Tag: Floods in Sindh

  • سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی مرتب کرلی، وزیراعلیٰ سندھ

    سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی مرتب کرلی، وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی (یکم ستمبر 2025) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ صوبائی حکومت ممکنہ سپر فلڈ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    نجی نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی کے بہاؤ کے نتیجے میں گڈو بیراج پر پانی کی آمد12لاکھ سے13 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے، نو لاکھ کیوسک سے زائد پانی کو محفوظ طور پر گزارنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    وزیراعلیٰ نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ گڈو بیراج پر 8لاکھ سے دس لاکھ اور حتیٰ کہ 12 سے13 لاکھ کیوسک پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم سندھ حکومت نے ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رکھی ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے چناب اور جہلم سے آنے والا سب سے بڑا ریلا تریموں بیراج پر کم ہو چکا ہے اور اسے پنجنند تک پہنچنے میں تقریباً تین دن لگیں گے۔ پنجنند کی صورتحال سے یہ واضح ہو جائے گا کہ گڈو بیراج پر چھ ستمبر تک کتنے بڑے ریلے کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چوبیس اگست کو پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک پانی پہلے ہی گڈو بیراج سے گزر چکا ہے جو بعد میں سکھر اور کوٹری بیراج سے بھی بغیر کسی مسئلے کے گزر گیا۔

    ان کے مطابق ایک لاکھ کیوسک پانی کا اضافہ دریا کے پانی کی سطح کو تقریباً ایک فٹ بلند کرتا ہے۔ سندھ کے بیراج ایک ملین کیوسک تک کا بہاؤ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حکومت پر اعتماد ہے کہ آنے والا بڑا ریلا بھی محفوظ طور پر گزر جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ نے زور دیا کہ سب سے پہلی ترجیح انسانی جانوں اور مویشیوں کو کسی بھی نقصان سے بچانا ہے۔ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر سندھ حکومت نے متاثرہ اضلاع کے دیہی علاقوں کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے اور ضرورت پڑنے پر مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ اگرچہ بڑے پیمانے پر انخلا ابھی شروع نہیں کیا گیا، لیکن ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کے فیلڈ عملے نے نشیبی دیہات کے رہائشیوں کو واضح طور پر متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی وقت انخلا کے لیے تیار رہیں۔ حکام کے پاس کم از کم دو دن کا وقت ہوگا تاکہ ضرورت پڑنے پر انخلا کو محفوظ بنایا جا سکے۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ کشتیوں اور دیگر ضروری سہولیات کا انتظام کر لیا گیا ہے۔ حکومت کی اپنی کشتیاں تیار ہیں، بحریہ اور فوج نے بھی مدد فراہم کی ہے جبکہ بروقت انخلا یقینی بنانے کے لیے نجی کشتیاں بھی کرائے پر حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت بڑے سیلاب کی صورت میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے۔

  • سندھ میں سیلاب، چوبیس گھنٹوں میں مزید 6 افراد جاں بحق

    سندھ میں سیلاب، چوبیس گھنٹوں میں مزید 6 افراد جاں بحق

    کراچی: صوبہ سندھ میں سیلاب سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق پی ڈی ایم اے سندھ نے تفصیلات جاری کر دی، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔

    پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 4 مرد اور دو بچے شامل ہیں، 20 جون سے 21 ستمبر کے دوران سندھ میں 707 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 8 ہزار 422 زخمی ہوئے ہیں۔

    پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں 278 مرد، 132 عورتیں اور 297 بچے شامل ہیں، جب کہ مون سون کے آغاز سے اب تک 8 ہزار 422 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔

    زخمیوں میں 2 ہزار 954 مرد، 2 ہزار 211 عورتیں اور 3 ہزار 247 بچے شامل ہیں۔

    دوسری جانب حکومت سندھ نے فلڈ ریلیف فنڈ کمیٹی قائم کر دی ہے، جس کا اجلاس چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

    چیف سیکریٹری نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور عوام کی جانب سے فنڈ میں رقم جمع کرائی گئی ہے، فنڈ میں اب تک 2 ارب 7 کروڑ 30 لاکھ روپے جمع ہوئے ہیں۔

    چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق فنڈ کی شفافیت کے لیے عالمی شہرت یافتہ ادارے سے آڈٹ کرایا جائے گا، اس فنڈ سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے منصوبے پر کام کیا جائے گا۔

  • سندھ میں سیلابی صورت حال، ایک دن میں 32 افراد جاں بحق

    سندھ میں سیلابی صورت حال، ایک دن میں 32 افراد جاں بحق

    کراچی: سندھ میں سیلابی صورت حال کے باعث ایک دن میں 32 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 32 افراد سندھ میں سیلابی صورتحال کے سبب جان کی بازی ہار گئے۔

    پی ڈی ایم اے سندھ کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں لاڑکانہ میں ہوئیں، جہاں 20 افراد جاں بحق ہو گئے، دادو میں 4، سکھر اور جیکب آباد میں بھی چار چار افراد جاں بحق ہوئے۔

    پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق صوبے میں مون سون کے آغاز سے اب تک 263 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جب کہ 701 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔

    جاں بحق ہونے والوں میں 84 مرد، 35 عورتیں اور 120 بچے شامل ہیں، جب کہ زخمیوں میں 401 مرد، 156 عورتیں اور 144 بچے شامل ہیں۔

    دوسری طرف سندھ میں بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں کے پیش نظر صوبے میں سول حکومت کی مدد کے لیے فوج کی خدمات طلب کر لی گئی ہیں، اس سلسلسے میں پی ڈی ایم اے سندھ نے این ڈی ایم اے کو خط لکھ دیا ہے۔