Tag: Flowers

  • موتیے اور گیندے سے بنا دوپٹہ : رادھیکا کے لباس نے سب کو حیران کردیا

    موتیے اور گیندے سے بنا دوپٹہ : رادھیکا کے لباس نے سب کو حیران کردیا

    بھارت کی امیر ترین شخصیت کے صاحبزادے کی شادی دنیا بھر میں موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے، اب ان کے بہو کے لباس نے بھی سوشل میڈیا صارفین کو بے حد متاثر کیا ہے۔

    بھارتی بزنس ٹائیکون کے بیٹے اننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی شادی کی مرکزی تقریب 12 جولائی بروز ہفتہ منعقد ہوگی جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

    گزشتہ رات رادھیکا اور اننت کی رسم ہلدی کی تقریب منعقد کی گئی جو اپنی مثال آپ تھی تقریب کی خاص بات رادھیکا کا وہ خوبصورت اور منفرد لباس تھا جو انہوں نے زیب تن کیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس لباس کی خاص بات پھولوں سے بنا دوپٹہ تھا جس میں موتیے کی کلیاں اور گیندے کے پھولوں کا استعمال کیا گیا۔

    اس شاندار لباس کی تصاویر مشہور شخصیت اسٹائلسٹ ریا کپور نے پوسٹ کی ہیں جن میں رادھیکا مرچنٹ ڈیزائنر انامیکا کھنہ کے خوبصورت لباس میں ملبوس ہیں۔

    رسم ہلدی میں متعدد معروف شخصیات نے خوبصورت ملبوسات پہن کر ہلدی کی اس تقریب کو بہت انجوائے کیا اور تقریباً سبھی لوگ زرد رنگ میں رنگے نظر آئے۔

    اگر دلہن کی بات کی جائے تو وہ اپنے خوبصورت لباس کے ساتھ سب سے منفرد نظر آئیں رادھیکا کے لباس کی خاص بات ان کا پھول دوپٹہ تھا جو سفید رنگ کے تازہ موتیا کی کلیوں اور زرد رنگ کے گیندے کے پھولوں سے تیار کیا گیا تھا۔

    اس کے ساتھ دلہن نے لباس سے میچنگ کرتے ہوئے سفید اور زرد رنگ کی موتیوں کی بنی جیولری پہنی جو ان پر خوب سج رہی تھی۔

  • مہکتے ہوئے خوش رنگ پھول بھی ماحول کے لیے نقصان دہ؟

    مہکتے ہوئے خوش رنگ پھول بھی ماحول کے لیے نقصان دہ؟

    مہکتے ہوئے خوش رنگ پھول کسے اچھے نہیں لگتے، ان کی بھینی بھینی خوشبو اپنے قریب رہنے والے افراد کو معطر کردیتی ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پھول ہمارے ماحول کے لیے کچھ زیادہ بہتر نہیں ہیں۔

    دنیا بھر میں اگائے جانے والے پھولوں کو دیگر فصلوں کے مقابلے میں زیادہ پانی، کیڑے مار ادویات اور کیمیائی کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔

    نیدر لینڈز یورپ میں پھولوں کی سب سے زیادہ پیداوار کرنے والا ملک ہے۔ یہاں گلاب کے ایک ایکڑ پر 106 کلو گرام کیڑے مار ادویات جبکہ للی کے پھولوں کے ایک ایکڑ پر 135 کلو گرام ادویات چھڑکی جاتی ہیں۔

    پھولوں میں سبزیوں کی فصلوں سے 30 گنا زیادہ پانی بھی استعمال ہوتا ہے۔

    دوسری جانب افریقی ملک کینیا دنیا میں پھولوں کی پیداوار کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ یہاں استعمال کی جانے والی ادویات مٹی اور پانی کو بھی زہر آلود کر دیتی ہیں۔

    کینیا میں پھولوں کی سب سے زیادہ افزائش نیواشا جھیل کے کنارے ہوتی ہے جو میٹھے پانی کی ایک بڑی جھیل ہے۔ پانی اور کیڑے مار ادویات کا بہت زیادہ استعمال اس جھیل کو خشک کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    دنیا بھر میں پھولوں کی مانگ کے سبب اس کی برآمدات کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔ پھولوں کو ہوائی جہازوں کے ذریعے برآمد کیا جاتا ہے جس سے ایندھن کا بے تحاشہ استعمال اور کاربن کا اخراج بھی ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق صرف ایک عدد پھول اپنی افزائش اور برآمد کے مرحلے کے دوران اتنی کاربن خارج کرتا ہے جتنی کہ ایک دھواں چھوڑتی گاڑی کی چند منٹوں کی ڈرائیو۔

    ماہرین کے مطابق کیڑے مار ادویات کے بغیر اگائے جانے والے پھول ماحول دوست ہوسکتے ہیں جو کم از کم زمین اور پانی کو زہریلا نہیں کرتے۔

  • دنیا کے مقدس ترین پودے

    دنیا کے مقدس ترین پودے

    بہت سی مذہبی روایات میں پودوں کو روحانی علامت، شفایابی، قوت بخشی اور بعض اوقات خدا سے تعلق کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

    موسیقار جانہوی ہیریسن نے ’مقدس نباتیات‘ کے نام سے ایک البم ترتیب دیا ہے جس میں انہوں نے 7 قابل احترام سمجھے جانے والے پودوں کا ذکر کیا ہے۔

    ان مقدس پودوں میں کیا خصوصیات ہیں؟ کیا یہ پودے لوگوں کی زندگی میں ماضی کی طرح آج بھی اہمیت کے حامل ہیں؟ ان کا احترام کون لوگ کرتے ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر کیوں؟ دنیا کے مقدس ترین پودوں کی یہ فہرست، ان کا ماضی اور حال ان سوالات کے جواب حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔


    کنول کا پھول

    مشرقی روحانیت کا علم رکھنے والے جانتے ہیں کہ کنول کا پودا کئی معنی اور بیانیوں کی پرتیں ظاہر کرتا ہے۔ ہندوؤں کے لیے کنول کا خوبصورت پھول زندگی اور پیداوار، اور بدھوں کے نزدیک یہ پاکیزگی کی علامت ہے۔

    کنول کا پودا کیچڑ میں اگتا ہے۔ اگرچہ اس کی جڑیں کیچڑ میں ہوتی ہیں لیکن کنول کا پھول پانی کے اوپر تیرتا دکھائی دیتا ہے۔

    ہندو مذہب میں کنول کی کہانی کچھ یوں ہے کہ کنول بھگوان وشنو کی ناف سے ابھرا، اور اس پھول کے درمیان برہما بیٹھا ہوا تھا۔ کچھ کا خیال ہے کہ بھگوان کے ہاتھ اور پاؤں کنول جیسے ہیں اور اس کی آنکھیں کنول کی پتیوں کی طرح اور اس کے چھونے کا احساس کنول کی کلیوں کی طرح نرم ہیں۔


    امربیل

    آج کل امربیل کو عموماً کرسمس کے جادو سے منسلک کیا جاتا ہے لیکن اس کو علامت سمجھنے کی تاریخ قدیم سیلٹک پیشواؤں کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔

    انھیں یقین تھا کہ امربیل سورج کے دیوتا تارنس کا جوہر ہے، اور جس درخت کی شاخوں کے ساتھ امربیل بڑھتی ہے وہ درخت بھی مقدس ہو جاتا ہے۔

    سردیوں میں روحانی پیشوا بلوط کے درخت سے امربیل کو سنہری درانتی سے کاٹتا ہے۔

    یہ خاص پودا اور اس کے پھل رسومات یا ادویات کے لیے استعمال ہوتے تھے۔


    ناگ پھنی

    ناگ پھنی ایک چھوٹا سا گٹھلی کے بغیر کیکٹس کا پودا ہے جو امریکی ریاست ٹیکسس کی جنوب مغربی اور میکسیکو کے صحرائی علاقے میں قدرتی طور پر اگتا ہے اور اس کا استعمال مقامی افراد روحانی مقاصد کے لیے کرتے ہیں۔

    میکسیکو کے انڈینز اور شمالی امریکا کے مقامی قبائیلیوں کا اعتقاد ہے کہ یہ مقدس پودا خدا کے ساتھ رابطے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    اس کا استعمال دعائیہ تقریبات میں کیا جاتا ہے۔

    روحانی طاقتوں کے لیے صرف مقامی قبائل ہی اس کا استعمال نہیں کرتے، سنہ 1950 کی دہائی سے فنکار، موسیقار اور مصنفین بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔


    تلسی

    ہندو مذہب کے مطابق دیوی ورندا نے بھگوان کرشنا اور اس کے پیروکاروں کی خدمت کرتے ہوئے وندراون کی مقدس زمین کی حفاظت کی تھی۔

    اگرچہ یہ دیوی انسانی شکل میں تھیں لیکن قدیم تحریروں کے مطابق کرشنا نے بذات خود انھیں تلسی کا پودا بننے کا کہا تھا، جس کی وجہ سے اب تلسی مقدس کہلاتی ہے۔

    دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ہندو اپنے گھروں اور مندروں میں تلسی کی پوجا کرتے ہیں۔


    صنوبر کا درخت

    صنوبر کی ایک قسم یئو سدا بہار درخت ہے جسے تولید اور ابدی زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس درخت کی شاخیں جھک کر دوبارہ زمین میں داخل ہو جاتی ہیں اور ان سے نئے تنے جنم لیتے ہیں۔

    اس کے علاوہ یئو پرانے درخت کے کھوکھلے تنے سے بھی اگ سکتی ہے۔ اس لیے یہ تعجب کی بات نہیں کہ اسے تولید اور زرخیزی کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔


    بھنگ

    بھنگ راستافاری فرقے کے ماننے والوں کے نزدیک انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ بائبل میں جسے ’زندگی کا درخت‘ کہا گیا ہے وہ بھنگ کا پودا ہے اور اس کا استعمال مقدس ہے۔ وہ اس بارے میں بائبل سے کئی حوالے پیش کرتے ہیں۔

    راستافاریوں کے نزدیک بھنگ کا استعمال ’گفت و شنید‘ کے لیے ضروری ہے جس میں وہ راستافاری پہلو سے اپنے ارکان کے ساتھ زندگی پر بحث کرتے ہیں۔

    اگرچہ اس پودے کو کئی نام دیے جاتے ہیں (بھنگ، گانجا) لیکن راستافاری اسے مقدس جڑی بوٹی یا حکمت کی بوٹی کہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ اسے نوش کرنے سے حکمت و دانائی حاصل ہوتی ہے۔

    اس کو سگریٹ یا چلم پائپ کے ذریعے پیا جاتا ہے اور اس سے قبل خصوصی دعا کی جاتی ہے۔


    تلسی ۔ اوسیمم بازلیکم

    اوسیمم بازلیکم کا سب سے زیادہ استعمال پیزا اور پاستا ساس میں ہوتا ہے لیکن آرتھوڈاکس مسیحیت اور یونانی چرچ میں یہ ایک مقدس بوٹی ہے۔

    آرتھوڈوکس مسیحیوں کا یقین ہے کہ یہ بوٹی وہاں اگی جہاں یسوع مسیح کا خون ان کے مقبرے کے نزدیک گرا تھا، اس وقت یہ اس کو صلیب کے ساتھ عبادات سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    پادری مقدس پانی کو پاک کرنے اور لوگوں کے اجتماع پر پانی کے چھڑکاؤ‌ کے لیے اس کی شاخوں کا استعمال کرتے ہیں۔


    مضمون بشکریہ: بی بی سی