Tag: fm-shah mehmood qureshi

  • دھاندلی ہوئی تو حالات سری لنکا کی طرح ہوں گے، شاہ محمود

    دھاندلی ہوئی تو حالات سری لنکا کی طرح ہوں گے، شاہ محمود

    ملتان : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انتخابات شفاف نہ ہوئے تو صورتحال سنگین ہوجائے گی۔

    ملتان میں نماز عید الاضحیٰ کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ17جولائی کو ضمنی انتخابات شفاف ہونے چاہئیں، اگر گڑبڑ ہوئی تو سری لنکا جیسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت نے پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جبکہ گھی، آئل اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی آسمان پر پہنچ چکی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی بے یقینی کی صورتحال مزید خراب ہوئی تو معیشت متاثر ہوگی، ملک میں مہنگائی کی ذمہ دارحکومت ہے اور حکمران اپنی سمت درست کریں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ زین قریشی کی شکایت پر آر او نے تفتیش کی۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار سرکاری اہلکاروں کی موجودگی میں میٹنگ کر رہے تھے۔ اس وقت پوری قوم کی نظریں الیکشن کمیشن پر لگی ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت اس وقت شدید دباؤ میں ہے اور ٹیکسٹائل شعبے کو بند کر دیا گیا ہے جس سے مہنگائی کا مزید طوفان پیدا ہوگا۔

    سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج ریٹ آف انٹرسٹ 15 فیصد ہوگیا ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر نے عید کے بعد انڈسٹری بند کرنے کا کہا ہے، ذرا سی چنگاری پورے ملک کو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صحافی عمران ریاض کو تکلیف پہنچائی گئی، پی ٹی آئی نے احتجاج کیا، عمران ریاض ڈٹے رہے، انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کیلئے بات کررہا ہوں، حیرانی ہے میڈیا کا بڑا طبقہ خاموش تماشائی بنا رہا۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میڈیا کوارشد شریف، سمیع ابراہیم اور عمران ریاض کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیئے تھا، سمیع ابراہیم کے خلاف بھی کارروائی ہورہی ہے جو قابل مذمت ہے۔

  • ہم نے ایم کیوایم کو سینے سے لگایا، حکومت میں نمائندگی دی، ہماراساتھ دینا چایئے، شاہ محمود قریشی

    ہم نے ایم کیوایم کو سینے سے لگایا، حکومت میں نمائندگی دی، ہماراساتھ دینا چایئے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم نے ایم کیوایم کو سینے سے لگایا ،حکومت میں نمائندگی دی ، انھیں ہمارا ساتھ دینا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اتحادی جماعتیں اپنی شوریٰ سےمشاورت کررہی ہیں، توقع ہے اتحادی جماعتیں سیاسی فیصلہ کریں گی۔

    پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں ایم کیوایم اور کراچی کے عوام کے ساتھ جوکیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کے ڈسے ہوئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کو ہماراساتھ دینا چایئے ، ہم نےایم کیوایم کوسینے سے لگایا،حکومت میں نمائندگی دی، ہم نے کراچی پیکج دیا حیدرآباد یونیورسٹی دی اور ہم مستقبل میں بھی ایم کیو ایم کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔

    مسلم لیگ ق کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا چوہدری پرویزالٰہی سمجھدارآدمی ہیں، پرویزالٰہی نےکہا ہم دیکھتے رہ گئے نواز شریف بیرون ملک چلےگئے، لوگ کہہ رہے ہیں، یہاں جو پلیٹلٹس گرگئے تھے وہ لندن جا کرٹھیک ہوگئے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ اورق لیگ کاایک ماضی ہے، ن لیگ ق لیگ کووزارت اعلیٰ کی آفرکررہی ہے، اتحادی جماعتوں کو ہماراساتھ دیناچاہیے، سیاسی مخالفت میں ذاتیات پر باتیں نہیں ہونی چاہیئں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک فوج ہمارے دفاع کا ادارہ ہے جو قربانیاں دے رہا ہے، وزیراعظم اورآرمی چیف کی ملاقاتیں ہوناکوئی غیرمنطقی بات نہیں۔

  • اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے فریم ورک تیار کیا جائے، پاکستان کا اوآئی سی  سے مطالبہ

    اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے فریم ورک تیار کیا جائے، پاکستان کا اوآئی سی سے مطالبہ

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا اوآئی سی سے مطالبہ ہے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے فریم ورک تیار کیا جائے ، اوآئی سی سے اسلاموفوبیا کے خاتمے میں مؤثر حکمت عملی وضع کی جاسکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس سے خطاب میں پاکستان میں تمام وزرائے خارجہ کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا اوآئی سی دنیا بھر میں 2بلین مسلمانوں کی نمائندگی کرتاہے، بطوررکن پاکستان مسلم ممالک کےدرمیان رواداری کو فروغ دے گا۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ اوآئی سی مسلم امہ کی مشترکہ آواز ہے، یہ مسلم ممالک کےدرمیان اتحاد اور یکجہتی کیلئے کام کررہی ہے۔

    وزیرخارجہ نے اسلاموفوبیا کیخلاف 15مارچ کا دن منانے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اسلاموفوبیا کیخلاف قرارداد کی منظوری کیلئے اہم کردار ادا کیا۔

    افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے معاملے پر اوآئی سی کا خصوصی اجلاس کرایا، افغان بحران سے نمٹنے کیلئے اوآئی سی مشن کا کابل میں قیام عمل میں لایاگیا اورٹرسٹ فنڈ قائم کیا گیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی سطح پر مہنگائی بڑھنےسے تمام ممالک پر اثر پڑا ، پاکستان اوآئی سی کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

    عالمی کشیدگی سے متعلق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مغرب اور مشرق کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے، یمن سے لیکر شام تک مسلم ممالک کو تنازعات کا سامنا ہے ، جس سے دنیا کو اس وقت ہنگامہ خیز صورتحال کا سامنا ہے ، فلسطین کے عوام کو ان کا حق نہیں دیاجارہا ہے ،مسلمان ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ مسلم ممالک مہاجرین کی سب سے زیادہ میزبانی کررہا ہے ، دنیا میں دوتہائی مہاجرین کا تعلق 5مسلمان ملکوں سے ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے سال 2022 کو انویسٹمنٹ فار یوتھ کے نام کیا ہے ، مسلم دنیا کو اپنی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔

    مقبوضہ کشمیر سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں کشمیری حق خود ارادیت کی جنگ لڑرہےہیں، مقبوضہ کشمیر میں خونریزی جاری ہے، آرایس ایس نظریے سے متاثر بھارتی حکومت کشمیریوں پر مظالم کررہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی طرح کشمیر میں آبادی کا تنازسب بدلنے کی کوشش ہورہی ہے، پاکستان اور بھارت کےدرمیان مسئلہ کشمیر واحد تنازع ہے، بھارت میں ہندوتوا سوچ کے باعث مسلمان بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا اسلاموفوبیا کے واقعات سے دنیا بھر کےمسلمانوں کو تکلیف پہنچتی ہے ، اوآئی سی سے اسلاموفوبیا کے خاتمے میں مؤثر حکمت عملی وضع کی جاسکے گی، اوآئی سی سے مطالبہ ہے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے فریم ورک تیار کیا جائے۔

    موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک میں کرپشن، اثاثوں کی غیرقانونی منتقلی اہم مسئلہ ہے ، مسلم ممالک میں معاشی ناانصافی کے باعث لوگ مشکلات سے دوچار ہیں، مالیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے مسلم ممالک میں مضبوط تعلقات کااہم کردار ہوسکتا ہے، پسماندگی ،غربت اور کرپشن معاشرے کیلئے بڑا خطرہ ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے خطاب میں کہا افغانستان کی صورتحال سے متعلق توجہ دلانا چاہتا ہوں، افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنا ہماری اولین ترجیح ہے ، افغانستان میں ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کی ضرورت ہے اورافغانستان میں امن ، بحالی اور ترقی مغرب کیلئے بھی سود مند ہے۔

  • اسلاموفوبیا کیخلاف  پاکستان کی کاوشیں بالآخررنگ لے آئیں،  شاہ محمود قریشی کی قوم کو مبارکباد

    اسلاموفوبیا کیخلاف پاکستان کی کاوشیں بالآخررنگ لے آئیں، شاہ محمود قریشی کی قوم کو مبارکباد

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے اقوام متحدہ کی جانب سے ’15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دینے پر قوم کو مبارکباد دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن پر بیان میں کہا ہے کہ آج میں پوری قوم کو مبارکبادپیش کرتا ہوں، وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا، معاملےکو او آئی سی وزرائےخارجہ اجلاس میں اٹھایا، اجلاس میں امہ کو اس مسئلے پر یکجا کیا ۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کےخلاف متفقہ قرارداد منظور ہوئی، اقوام متحدہ میں قرارداد بھی پاکستان نے پیش کی، ہم نے کہا نبیﷺکی شان میں گستاخی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، نفرت انگیز بیانیے کو لگام دینی چاہیے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان کا تقریرمیں ذکرکیا اور پاکستان کی کاوشیں بالآخررنگ لے آئیں ، الحمدللہ دنیا نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہے، ہماری تجویز پر 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کا دن منایا جائے گا۔

    انھوں نے روز دیا کہ اچھی پیشرفت ہےعملدرآمد کرانے میں دیگر ممالک سے ملکر آگے بڑھیں گے۔

    گذشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسلاموفوبیا کیخلاف پاکستان کی قرارداد منظور کی گئی تھی ، قرارداد جنرل اسمبلی میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے او آئی سی کے ستاون ممالک کی جانب سے پیش کی۔

    روس اورچین سمیت آٹھ دیگر رکن ممالک نے بھی قرارداد کی حمایت کی، منیر اکرم کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد تقسیم نہیں بلکہ متحد ہونا ہے۔

  • فضائی حدود کی خلاف ورزی پرشاہ محمود قریشی  کی بھارت کو وارننگ

    فضائی حدود کی خلاف ورزی پرشاہ محمود قریشی کی بھارت کو وارننگ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کو خبردار کیا ہے کہ جارحیت کے قائل نہیں، دفاع کل بھی کیا تھا آئندہ بھی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ یہ دوسری بار ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے، اس سلسلے میں بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ بلا کروضاحت طلب کی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 26فروری کوبھارت نے جارحیت کی،اسے بروقت جواب دیا، اس حرکت کوبھارت کی ناکامی کہیں، جارحیت یابدنیتی کہیں ، پاکستان نے 2019 میں بھی مدبرانہ ردعمل دیا۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کوبھارت کی اس حرکت کا نوٹس لینا چاہیے، بھارت نےاس حرکت سےمعصوم جانوں کو خطرےمیں ڈالا ، ایوی ایشن اتھارٹیزکواس کا نوٹس لینا چاہیے، سعودی جہاز، قطر اور پاکستان کی ڈومیسٹک پروازیں نشانہ بن سکتی تھیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پی 5 ممالک نمائندگان کوساری صورتحال سے آگاہ کریں گے، بھارت کو اس حرکت کیلئے جوابدہ ہونا پڑے گا، بھارت کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

    شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا جارحیت کے قائل نہیں، دفاع کل بھی کیا تھا آئندہ بھی کریں گے، ابھی نندن کی چائےٹھنڈی نہیں ہوئی لگتا پھرسےطلب ہو رہی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا، مقبوضہ کشمیر میں جبر و تشدد کا سلسلہ عروج پر ہے۔

  • کوئی باضمیر ایم این اے عمران خان کو نہیں چھوڑے گا، شاہ محمود قریشی کا دعویٰ

    کوئی باضمیر ایم این اے عمران خان کو نہیں چھوڑے گا، شاہ محمود قریشی کا دعویٰ

    لاڑکانہ : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا کوئی باضمیرایم این اےعمران خان کونہیں چھوڑےگا، ہم حساب دینے کو تیار ہیں شرط ہے زرداری اوربلاول 15 سال کا حساب دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں لاڑکانہ کادل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، کل رات جو میری آنکھوں نےدیکھاحیران کن تھا، میں لاڑکانہ کےمزاج کوسمجھتاہوں، رتوڈیرو سے لاڑکانہ میں جگہ جگہ لوگوں نے عزت دی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف آپ کاجتناشکریہ ادا کرے کم ہے، میں منتظمین کوخراج تحسین پیش کرناچاہتاہوں، سب نے لاڑکانہ کی تاریخ کافقیدالمثال جلسہ کیا لیکن مجھےایک چھوٹاپن دکھائی دیا، منتظمین کی سیاسی پختگی تھی کہ بدمزگی نہیں ہوئی ، جناح پارک کے گٹرکھول دینا جلسہ گاہ میں پانی چھوڑنا کہاں کی شرافت ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے جگہ نہیں دے رہے تھےپھرگنداپانی چھوڑدیا، یہ وہ روایات ہیں جوشکستہ ذہنیت کی عکاسی کرتاہے، تحریک انصاف نے لاڑکانہ میں بڑا جلسہ کیا، کل دیکھا لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی سے زیادہ پی ٹی آئی کے جھنڈے لگے تھے، جیسے جیسے شعور بڑھے گا ، ویسے ویسے سندھ میں تبدیلی آئے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کہنے پر علی زیدی نےبروقت فیصلہ کیا،عوامی رابطہ مہم کی، عوامی مہم کی پہلی کڑی میں ہم نے27 اضلاع جا رہے ہیں، اس کے بعد ہم اگلی رابطہ مہم کا بھی اعلان کریں گے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے دیکھا سرکاری وسائل پر بلاول بھٹومارچ کررہے ہیں ، کارکنان کی قیمت لگی ہوئی ہےاورمارچ ہو رہا ہے، کہتےہیں عمران خان سے حساب لینے جارہے ہیں، سیاست میں توحساب کتاب ہوتاہےضرورلیں، آپ ساڑھے3سال کاحساب مانگ رہے ہو، ابھی ڈیڑھ سال رہتا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم حساب دینےکوتیارہیں شرط ہے زرداری اوربلاول 15سال کاحساب دیں، فیصلہ عوام پرچھوڑدیں وہ ترازومیں رکھ کرتولیں گے ، لوگ فیصلہ کرینگےعمران خان نے کیاکیااورپیپلزپارٹی نےکیاکیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ تھرپارکرمیں پینے کے صاف پانی کیلئے بچے بلک رہےہیں، یہاں آنےسےپہلے400گوٹھ میں خان صاحب کی ہدایت پر پانی منظور کرایا، تھر پارکر کے ہر بچے،بزرگ کومفت صحت سہولت دیناچاہتےہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مخلوط حکومت ہے، وہ بھی صحت کارڈپرتیارہوگئی، سندھیوں کو تو صحت کارڈ کا فائدہ نظر آتا ہے، سندھ حکومت کوکیوں نہیں ، ہم یہاں بات کرنےآئےہیں تصادم کرنےنہیں آئے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ 2023میں سندھ کا نوجوان خاموشی سےتبدیلی کافیصلہ کرچکا ہے، سندھ کا نوجوان پی ٹی آئی کی طرف دیکھ رہا ہے متبادل کی تلاش میں ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان امن چاہتاہےجب جنگ ہوتی ہےتونقصان ہوتاہے، ہم جنگ کی کیفیت میں رہے80ہزارسے زائد جانوں کا نذرانہ دیا، ہم امن کےداعی ہیں، پاکستان کا مؤقف ہے سفارتکاری اور بات چیت سےمسئلہ حل کیاجائے۔

    اراکین کی پارٹی چھوڑنے کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج میں نےخودریاض فتیانہ کابیان سناہے، انہوں نے کہا کوئی با ضمیر ایم این اےعمران خان کونہیں چھوڑےگا، میرانام شائع کیاگیاہےمیں اس کی تردیدکرتاہوں، سندھ کےایک ممبر نےبات کی وہ براہ راست الیکٹ نہیں ہوئےتھے۔

    خارجہ پالیسی سے متعلق وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس وقت اللہ کے فضل وکرم سے ہماری آزاد خارجہ پالیسی ہے، ہمارےامریکا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، امریکاکےترجمان نے کہا پاکستان ہمارااسٹریٹجک پارٹنر ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دورے پر چین گئےتاریخی میٹنگ ہوئی، روسی صدرنےعمران خان سے ون آن ون ساڑھے 3 گھنٹے بات چیت کی، وزیراعظم عمران خان کو 23 سال بعد روس نے دعوت دی۔

  • دورہ روس سے پہلے امریکا نے ہم سےاعلیٰ سطح پر رابطہ کیا تھا،  شاہ محمود قریشی کا بڑا انکشاف

    دورہ روس سے پہلے امریکا نے ہم سےاعلیٰ سطح پر رابطہ کیا تھا، شاہ محمود قریشی کا بڑا انکشاف

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ دورہ روس سے پہلے امریکی انتظامیہ نے ہم سےاعلیٰ سطح پر رابطہ کیا، ہمیں پیغام دیا گیا مگر ہم جوں کے توں رہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے حوالے سے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال تشویشناک ہے ، وزیراعظم نے روس کو مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا، زیادہ تر افغانستان اورساؤتھ ایشیاپرگفتگوہوئی، روس بھی چاہتاہے کہ افغانستان میں امن واستحکام ہو۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے دورےسےقبل ٹیلیفون پر بھی صدر پیوٹن سے بات کی تھی،ہوٹل واپسی پر روس کے ڈپٹی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ، ڈپٹی وزیراعظم سے دوطرفہ تعلقات ،سرمایہ کاری پر بات ہوئی۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ توانائی شعبے میں بہتری اور روس سے گیس کی خریدی پر دلچسپی کا اظہارکیا، ازبکستان سے براستہ افغانستان پاکستان کوروس سے گیس ملے سکے۔

    دورہ روس کے حوالے سے انھوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم روس میں تاجروں سےبھی مخاطب ہوئے، ہم نے روسی تاجروں سے سرمایہ کاری پر بات چیت کی، روسی تاجروں کو بتایا گیا پاکستان میں کہاں کہاں سرمایہ کاری کےمواقع ہیں ، مارچ کےآخرمیں اسلام آباد میں انویسمنٹ کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے، بہت سے لوگوں نےاس کانفرنس میں شامل ہونےکااعادہ بھی کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےدوسری جنگ عظیم کی یادگارپربھی حاضری دی اور وطن واپسی سے پہلے ماسکو کی گرانڈ مسجد کا بھی دورہ کیا، وزیراعظم نےاس مسجدکےخطیب سےبھی بات چیت کی، انہوں نےبتایابہت بڑی مسلمانوں کی تعدادیہاں رہتی ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کیساتھ توانائی میں تعاون بڑھانا ہماری معیشت کیلئے ضروری ہے، روس میں جو نشستیں ہوئیں اس میں پاکستان کی کمٹمنٹ واضح ہے، روس سے لانگ ٹرم تعلقات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

    افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آج افغانستان سے متعلق روس اورپاکستان کے سوچ کے زاویے قریب تر ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ انسانی اورمعاشی بحران سے افغان عوام کو کیسے بچایا جائے ، چین میں 30اور31مارچ کو افغانستان سےمتعلق تیسری نشست پر بات ہوگی ، روس کے وزیرخارجہ بھی اس نشست میں شریک ہوں گے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں علاقائی عدم توازن کو توقعات کی بنا پر دیکھ رہےہیں، ان ڈیولپمنٹ پربھی روشنی ڈالی گئی جس سےخطےکوخطرات لاحق ہوسکتےتھے، روس یوکرین تنازع راتوں رات میں جنم لیا اسکی تاریخ ہے جوچلی آرہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس اوریوکرین تنازع سفارت کاری سے حل ہوناچاہیے، پاکستان کامؤقف ہے دو ممالک کی جنگ میں سب کا نقصان ہوتا ہے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا کہ روس جانے سے پہلے امریکا نے اعلیٰ سطح پر رابطہ کیا، امریکا نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔۔ ہم نے دورے کا پس منظر اور مقاصد بتائے اور جوں کے توں رہے۔

    روس یوکرین تنازع کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسوقت تیل کی قیمتیں 100ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرچکی ہیں، روس یوکرین تنازع کی وجہ سے گندم کی قیمت میں 7فیصداضافہ ہوچکاہے۔

    انھوں نے کہا کہ یوکرین میں جوصورتحال جنم لےرہی اس پرپاکستان کامؤقف پیش کیا، میں سمجھتاہوں وزیراعظم نےمناسب وقت اورمناسب جگہ پر اسکا ذکر کیا، پہلےدن سےکوشش خواہش رہی معاملہ سفارتکاری سے حل ہوناچاہئے، ماضی میں جولڑائی ہوئی اس سے ہماری معیشت اورقوم نے بھگتتی ہے۔

    یوکرین معاملے پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یوکرین کامعاملہ مزید بگڑنےسے بچانے کی سب کو کوشش کرنی چاہیے، مسئلہ نازک ہے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، ابھی سفارتکاری کو رد نہیں کیا جا سکتا امکان موجود ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ جب ماسکوپہنچےتوپاکستان میں تبصرےشرو ع ہوگئے، ایک بحث چلی کہ دورہ کرنا چاہئے تھا یا نہیں ہونا چاہئے تھا، بھارت میڈیا پر تو صف ماتم چھایا ہوا تھا، یہ تنقید غلط ہے کہ ہم نے بغیر سوچے سمجھے روس کا دورہ کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ روس جانےسے پہلے وزیراعظم نے اجلاس کیا،منجھےہوئےسابقہ سفارتکاروں کودعوت دی، ہمارےسابقہ 4 فارن سیکریٹریزبھی موجودتھے، 4 ایسے سفارتکاروں کو دعوت دی جنہوں نے ماسکو میں وقت گزارا ہے، ہم چاہتےہیں کہ ڈپلومیٹک اسپیس کو بڑھایا جائے۔

    یوکرین میں پھنسے طلبا کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے3 ہزار کے قریب اسٹوڈنٹس کومحفوظ مقام پرمنتقل کرنا ہے، پاکستانی طالبعلم کی ہلاکت کی خبرغلط ہےایساباالکل نہیں ہے، ہم یوکرین میں تمام پاکستانیوں کی پوری مددکریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے واضح کہا کہ ہم نےاب کسی کےمسئلےمیں نہیں پڑنا، ہمارے امریکاسےبھی بہت اچھےتعلقات ہیں، میں نے دیکھا یہاں کچھ لوگ پینک کررہے تھے، کچھ لوگوں کے ٹوئٹس پڑھے گھبرائے ہوئے تھے جبکہ میں نے وزیراعظم کو دیکھا کوئی گھبراہٹ نہیں ہشاش بشاش تھے۔

  • افغانستان میں انسانی بحران  سے دہشت گردی کی نئی لہرجنم لےسکتی ہے، وزیرخارجہ نے خبردار کردیا

    افغانستان میں انسانی بحران سے دہشت گردی کی نئی لہرجنم لےسکتی ہے، وزیرخارجہ نے خبردار کردیا

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران کےپاکستان پراثرات مرتب ہوں گے ، بحران سے دہشت گردی کی نئی لہرجنم لےسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی وزرائےخارجہ کونسل اجلاس پر بیان میں کہا ہے کہ 19دسمبرکواو آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس منعقدکیاجارہا ہے، اس اجلاس کا واحد ایجنڈا افغانستان کی صورتحال ہوگا۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ابھرتاانسانی بحران سنگین صورتحال اختیارکرسکتاہے، افغانستان کامعاشی انہدام واضح دکھائی دےرہاہے، اس بحران سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوراخطہ متاثرہوگا۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے ملاقاتوں میں افغانستان کی مخدوش صورتحال کی جانب توجہ دلائی، یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ سے افغانستان صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، بحران سےنہ صرف خطےکےممالک متاثرہوں گے بلکہ یورپ بھی متاثرہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج اقوام متحدہ، ورلڈبینک، آئی ایم ایف ہماری بات دہرارہےہیں، افغانستان میں کوئی بینکنگ نظام نہیں ہے، توجہ نہ دی گئی تو 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے ہوں گے۔

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ اس وقت 95 فیصدافغانوں کے پاس کھانےکو کچھ نہیں ہے، ہم اپنی ذمہ داری نبھارہے ہیں لیکن پاکستان تنہا ذمہ داری نہیں اٹھاسکتا، افغانستان میں بارشیں نہیں ہوئیں قحط کی صورتحال ہے، ان کے پاس سرکاری ملازمین کودینے کے لیے تنخواہیں نہیں، فوری فیصلے نہ کیے گئے تو بڑا بحران آئے گا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس مناسب ہوگا افغان اتھارٹیز کا نقطہ نظربھی سامنے رکھا جائے، پورا خطہ سردی کی لپیٹ میں آنےوالاہے، پاکستان کہتا آرہا ہے کہ افغانستان کا سیاسی حل تلاش کریں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ دنیا کوباورکراناچاہتےہیں کہ افغانستان میں حالات بگڑرہے ہیں، دنیا کوافغانستان کےمعاملات میں فوری مداخلت کرنا ہوگی اور افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہوگا۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران کےپاکستان پراثرات مرتب ہونگے، 40لاکھ افغان مہاجرین کی آج بھی خدمت کررہےہیں، مزیدافغان مہاجرین کابوجھ اٹھانےکی استطاعت نہیں۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کا پڑوسیوں پر بھی اثر پڑے گا، دہشت گردی کی نئی لہرجنم لےسکتی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے ہر فورم پر افغانستان کا معاملہ اٹھایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارےہاں افغانستان کی صورتحال پرقومی اتفاق رائےموجودہے، انسانی بحران کےنتیجےمیں افغان مہاجرین کی ایک یلغارسامنےآ سکتی ہے، صورتحال خراب ہونے سے دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع مل جائے گا اور دہشت گردی کےخلاف کی گئی کاوشیں ملیامیٹ ہوجائیں گی۔

  • ‘سیالکوٹ واقعہ نبیﷺکی تعلیمات کے برعکس ہے، مجرمان کو عبرت ناک سزا ملے گی’

    ‘سیالکوٹ واقعہ نبیﷺکی تعلیمات کے برعکس ہے، مجرمان کو عبرت ناک سزا ملے گی’

    ملتان : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ نبیﷺکی تعلیمات کے برعکس ہے، ملوث مجرمان کوقرارواقعی اورعبرت ناک سزاملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور27ممالک کےدرمیان دوطرفہ تعلقات ہیں، اسٹریٹجی ڈائیلاگ کی سلسلےمیں پاکستان کی نمائندگی کیلئے گیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ علمامشائخ کابےحدمشکورہوں کہ سیالکوٹ واقع کی کھل کرمذمت کی، ہمارادینی عقیدہ ہےدنیاوی طور پر ضابطے لاگو ہیں  ان کا اظہار کیا ہے، کسی مہذب معاشرےمیں ایسےواقعات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسے واقعات سےآنکھ نہیں چرائی جاسکتی، ایک طبقہ پاکستان کیخلاف ڈس انفارمیشن پھیلاتا ہے، اس طبقے کا کام پاکستان کو بد نام کرنا ہے ، وہ طبقہ واقعات کی تلاش میں رہتاہےجس سےپاکستان کونقصان پہنچے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج یورپ میں بہت بڑی تعداد میں مسلمان آباد ہیں، مسلمانوں کویورپ میں مذہبی آزادی ہے، وہاں مدارس ،مساجدہیں، مسلمان یورپ میں  دین اسلام کا پرچار کرتے ہیں کوئی قدغن نہیں ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ سیالکوٹ واقعہ نبیﷺکی تعلیمات ، پاکستانی اورانسانی سوچ کےبرعکس ہے، ہمیں آج ایسےواقعات سےلاتعلقی کا اظہار  کرنا ہے، ہندو،عیسائی،سکھ سمیت مختلف عقائدکےلوگ رہتےہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قائداعظم کی سوچ افکار ہماری رہنمائی فرماتے ہیں، ہمارا آئین ان کے حقوق کی تحفظ کی بات کرتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے نبیﷺکی سنت واضح ہے، ان سب کےباوجودجب ایسی حرکات ہوں تولوگوں کوموقع ملتاہے اور جب پاکستان کی وکالت کرنے جاتے ہیں توایسےواقعات سے مشکل ہوتی ہے۔

  • ‘پاکستان 19دسمبر کو اوآئی سی کی اسلام آباد میں سیشن کی میزبانی کرے گا’

    ‘پاکستان 19دسمبر کو اوآئی سی کی اسلام آباد میں سیشن کی میزبانی کرے گا’

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان 19دسمبر کو اوآئی سی کی اسلام آباد میں سیشن کی میزبانی کرے گا، اجلاس سے دنیا کی توجہ افغانستان کی طرف دلوائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان پر بروقت توجہ نہ دی تو انسانی المیہ جنم لے گا، افغانستان کے اثاثے منجمدرہے تو معاشی بحران آسکتا ہے، دنیا کو اس وقت افغانستان کے حالات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کےحالات پر فوری توجہ کی ضرورت ہے، توجہ نہ دی گئی تو افغان نصف آبادی فوڈشارٹجز کا شکار ہوسکتی ہے، افغانستان کی آدھی آبادی خوراک کی کمی کا شکار ہوسکتی ہے۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان 19دسمبر کو اوآئی سی کی اسلام آباد میں سیشن کی میزبانی کرے گا، افغانستان میں فوری امداد نہ پہنچائی گئی تو معاشی بحران پیدا ہو سکتا ہے ، یہ بحران ہمسائیوں اور پورے خطے کیلئے نقصان دہ ہو گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان پر فوری توجہ نہ دی تو3.2 ملین بچےکم خوراک کاشکارہوسکتے ہیں، اس قسم کا افغانستان کی صورتحال پر اجلاس 41 سال بعد ہورہا ہے، 18تاریخ کو اوآئی سی ممالک کے سینئر افسران آچکے ہوں گے۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان نے امریکہ،روس،چین،فرانس اوربرطانیہ، جرمنی،جاپان،کینیڈا اور آسٹریلیا کے نمائندوں کو دعوت دے رہے ہیں، ہم افغانستان کے اعلی سطح کے نمائندوں کو بھی بلا رہے ہیں، افغانستان کے نمائندے دنیا کو اپنے حالات کے بارے میں بتائیں گے۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کو بلانے کا آئیڈیا وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران آیا، ان حالات میں افغانستان کو چھوڑنا تاریخی غلطی ہو گی، اگر وہاں دوبارہ تصادم شروع ہوا تو مہاجرین کا مسئلہ جنم لے گا،ہمارے ساتھ افغانستان اور تاجکستان بھی پریشان ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ سات تاریخ کو میری برسلز میں یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقات ہو گی، مین انہیں بھی معاملے کی نزاکت سے آگاہ کروں گا، جب افغانستان سے غیر ملکی فوجی نکلے توبھارت نے پورا ملبہ پاکستان پر ڈالا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جو نمائندے ماسکو سمٹ میں گئے انکے کردار کو سراہا گیا، 19دسمبر کو ہونے والے اجلاس سے دنیا کی توجہ 2 ایشوز کی طرف دلوائیں گے، اس کانفرس کے ذریعے وسائل پیدا کروانے کی کوشش کی جائے گی، جو ممالک اس کانفرنس میں آئیں گے وہ افغانستان کیلئے وسائل مہیا کریں۔

    وزیرخارجہ نے مزید بتایا کہ ہم نے اپنے وسائل سے ادویات اور پچاس ہزار ٹن گندم دینے جا رہے ہیں، ہندوستان اگر افغانستان کی مدد کرنا چاہے گا تو ہم اسکو راستہ دیں گے۔

    سیالکوٹ واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ کا واقعہ افسوسناک اور باعث ندامت ہے، ہم نے اعلی ترین سطح پر اس کا نوٹس لیا ہے، وزیراعلی ٰنے 48گھنٹے کی مہلت دی ہے، ہم نے لمحہ با لمحہ سرلنکا کے ہائی کمشنر کو باخبر رکھا اور مرنے والے کی فیملی سے رابطہ کیا ہے۔