Tag: fm-shah mehmood qureshi

  • افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں، وزیر خارجہ

    افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں، وزیر خارجہ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ،خطےاوردنیاکےمفادمیں نہیں ، افغانستان کو انسانی  بحران سےبچاناسب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق بیان میں کہا کہ کل قطرکےنائب وزیراعظم ووزیرخارجہ پاکستان تشریف لائے، شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کی وزیراعظم عمران خان سےملاقات ہوئی جبکہ وزارت خارجہ میں پاکستان اورقطرکےمابین وفودکی سطح پر مذاکرات ہوئے ، جس میں افغانستان ہماری گفتگو کا محور رہا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قطرنےافغان عمل کوآگےبڑھانےمیں اہم کرداراداکیا اور افغان طالبان کودوحہ میں سیاسی دفتربنانےکی اجازت دی، اس وقت یہ مسئلہ پیچیدہ دکھائی دیتاتھالیکن انہوں نےدوراندیشی سےکام لیا، قطرہماری طرح اس بات کوسمجھتاتھا افغان مسئلےکافوجی حل ممکن نہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں معاملات گفت وشنیدسےآگےبڑھانےہوں گے، اس وقت کیاگیایہ فیصلہ آج کارآمدثابت ہورہاہے، 15اگست کےبعدافغانستان صورتحال پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا، آج اسپین کےوزیر خارجہ پاکستان تشریف لارہےہیں، اسپین یورپی یونین کااہم ملک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسپین کےساتھ ہمارےبہت اچھےدو طرفہ تعلقات ہیں اور پاکستانیوں کی ایک بڑی تعدادسپین میں مقیم ہے، اسپین کےساتھ دو طرفہ تعلقات کااستحکام ہماری ضرورت ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ حالیہ دنوں میں 20 سےزائدوزرائے خارجہ کےساتھ تبادلہ خیال ہوچکا، میں نےافغانستان کےحوالےسےپاکستان کانقطہ نظر انکےسامنےپیش کیا، میں نےان کی تشویش کوسمجھنے کی کوشش کی ہے، اسپین کےوزیرخارجہ کےساتھ بھی مفیدگفتگوہوگی اور کوشش کریں کہ افغانستان میں کوئی انسانی بحران جنم نہ لے۔

    انسانی بحران کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ،خطےاوردنیاکےمفادمیں نہیں ،پاکستان افغان بھائیوں کی مددجاری رکھنےکی کوشش کررہاہے، کل پاکستان کی طرف سے ادویات و خوراک امدادکابل بھجوائی گئی، زمینی راستےسےبھی ہماری کوشش ہے ادویات وخوراک بھجوائی جائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان کوانسانی بحران سےبچاناسب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ماضی میں افغان سر زمین پاکستان کےخلاف استعمال ہوتی رہی، طالبان کاافغان سر زمین کسی کےخلاف استعمال نہ کرنےکابیان آیا، بیان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

    طالبان کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان اپنےوعدےپرپورااترتےہیں توانکی نیک نامی میں اضافہ ہو گا اور طالبان عالمی برادری کی توقعات کےقریب آتےہیں تووہ اپنے لیےآسانی پیداکریں گے۔

  • عالمی برادری کو مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دینا ہوگا، شاہ محمود قریشی

    عالمی برادری کو مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دینا ہوگا، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورتحال پیچیدہ اور مشکل ہے، افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے کیلئے کوششیں کرنا ہوں گی، عالمی برادری کو مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صورتحال پر 6 ملکی علاقائی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے متعلق تمام پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، افغانستان میں ہونیوالی تبدیلی کا بغورجائزہ لیا جارہا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پیچیدہ اور مشکل ہے، گزشتہ روز طالبان نے افغانستان کی عبوری حکومت کا اعلان کیا، افغانستان میں رونما ہونیوالی تبدیلی ایک حقیقت ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان طویل عرصے سے جنگ میں رہاہے، افغانستان میں کوئی خونریزی نہیں ہوئی ، افغانستان کے حوالے سے نئے چیلنجز کا سامنا ہے، افغان عوام کیساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے ہیں، افغانستان کی سالمیت،خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین کسی ملک کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے کیلئے کوششیں کرناہوں گی، عالمی برادری کو مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دینا ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ مہاجرین کی آمد،بارڈر سیکیورٹی جیسے چیلنجز سامنے ہیں، کانفرنس میں موجود تمام ممالک کو افغان صورتحال پر تجویز دیتے ہیں، پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے.

  • افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی جیسے بحران کے خطرات ہیں، شاہ محمود قریشی نے خبردار کردیا

    افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی جیسے بحران کے خطرات ہیں، شاہ محمود قریشی نے خبردار کردیا

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی جیسےبحران کےخطرات ہیں ، افغانستان میں کوئی فریق فیورٹ نہیں ہے، ہم عوامی حمایت پر بننے والی حکومت سے تعاون کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی ، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سےمتعلق پیش گوئیاں اور اندازے غلط ثابت ہوئے، میرا 16اور 27اگست کو آپ کیساتھ رابطہ ہواتھا، افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی جیسےبحران کےخطرات ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیرخارجہ کودورہ پاکستان پر خوش آمدید کہتے ہیں ،افغانستان کی تازہ صورتحال سمیت پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات مزید مستحکم کرنے پر بات ہوئی ،برطانوی وزیرخارجہ کو بتایا کہ افغان معاملے پر کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ برطانیہ اورپاکستان کی خواہش ہے افغانستان میں امن واستحکام آئے، فیٹف کے معاملے پر پاکستان کے مثبت اقدامات سے بھی آگاہ کیا ، برطانوی وزیرخارجہ کو فیٹف پر پاکستانی اقدامات کی حمایت کیلئے کہا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں مربوط نظام حکومت کے حامی ہیں، افغانستان میں کوئی فریق فیورٹ نہیں ہے، ہم عوامی حمایت پر بننے والی حکومت سے تعاون کریں گے ، پاکستان اور افغانستان کےدرمیان تعلقات سمجھنے کی ضرورت ہے۔

  • افغانستان میں بظاہر خانہ جنگی کا امکان ٹل گیا، شاہ محمود قریشی

    افغانستان میں بظاہر خانہ جنگی کا امکان ٹل گیا، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بظاہر خانہ جنگی کا امکان ٹل گیا ، عالمی برادری اپنے رابطے جاری رکھتے ہوئے افغانستان کی مدد کرے، پاکستان ’سہولت کار‘ کا اپنا کردار جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدعلی گیلانی کےانتقال پرتمام پاکستانی اور کشمیری  افسردہ ہیں، بھارتی فوج کی جانب سےعلی گیلانی کےگھرکاگھیراؤکرناقابل افسوس ہے، میری دعاہےاللہ سیدعلی گیلانی کوغریق رحمت اور درجات  بلندکرے، ان کاکرداران کی استقامات کشمیریوں کی جدوجہدمیں ایک مشعل راہ ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ کشمیری قوم تجدیدعہداوران کی جدوجہدجاری رکھےگی، بھارت ان کے نمازجنازہ سے بھی خوفزدہ ہے، کل سے  شدید اضطراب میں ہوں، ہر کشمیری اور پاکستانی کے یہی جذبات ہیں۔

    افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 20سال میں عالمی اتحاد نے فوجی انداز فکر کے تحت افغانستان میں امن کی کوشش کی ، عالمی اتحاد کی فوجی اندازسےامن کی کوشش زمینی حقائق پرمبنی نہیں تھی، دوحہ امن معاہدہ افغانستان کے قائدین کے لیےنئی امید لایا، بدقسمتی سے  بین الافغان مذاکرات میں نہایت کم پیش رفت ہوئی اور مزید پیچیدگی 31 اگست کو افواج کےانخلاکے اچانک امریکی اعلان سے پیدا ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت کے فقدان اورطالبان کے ٹیک اوور نے دنیاکو حیران کردیا، بظاہر خانہ جنگی کا امکان ٹل گیا ہے، طالبان نے معافی، خواتین ،اظہار رائے  کی آزادی، روزگار اور تعلیم پراعلان کیے، طالبان سیاسی نظام سے متعلق افغان رہنماؤں سے بات چیت کررہے ہیں۔

    کابل ایئر پورٹ پر دھماکوں کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ کابل ہوائی اڈے پر170 سے زائدجانوں کا ضیاع نازک صورتحال کی یاددہانی ہے، صورتحال زیادہ  متقاضی ہے کہ افغان قائدین دانائی کا مظاہرہ کریں، عالمی برادری اپنے رابطے جاری رکھتے ہوئے افغانستان کی مدد کرے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان واحد ملک تھاجس نے ہمیشہ کہا افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان نے امریکااور طالبان میں براہ راست بات چیت کی حمایت کی ،ہم نے ذمےدارانہ اور منظم انداز میں افواج کے انخلا کی بھی حمایت کی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان سے زیادہ کسی اور ملک کا مفاد نہیں، ہم نے افغانستان میں تمام نسلی برادریوں سےرابطہ کیا ہے ،ہم طالبان  کے اعلانات کو مثبت و حوصلہ افزا سمجھتے ہیں ، افغان قیادت کو سیاسی تصفیےکی ذمےداری کو قبول کرنا چاہیے۔

    طالبان کی جانب سے حکومت کے اعلان کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجتماعیت کا حامل نظام طالبان کے لیےاہم ہے ، اس نازک مرحلے پر افغان عوام کو تنہا نہ چھوڑا جائے، پاکستان ’سہولت کار‘ کا اپنا کردار جاری رکھے گا، ہمارے کردار کو ضامن کے طورپر غلط انداز میں محمول نہ کیاجائے۔

    شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کے دورے کیے، مشترکہ تشویش اور علاقائی انداز فکر اپنانے کی ضرورت پر تفصیلی  بات کی، میری گفتگو کا محور و مرکز تین نکات پر رہا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خارجہ تیز ترین بنیادوں پر ویزے جاری کررہا ہے، پاکستان کے انٹرنیشنل ہوائی اڈوں پرآمد پر ویزے جاری کیے جارہے  ہیں۔

  • وزیر خارجہ کا  تاجکستان کیساتھ تعلقات مزید مستحکم بنانے کےعزم کا اعادہ

    وزیر خارجہ کا تاجکستان کیساتھ تعلقات مزید مستحکم بنانے کےعزم کا اعادہ

    دوشنبے : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تاجکستان کیساتھ تعلقات مزید مستحکم بنانے کےعزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا دونوں ممالک دوطرفہ مراسم کومزید وسعت،مستحکم بنانے کیلئے پر عزم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات ہوئی ، وزیرخارجہ نے تاجک صدر کو افغانستان کے حوالے پاکستانی موقف سے آگاہ کیا اور تاجک صدرکووزیراعظم عمران خان کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام دیا۔

    شاہ محمود قریشی نے تاجکستان کیساتھ تعلقات مزید مستحکم بنانے کےعزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا پاکستان،تاجکستان میں تاریخی تعلقات ہیں ، دونوں ممالک دوطرفہ مراسم کومزید وسعت،مستحکم بنانے کیلئے پر عزم ہیں۔

    وزیر خارجہ نے مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے، متفقہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا افغانستان میں امن پورے خطے کیلئے یکساں اہمیت کا حامل ہے۔

    تاجک صدر امام علی رحمان نے وزیر خارجہ کو تاجکستان میں آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا افغانستان سے متعلق مربوط مؤقف کی تجویز سے اتفاق کیا۔

    تاجک صدر امام علی رحمان کا کہنا تھا کہ ستمبر کو دوشنبے میں ایس سی اواجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے منتظر ہیں۔

  • افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال ، ‘دنیا دیکھنا چاہتی ہے طالبان جو کہہ رہےہیں کیا اس پرعمل بھی کررہے ہیں’

    افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال ، ‘دنیا دیکھنا چاہتی ہے طالبان جو کہہ رہےہیں کیا اس پرعمل بھی کررہے ہیں’

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی عوام امن چاہتی ہے اور دنیا دیکھنا چاہتی ہےطالبان جو کہہ رہےہیں کیا اس پرعمل بھی کررہے ہیں، ہم نہیں چاہیں گےکہ90 کی دہائی کی غلطیاں دہرائی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر سب کی نظرہے، سب افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، کوئی بھی خونریزی نہیں چاہتا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سب چاہتے ہیں افغان طالبان ،سابقہ حکمران ملکر سیاسی ڈھانچہ تشکیل دیں، سیاسی ڈھانچے میں سب کی شمولیت ہو جو سب کیلئے قابلِ قبول ہو ، قابل قبول سیاسی ڈھانچےسےمعاملات معمول کی جانب بڑھیں گے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے پر امن انخلاکے حامی ہیں، پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرنے کیلئے پُر عزم ہے اور کابل میں تعینات سفیر کے بھی مختلف شخصیات سےروابط ہو رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آئے افغان وفدکی مجھ سمیت وزیراعظم سےملاقات ہوئی، سب امن کے خواہاں ہیں، کچھ امن مخالف قوتیں اسپائلرزکا کردار ادا کرنے کیلئے متحرک ہیں، یہ افغان قیادت کی فہم و فراست کا امتحان ہے کہ چیلنجز سے کیسے نمٹتےہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان کی عوام امن چاہتی ہے، دنیا دیکھناچاہتی ہےطالبان جو کہہ رہےہیں کیا اس پرعمل بھی کررہےہیں، دوسرے فریق کو بھی افغانستان کے مفاد کو ترجیح دینی چاہیے، فیصلہ افغانستان کی عوام نے کرنا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جو افغانستان میں نقص امن کا خواہاں ہے وہ افغان عوام کی بہتری نہیں چاہتا، ہم افغانستان کی بہتری میں دلچسپی رکھتے ہیں، بارڈرزکی صورتحال پرسب ہمسایہ ممالک کومل کر سوچناہے۔

    انھوں نے بتایا کہ آئندہ چند دنوں میں ہمسایہ ممالک کا دورہ کرنے کا ارادہ ہے، مشاورت کے ساتھ ایک جامع حکمت عملی وضع کی جا ئےگی، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے، ہم نہیں چاہیں گےکہ90 کی دہائی کی غلطیاں دہرائی جائیں، ہمارا مقصد افغانستان کی بہتری ہےاس کیلئےہم کوشاں رہیں گے۔

  • قوم کوتقسیم کرنے کی ایک منظم کوشش جاری ہے، شاہ محمود قریشی

    قوم کوتقسیم کرنے کی ایک منظم کوشش جاری ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد :وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ قوم کوتقسیم کرنےکی ایک منظم کوشش جاری ہے، گزشتہ دنوں ہم نےاسےبےنقاب کرنے کی کوشش بھی کی، اس سلسلے میں تقریباً 750ویب سائٹس کوبےنقاب کیا جوغلط فہمیاں پھیلارہی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسینیہ کانفرنس میں شرکت پر حاضرین کا شکرگزار ہوں، ہمارا خطہ نازک دور سے گزررہاہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یوٹیوب پرایساموادچلایاجاتاہےجس سےلوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے، سوچنےکی بات یہ ہےکہ ایساکون اورکیوں کرتاہے، خاص طورپروہ طبقہ ان دنوں میں کیوں کرتاہےسوچنےکی بات ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ ففتھ جنریشن وارفیئرجس کوہائبرڈواربھی کہاجاتاہے، وائلنس کی جگہ غلط فہمیوں کوجنم دینےکی کوشش کی جاتی ہے، قوم کوتقسیم کرنےکی ایک منظم کوشش جاری ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں ہم نے اس بےنقاب کرنے کی کوشش بھی کی، اس سلسلے میں تقریباً 750ویب سائٹس کوبےنقاب کیا جوغلط فہمیاں پھیلارہی تھیں ، ان کے تانے بانےان ممالک سے تھے جو پاکستان میں انتشار چاہتے تھے۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیاکوبھی بہت سی چیزیں پوسٹ لگاکراستعمال کیاجاتاہے، بہت سی چیزیں بغیرتصدیق کےآگےپارسل کردی جاتی ہیں، جعلی خبریں بھی اس وار فیئر کاحصہ ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات واپس لینا ہوں گے، شاہ محمود قریشی

    مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات واپس لینا ہوں گے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات واپس لینا ہوں گے، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیرامن قائم نہیں ہو سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سےبرطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن قربان حسین کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور برطانوی پارلیمنٹ اوربین الاقوامی فورمز پر سفارتی کاوشوں پر بھی گفتگو ہوئی۔

    وزیرخارجہ نے برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث ہمارےموقف کی توثیق ہے، بھارت کے 5اگست کے یکطرفہ اقدامات کو کشمیریوں نے یکسرمسترد کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نہندوتوا پالیسیوں کے باعث بھارت میں اقلیتیں عدم تحفظ کاشکارہیں ، آبادیاتی تناسب کوتبدیل کرنےکی گھناؤنی سازش بے نقاب ہوچکی ، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں مظالم رکوانے کیلئےکرداراداکرے۔

    انھوں نے کہا کل کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے پاکستان بھرمیں ریلیاں نکالی گئیں، بھارت سمیت خطےکےتمام ممالک سےپر امن تعلقات کےخواہاں ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیرامن قائم نہیں ہو سکتا.

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات واپس لینا ہوں گے ، پاکستان، کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی معاونت جاری رکھے گا۔

  • بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں مگریہ کشمیریوں کی قربانی کی قیمت پرنہیں ہوگا،وزیرخارجہ کا دو ٹوک پیغام

    بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں مگریہ کشمیریوں کی قربانی کی قیمت پرنہیں ہوگا،وزیرخارجہ کا دو ٹوک پیغام

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں مگریہ کشمیریوں کی قربانی کی قیمت پرنہیں ہوگا،امید ہے بھارتی قیادت شہرت کے رویے سےہٹ کرریاستی مدبرکارویہ اپنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہاہے، عالمی اداروں کومقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا نوٹس لیناچاہیے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر بھرپوراندازمیں اجاگرکیا، حکومت پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی ،سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوناچاہیے، عالمی برادری بھارت پردباو ڈالے کہ کشمیریوں کیساتھ انسانی سلوک کرے اور بھارت یک طرفہ اقدامات کالعدم قرار دے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت ریاستی جبر و دہشت گردی کے تمام ہتھکنڈے ختم کرے اور قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کواستصواب رائےکاحق دے، معزز خواتین وحضرات ، اس طرح وہ خنجر نکالنا ممکن ہوگا جو بھارت نے دوطرفہ تعلقات ،علاقائی امن کے سینے میں خنجرپیوست کررکھا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت رویے کے سبب عالمی امن وسلامتی کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان جیو پولیٹکس سے توجہ جیواکنامکس کی طرف موڑنا چاہتا ہے، بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں مگریہ کشمیریوں کی قربانی کی قیمت پرنہیں ہوگا۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امید ہے بھارتی قیادت شہرت کے رویے سےہٹ کرریاستی مدبرکارویہ اپنائےگی، ملکر دیرینہ مسئلے کو منصفانہ طورپر حل کرکے انتہا پسند نظریہ کو کمزور کرسکتے ہیں۔

  • افغان تنازعے میں ہم کسی کے ساتھ نہیں ہیں ، شاہ محمود قریشی

    افغان تنازعے میں ہم کسی کے ساتھ نہیں ہیں ، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغان تنازعے میں ہم کسی کے ساتھ نہیں ہیں، افغان عوام جوفیصلہ کریں گےاسےدیانت داری سےقبول کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں امریکا کی جانب سے افغان امن عمل سے ہاتھ اٹھانے کے حوالے سے کہا کہ امن کے راستے میں ہی افغانستان کی بقا ہے، افغانستان میں دیرپاامن کیلئےگفت وشنیدکےسواکوئی راستہ نہیں، امریکابیٹھےنہ بیٹھےافغانوں کو بیٹھ کر مستقبل کافیصلہ کرنا ہے۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام امن چاہتے ہیں اور افغان طالبان کو بھی سوچنا ہے کہ وہ تنہا نہیں رہ سکتا، تاہم افغان طالبان کی جانب سےامن کی پیش کش امیدافزاہوگی، عوام کی طاقت کونہ سمجھنےوالاغلطی پرہوتاہے، کوئی بھی حکومت عوام کی رائےکےخلاف نہیں رہ سکتی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں فریقین کومل بیٹھناہوگا، ہم کسی کے ساتھ نہیں ہیں، افغان عوام جوفیصلہ کریں گےاسےدیانت داری سےقبول کریں گے۔

    یاد رہے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا افغان تنازع کاکوئی فوجی حل نہیں، سیاسی حل ہی امن کا راستہ ہے، افغان مذاکرات میں امریکا فریق نہیں ، معاون کا کردار ادا کیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ بندوق کے زور پرحکومت کرنے والوں کو عالمی حمایت حاصل نہیں ہوگی ، طالبان، افغان حکومت میں تصفیہ ہی امن کا واحدراستہ ہے، دنیا افغانستان میں زبردستی کی حکومت قبول نہیں کرے گی۔