Tag: FLOODS

  • پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب، فوج طلب کرلی گئی

    پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب، فوج طلب کرلی گئی

    بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے دریاؤں میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر سول انتظامیہ کی مدد کیلئے فوج طلب کرلی گئی ہے۔

    بھارت نے دریائے راوی پر قائم ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے جس کے باعث دریائے چناب میں بھی پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی آبی جارحیت سے پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس سے نمٹنے کیلیے سول انتظامیہ کی مدد کیلئے پنجاب کے7اضلاع میں فوج طلب کرلی گئی ہے۔

    ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق حکومت پنجاب نے فوری امدادی اقدامات کیلئے اہم فیصلہ کرتے ہوئے قصور، سیالکوٹ، نارووال میں فوج طلب کی ہے۔

    ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، پولیس پہلے سے متحرک ہیں، قصور، سیالکوٹ، نارووال کے ڈی سیز نے فوج کی فوری تعیناتی کی درخواست دی۔

    ضلعی امداد اور ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بروقت فیصلہ کیا گیا ہے، محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاقی وزارت داخلہ کو فوجی تعیناتی کیلئے مراسلہ ارسال کیا ہے۔

    ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ ریسکیو و امدادی سرگرمیوں کیلئے فوج کو طلب کیا جا رہا ہے، فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد طے ہوگی۔

    مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ سیلابی علاقوں میں آرمی ایوی ایشن سمیت دیگر وسائل بھی فراہم ہوں گے، پنجاب حکومت کے تمام ادارے سیلابی صورتحال کو 24 گھنٹے مانیٹر کررہے ہیں،

    محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    دریائے چناب پر انتہائی خطرناک سیلاب

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر بہاؤ 9 لاکھ 20 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے جو کہ انتہائی خطرناک سیلابی سطح ہے جبکہ ہیڈ مرالہ کی ڈیزائن گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے جبکہ خانکی کے مقام پر 4 لاکھ 32 ہزار کیوسک ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف آپریشن کی نگرانی کر رہا ہے۔ نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے فعال ہے۔

    ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تمام سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ عوام حفاظتی اقدامات یقینی بناتے ہوے مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر لازمی عمل کریں اور امدادی ٹیموں سے رابطہ رکھیں۔

    مزید پڑھیں : پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال، ادارے ہائی الرٹ

    دریائے چناب، ستلج، راوی میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی وزرا کو خصوصی ہدایات جاری کر دیں۔

    وزیراعظم نے وفاقی وزرا کو سیلاب متاثرہ علاقوں کا فوری دورہ کرنے، امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرنے اور اپنے متعلقہ حلقوں میں جانے کی ہدایت کر دی، ساتھ ہی شہریوں کا انخلا، ریسکیو و ریلیف کی سرگرمیوں کی خود نگرانی کرنےکی ہدایت کی ہے۔

     

  • دنیا میں رونما ہونے والی 6 سب سے بڑی ہلاکت خیز قدرتی آفات، تصاویر

    دنیا میں رونما ہونے والی 6 سب سے بڑی ہلاکت خیز قدرتی آفات، تصاویر

    تاریخ کا مطالعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ زمانہ قدیم سے آج تک انسان کو جن قدرتی آفات سے گزرنا پڑا ہے ان میں سب سے زیادہ طوفان، زلزلے سیلاب اور خشک سالی وغیرہ نمایاں ہیں۔

    یہ فہرست دنیا کی چھ سب سے خوفناک قدرتی آفات کو بیان کرتی ہے، جنہوں نے پورے شہر تباہ کر دیے اور لاکھوں لوگوں کی جان لے لی۔ ان میں طوفان، زلزلے، سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے جیسے سانحات شامل ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں گزشتہ اور حالیہ صدی میں پیش آنے والی 6 قدرتی آفات کا ذکر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پورے شہر تباہ و برباد اور لاکھوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ان میں سر فیرست طوفان، زلزلے، سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے جیسے سانحات شامل ہیں۔

    چین میں سیلاب : 1931

    چین کے یانگتسی نامی دریا (چانگ جیانگ) میں اکثر بڑے سیلاب آتے رہے ہیں لیکن 1931 کے تباہ کن سیلاب نے سب کچھ ملیا میٹ کردیا کیونکہ یہ چینی تاریخ کا سب سے زیادہ خوفناک سیلاب تھا۔

    اس سیلاب سے لاکھوں ایکڑ زرعی زمین اور بڑے شہر جیسے نانجنگ اور ووہان ڈوب گئے، ایک اندازے کے مطابق 5 کروڑ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے اور تقریباً 37 لاکھ لوگ لقمہ اجل بن گئے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی آفت سمجھی جاتی ہے۔

    earthquake

    ہیٹی کا زلزلہ : 2010

    12جنوری 2010 کو ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے قریب 7.0 شدت کا خوفناک زلزلہ آیا۔ جس کے بعد شدید آفٹر شاکس بھی آئے۔ زلزلے کی وجہ لیوگانے فالٹ نامی پوشیدہ فالٹ لائن تھی، جو شہر کے نیچے پائی گئی۔ اس زلزلے میں اندازاً 2 سے 3 لاکھ لوگ جاں بحق ہوئے اور لاکھوں بےگھر ہوئے۔

    نینا طوفان اور بانکیاؤ ڈیم کی تباہی : 1975

    اگست 1975 میں چین کے مغربی صوبے ہینان میں نینا نامی طوفان نے خوفناک تباہی مچائی، اس شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جس کی وجہ سے بانکیاؤ ڈیم ٹوٹ گیا جو 1950 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔

    ڈیم کے ٹوٹنے سے شدید سیلاب آئے۔ اس میں کم از کم 26ہزار افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے اور بعد میں پانی کی آلودگی اور قحط کی وجہ سے 1لاکھ 45ہزار مزید اموات ہوئیں، اس آفت سے ایک کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

    Tokyo earthquake

    جاپان کا یوکوہاما زلزلہ : 1923

    یکم ستمبر 1923 کو دوپہر کے وقت 7.9 شدت کا زلزلہ ٹوکیو اور یوکوہاما کے علاقے میں آیا تھا۔ اس زلزلے کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد لوگ موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ زیادہ تر اموات زلزلے کے بعد پھیلنے والی آگ سے ہوئیں۔

    اس زلزلے کے باعث لاکھوں مکانات گرگئے یا جل گئے اور ایک 12 میٹر اونچی سونامی کی لہر نے ساحلی علاقوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اس زلزلے نے جاپان کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کو تباہ کر دیا تھا۔

    Kashmir

    آزاد کشمیر زلزلہ : 2005

    8اکتوبر 2005 کو پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور بھارت و افغانستان کے کچھ حصے شدید زلزلے سے لرز اٹھے۔

    زلزلے کی شدت 7.6 تھی، مسلسل آفٹر شاکس، لینڈ سلائیڈنگ اور پتھر گرنے کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ ناقص تعمیرات کی وجہ سے نقصان اور ہلاکتیں زیادہ ہوئیں، اس سانحے میں کم از کم 79ہزار افراد جاں بحق ہوئے اور 32ہزار عمارتیں زمیں بوس ہوئیں۔

     hurricane

    گریٹ گیلویسٹن طوفان : 1900

    8ستمبر 1900 کو امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر گیلویسٹن میں کیٹیگری 4 کا سمندری طوفان آیا جو آج تک کی امریکہ کی سب سے ہلاکت خیز قدرتی آفت تھی۔ اس میں 8ہزار سے زائد لوگ مارے گئے اور 10ہزارسے زائد افراد بے گھر ہوئے۔

    طوفان کے وقت سمندری لہریں 15 فٹ بلند تھیں، جبکہ گیلویسٹن جزیرہ سمندر سے صرف 5 فٹ بلند تھا۔ اس وقت موسم کی پیش گوئی کی ٹیکنالوجی اتنی ترقی یافتہ نہیں تھی، اس لیے لوگ تیاری نہ کر سکے اور شہر پوری طرح تباہ ہوگیا۔

    یہ سانحات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ قدرتی آفات کتنی تباہ کن ہوسکتی ہیں اور ہمیں قدرت کے مقابلے میں کتنی تیاری کی ضرورت ہے۔

  • بھارت، کلاؤڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال، متعدد افراد لاپتا

    بھارت، کلاؤڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال، متعدد افراد لاپتا

    بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں (کلاؤڈ برسٹ) بادل پھٹنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتا ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مون سون سیزن کا آغاز ہوچکا ہے، جس کے سبب بیشتر ریاستوں میں شدید طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ریاست ہماچل پردیش کے ضلع کانگڑا میں کلاؤڈ برسٹ بادل پھٹنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے 2 افراد ہلاک اور متعدد لاپتا ہوگئے، سیلاب کے باعث متعدد گھر بھی پانی کی نذر ہوگئے۔

    کانگڑا کے ڈپٹی کمشنر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اب تک 2 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں اور دیگر لاپتا افراد کی تلاش شروع کردی گئی ہے، متاثرین دھرم شالہ کے قریب ایک چھوٹے پن بجلی منصوبے میں کام کر رہے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق پنڈوہ ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے سے دروازوں کو کھول دیا گیا ہے، جبکہ پاروتی ندی پر طوفانی بارش کی وجہ سے ایک پل بہہ جانے پر لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا کہا گیا ہے۔

    طوفانی بارشوں کے باعث لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، گجرات، مہاراشٹر، بہار، جھارکھنڈ سمیت کئی ریاستوں میں سیلابی صورتحال ہے۔

    رپورٹس کے مطابق جھار کھنڈ میں شدید بارش کا اثر واضح طور پر دیکھا جا رہا ہے، سیلاب نے پوری ریاست میں صورتحال خراب کردی ہے، تیز بارش کی وجہ سے گاڑیاں ڈوب چکی ہیں۔

    زمین پر موسموں کا نظام نہایت پیچیدہ اور نازک ہوتا ہے، جانیے کیسے؟

    رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر اور گجرات میں بھی کم و بیش ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے، ممبئی میں بھی یہی صورتحال ہے۔ کئی اضلاع میں سیلاب سے معمولات زندگی شدید متاثر ہوچکے ہیں۔

    بھارت کی ریاست گجرات میں بارش کی وجہ سے اب تک 18 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، احمد آباد، گاندھی نگر، نوساری سمیت کئی اضلاع میں سیلاب کی وجہ سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

  • نائیجیریا میں سیلاب سے 150 جان سے گئے

    نائیجیریا میں سیلاب سے 150 جان سے گئے

    شمال مشرقی نائیجیریا میں گزشتہ ماہ آنے والے سیلاب کے باعث 150 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نائجیرین ایمرجنسی ایجنسی کے ریاست بورنو جنرل مینیجر محمد برکیندو نے گزشتہ ماہ بورنو کے دارالحکومت میدوگوری اور دیگر کئی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق آگاہ کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ شمال مشرقی علاقوں میں گزشتہ ماہ آنے والے سیلاب کے باعث 150 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    برکیندو نے بتایا کہ سیلاب کے باعث سینکڑوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے متاثرین کے لئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ سیلاب کے باعث ریاست میں ہیضے کی وبا پھیل چکی ہے۔

    اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین نے بورنو ریاست میں سیلاب زدگان کی امداد کے لیے 1.8 ملین ڈالر کی امداد کی منظوری دی، جب کہ سوئس حکومت نے 1.2 ملین یورو کا عطیہ دیا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے نائیجیریا میں آئل ٹینکر کے خوفناک دھماکے میں 147 افراد زندہ جل گئے۔

    خبرایجنسی کے مطابق ماجیا میں آئل ٹینکر ڈرائیور سے بے قابو ہو کر سڑک پر الٹ گیا تھا جیسے ہی لوگ ایندھن جمع کرنے پہنچے تو آئل ٹینکر میں آگ لگنے سے دھماکا ہو گیا۔

    آئل ٹینکر میں آگ لگنے کے باعث دھماکے سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی اور ایندھن جمع کرنے والے افراد زندہ جل گئے۔

    حکام نے خوفناک واقعے میں 147 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے جب کہ درجنوں زخمی ہیں جن میں کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

    ایران کے لئے جاسوسی، 7 اسرائیلی شہری گرفتار

    پولیس کے مطابق ٹینکر نے ہمسایہ ریاست کانو سے تقریباً 110 کلومیٹر (68 میل) کا سفر طے کیا تھا اور ماجیا قصبے میں ٹرک سے ٹکرانے سے بچتے ہوئے الٹ گیا۔

  • سعودی عرب: سیلابی ریلے میں بہنے والے چوتھے بچے کی نعش بھی مل گئی

    سعودی عرب: سیلابی ریلے میں بہنے والے چوتھے بچے کی نعش بھی مل گئی

    سعودی عرب میں مکہ مکرمہ کے علاقے وادی المغمس میں ریسکیو کی ٹیموں نے سیلابی ریلے میں لاپتہ ہونے والے بچے کی نعش کو دو دن بعد برآمد کرلیا۔

    سعودی خبر رساں ادارے عکاظ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سعودی عرب مکہ مکرمہ کے مشرقی علاقے میں وادی المغمس میں یہ افسوسناک واقعہ دو دن قبل پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں 3بچے لقمہ اجل بن گئے تھے۔

    اپنے والدین کے ہمراہ چاروں بہن بھائی گاڑی میں موجود تھے کہ اچانک گاڑی سیلابی ریلے میں پھنس گئی جس کے نتیجے میں تین بچے موقع پر ہی زندگی کی بازی ہار گئے، جبکہ چوتھا بچہ سیلابی ریلے کی نذر ہوگیا۔

    بچوں کے والدین کو سیلابی ریلے سے نکالنے میں شہری دفاع کی امدادی ٹیمیں کامیاب ہوگئی تھیں، مگر لاپتہ بچے کی تلاش میں شہری دفاع کے علاوہ رضاکاروں کی ٹیمیں بھی شامل رہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی محکمہ شہری دفاع نے اتوار تک مملکت کے کئی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارشوں کا امکان ظاہر کیا تھا۔

    محکمہ شہری دفاع نے عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، محفوظ مقامات پر رہنے، سیلابی مراکز، وادیوں اور نشیبی مقامات کی طرف جانے سے منع کیا تھا۔

    چین میں سمندری طوفان ’یاگی‘ کی تباہ کاریاں، پروازیں منسوخ

    بیان میں کہا گیا تھا کہ مملکت میں ہونے والی تیز بارشوں کے دوان میڈیا اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے دی جانے والی ہدایات پر عمل کریں۔

  • امیر ممالک کی وجہ سے غریب ممالک موسمیاتی بحران کا خمیازہ بھگت رہے ہیں: بلاول بھٹو

    امیر ممالک کی وجہ سے غریب ممالک موسمیاتی بحران کا خمیازہ بھگت رہے ہیں: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں اس بار اپریل سے ہی بارشیں شروع ہوگئیں، امیر ممالک کے پیدا کردہ موسمیاتی بحران کا خمیازہ غریب اقوام بھگتنے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ملک کے مختلف علاقوں میں بارش کی صورتحال پر کہا ہے کہ امیر ممالک کے پیدا کردہ موسمیاتی بحران کا خمیازہ غریب اقوام بھگتنے پر مجبور ہیں۔

    وزیر خارجہ نے بارش کے دوران حادثات میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج و غم کا اظہار بھی کیا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ موسمی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں اس بار اپریل سے ہی بارشیں شروع ہوگئیں، بلوچستان سمیت ملک کے مختلف علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ ریکارڈ بارشوں کے متاثرین کی بڑی تعداد ابھی بھی مدد کی منتظر ہے، بہہ جانے والے لاکھوں گھروں اور انفراسٹرکچر کی از سر نو بحالی کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے سمیت تمام متعلقہ اداروں اور حکام بارشوں کے پیش نظر ہمہ وقت چوکس رہیں، بارشوں کے دوران عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور سفر کرنے سے بھی اجتناب برتیں۔

  • بارشوں اور سیلاب کے بعد بلوچستان کا سندھ سے زمینی رابطہ منقطع

    بارشوں اور سیلاب کے بعد بلوچستان کا سندھ سے زمینی رابطہ منقطع

    کوئٹہ: بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد ڈھاڈر کے قریب پنجرہ پل کا عارضی راستہ بہہ گیا، پل بہہ جانے کے بعد دونوں اطراف سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے ڈھاڈر کے قریب گزشتہ روز پنجرہ پل کا عارضی راستہ سیلابی پانی میں بہہ گیا جس کے بعد سندھ کا بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

    دونوں اطراف سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    ڈپٹی کمشنر کچھی بولان کا کہنا ہے کہ پنجرہ پل کے عارضی راستے کی بحالی کا کام جاری ہے، مشینری پنجرہ پل پر پہنچا دی گئی ہے 2 گھنٹے بعد ٹریفک بحال ہوجائے گا۔

    ڈپٹی کمشنر کے مطابق بحالی کا کام جلد مکمل کر کے پہلے چھوٹی گاڑیوں کو گزارا جائے گا۔

  • سیلاب سے 2 لاکھ کاروباری یونٹس کو نقصان، پریشان کن رپورٹ جاری

    لاہور: پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 2 لاکھ چھوٹے بڑے کاروباری یونٹس کو نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صنعت کے ادارے سمیڈا نے سیلاب سے ہونے والے کاروباری نقصانات سے متعلق ‏رپورٹ جاری کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 2 لاکھ کے قریب چھوٹے اور درمیانے ‏کاروباری یونٹس کو نقصان پہنچا۔

    چیف ایگزیکٹو سمیڈا راؤ ہاشم رضا کے مطابق سیلاب سے فیکٹریوں اور یونٹس کو ایک کھرب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، جب کہ ہر ادارے کا اوسطاً 60 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ملک کے 1 لاکھ 97 ہزار 658 کاروباری ادارے متاثر ہوئے، پنجاب میں زراعت سے منسلک کاروبار زیادہ متاثر ہوئے، خیبر پختون خوا میں سیاحت کے شعبے کو بہت نقصان پہنچا، سندھ میں زراعت اور گلہ بانی متاثر ہوئی، جب کہ بلوچستان میں پھلوں کے باغات کے علاوہ معدنیات کا شعبہ زیادہ متاثر ہوا۔

    2023 کی عام تعطیلات اور اختیاری چھٹیوں کا اعلان

    سیلاب سے 5 ارب 30 کروڑ ڈالر کا اقتصادی نقصان ہوا، راؤ ہاشم نے مطالبہ کیا کہ حکومت سیلاب سے تباہ شدہ اداروں کی بحالی کے لیے اقدامات کرے، اور اس سلسلے میں قرضوں اور بجلی کے بلوں میں چھوٹ دی جائے۔

  • سیلاب متاثرہ علاقے: 35 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم

    سیلاب متاثرہ علاقے: 35 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم

    اسلام آباد: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثر 35 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں، 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد حاملہ خواتین طبی امداد سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سیلاب متاثرین کی ابتر صورتحال پر اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے 11 اور بلوچستان کے 2 اضلاع میں تاحال سیلابی پانی کھڑا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو اضلاع تاحال سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ان میں سندھ کے دادو، قمبر شہداد کوٹ، خیرپور، میرپور خاص، جامشورو، سانگھڑ، عمر کوٹ، بدین، شہید بے نظیر آباد اور نوشہرو فیروز، اور بلوچستان کے صحبت پور اور جعفر آباد شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 80 لاکھ افراد سیلابی پانی سے متاثر ہیں، سندھ میں سیلاب سے متاثرہ ڈھائی لاکھ افراد تاحال بے گھر ہیں، 90 فیصد سیلاب متاثرین عارضی رہائش گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب متاثرہ 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد حاملہ خواتین طبی امداد سے محروم ہیں، 35 لاکھ سے زائد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں، 5 لاکھ 20 ہزار سے زائد بچے خوراک کی شدید کمی کا شکار ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیلاب متاثرین کے لیے 816 ملین ڈالرز درکار تھے، اب تک صرف 30 فیصد رقم مل سکی ہے۔

  • سیلاب سے متاثر 3 کروڑ سے زائد بچوں کو لائف سیونگ سپورٹ کی فوری ضرورت

    سیلاب سے متاثر 3 کروڑ سے زائد بچوں کو لائف سیونگ سپورٹ کی فوری ضرورت

    اسلام آباد: نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کے اہم اجلاس میں بتایا گیا کہ 3 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کو لائف سیونگ سپورٹ کی فوری ضرورت ہے، سیلاب کے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے مشترکہ سروے جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سیلاب سے انسانی زندگیوں، لائیو اسٹاک اور انفراسٹرکچر کو نقصانات پر بریفنگ دی گئی۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ موجودہ سیلاب ملکی تاریخ کا بدترین تباہ کن سیلاب ہے، موجودہ سیلاب 2010 کے سیلاب سے کئی گنا زیادہ تباہی لایا۔

    این ایف آر سی سی کے مطابق سیلاب سے متاثر ہونے والے 33 ملین افراد میں سے 16 ملین بچے ہیں، 3 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کو لائف سیونگ سپورٹ کی فوری ضرورت ہے، سیلاب سے ہونے والی 1500 اموات میں 500 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ بچوں اور حاملہ خواتین کو غذائیت کی کمی سے بچانے کی ضرورت ہے۔

    این ایف آر سی سی کے مطابق سندھ میں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا زیادہ خطرہ منڈلا رہا ہے، ڈینگی اور ہیضہ جیسی وباؤں کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے مشترکہ سروے جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، سروے کے بعد موسم سرما سے پہلے عملی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

    این ایف آر سی سی نے ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کی بحالی کا بھی تفصیلی جائزہ لیا۔