Tag: Food Security

  • وزیر اعظم کی ملک میں غذائی پیداوار بڑھانے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی ملک میں غذائی پیداوار بڑھانے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمیں ہر حال میں پاکستان میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے، کسان پیکج پر عمل درآمد کو تیز کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی کے لیے دیے گئے کسان پیکج کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، رانا ثنا اللہ، مریم اورنگزیب اور مصدق ملک شریک ہوئے۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کسان پیکج پر عمل درآمد کو تیز کیا جائے، زرعی شعبے کی ترقی پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کی ضامن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں پاکستان میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ گندم، کپاس، کنولہ اور زیتون کی کاشت اور پیداوار پر خصوصی توجہ دی جائے، کسانوں کو غذائی اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہتر بیجوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

  • پاکستان میں گندم کے بحران کا کوئی خطرہ نہیں، وزارتِ فوڈ سیکورٹی

    پاکستان میں گندم کے بحران کا کوئی خطرہ نہیں، وزارتِ فوڈ سیکورٹی

    اسلام آباد : نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سنٹر کے اجلاس میں وزارت فوڈ سیکورٹی کے نمائندے نے بتایا ہے کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں۔

    اجلاس کے دوران تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے وزارت فوڈ سیکورٹی ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں میں گندم مطلوبہ مقدار میں موجود ہے۔

    نمائندے کا کہنا تھا کہ قومی طلب کے مطابق گندم کے ذخائر موجود ہیں، گندم کی فراہمی اور ترسیل کو ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔

    نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سنٹر کے جاری اعلامیہ کے مطابق مزید وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گندم اور دیگر اشیائے خوردونوش کا 6 ماہ کے استعمال کے لیے وافر ذخیرہ موجود ہے اور کسی قسم کی قلت کا کوئی خطرہ نہیں ہے تاہم موجودہ اسٹاک پچھلے سالوں کی مقدار سے زیادہ ہے۔

    انہوں نے فورم کو بتایا کہ بعض کارٹیل صرف اپنے مفادات کے لیے گندم کی قلت کا جھوٹا تاثر پیدا کر رہے ہیں۔ اس معاملے کے حقائق یہ ہیں کہ گندم کا 153 دن کا ذخیرہ دستیاب ہے اور 30.5 ملین ٹن گندم کی سالانہ قومی طلب کو یقینی بنانے کے لیے خریداری کے منصوبے جاری ہیں۔

  • سیلاب سے اربوں روپے مالیت کی گندم خراب

    سیلاب سے اربوں روپے مالیت کی گندم خراب

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کی جانب سے بتایا گیا کہ ڈیرہ اللہ یار، خیر پور اور حیدر آباد میں گندم کے ذخائر متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے 4 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس راؤ محمد اجمل کی صدارت میں ہوا۔ وزارت تجارت نے کمیٹی کو کھادوں کی دستیابی کے حوالے سے بریفنگ دی۔

    وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا کہ 2 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی کھاد چین سے درآمد کی جارہی ہے، 3 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی کھاد ایران سے بارٹر سسٹم کے تحت منگوائی جارہی ہے، ایران کو ڈی اے پی کھاد کے تبادلے میں چاول ایکسپورٹ کیا جائے گا۔

    کمیٹی چیئرمین راؤ محمد اجمل کا کہنا تھا کہ گندم کی کاشت کا ایریا آئندہ فصل پر 20 فیصد کم ہوگا، سندھ میں سیلاب کا پانی 2 ماہ میں ختم ہوگا۔

    وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا کہ وقت پر اقدامات کرلیے ہیں، کھاد کی قلت نہیں ہوگی۔ ایران سے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ سطح پر کھاد کی درآمد کی جائے گی۔

    پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے ایم ڈی نے اجلاس کو بتایا کہ پاسکو کو 12 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کا ہدف ملا تھا، پاسکو نے اپنے ٹارگٹ کی 100 فیصد خریداری مکمل کی تھی۔ رواں سال 3 لاکھ 31 ہزار ٹن گندم رواں سال امپورٹ کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ پاسکو کے 15 زون میں سے 3 زون سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، ڈیرہ اللہ یار، خیر پور اور حیدر آباد میں گندم کے ذخائر متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے پاسکو کی 4 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہوئی ہے۔

    ایم ڈی کا کہنا تھا کہ پاسکو کے مراکز میں ابھی بھی 2 سے 5 فٹ پانی جمع ہے، پانی اترے گا تو پتہ چلے گا کہ کتنی گندم انسانی استعمال کے قابل ہے۔

    سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو گندم کی سپورٹ پرائس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایگریکلچر ٹاسک فورس کو ٹاسک دیا گیا کہ گندم کا منافع بخش ریٹ دیا جائے، گندم کی کوسٹ آف پروڈکشن کا تخمینہ 2 ہزار 495 روپے فی من لگایا گیا ہے۔

  • سندھ میں دنیا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے: بلاول کا نیویارک میں خطاب

    سندھ میں دنیا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے: بلاول کا نیویارک میں خطاب

    نیویارک: وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں فوڈ سیکیورٹی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو درپیش تحفظ خوراک اور توانائی کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ میں دنیا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    نیویارک میں ‘گلوبل فوڈ سیکیورٹی کال ٹو ایکشن’ اجلاس میں اپنے خطاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث چیلنجز درپیش ہیں، اور ان موسمیاتی تبدیلیوں سے تحفظ خوراک کو براہ راست خطرہ لا حق ہے۔

    بلاول نے صوبہ سندھ کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیکب آباد میں اپریل میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، کہا جاتا ہے کہ یہ درجہ حرارت موسم گرما کے عروج پر ریکارڈ کیا گیا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے، یہ موسم بہار کا ٹمپریچر ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان کو نہ صرف تحفظ خوراک اور توانائی کے چیلنجز کا سامنا ہے، بلکہ پانی کی شدید قلت بھی ہے، جس سے ملک کو قحط کا سامنا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تحفظ خوراک یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان نے افغانستان اور یوکرین کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کی، بھوک کی کوئی قومیت نہیں ہوتی، اسی طرح وائرس اور وبا کی بھی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔

    انھوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ دنیا بھرمیں تنازعات کے تصفیے کے لیے مذاکرات کی راہ اپنانی ہوگی، اس لیے ہمیں مل کر کام کرنے کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ لوگوں کو خوراک فراہم کی جا سکے، تاکہ آدمیت کو وباؤں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔۔

    گزشتہ روز وزیر خارجہ پاکستان نے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ملاقات کی تھی، بلنکن نے فوڈ سمِٹ میں پاکستان کی شرکت پر اظہار تشکر کیا، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جیو پولیٹیکل صورت حال کے باعث کئی چیلنجز کا سامنا ہے، عالمی سطح پر ہوئے واقعات کے باعث سیکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں، بلنکن نے کہا کہ امریکا نے خطے کی سیکیورٹی کی صورت حال پر بھی توجہ مرکوز رکھنی ہے۔

  • خیبر پختونخواہ فوڈ سیکیورٹی کی پالیسی بنانے والا پہلا صوبہ بن گیا

    خیبر پختونخواہ فوڈ سیکیورٹی کی پالیسی بنانے والا پہلا صوبہ بن گیا

    پشاور: ملکی تاریخ میں پہلی بار صوبہ خیبر پختونخواہ فوڈ سیکیورٹی پالیسی بنانے والا پہلا صوبہ بن گیا، پالیسی کی منظوری جلد کابینہ اجلاس میں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ ملک میں فوڈ سیکیورٹی کی پالیسی بنانے والا پہلا صوبہ بن گیا، پختونخواہ فوڈ سیکیورٹی پالیسی کی منظوری پیر کو کابینہ اجلاس میں دی جائے گی۔

    دستاویزات کے مطابق فوڈ سیکیورٹی پالیسی پر عمل کے لیے 3 مختلف پلان مرتب کیے گئے ہیں، قلیل مدتی پلان 2 سے 3 سالوں پر محیط ہوگا اور اس کا تخمینہ 56 ارب ہے۔

    دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ وسط مدتی پلان 4 سے 7 سالوں پر محیط ہوگا اس کا تخمینہ 109 ارب ہے جبکہ طویل مدتی پلان 8 سے 10 سال پر محیط ہوگا اور اس کا تخمینہ 70 ارب ہے۔

    پختونخواہ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے 19 مختلف اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، وسط مدتی پلان کے تحت 24 مختلف اقدامات میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، موجودہ ڈیموں کی مرمت کےعلاوہ کمانڈ ایریاز کی توسیع اور اقدامات بھی شامل ہیں۔

    دستاویزات میں کہا گیا کہ طویل مدتی پلان کے تحت بڑے ڈیموں کی تعمیر، زیتون کی کاشت اور دیگر اقدامات شامل ہیں، زراعت اور آبپاشی سمیت اور متعلقہ محکموں کی ذمے داریوں کا تعین کیا گیا ہے۔

  • وزارت فوڈ سیکیورٹی کے 50 ملازمین میں کرونا وائرس کی تصدیق

    وزارت فوڈ سیکیورٹی کے 50 ملازمین میں کرونا وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: وزارت فوڈ سیکیورٹی کے 50 ملازمین کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا، بیمار ملازمین کو قرنطینہ میں جانے کی ہدایت کرتے ہوئے بقیہ ملازمین کو بھی گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت فوڈ سیکیورٹی میں 50 ملازمین کے ٹیسٹ پازیٹو آگئے جس کے بعد وزارت غذائی تحفظ کو 2 دن کے لیے بند کر دیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ ملازمین کو گھروں میں رہنے کی ہدایت جاری کردی گئی، دیگر ملازمین ضروری سرکاری امور گھر سے نمٹائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت میں گزشتہ ہفتے 16 اور آج مزید 29 اہلکاروں کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں، وزارت میں کل 90 رکنی عملہ ہے جس میں سے 50 کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

    وزارت فوڈ سیکیورٹی کا ایک ملازم کرونا وائرس کے باعث انتقال بھی کر چکا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے کیسز میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں مزید 101 اموات ہوئیں جس کے بعد اموات کی تعداد 2 ہزار 356 ہوچکی ہے۔

    ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 5 ہزار 834 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 1 لاکھ 19 ہزار 536 ہوگئی ہے۔

  • سنہ 2050 تک 1 ارب افراد بھوک کے خوفناک عفریت کا شکار

    سنہ 2050 تک 1 ارب افراد بھوک کے خوفناک عفریت کا شکار

    عالمی اقتصادی ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا بھر میں 1 افراد غذائی اشیا کی قلت اور اس کے باعث شدید بھوک کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ صورتحال کیوں پیش آسکتی ہے؟ دنیا بھر میں ضائع کی جانے والی اس غذا کی وجہ سے جو لاکھوں کروڑوں افراد کا پیٹ بھر سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق خوراک کو ضائع کرنا دنیا بھر میں فوڈ سیکیورٹی کے لیے ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں جتنی خوراک اگائی جاتی ہے اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیا جاتا ہے۔

    اس ضائع کردہ خوراک کی مقدار تقریباً 1.3 بلین ٹن بنتی ہے اور اس سے دنیا بھر کی معیشتوں کو مجموعی طور پر ایک کھرب امریکی ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں ایک ہدف سنہ 2030 تک دنیا میں ضائع کی جانے والی خوراک کی مقدار کو نصف کرنا بھی ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی معیشت جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے، ویسے ویسے ان کی غذائی ضروریات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    ماہرین کے مطابق اگر ہم اس خوفناک صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی اقتصادی ترقی کو قدرتی وسائل کے مطابق محدود کرنا ہوگا۔

    ساتھ ہی ہمیں غیر ضروری اشیا کا استعمال کم کرنے (ریڈیوس)، چیزوں کو دوبارہ استعمال کرنے (ری یوز)، اور انہیں قابل تجدید بنانے (ری سائیکل) کرنے کے رجحان کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہوگا۔

    اس کے ساتھ ہی یہ بھی سوچنا ہوگا کہ ہم اپنے گھروں سے پھینکی اور ضائع جانے والی غذائی اشیا کی مقدار کو کس طرح کم سے کم کر سکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔