Tag: Flu

  • سردیوں میں فلو سے بچنے کا آسان طریقہ

    سردیوں میں فلو سے بچنے کا آسان طریقہ

    سردیوں کے موسم میں عام طور پر بہت سے لوگوں کی ناک بہنے لگتی ہے، یا وہ دن بھر کھانستے رہتے ہیں، چناں چہ موسم سرما کے فلو سے بچنے کے لیے یہاں چند اہم نکات پیش کیے جاتے ہیں۔

    نیویارک پوسٹ‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق مندرجہ ذیل قدرتی طریقے استعمال کرتے ہوئے موسمی فلو سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

    وٹامن سی

    طبی ماہرین کے مطابق فلو ہونے کی صورت میں متاثرہ شخص کو وٹامن سی کی کم از کم ایک ہزار ملی گرام مقدار یومیہ لینی چاہیے، وٹامن سی پھلوں کے سٹرس میں پایا جاتا ہے جب کہ یہ سپلیمنٹ کی شکل میں بھی عام دستیاب ہوتا ہے۔

    وٹامن سی اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کے خلیوں کی حفاظت کے لیے انتہائی اہم ہے اور یہ جسم کے خلیوں کو فری ریڈیکلز نامی نقصان دہ مادوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ ایک دن میں 2 ہزار ملی گرام سے زیادہ وٹامنز نہیں لینے چاہییں کیوں کہ اس سے معدے پر اثر پڑتا ہے اور کچھ کیسز میں یہ گردے کی پتھری کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

    وٹامن ڈی 3

    طبی ماہرین کے مطابق ہم دھوپ سے روزانہ بڑی مقدار میں وٹامن ڈی 3 حاصل کر سکتے ہیں، یہ وٹامن جسم کی قوتِ مدافعت میں اضافے کا باعث ہوتا ہے اور وائرس سے جسم کی حفاظت کرتا ہے۔ تاہم زیادہ مقدار میں نہیں لینا چاہیے کیوں کہ خون میں اگر کیلشیئم جمع ہو جائے تو متلی، قے، کمزوری اور بار بار پیشاب آنے کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔

    زنک اور شہد

    زنک انسانی جسم کے لیے بہت زیادہ اہم ہے جس سے جسم کی قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ صحت مند رہتا ہے۔ فلو کے ابتدائی تین دن زنک سپلیمنٹ لیا جا سکتا ہے۔ جب کہ شہد کے حوالے سے یہ بات تحقیق میں ثابت ہو چکی ہے کہ کھانسی میں شہد کا استعمال بڑوں اور بچوں کے لیے یکساں طور پر مفید ثابت ہوتا ہے۔

    بلسان

    بلسان ایک قدرتی بوٹی ہے جو اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے، جس سے جسم میں قوت مدافعت بڑھتی ہے اور انفیکشن میں بھی کمی آتی ہے، برسوں سے موسم سرما میں لاحق ہونے والے فلو میں بلسان ایک قدرتی علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    چکن سوپ

    90 کی دہائی میں یونیورسٹی آف نیبراسکا میڈیکل سینٹر کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مرغی کے شوربے میں زکام کا مؤثر علاج موجود ہے۔ ڈاکٹر اسٹیفن رینارڈ نے لیبارٹری میں اپنی اہلیہ کی دادی کے طریقے سے تیار کردہ مرغی کے سوپ کا تجزیہ کیا جس میں انہوں نے یہ دریافت کیا کہ اس سوپ میں ایسے اجزا موجود ہیں جو سوزش کو کم کرنے کے اثرات رکھتے ہیں۔

    نمکین پانی کا اسپرے اور گرم پانی سے نہانا

    نمکین پانی کا اسپرے (سیلائن اسپرے) ایک مکمل طور پر محفوظ طریقہ ہے جو ناک کی بندش کے لیے کافی مفید ثابت ہوتا ہے، جب کہ اس کے کوئی سائیڈ ایفیکٹس بھی نہیں ہوتے جو دیگر سپریز میں پائے جاتے ہیں۔ گرم پانی کے بخارات سے نہانے کے کافی فائدے ہوتے ہیں، جو فلو کی صورت میں جسم کے مساموں کو کھولنے اور فلو کو کم کرنے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔

    صحت مند غذا اور پرسکون نیند

    جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ غذائی نظام کو بہتر بنایا جائے اور متوازن خوراک استعمال کی جائے جو جسم کو درکار پروٹینز اور وٹامنز مہیا کرے لہٰذا مالٹے، کینو اور سنگترے کا استعمال بہتر ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرعح غذائیت سے بھرپور پھل اور سبزیاں جن میں گاجر، شہتوت، پالک وغیرہ شامل ہیں یہ اینٹی اکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں، جو جسم کو قدرتی غذائیت فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق ایک بالغ شخص کو کم سے کم 7 سے 8 گھنٹے کی پرسکون نیند لینی چاہیے، جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

  • نزلہ زکام کے لیے ڈاکٹر کے پاس نہ جائیں، گھر میں ہی علاج کریں

    موسم سرما میں کھانسی، اور نزلہ زکام بہت عام ہوجاتا ہے جس کا صحیح علاج نہ کیا جائے تو یہ زیادہ وقت تک تکلیف میں مبتلا کیے رکھتا ہے۔

    لوگوں کی اکثریت نزلہ زکام کے علاج کے لیے معالج سے رابطہ کرنے بجائے گھریلو علاج کو ترجیح دیتی جو سادہ اور سان ہونے کے ساتھ کارآمد بھی ہوتے ہیں۔

    اس کہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ادویات ایک وقت تک فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں جبکہ دائمی الرجی یا سائنو سائٹس میں ان کے مسلسل استعمال سے افادیت کم ہونے لگتی ہے۔

    یہاں پر نزلہ زکام کے لیے چند منفرد گریلو علاج پیش کیے جارہے جو آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

    گرم پانی سے غسل

    گرم شاور لینے سے ناک میں جمے ہوئے بلغم کو خارج ہونے میں مدد ملتی ہے، یہ ناک کے حصوں میں موجود بلغم کو باہر نکال دیتا ہے اس کے نتیجے میں بہتی ناک سے سکون ملتا ہے۔

    پانی کا زیادہ استعمال

    نزلہ و زکام ہو یا نہ ہو پانی کا زیادہ استعمال آپ کو صحت مند رکھتا ہے، یہ جسم میں نمی کو برقرار رکھنے مدد فراہم کرتا ہے، گرم پانی پینا گلے کی خراش میں بھی آرام پہنچاتا ہے۔

    پودینے کی چائے

    پودینے کی چائے پینا بھی بہتی ہوئی ناک میں آرام کا باعث بنتی ہے، اس میں مینتھول ہوتا ہے جو ناک کے راستوں کو صاف کرتا ہے، اس طرح آپ کو بہتر سانس لینے میں مدد ملتی ہے۔

    لہسن

    اگر آپ کی ناک کسی بیکٹیریل یا وائرل انفیکشن کی وجہ سے بھری ہوئی ہے ہو تو لہسن کو اس کے لیے بہترین علاج کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    لہسن کے 2 سے 3 جوے ایک کپ پانی میں ابالیں اور تھوڑی دیر ٹھنڈا ہونے کے بعد پی لیں، لہسن کے جوے کھائے بھی جاسکتے ہیں کیونکہ ان میں طاقتور اینٹی مائکرو بیل خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔

  • فرانس اور برطانیہ کورونا کے بعد اور وبا کا شکار

    لندن / برلن : فرانس اور برطانیہ جو ان دنوں مہنگائی کے حوالے سے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں وہیں اسپتالوں میں فلو اور برونکائیلائٹس کے مریضوں کا رش بڑھتا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں مریضوں کو علاج کی بروقت سہولت فراہم نہ کئے جانے کے سبب ہر ہفتہ 300سے 500 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    فرانس اور برطانیہ میں نئی قسم کے کورونا وائرس (کوویڈ 19) کے بعد فلو اور برونکائیلائٹس کے پھیلنے کے باعث اسپتالوں میں مریض بھرے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ہنگامی صورتِ حال درپیش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے اسپتالوں میں سال کے پہلے ہفتے میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ مریض داخل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کچھ وارڈز میں ڈاکٹروں کو اپنی چھٹیاں منسوخ کرنا پڑی ہیں۔

    ہیزبروک شہر میں ایک مریض کو 3 دن تک اسٹریچر پر انتظار کرنا پڑا، سیٹے شہر میں سانس میں دشواری کی وجہ سے ایک 62 سالہ مریض ایمرجنسی روم میں 19 گھنٹے تک بستر کے خالی ہونے کا انتظار کرتا رہا۔

    فرانس میں ہیلتھ ورکرز ان دنوں ہڑتال پر ہیں جبکہ پریکٹیشنرز جو اپنی فیس میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، گزشتہ ماہ روکے گئے کام کو اس ماہ بھی روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    برطانیہ میں ہسپتالوں میں بستر مطلوبہ تعداد نہ ہونے کی وجہ سے مریض گھنٹوں لائن میں انتظار کرتے ہیں۔ یہ مدت بعض اوقات 10 گھنٹے سے زیادہ بھی ہوجاتی ہے۔

    عام مریضوں کو معائنے کے بعد جلد گھر روانہ کردیا جاتا ہے جبکہ لیکن انتہائی نگہداشت کی ضرورت محسوس کرنے والے مریضوں کو ہوٹلوں میں رکھا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ اس تمام صورتحال کے باوجود نرسیں اور ایمبولینس ورکرزجنہوں نے پہلے ہڑتال کی تھی اس ماہ بھی اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب حکومت اہم شعبوں میں ہڑتالوں کو روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

  • کورونا وائرس کی وجہ سے ایک اور بیماری میں کمی

    کورونا وائرس کی وجہ سے ایک اور بیماری میں کمی

    کرونا وائرس نے دنیا بھر کو شدید طور پر متاثر کیا ہے تاہم ماہرین کے مطابق اس کی وجہ سے رواں برس عام نزلہ زکام کی شرح میں حیرت انگیز کمی آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ دسمبر کے وسط میں دنیا کے بیشتر ممالک میں عام نزلہ زکام اور فلو عام ہوجاتا ہے مگر اس سال جب کووڈ 19 کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے، متعدد موسمی بیماریوں کی شرح حیران کن حد تک کم ہے۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے دوان مختلف ممالک میں عارضی لاک ڈاؤن، فیس ماسک کا استعمال، سماجی دوری، ذاتی صفائی جیسی احتیاطی تدابیر پر عمل ہورہا ہے اور اس کے نتیجے میں نظام تنفس کی دیگر بیماریوں کی شرح پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

    سائنسدانوں کو توقع ہے کہ اس سال کے رجحانات سے انہیں ان امراض کے پھیلاؤ اور رویوں کے بارے میں نئی تفصیلات حاصل ہوسکیں گی۔

    امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے نیشنل سینٹر فار امیونزایشن اینڈ ریسیپٹری ڈیزیز کی وبائی امراض کی ماہر سونجا اولسن کے مطابق یہ نظام تنفس کے متعدد وائرسز کے لیے ایک قدرتی تحقیق جیسی ہوگی۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق رواں سال میں جب متعدد ممالک میں کووڈ 19 کی پہلی لہر کی شدت میں کمی آرہی تھی اور اکثر مقامات پر سخت ترین لاک ڈاؤن کا نفاذ ہوا، اس وقت طبی عملے کو احساس ہوا تھا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں فلو سیزن وقت سے پہلے تھم گیا۔

    اس کی جزوی وجہ تو یہ تھی کہ بہت کم افراد فلو کی شکایت کے ساتھ آرہے تھے، مگر بنیادی وجہ کرونا کی روک تھام کے لیے اپنائی جانے والی پالیسیوں جیسے سماجی دوری کا مؤثر ہونا تھا۔

    کرونا وائرس کی وبا کے آغاز کے بعد فلو وائرس کے مثبت ٹیسٹوں کی شرح امریکا میں 98 فیصد تک کم ہوگئی تھی، جبکہ نمونوں کو جمع کرانے کی شرح میں 61 فیصد کمی آئی۔

    زمین کے جنوبی کرے میں جب موسم سرما کا آغاز ہوا تو وہاں بھی اپریل سے جولائی 2020 کے دوران فلو کے کیسز میں حیران کن کمی دیکھنے میں آئی، حالانکہ کووڈ 19 کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا۔

    آسٹریلیا، چلی اور جنوبی افریقہ میں 83 ہزار سے زیادہ ٹیسٹوں میں فلو کے محض 51 کیسز کی تصدیق ہوئی۔

    وائرلوجسٹ رچرڈ ویبی کے مطابق کچھ جنوبی امریکی ممالک نے کووڈ 19 کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے کچھ خاص کام نہیں کیا تھا مگر وہاں بھی فلو کی شرح کم رہی، میرا نہیں خیال یہ صرف فیس ماسک پہننے اور سماجی دوری سے ہوا۔

    ان کے خیال میں بین الاقوامی سفر میں کمی بھی اس کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔

    فلو عام طور پر ہر سال مخصوس مہینوں میں زیادہ سرگرم ہوتا ہے، جس کے حوالے سے پورے سال میں کچھ زیادہ احتیاط بھی نہیں کی جاتی، مگر لوگوں کی نقل و حمل اس کے پھیلاؤ میں کردار ادا کرتا ہے۔

    بیشتر ماہرین نے محتاط اندازہ لگایا ہے کہ اس سال شمالی نصف کرے میں فلو سیزن زیادہ نہیں ہوگا اور یہ متعدد پہلوؤں سے اچھی خبر بھی ہے۔ بالخصوص اس سے مختلف ممالک کے طبی نظام پر بوجھ کم ہوگا۔

    مگر اس کے چند نقصانات بھی ہیں جیسے اگر اس سال فلو سیزن نہ ہونے کے برابر رہا تو 2021 کی فلو ویکسین کے لیے اس وائرس کی درست قسم کی پیشگوئی کرنا مشکل ہوگا۔

    ماہرین کے خیال میں فلو سیزن نہ ہونے کے برابر رہنے سے اس وائرس کی کم عام اقسام کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے اور اس سے ہمارے لیے منظرنامہ سادہ بھی ہوسکتا ہے۔

    مگر اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ وائرل مسابقت نہ ہونے سے مستقبل میں سوائن فلو کی نئی اقسام ابھر سکتی ہیں۔

  • بیماری میں آرام کرنے کا نقصان جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بیماری میں آرام کرنے کا نقصان جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    آج کل سردیوں کا موسم ہے اور ہر دوسرا شخص نزلہ زکام کا شکار ہے۔ یہ نزلہ اور زکام بڑھ کر خطرناک صورت اختیار کرلیتا ہے اور آپ بخار یا سینے کے انفیکشن میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے آپ کو لگتا ہو کہ ایسی حالت میں آرام کرنا زیادہ مناسب ہے اور دفتر سے ایک دو دن کی چھٹی لے کر اسے بستر میں گزارنا چاہیئے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ اپنی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر آپ نزلہ زکام یا سردی لگنے کی صورت میں آرام کرنا پسند کرتے ہیں تو آپ اپنی بیماری کو شدید بنا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایسی حالت میں آپ کو سارا دن بستر میں گزارنے کے بجائے ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کرنی چاہیئے۔

    اس بارے میں ڈاکٹر ایرک بتاتے ہیں کہ نزلے کی حالت میں آرام کرنا آپ کے گلے میں موجود بلغم کو سخت کردیتا ہے جس کے بعد یہ سینے میں جم جاتا ہے اور یہ چیسٹ انفیکشن اور نمونیا کا باعث بھی بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    اس کے برعکس اگر ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کی جائے اور جسم کو متحرک حالت میں رکھا جائے تو بلغم جمتا نہیں اور یہ بآسانی جسم سے باہر نکل آتا ہے۔

    ڈاکٹر ایرک کہتے ہیں، ’ضروری نہیں کہ آپ جم جائیں اور بھاری بھرکم وزش کریں۔ اس کے لیے اپنے روزمرہ کے کام انجام دینا جس میں آپ کا جسم حرکت میں آئے، یا صرف چہل قدمی کرنا بھی کافی ہوگا‘۔

    تو اگر آپ بھی نزلے کا شکار ہیں تو آرام کرنے کا خیال دل سے نکال دیں اور اپنے روزمرہ کے معمولات جاری رکھیں۔

  • موسمِ سرما کی آمد سے قبل امریکی شہری فلو سے بچاؤ کی تدابیر کرنے لگے

    موسمِ سرما کی آمد سے قبل امریکی شہری فلو سے بچاؤ کی تدابیر کرنے لگے

    موسمِ سرما قریب آتے ہی امریکی شہریوں نے فلو کی ویکسین لگوانا شروع کردی ہے ، گزشتہ برس فلو کے طاقت ور ترین وائرس نے حملہ کیا تھا جس میں ہزاروں امریکی ہلاک ہوگئے تھے۔

    گزشتہ موسم سرما کے دوران امریکا میں فلو کا ایک ایسا وائرس سرگرم ہو گیا تھا جس پر ویکسین کا زیادہ اثر نہیں تھا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو اسپتال میں داخل ہونا پڑا اور زیادہ ہلاکتیں بھی ہوئیں۔ ایک اندازے کے مطابق 80 ہزار امریکی فلو سے ہلاک ہوئے تھے۔ یہ تعداد گزشتہ کئی دہائیوں میں فلو سے مرنے والے امریکیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

    خبررساں ادارے اے پی کی ایک رپورٹ میں بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے مرکز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں فلو اور اس کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں میں ہلاکتوں کی تعداد 12 ہزار سے 56 ہزار کے درمیان رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت بچوں اور بوڑھوں کی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلو کی شدت اس سال فروری کے مہینے میں دیکھی گئی اور مارچ کے آخر میں یہ وائرس تقریباً ختم ہو گیا۔

    بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ تعین کرنا مشکل ہے کہ ہر سال کتنے افراد فلو سے ہلاک ہوتے ہیں۔ کیونکہ فلو اتنا عام ہے کہ اس کے متعلق اطلاع ہی نہیں دی جاتی اور جو لوگ فلو سے مرتے ہیں ان کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر بھی عموماً فلو نہیں لکھا جاتا ، بلکہ اس مرض کا اندارج کیا جاتا ہے کہ جو فلو کے سبب پیدا ہوا تھا۔

    امریکی تاریخ میں فلو کا سب سے شدید حملہ 1918 میں ہوا تھا۔ یہ مرض وبا کی صورت میں تقریباً دو سال تک جاری رہا اور اس میں 5 لاکھ سے زیادہ امریکی ہلاک ہوئے تھے ۔

    محکمہ صحت کے عہدے داروں نے بتایا کہ اس سال فلو کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین کو زیادہ بہتر بنایا گیا ہے۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اگر ویکسین فلو کا حملہ نہ بھی روک سکے تو بھی وہ اس کی شدت میں کمی کر دیتی ہے۔

  • بدلتےموسم میں نزلہ،زکام سےبچاؤکےمختلف طریقے

    بدلتےموسم میں نزلہ،زکام سےبچاؤکےمختلف طریقے

    سردی کا موسم آتے ہی آفس، اسکول یا دوسری جگہوں پرلوگوں کو زکام شروع ہوجاتا ہے اور لوگ چھینکنا شروع کردیتے ہیں، اور یہ زکام آپ کو بھی لگ سکتاہےجس سےبچاؤ ضروری ہے۔

    نزلہ، زکام سےبچنےکیلئے کھانے سے پہلےہاتھوں اوربرتنوں کو اچھی طرح دھوئیں۔

    چھ ماہ تک کے بچوں کو زکام سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں۔

    سردیوں میں ایسےکاموں سے پرہیزکرنا چاہیئے جن سے دھول پیدا ہو۔

    تازہ سبزیاں اور پھل وٹامن سی بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    وٹامن سی سے بھرپورغذائیت فوری طور پرلگنے والے انفیکشن کوختم کردیتی ہے۔

    مچھلی اورانڈوں کااستعمال بھی سردی میں نزلہ زکام سے بچاسکتےہیں۔

    جبکہ جسم کو گرم رکھنے کیلئے صبح کےوقت ورزش کو معمول بنالیں۔

  • بدلتےموسم کی بیماریاں اور ان کاعلاج

    بدلتےموسم کی بیماریاں اور ان کاعلاج

    بدلتےموسم کاانسانی صحت پربےانتہااثرپڑتاہے، درجہ حرارت میں کمی سےکھانسی اورچھینکوں جبکہ بہت سےلوگ اپنےجوڑوں کےدرد، شدید سر درد اورصحت کےدیگرمسائل کاذمہ دارموسم کوہی ٹھہراتےہیں۔

    طبی ماہرین کاکہناہےکہ موسم کی تبدیلی کےآغازپرہی اگراحتیاط کرلی جائے توبہت سی بیماریوں سے بچاجاسکتاہے۔ جیسے کے سردی میں جسم کوٹھنڈسےبچانے کیلئے ہلکی دوڑ اور چہل قدمی سےنزلہ، زکام اورکھانسی سے محفوظ رہ سکتےہیں۔ سردی میں ہوامیں خشکی بڑھ جانےسےدمہ یا دوسری قسم کی الرجی ہوتی ہے۔

    جس سےسانس میں تنگی، ناک سے پانی بہنا، چھینکیں آنا، گلے میں خراش اور سر میں درد کی شکایت ہوسکتی ہے، ایسے موسم سگریٹ نوشی اورٹھنڈے مشروبات کوترک کرناچاہیئے، بڑی عمرکےلوگوں کوسردی میں جوڑں میں دردکی شکایت سےنجات کےلئےروزانہ ایک گھنٹے تک دھوپ میں بیٹھنا نہایت مفید ہے۔