Tag: Food consumption

  • بریسٹ کینسر سے بچاؤ کیلئے کون سی خوراک ضروری ہے؟

    بریسٹ کینسر سے بچاؤ کیلئے کون سی خوراک ضروری ہے؟

    بریسٹ کینسر اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا ایسا جان لیوا مرض ہے جس کا علاج تو ممکن ہے مگر وہ کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب سرطان کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہوجائے۔

    پہلے یہ مرض عام طور پر عمر رسیدہ خواتین میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا شکار ہورہی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر 6 میں سے ایک موت کا سبب کسی قسم کا کینسر ہوتا ہے اور کینسر دنیا بھر میں اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ کینسر کے شکار ہونے یا بچنے میں آپ کی غذا کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔

    متعدد غذائیں ایسے مفید مرکبات سے بھرپور ہوتی ہیں جو کینسر کے پھیلنے کی رفتار کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    حیدرآباد: ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، ہر سال خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    امریکی ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر نیکول سیفیئر کا کہنا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    فیملی ہسٹری بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، روزانہ کی خوراک میں زیادہ ٹاکسن اور کاسمیٹک مصنوعات کا استعمال بھی اس بیماری کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔

    ایسی صورت میں ایک صحت مند غذا اور طرز زندگی اپنانا چاہیے تاکہ کینسر سے بچا جا سکے۔ اس سلسلے میں ذیل میں دیے گئے 5 غذاؤں کا استعمال بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

    پالک

    پالک میں کیروٹینوائڈز کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے، جو بریسٹ کینسر کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنی غذا میں پالک کو باقاعدگی سے شامل کرتے ہیں، ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ 28 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

    لہسن

    لہسن بھی بریسٹ کینسر کے خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ لہسن میں ایسے خواص ہوتے ہیں جو کینسر کے خلیوں کو ختم کرتے ہیں، ساتھ ہی یہ سوزش کو بھی کم کرتا ہے۔ اس لیے خواتین کو روزانہ لہسن کا استعمال کرنا چاہیے۔

    بلو بیریز

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ ایک مٹھی بلو بیریز کھانے سے بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ان میں موجود flavonoids اور anthocyanins کینسر کی روک تھام کرتے ہیں۔

    مچھلی

    اس کے علاوہ جو خواتین باقاعدگی سے مچھلی کھاتی ہیں، ان میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ 14 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    ہلدی

    اسی طرح، ہلدی بھی کینسر کی روک تھام میں بہت مؤثر ہے۔ ہلدی میں اینٹی انفلماٹری خصوصیات اور اینٹی آکسیڈینٹس کی کثرت ہوتی ہے، جو کینسر سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ڈائلیسز کے دوران کون سی غذا کھانا مفید ہے؟

    ڈائلیسز کے دوران کون سی غذا کھانا مفید ہے؟

    گردے ہمارے جسم میں موجود قدرتی فلٹر ہیں، لمبائی میں صرف 10 سے 11 سینٹی میٹر ہونے کی وجہ سے یہ ہمارے جسم سے اضافی پانی اور فضلہ کو باہر نکال دیتے ہیں۔

    گردوں کی ناکامی میں مبتلا افراد کو ڈائیلاسز کی ضرورت ہوتی ہے جس سے انہیں صحت مند زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے لیکن یاد رکھیں صرف ڈائیلاسز کروانا کافی نہیں ہے۔

    ڈائیلاسز کے مریضوں کو ایک ایسے ڈائیٹ پلان پر عمل کرنا چاہیے جو خون میں بعض غذائی اجزاء کی سطح کو کنٹرول کرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔

    متوازن اور موضوع غذا کے استعمال کو روزمرہ زندگی کی عادت بنا کر نہ صرف مریضوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ ہر مہینے ڈائلیسز کی تعداد میں کمی لائی جا سکتی ہے

    ماہرین صحت کے مطابق گردے ناکام ہونے کی وجہ سے جسم میں پانی اور غیر ضروری فاضل مواد کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ان غیر ضروری فاضل مواد کو جسم سے نکالنے کا کام ڈائلیسز ہے۔

    ڈائلیسز متاثرہ گردوں کے ہوبہو انجام دینے کا ایک مصنوعی عمل ہے جو مشین کے ذریعے خون کی صفائی کرنا، پانی کو جسم میں جمع ہونے، تیزابیت اور معدنیات کے جسم سے خارج ہونے میں رکاوٹ کی توصیح کرنا ہے۔

    ڈائلیسز کے مریضوں میں سب سے اہم پانی کی مقدار کی نگرانی ہے جو زیادہ سے زیادہ جسم میں جمع ہونے کی وجہ سے آئیسوجن اور پیشاب کو دھیان میں رکھتے ہوئے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

    24گھنٹے میں آنے والے پیشاب کو مدِ نظر رکھ کر پانی مریضوں کو دیا جاتا ہے۔ جس میں چائے، دودھ، سوپ اور رس دار پھل شامل ہیں۔ سوڈیم ایک اہم معدنی جزو ہے جو جسم میں پانی اور خون کے پریشر کو اعتدال میں رکھتا ہے۔

    سوڈیم خون میں زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم میں سوجن کا بڑھ جانا سانس پھولنا اور خون کا پریشر زیادہ ہونے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    اس لئے بازاری اشیاء، تندوری روٹی، اچار، نمکین بسکٹ، ڈبے والی اشیاء اور نمک ملے کھانوں سے پرہیز کریں۔ گلابی نمک اور روایتی نمک میں تقریباً ایک ہی مقدار میں سوڈیم پایا جاتا ہے، اس لئے مریض اعتدال کے ساتھ استعمال کریں۔ کم سوڈیم والی نمک میں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو مریضوں کیلئے مہلک ہو سکتی ہے۔

    پوٹاشیم دل اور پٹھوں کے مناسب کام کرنے کیلئے ضروری ہے، جو پھلوں اور سبزیوں میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔

    آڑو، ناشپاتی، چکوترا، جامن، بھنڈی، مولی، بینگن، لیمن، پودینے کے پتے، بیر اور لیچی میں معتدل اور کم مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو کہ ڈائلیسز مریضوں کیلئے فائدہ مند ہے۔

    سبزیوں کے جوس، کیلا، انجیر، خوبانی، چیکو، پکا ہوا آم، کشمش، آلو، شکر قندی، ساگ اور خشک میوہ جات میں زیادہ پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو زیادہ لینے سے دل اور پٹھوں کی قوت عمل پر اثر ڈال سکتے ہیں۔

    فضول اور کم کوالٹی کا کھانا ضرورت سے زیادہ کھانے، پانی کی ناکافی مقدار، خود سے زیادہ ادویات اور ادویات کا کثرت سے استعمال، موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور گردے کی پتھری کی وجہ سے گردے فیل ہونے کی شرح بہت بڑھ گئی ہے۔ ایسے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خوراک کا استعمال کریں۔