Tag: fm-shah mehmood qureshi

  • پاکستان کی سعودی عرب سے واجب الادا قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی درخواست

    پاکستان کی سعودی عرب سے واجب الادا قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی درخواست

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے گزارش کی ہے واجب الادا قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے ، انسانی جانوں کو بچانے کیلئے لاک ڈاؤن کی ضرورت کو سمجھتے ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان لاک ڈاؤن سے اتفاق نہیں کر رہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا سعودی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ، شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ کل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے تفصیلی گفتگو ہوئی، کورونا کی وجہ سے سعودی عرب میں 10اموات پراظہار تعزیت کیا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عمرہ زائرین کی اکثریت بخیریت گھروں میں پہنچ چکی ہے ، سعودی عرب سے اس تعاون پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا، حج کی ادائیگی کے حوالے سے بھی سعودی وزیر خارجہ سے گفتگو ہوئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی ہم منصب نےکہاعمرہ پابندی،مساجد کی بندش مشکل فیصلےتھے، عوام کیلئے مشکل اقدامات کی دین میں اجازت ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی ہم منصب کوجی20 ممالک کےاجلاس کے انعقاد پر مبارکباد دی، اسوقت ترقی پذیر ممالک شدید معاشی دباؤ کا شکار ہیں ، سعودی عرب سے گزارش کی ہے واجب الادا قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کی جائے، جس پر سعودی وزیر خارجہ نے کہا قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ اچھی تجویزہے.

    وزیر خارجہ نے مزید کہا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی اس حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں، پاکستان اس تجویز کو آگے بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب سے میزائل حملے پر مذمت کرتے ہوئے پاکستان کی طرف سے اظہار یکجہتی کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ دو روز قبل او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے بھی گفتگو ہوئی، کورونا وبا کا سامنا صرف پاکستان کو نہیں پوری دنیا کو ہے، امریکا،یورپ کہیں آگے ہیں مگرانکی صورتحال بھی سامنے ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اس وبائی تناظر میں ترقی پذیر ممالک کی معاشی مشکلات کا معاملہ اٹھایا ہے ، ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کیلئے یورپی ممالک کو خط لکھا، پاکستان اس تجویز کو لے کر سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں کوروناٹیسٹنگ کی استعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور قرنطینہ سہولت کو بتدریج بڑھایا جارہا ہے، انسانی جانوں کو بچانے کیلئے لاک ڈاؤن کی ضرورت کو سمجھتے ہیں تاہم لاک ڈاؤن کے مضر اثرات پربھی نظر میں رکھ رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہر ملک کو اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، ہندوستان کے وزیر اعظم نے بغیرسوچے 21 دن کا لاک ڈاؤن کیا ، وزیر اعظم عمران خان لاک ڈاؤن سے اتفاق نہیں کر رہے۔

  • یورپی یونین کا پاکستان کیلئے بڑی سہولیات کا اعلان

    یورپی یونین کا پاکستان کیلئے بڑی سہولیات کا اعلان

    اسلام آباد : یورپی یونین سفیر محترمہ اندرولا کمنارا نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں پاکستان کو تکنیکی سہولتوں میں تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سےیورپی یونین سفیر محترمہ اندرولا کمنارا کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں پاکستان،یورپی یونین میں تجارتی، سیاسی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیرخارجہ نےمقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی شدیدخلاف ورزیوں پرروشنی ڈالی اور ہندوستان میں امتیازی شہریت ترمیمی قانون سے بھی مطلع کیا۔

    اس موقع پر یورپی یونین سفیر نے ایف اےٹی ایف ایکشن پلان پر پاکستان کے اقدامات کو سراہا اور یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو تکنیکی سہولتوں میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    مزید پڑھیں : یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان 13 ملین یورو کا معاہدہ طے

    یاد رہے یورپی یونین اورپاکستان کے درمیان پبلک فنانشل مینجمنٹ کیلئے13 ملین یوروکا معاہدہ طے پایا تھا ، معاہدے کے تحت یورپی یونین میکروفسکل پالیسیوں،بجٹ تیاری ،فورکاسٹنگ کیلئے معاونت دےگا۔

    اس موقع پر وفاقی وزیرحماد اظہر نے کہا تھا کہ پروگرام کی مدد سے معاشی،معاشرتی ترقی کو فروغ دیا جائے گا، پبلک فنانشل سپورٹ کا دائرہ کارسندھ، بلوچستان اور وفاقی سطح پر ہوگا، ہمیں ملک میں مساوی معاشی وسماجی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک کا معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، یورپی یونین سے معاشی و سماجی اشتراک جاری رہے گا۔

  • قیدیوں کے تبادلے پر صدر اشرف غنی کو فراخدلی سے غور کرنا چاہیے ، وزیر خارجہ

    قیدیوں کے تبادلے پر صدر اشرف غنی کو فراخدلی سے غور کرنا چاہیے ، وزیر خارجہ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ صرف معاہدہ کافی نہیں رویے بھی درست کرنے ہوں گے ، قیدیوں کی رہائی یک طرفہ نہیں دونوں جانب سےہوگی، قیدیوں کے تبادلے پر صدر اشرف غنی کو فراخدلی سےغور کرنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان امن عمل کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا دوحہ میں جو امن معاہدہ ہوا وہ بہت بڑی پیش ہے، یہ جو موقع میسر آ یا ہے اسے گنوا نا نہیں چاہیے، افغان قیادت پر ذمہ داری ہے کہ سازگار ماحول پیدا کرے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دوحہ میں جو ہوا وہ پہلاقدم تھا اب اگلاقدم انٹرا افغان مذاکرات ہیں، اعتماد سازی کے لیے دونوں فریقین کو آگے بڑھانا چاہئے، اشرف غنی ملکی مفاد کیلئے بڑھیں اور طالبان بھی فراخدلی کامظاہرہ کریں، یہ عمل آ سان نہیں مگر کامیاب نہیں ہوتا تو نقصان افغانستان ہوگا۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ 20 سال کی جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوا،جنگ کوئی راستہ نہیں ، اب فریقین کو ایک دوسرے کے لیے گنجائش پیدا کرناہوگی، افغان قیادت اور تمام دھڑوں کیلئے آ زمائش کا وقت ہے، پاکستان نیک نیتی سے چاہتا ہے معاملات سدھریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے، پاکستان نے جو کردار ادا کرنا تھا وہ کیا اور دنیا نے اس کوسراہا، اس معاہدے پر اگلا قدم اٹھانا افغانوں کا کام ہے، آگے بڑھنے کیلئےافغان جواقدامات اٹھائیں گے پاکستان حمایت کرے گا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سازگار ماحول پیدا کر سکتا ہے مگران کے فیصلے نہیں کر سکتا، امریکا طالبان معاہدے میں درج ہےکہ قیدیوں کاتبادلہ ہوگا، اشرف غنی کو چاہیے وہ معاہدے کی وضاحت امریکاسے مانگیں، زلمےخلیل زاد مذاکرات پر افغان قیادت کو آگاہ کرتے رہے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی قیدیوں کا تبادلہ ہو ا ہے ، جب جنگ سے امن کی طرف بڑھتے ہیں توخیر سگالی کیلئے یہ کرنا پڑتا ہے، قیدیوں کی رہائی یکطرفہ نہیں دو طرفہ ہو گی ، ہٹ دھرمی سے کام لینا ہے تو بات آ گے نہیں بڑھ پائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ایک منطقی قدم ہے جو اٹھنا چاہیے، معاہدوں کے ساتھ رویوں کو بھی ٹھیک کرناہوں گے، رکاوٹیں ڈالنے والے تو پہلے بھی تھے ، اب سیاسی قیادت کا کمال یہ ہے کہ وہ ان کو نا کام کریں۔

    اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بی بی سی کو انٹر ویو میں کہا کہ امید ہےتمام فریق معاہدے پر قائم رہیں گے، آئندہ قدم بین الافغان مذاکرات ہیں ، معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے کا ذکر ہے، پاکستان سازگاہ ماحول دے سکتاہے، فیصلے نہیں کرسکتا، صرف معاہدہ کافی نہیں رویے بھی درست کرنےہوں گے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے تبادلےپر صدر اشرف غنی کو فراخدلی سے غور کرنا چاہیے، ماحول خراب کرنے والے ہمیشہ سےموجود تھے اور رہیں گے، ماضی میں بھی قیدیوں کے تبادلے ہوتے رہے ہیں، امن عمل کے دوران امریکہ صدر اشرف غنی کو گاہے بگاہے اعتماد میں لیتا رہا ہے اور ان سے مشاورت جاری رکھی گئی تھی، جنگ وجدل کوئی راستہ ہیں، مذاکرات ہی آخری حل ہیں۔

  • افغان امن معاہدہ، وزیر خارجہ کی  زلمے خلیل زاد سے ملاقات

    افغان امن معاہدہ، وزیر خارجہ کی زلمے خلیل زاد سے ملاقات

    دوحا : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات میں کہا آج کے امن معاہدے کےبعد پاکستان بین الافغان افغان مذاکرات کی امیدرکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں افغان امن معاہدے کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں زلمے خلیل زاد نے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کی تازہ ترین صورتحال سے وزیر خارجہ کو آ گاہ کیا، وزیر خارجہ نے کہا آج کے امن معاہدے کے بعد پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کی امید رکھتا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کوتعمیرنواوربحالی کے لیےعالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہو گی، افغانستان میں دائمی امن و استحکام کے لیے پاکستان آپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکہ اور طالبان کےد رمیان امن معاہدے پر دستخط آج ہوں گے

    خیال رہے امریکااورافغان طالبان کےدرمیان معاہدےپردستخط آج قطرمیں ہوں گے ، افغان امن معاہدہ پر دستخط کی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔

    طالبان کی جانب سے امن کونسل کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر دستخط کریں گے جبکہ دستخط کےموقع پرامریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو موجودہوں گے، معاہدے کی تقریب میں 50 ممالک کے وزیرخارجہ شرکت کریں گے ، پاکستان سےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نمائندگی کررہےہیں۔

    امریکا، طالبان امن معاہدے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیاجائےگا اور تقریب کےبعدمعاہدےکی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

  • انڈونیشیا کی افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کی تعریف

    انڈونیشیا کی افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کی تعریف

    دوحا : انڈونیشیا کی ہم منصب رتنو مارسودی نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں پر زور تعاون کا یقین دلایا۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں افغان امن عمل کانفرنس کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور انڈونیشیا کی ہم منصب رتنو مارسودی کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں باہمی تعلقات، افغان امن عمل اور بھارت میں پر تشدد واقعات پربات چیت کی گئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان انڈونیشیا سےتعلقات کوانتہائی قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

    انڈونیشیا کی وزیر خارجہ رتنو مارسودی نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحتی کردار کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں انڈونیشیا کی طرف سے پر زور تعاون کا یقین دلایا۔

    خیال رہے امریکااورافغان طالبان کےدرمیان معاہدےپردستخط آج قطرمیں ہوں گے ، افغان امن معاہدہ پر دستخط کی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکہ اور طالبان کےد رمیان امن معاہدے پر دستخط آج ہوں گے

    طالبان کی جانب سے امن کونسل کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر دستخط کریں گے جبکہ دستخط کےموقع پرامریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو موجودہوں گے۔

    معاہدے کی تقریب میں 50 ممالک کے وزیرخارجہ شرکت کریں گے ، پاکستان سےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نمائندگی کررہےہیں۔

    امریکا، طالبان امن معاہدے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیاجائےگا اور تقریب کےبعدمعاہدےکی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

     

  • ‘کل کا دن افغانستان اور افغان عوام کیلئے بڑا دن’

    ‘کل کا دن افغانستان اور افغان عوام کیلئے بڑا دن’

    دوحا : وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کاکہنا ہے کہ کل کا دن افغانستان اور افغان عوام کیلئے بڑا دن ہے، کل کا معاہدہ انٹرا افغان مذاکرات کیلئے راہ ہموارکرےگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دوحا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کل کادن افغانستان،افغان عوام کیلئےبڑادن ہے، افغانستان امن اورمفاہمت کی جانب بڑھ رہا ہے، معاہدہ انٹراافغان مذاکرات کی راہ ہموارکرےگا اللہ کرےافغانستان میں امن واستحکام آئے۔

    اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان مفاہمتی عمل اور بھارت کی صورتحال پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئےآ ج دنیا پاکستان کے کردار کی تعریف کر رہی ہے، امیدہےکل امریکا،مطالبان امن معاہدے پردستخط ہو جائیں گے، مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ،50 ممالک کے نمائندے شریک ہوں گے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھی سارے عمل کا حصہ بننے کیلئے دعوت دی گئی ہے، یہ پاکستان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے اور کوششوں کا اعتراف ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکا امن معاہدے میں پاکستان کو بھی حصہ دار بننے کیلئے دعوت

    انھوں نے کہا کہ دنیا میں آج امن معاہدہ اور دلی کی تشویشناک صورتحال پربات ہو رہی ہے، دلی میں نسل کشی کی صورت حال دنیا کو ابھرتی دکھائی دے رہی ہے ، دنیا کا تمام میڈیا اس پر بات کر رہا ہے اور فارن ریلیشنز کمیٹی کے اہم ممبران بھی اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا تشخص ابھر رہا ہے اور بھارت کا نیچے جا رہا ہے، جب ہماری حکومت آئی تو بھارت کی کوشش تھی پاکستان تنہاہوجائے، بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،آ ج پاکستان کا عالمی سطح پراہم کردار ہے، بھارت نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کوبلیک لسٹ کرانےکی کوشش کی، ایف اے ٹی ایف میں بھی بھارت کو ناکامی ہوئی۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کے دورے کے وقت خیال تھا کہ تجارتی معاہدہ ہو گا، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے پر اتفاق نہ ہو سکا۔

  • افغان طالبان اور امریکا امن معاہدے میں پاکستان کو بھی حصہ دار بننے کیلئے دعوت

    افغان طالبان اور امریکا امن معاہدے میں پاکستان کو بھی حصہ دار بننے کیلئے دعوت

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکا،طالبان میں امن معاہدےپرکل دستخط کاامکان ہے، امن معاہدےمیں پاکستان کوبھی حصہ داربننےکیلئےدعوت دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا افغان طالبان اورامریکاامن معاہدےمیں پاکستان کوبھی حصہ داربننےکیلئےدعوت دی گئی ہے، یہ پاکستان کی کاوشوں اورکوششوں کا بہت بڑا اعتراف ہے ۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا،طالبان میں امن معاہدےپرکل دستخط کاامکان ہے، امریکا،طالبان امن معاہدہ عالمی سطح پر دیکھا جارہا ہے، امن معاہدےمیں پاکستان کوبھی حصہ داربننےکیلئےدعوت دی گئی ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکااورطالبان امن معاہدہ بہت بڑی پیش رفت ہوگی، بھارت نے امن معاہدےمیں دیواریں کھڑی کرنےکی کوشش کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ   کشمیر کی صورتحال بھی عالمی سطح پرزیر بحث ہے، پاکستان کا مثبت امیج ابھر رہا ہے، بھارت کی کوشش تھی پاکستان کو سفارتی طورپرتنہاکیاجائے، بلیک لسٹ کرنےکی کوشش میں بھی بھارت کو ناکامی ہوئی۔

    وزیر خارجہ  نے کہا کہ  دوحہ میں دلی کی تشویشناک صورتحال بھی زیربحث ہے، لوگ کہہ رہے ہیں کیا یہ ہے سیکولرانڈیا ؟ دہلی میں جوکچھ ہورہاہےدنیاکی اس پرنظرہے ، بھارت کا اپنا امیج متاثر ہورہاہے،ٹرمپ کے دورے میں بھارت اور امریکا میں ٹریڈ معاہدہ نہ ہوسکا۔

    خیال رہےمعاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ’افغان امن کی جانب تاریخی پیش رفت وزیراعظم عمران خان کے موقف کی جیت اور افواج پاکستان کے مثالی کردار کی آئینہ دار ہے، عمران خان ہمیشہ ڈائیلاگ کے حامی رہے۔ خطے میں پائیدار امن کے فروغ اور استحکام کے لیے مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ’29 فروری کو طالبان اور دیگر فریقین کے مابین معاہدے پر دستخط کا خیرمقدم کرتے ہیں۔اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔معاہدے کی تقریب میں امیر قطر سمیت سات ممالک کے وزراءخارجہ اور پچاس ممالک کے نمائندگان شریک ہوں گے۔

  • ‘بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی تمام تر کوششوں میں ناکام ہوگیا’

    ‘بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی تمام تر کوششوں میں ناکام ہوگیا’

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی تمام تر کوششوں میں ناکام ہوگیا،امید ہے پاکستان جلدگرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آجائےگا ۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے اپنے بیان میں کہا افغانستان کےمسئلےکاپُرامن حل آسان تھااورنہ ہے، طالبان کومذاکرات کی میزپرلاناآسان نہیں تھا، مذاکرات کی بحالی کےلئےپاکستان نےہرممکن کوشش کی اور امریکاسمیت عالمی برادری نےپاکستان کےکردارکوسراہا۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دنیاکوباورکراناتھاکہ افغان مسئلےکاحل طاقت کااستعمال نہیں، افغانستان میں فریقین کہہ رہےہیں معاہدےکےقریب پہنچ گئے، جامع مذاکرات کےذریعےافغان مسئلےکاسیاسی حل تلاش کیاجائے، فریقین میں مذاکرات کیلئےجامع وفدتشکیل دینےکی کوشش کریں گے۔

    شاہ محمودقریشی نے کہا پاکستان کوبلیک لسٹ میں دھکیلنےکیلئے بھارت نےبہت زورلگایا ،تمام ترکوششوں کےباوجودناکام ہوگیا، ایف اےٹی ایف اجلاس میں پاکستانی کوششوں کی تعریف کی گئی، امید ہے پاکستان جلدگرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آجائےگا ،منی لانڈرنگ کیخلاف پاکستانی اقدامات کی دنیاقائل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغان قیام امن سےپاکستان سمیت پوراخطہ مستفیدہوگا، افغانستان کی تعمیرنومیں پاکستان کوکردار ادا کرنے کا موقع میسر آئےگا، پاکستان ، افغانستان میں دو طرفہ تجارت کوفروغ ملےگا۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ ماضی میں ہماری زیادہ توجہ مغربی سرحدپرمرکوزرہی، سب جانتے ہیں مشرقی سرحد پر بھی صورتحال خاصی نازک ہے، کسی کوتوقع تھی افغان طالبان ، امریکا ایک میز پر بیٹھیں گے؟ اور رخنہ اندازی میں پاکستان مصالحانہ کردار ادا کر پائےگا؟

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ساری خرابی کاموجب ہمیں قراردیا جارہا تھا، پاکستان پر انگلیاں اٹھائی جا رہی تھیں، جنوب ایشیائی حکمت عملی آپ کےسامنےہے، آج اس کے برعکس پاکستان کے کردار کو سراہا جارہا ہے، پاکستان نے بڑی ذمہ داری قبول کی اور نبھائی ۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ساری ذمہ داری توہم نہیں اٹھاسکتے، افغانستان کےلوگوں اوروہاں کی قیادت نےفیصلہ کرنا ہے، وہاں کےلوگ فیصلہ کرینگےکہ وہ کیسے اسے آگے لے کر چلیں گے، مصالحانہ کردار اداکرنےکی حامی بھری اس میں اللہ نے سرخرو کیا۔

  • بھارت نے بڑی چالاکی سے مسئلہ کشمیر کو دبائے رکھا لیکن اب ایسا نہیں،شاہ محمودقریشی

    بھارت نے بڑی چالاکی سے مسئلہ کشمیر کو دبائے رکھا لیکن اب ایسا نہیں،شاہ محمودقریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت نےبڑی چالاکی سےمسئلہ کشمیرکو دبائے رکھا لیکن اب ایسا نہیں،  بھارت کی جانب سے ناکامی چھپانے کیلئے پلوامہ جیسا ڈرامہ کیاجاسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئےکہا 54 سال بعدمسئلہ کشمیرکو ایک مرتبہ پھر سیکیورٹی کونسل میں لےگئے، بھارت کی جانب سےاجلاس روکنےکی بھرپورکوشش کی گئی، بھارت کہتا تھامسئلہ کشمیراندرونی معاملہ جس کی نفی کرنےمیں کامیاب ہوئے۔

    وزیر خارجہ  کا کہنا تھا کہ  انسانی حقوق سےمتعلق بھارت کےکردارکواقوام متحدہ میں بےنقاب کیا، یواین ایچ سی آر کمشنر اور برطانوی  پارلیمنٹ نے رپورٹس جاری کیں، رپورٹس میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کوبیان کیاگیا، دنیابھرمیں یو این  ایچ  سی آر اور برطانوی پارلیمنٹ کی رپورٹس کوپڑھاگیا اور دنیا بھر میں پاکستان کےمؤقف کی تائیدکی گئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  بھارت نےبڑی چالاکی سےمسئلہ کشمیرکودبائےرکھالیکن اب ایسانہیں، بھارت کےمؤقف کی نفی ہو رہی ہے اور عالمی سطح پر بیانیہ تبدیل ہورہاہے، دنیاکہتی ہےمسئلہ کشمیرصرف زمین کامعاملہ نہیں ہے، کشمیریوں کوحق خودارادیت ملناچاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت مسئلہ کشمیرکودہشت گردی سےجوڑتاتھاجس میں اب ناکام ہورہاہے، پاکستان کامؤقف تھامسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہش کےمطابق حل ہوناچاہیے، اب دنیا بھر میں پاکستان کےمؤقف کی تائیدہورہی ہے، دنیابھی سمجھ گئی ہے، مسئلہ  کشمیرکادہشت گردی سےتعلق نہیں۔

    وزیر خارجہ  نے مزید کہا کہ  رائزنگ بھارت کے چہرے کو مسئلہ کشمیر کی وجہ سے بے نقاب کیاگیا، بھارتی عوام بھی کشمیریوں پر ہونے والےمظالم کیخلاف آواز اٹھا رہے ہیں، عالمی سطح پربھارت سےمتعلق نکتہ نظرتبدیل ہورہاہے، بھارتی عوام بھی اب مودی سرکار کے مؤقف کی تائیدنہیں کررہی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ  مودی سرکار کی بھارتی اپوزیشن بھی تردید کررہی ہے، بھارت کا ساتھ دینے والے کشمیری رہنما بھی مودی سرکار کیخلاف ہیں، بھارتی سیاستدان، فلم اسٹارز، دانشور بھی مودی سرکاری کیخلاف ہیں، بھارتی عوام کہتے ہیں مودی سرکار نے بھارت کا چہرہ تبدیل کردیا ہے۔

    انھوں نے کہا 5 اگست کے مودی سرکار کے اقدام کی بھارتی عوام مخالفت کر رہے ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوج بڑھائی، جس پر سب نے تنقید کی، بھارت نے یورپی وفد کو دورہ کشمیر کرانے کی کوشش کی، جس پر یورپی پارلیمان نے یورپی وفد سے علیحدگی اختیار کی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ  وزیراعظم نے یو این میں خطاب کیا، دنیا نے مودی سرکارکی حقیقت جانی، وزیراعظم نے آر ایس ایس نظریہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا، دنیا اب کہتی ہے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کریں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  مودی سرکاری نےسیاسی مفادکیلئےہندوفلسفےکواجاگرکیا، سیاست کیلئےہندوازم کوفروغ دیا اور سیاسی فائدہ حاصل کیا، قومیت کوپروان چڑھاکرمودی سرکارنےسیاسی فائدہ حاصل کیا، مودی سرکارنےاپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئےقومیت کوپروان چڑھایا، متنازع شہریت بل کیخلاف بھارتی عوام سڑکوں پرہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ  اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل جلدپاکستان تشریف لارہےہیں، بھارت کی جانب سےناکامی چھپانے کیلئے فالس فلیگ آپریشن کیا جاسکتا ہے، امریکا اورسیکریٹری جنرل یواین کوپلان کرنےوالےفالس فلیگ آپریشن سےآگاہ کیا ہے کہ پلوامہ جیسا ڈرامہ کیاجاسکتاہے، ماضی میں بھی بھارت کو بھرپور جواب دیا اور آئندہ بھی دیاجائے گا۔

    وزیر خارجہ  نے کہا کہ  مسئلہ کشمیر پر اوآئی سی کی ایک تاریخی پوزیشن رہی ہے، چاہتے ہیں اوآئی سی ایسا بیان جاری کرے، جس سے کشمیریوں  کوحوصلہ ملے۔

  • کشمیر پر ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

    کشمیر پر ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کشمیر پر ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، پاکستان میں کوئی بھی حکومت کشمیر پرسودا بازی نہیں کر سکتی ، ہم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سید فخرامام کی زیرصدارت کشمیر کمیٹی کا خصوصی اجلاس ہوا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیر کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں شرکت کی۔

    اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کشمیر پر ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کشمیر کے مسئلے پر حکومت اور اپوزیشن یک زبان ہیں ، پاکستان میں کوئی بھی حکومت کشمیر پر سودا بازی نہیں کر سکتی، یہ پیغام سرحد کے دونوں اطراف واضح ہے۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر پر سیاسی جماعتیں، قوتیں یک زبان ، مکمل اتفاق رائے اور پاکستان کی ایک واضع پالیسی موجود ہے، کشمیر پر مودی کی ہٹ دھرمی کو کشمیریوں نے مسترد کردیا ہے اور مودی کی انتہاپسندپالیسیوں سےایل اوسی پرکشمیری عوام یک زبان ہوچکے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں "سب اچھا ہے” کےبھارتی دعووں کی قلعی کھل گئی ہے ، کشمیری نوجوان نسل کیلئے مودی کا کشمیر پلان ناقابل قبول ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے ، یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر کے حوالے سے بحث بھارت کی ناکامی ہے ، 50 سال بعد سلامتی کونسل میں 3 بار کشمیر مسئلے پر بحث ہوئی، جس سے عالمی سطح پرمیڈیاپربھارت کے بیانیے کو ٹھیس پہنچی اور قوم کو اس نئی حقیقت کا سامنا کرنا ہے، کشمیر کی جنگ ایک طویل جنگ ہے۔

    وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ بھارت بھی پاکستان پر دراندازی کا الزام نہیں لگا سکتا، کشمیر پر سب سے زیادہ آواز بین الاقوامی سطح پر یورپی اور امریکی پارلیمنٹ سے اٹھی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستانی اور کشمیری عوام یکجان اور ایک قوم ہیں، کشمیر پر مختلف اوربہتر تجاویز کے لیے فارن آفس کے دروازے کھول دیئے ہیں ، ہم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، کشمیری بہنوں بھائیوں کے حقوق کی جنگ ہم مل کر لڑیں گے۔