانب سے نالہ ڈیک میں سیلابی ریلہ چھوڑنے سے چار افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے اور متعدد دیہات زیرِ آب آگئے تھے۔

    خیال رہے کہ ایک طرف موسلا دھار بارشیں تو دوسری طرف بھارت کی آبی جارحیت جاری ہے، دریائے چناب میں بھی پانی کی بلند ہوتی سطح نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔