Tag: flour and sugar crisis

  • آٹا چینی بحران : "عمران خان نے ثابت کردیا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں "

    آٹا چینی بحران : "عمران خان نے ثابت کردیا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں "

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عمران خان نے تاریخ میں خود احتسابی کی روشن مثال قائم کی، انہوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کیا، فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی تاریخ مفادات کے ٹکراؤ سے بھری پڑی ہے، قوم نہیں بھولی جب بیٹا باپ کو، تایا بھتیجے کو اور صدر انور مجید کو سبسڈی دیتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں مسابقتی کمیشن جیسا ادارہ ان کے ہاتھوں یرغمال تھا، مسابقتی کمیشن میں وہ تعینات ہوتا تھا جو مافیا کے مفادات کو تحفظ دیتا تھا،6خاندان 50 فیصد سے زائد شوگر کنٹرول کرتے تھے۔

    معاون خصوصی نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے تاریخ میں خود احتسابی کی روشن مثال قائم کی، اپوزیشن رپورٹ کو سیاسی رنگ دینے کے بجائے جذبے کو سراہے، حکومت پر وار کے بجائے اپوزیشن کو حساب دینا پڑے گا۔

    فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں مخصوص طبقہ فائدہ اٹھاتارہا، نئے پاکستان میں اس کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی، عمران خان نے اپنے عمل سے ثابت کیا قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ عمران خان یاان کے خاندان میں کسی کی کوئی شوگر مل نہیں ہے، رپورٹ پبلک کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ   وزیراعظم کی ترجیح عوام کےمفادکاتحفظ ہے،عوامی مفاد کےسامنے جو آئےگا عمران خان اس کے راستے کی دیوار بنے گا۔

  • آٹا چینی بحران : وزیراعظم عمران خان نے ایک اور وعدہ پورا کردیا

    آٹا چینی بحران : وزیراعظم عمران خان نے ایک اور وعدہ پورا کردیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ایک اور وعدہ پورا کردیا، ملک میں پیدا ہونے والے آٹے اور چینی بحران میں کون کون ملوث ہے؟ وزیر اعظم کے حکم پر انکوائری رپورٹ جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آٹا اور چینی بحران کے حوالے سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہوگئی جس کو وزیر اعظم نے پبلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا نے تیار کی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹس میں کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام شامل ہیں، اس کے علاوہ رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الہی اور خسرو بختیار کے رشتے دار کا نام بھی شامل ہے، رپورٹس پبلک کرنے سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے اس کا خود جائزہ لیا۔

    مکمل تفصیلات اس ویڈیو میں

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معاون اطلاعات برائے احتساب شہزاد اکبر کنے بتایا کہ چینی پر سبسڈی لینے والوں میں جے ڈی ڈبلیو، آر وائی کے شریف اور اومنی گروپ شامل ہیں۔

    آر وائی کے گروپ میں خسرو بختیار کے بھائی اورمونس الٰہی کے شیئرز ہیں، جے ڈی ڈبلیو گروپ شاید جہانگیر ترین کا ہے، انہوں نے کہا کہ چینی ایکسپورٹ ہوتی رہی اور اس پرسبسڈی بھی دی جاتی رہی ، وزیر اعظم نے رپورٹ بپلک کردی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی ضرور ہوگی۔

    رپورٹس کے نکات 

     رپورٹس کے مطابق گندم کے بحران کی بڑی وجہ وفاق، صوبائی حکومت کی پلاننگ نہ ہونا ہے، پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے20،22دن تاخیر سے گندم جمع کرناشروع کی، پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ فلور ملز کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا۔

    رپورٹ کے مطابق فلور مل مالکان نے ڈیمانڈ اور سپلائی پورا نہ کرنے کی اہلیت کے باوجود مہم چلائی، پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ ڈیمانڈ و سپلائی کیلئے طریقہ کار بنانے میں ناکام رہا، پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے صورتحال کے پیش نظر فیصلے نہیں لیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ذمہ داری سابقہ فوڈ سیکریٹری نسیم صادق، سابقہ فوڈ ڈائریکٹر ظفراقبال پر ہے، وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ پراقدامات نہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، مسابقتی کمیشن نے13سال میں 27ارب روپے میں سے3کروڑ 33لاکھ وصول کیے۔

    سندھ نے گندم نہیں خریدی، پنجاب نے تاخیر کی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ نے گندم نہیں خریدی، پنجاب کی جانب سے خریداری میں تاخیر کی گئی، سندھ میں کم گندم کی ذمہ داری کسی پر انفرادی طور پر نہیں ڈالی جاسکتی، سندھ کابینہ نے گندم حاصل کرنے کی سمری پر کوئی فیصلہ ہی نہیں کیا۔

    رپورٹ کے مطابق کے پی میں وزیر قلندرلودھی، سیکریٹری اکبرخان، ڈائریکٹر سادات حسین کے پی سیکریٹری اور ڈائریکٹر فوڈ گندم خریداری میں تاخیر کے ذمہ دار قرار پائے گئے ہیں، صاحبزادہ محبوب سلطان ای سی سی کو بےخبر رکھنے پر جواب نہ دے سکے۔

    بحران میں فلور ملز ایسوسی ایشن کی ملی بھگت ہے

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کے پی گندم کی ضروریات سے متعلق پنجاب پر انحصار کرتا ہے، ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی گندم کی خریداری میں تاخیر سے متعلق مطمئن نہ کرسکے، فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ای سی سی کو گندم خریداری سے متعلق باخبر رکھا، رپورٹ کے مطابق ملک میں گندم اورآٹا بحران میں فلور ملز ایسوسی ایشن کی ملی بھگت ہے۔ 13دسمبر2019کو مسابقتی کمیشن نے فلور ملز پر ساڑھے 7کروڑ جرمانہ ادا کیا۔

    وزارت فوڈ سیکیورٹی کی وفاق کو تجاویز گمراہ کن قرار

    ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کی تحقیقات کا طریقہ کار بہت سست ہے، ملک میں گندم کے خسارے کے باوجود گندم کا ذخیرہ کم رکھا گیا، وزارت فوڈ سیکیورٹی کی وفاق کو تجاویز گمراہ کن تھیں، ایم ڈی پاسکو اور سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی ناکامی کے ذمہ دار ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق وزارت فوڈ نے اگست2019میں میدا،سوجی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی اس اجازت کی وزارت کے سیکریٹری کوئی وضاحت نہ دے سکے، وزارت نے وفاق کو گندم کی درآمد کی تجویز بروقت نہ دی حالانکہ درآمد کے ذریعے گندم کی قلت پر قابو پاکر قیمتیں کنٹرول کی جاسکتی تھیں، اس کے ذمہ دارسیکرٹری خوراک ہاشم پوپلزئی اورسابق ایم ڈی پاسکو محمد خان ہیں۔

    چینی کی برآمد پر25 ارب روپے سبسڈی دی گئی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی 2014سے جون 2019تک پنجاب حکومت نے چینی پر سبسڈی دی، برآمد کنند گان نے3 ارب کی سبسڈی اور قیمت میں اضافے کا فائدہ اٹھایا، چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے سے قیمت میں اضافہ اور بحران پیدا ہوا، ای سی سی نے10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی، سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے چینی کی برآمد پر تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا، اس عرصے میں چینی کی قیمت میں16 روپے فی کلو اضافہ ہوا، گزشتہ5 سال میں چینی کی برآمد پر25 ارب روپے سبسڈی دی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن شوگر انڈسٹری کا فرانزک آڈٹ کرے گا، فرانزک آڈٹ سے ملک کی زرعی پالیسی مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔

    کس نے کتنی سبسڈی لی 

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جہانگیر ترین گروپ نے چینی پرسبسڈی کا22فیصد حاصل کیا، جہانگیرترین کے جےڈی ڈبلیو گروپ نے56کروڑ روپے سبسڈی حاصل کی، خسرو بختیار کے بھائی عمر شہر یار کے گروپ نے35 کروڑ سے زائد کی سبسڈی لی، المعیز گروپ نے40کروڑ روپے کی سبسڈی حاصل کی۔

    آروائی کے گروپ4ارب اور جہانگیر ترین نے3ارب سے زائد سبسڈی لی، آروائی کے گروپ میں خسرو بختیار کے بھائی اور مونس الٰہی شیئر ہولڈرہیں، ہنزہ گروپ2 ارب80کروڑ اور فاطمہ گروپ نے2ارب30کروڑ کی سبسڈی لی، رپورٹ میں انور مجید کی اومنی گروپ شوگر ملز اور شریف فیملی شوگر ملز کا بھی ذکر شامل ہے، شریف گروپ نے1 ارب 40 کروڑ کی سبسڈی حاصل کی، اومنی گروپ نے90کروڑ روپے سے زائد کی سبسڈی حاصل کی۔

  • آٹا چینی بحران کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑوں گا، وزیراعظم کا دو ٹوک اعلان

    آٹا چینی بحران کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑوں گا، وزیراعظم کا دو ٹوک اعلان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے واضح اعلان کیا ہے کہ آٹے چینی بحران کے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑوں گاچاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، مایوسی کفر ہے اچھا وقت جلد آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ارکان کی ملاقات ہوئی ، وزیراعظم نے کہا صبح موبائل دیکھ کرپتاچلتاہےکس کرائسز کامقابلہ کرناپڑےگا، اپوزیشن کچھ نہ کرے تو وزیر ایسا بیان دیتا ہے کہ سنبھالنا مشکل ہوجاتاہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کےخلاف جان بوجھ کرجھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، سوشل میڈیاپرمثبت تنقیدبالکل ہونی چاہیے، لیکن حکومت پر اٹیک کرنے سے پہلے تصدیق کرلیں خبر سچی ہےیاجھوٹی۔

    عمران خان نے کہا ہر وقت کرائسزکے لیے تیار رہتا ہوں، اکثرہمارے اپنے لوگ میڈیا کی فیک نیوز کے پراپیگنڈے میں آجاتے ہیں، آٹے چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ پبلک کی جائے گی، جو قصور وار نکلا اس کو نہیں چھوڑوں گاچاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مایوسی کفر ہے اچھا وقت جلد آئے گا۔

    مزید پڑھیں : آٹا، چینی بحران میں ملوث کسی شخص کو معافی نہیں ملے گی: وزیر اعظم

    گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے قریبی رفقا کو گندم، آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جلد منظر عام پر لانے سے آگاہ کیا تھا اور کہا کہ بحران میں ملوث کسی بھی شخص کو معافی نہیں ملے گی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گندم، چینی بحران کے باعث حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا، صرف رپورٹ ہی سامنے نہیں لائیں گے بلکہ ذمہ داروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچائیں گے، حکومتی پالیسی شفاف گورننس ہے، کسی کو بحران پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    عمران خان نے کہا تھا کہ عوام کے لیے مشکلات پیدا کرنے والے نہیں بچ سکیں گے، رپورٹ کے مندرجات سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا، اور ذمہ دار افراد کو معافی نہیں ملے گی۔