Tag: Food supplement

  • باڈی مسلز کے لیے شارٹ کٹ کے بجائے اس مشورے پر عمل کریں

    باڈی مسلز کے لیے شارٹ کٹ کے بجائے اس مشورے پر عمل کریں

    باڈی مسلز بنانے کے شوقین بیشتر نوجوان شارٹ کٹ راستہ اختیار کرتے ہوئے مصنوعی ادویات کا استعمال کرتے ہیں جو انتہائی نقصان دہ بلکہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جم انسٹرکٹر اور فٹنس ایکسپرٹ سمیع شیخ نے نوجوانوں کو مفید مشورے دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ جم میں آنے والے زیادہ تر لڑکے یہ کہتے ہیں کہ ہمیں دوچار مہینے کے اندر آپ کے جیسی جسامت اور باڈی مسلز بنانے ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ جلدی سے کوئی ایسا فوڈ سپلیمنٹ یا فوری پروٹین حاصل کرنے کا طریقہ بتا دیں۔

    انہوں نے بتایا کہ میں ان سے یہی کہتا ہوں کہ میں گزشتہ کئی سال سے ورزش کررہا ہوں اور خود کو چاق و چوبند رکھنے کیلیے تسلسل کے ساتھ ایکسرسائز کرنا ضروی ہے تب کہیں جاکر ایسی جسامت بنتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فوڈ سپلیمنٹس یا ادویات خود سے یا بغیر کسی ماہر ڈاکٹر کے مشورے کے لینا بہت خطرناک ہو سکتا ہے، صرف ضرورت اور مکمل میڈیکل چیک اپ کے بعد کسی ماہر کی نگرانی میں استعمال کرنا چاہیے۔

  • فوڈ سپلیمنٹ کس عمر میں کب اور کیسے استعمال کریں؟

    فوڈ سپلیمنٹ کس عمر میں کب اور کیسے استعمال کریں؟

    وٹامنز کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں کئی غلط فہمیاں رائج ہیں، مریض چاہے معمولی بخار کے لیے دوا لینے آیا ہو یا کسی پچیدہ مرض میں مبتلا ہو اپنے معالج سے پہلا مطالبہ کسی اچھی وٹامن تجویز کرنے کا کرتا ہے۔

    بڑھتی عمر کے ساتھ انسان کے نظام ہاضمہ کی صلاحیت میں کمی پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے اور لوگ اپنے طور پر وٹامنز کے حصول کیلئے فوڈ سپلیمنٹس کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔ یہ عمل کہاں تک درست ہے؟

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت فائزہ خان نے ناظرین کو فوڈ سپلیمنٹس کی افادیت اور اس کے نقصانات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ انسانی صحت کے لیے متوازن خوراک لینا جتنا ضروری ہے اتنا ہی ضروری یہ جاننا بھی ہے کہ جسم میں وٹامنز اور نمکیات کی مقدار کا توازن کس حد تک برقرار رکھا جائے۔

    ملٹی وٹامنز کی گولیوں اور فوڈ سپلیمنٹ کا استعمال صحت کو فائدہ پہنچانے کے بجائے مختلف امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔ان میں سے چند ایک مفید بھی ہیں لیکن بیشتر کے مسلسل استعمال سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جہاں ان سپلیمنٹس اور ملٹی وٹامنز کے کچھ فوائد ہیں وہیں ان کے بعض مضر اثرات بھی ہیں جو لوگوں کی نظر سے اوجھل ہوتے ہیں، تاہم غذائی سپلیمنٹس اچھی خوراک کا نعم البدل ہرگز نہیں ہو سکتے۔

    فائزہ خان نے بتایا کہ بعض صورت حال میں ہوتا ہے کہ مریض کو لازمی فوڈ سپلیمنٹس کی ضرورت پڑتی ہے جیسے کہ حاملہ خواتین یا وہ لوگ جن کو کوئی موذی مرض نہ ہو یا محض کمزوری دور کرنے کیلئے اسے استعمال کرنا چاہتے ہوں۔ ضرور کریں لیکن اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر بالکل بھی نہیں۔

  • جم جانے والوں کیلئے یہ سبزی ’فوڈ سپلیمنٹ‘ کا بہترین متبادل ہے

    جم جانے والوں کیلئے یہ سبزی ’فوڈ سپلیمنٹ‘ کا بہترین متبادل ہے

    اس حقیقت میں کوئی دو رائے نہیں کہ سبزیوں کا استعمال انسانی صحت کیلئے ہر طرح سے مفید ہے اور کچھ سبزیاں ایسی ہیں جو حیرت انگیز فوائد کی حامل ہوتی ہیں۔

    ان میں سرفہرست چقندر بھی ہے، آج ہم آپ کو اس کی افادیت اور اہمیت سے متعلق اہم معلومات فراہم کریں گے۔ جسے جان کر آپ کو خوشگوار حیرت ہوگی۔

    جسم کو توانا اور دماغ کو تیز رکھنے والی سبزی چقندر کے پانچ ایسے انمول فوائد ہیں جو مندرجہ ذیل سطور میں بیان کیے جارہے ہیں۔

    چقندر

    جسمانی صلاحیت میں حیران کن اضافہ :

    سنہ 2009 کی ایک تحقیق میں پتا چلا ہے کہ چقندر کا جوس پینے والے کھلاڑی ورزش کے دوران اپنی جسمانی قوت برداشت کو 16 فیصد تک بڑھاسکتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق نائٹرک آکسائیڈ ورزش کے دوران آکسیجن کی کھپت کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے، جس سے تھکن کی شرح کم ہوتی ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ نائٹرک آکسائیڈ کے اثر کی وجہ سے پٹھوں کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے اور اس سے آپ کا جسم بہتر طریقے سے کام کرنے لگتا ہے۔

    سنہ 2012 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جو کھلاڑی چقندر کھاتے تھے وہ 5ہزار میٹر کی دوڑ کے آخری 1.8 کلومیٹر کے دوران چقندر نہ کھانے والوں کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ تیزی سے دوڑے تھے۔

    نائٹریٹ سے بھرپور سبزی :

    اٹلی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق چقندر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ سبزی نائٹریٹ سے بھرپور ہوتی ہے۔ جب ہم چقندر کھاتے ہیں تو ہمارے منہ میں رہنے والے بیکٹیریا نائٹریٹ کو نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل کرنا شروع کر دیتے ہیں، یہ ایک طاقتور عنصر ہے جو ہمارے جسم پر بہت سے مفید اثرات مرتب کرتا ہے۔

    طاقت

    خون کی روانی کیلئے نہایت موزوں :

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ایکزیٹر میں اپلائیڈ فزیالوجی کے پروفیسر اینڈی جونز نے 10 سال تک مختلف کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تحقیق کی، وہ بتاتے ہیں کہ نائٹرک آکسائیڈ ایک ویسوڈیلیٹر ہے۔

    یہ خون کی نالیوں کو چوڑا کرتا ہے جو خون کو آسانی سے بہنے میں مدد کرتا ہے اور یہ جسم کے خلیوں کو مناسب آکسیجن پہنچانے کا کام بھی کرتا ہے۔

    امراض قلب سے بچاؤ اور بلڈ پریشر پر کنٹرول :

    پروفیسر اینڈی جونز کا کہنا ہے کہ چقندر کھانے سے بلڈ پریشر یقینی طور پر کم ہو جاتا ہے،
    اگر روزانہ چقندر کا جوس پیا جائے تو بلڈ پریشر پر اس کا اثر دیکھا جاسکتا ہے، چند ہفتوں تک روزانہ دو چقندر کھائے جائیں تو بلڈ پریشر اوسطاً پانچ ملی میٹر تک گرسکتا ہے۔

    سسٹولک بلڈ پریشر (بلڈ پریشر کے اوپری حصے میں نظر آنے والی ریڈنگ) کی صورت میں یہ تین سے نو ملی میٹر تک نیچے جا سکتا ہے، اگر یہ کمی جاری رہے تو یہ فالج اور ہارٹ اٹیک کے خطرات کو 10 فیصد تک کم کرنے کے لیے کافی ہے۔

    سبزی

    توانائی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ :

    جسم کو چاق و چوبند رکھنے اور صحت کو برقرار رکھنے کیلئے چقندر سے بنائے گئے نسخے سے بہتر کوئی نسخہ نہیں ہوسکتا۔ یہ نہ صرف طاقت میں اضافے کا باعث ہے بلکہ انسان کو جسمانی ورزش اور پھرتی فراہم کرنے میں بھی مددگار ہے۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر ورزش کے ساتھ ساتھ چقندر کے جوس کا استعمال کیا جائے تو دماغ کے اس حصے میں رابطہ بڑھ سکتا ہے جو ہمارے جسم کی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے ایسا کرنے سے دماغ کا وہ حصہ نوجوان بالغوں جیسا بن سکتا ہے یعنی دوسرے الفاظ میں چقندر کا رس آپ کے دماغ کو جوان رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ بڑھاپے میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرکے دماغ کو صحت مند رکھنے میں بھی مؤثر ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں اسے اپنی معمول کی خوراک میں شامل کرنا چاہیے۔

  • وٹامنز کی گولیوں کا استعمال کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

    وٹامنز کی گولیوں کا استعمال کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

    ماہرین نے صحت متنبہ کیا ہے کہ ملٹی وٹامنز کی گولیوں اور فوڈ سپلیمنٹ کا استعمال صحت کو فائدہ پہنچانے کے بجائے مختلف امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    ان میں سے چند ایک مفید بھی ہیں لیکن بیشتر کے مسلسل استعمال سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے، تحقیق کے بعد ماہرین نے یہ اخذ کیا ہے کہ سبزیاں کھائیں، خوب پانی پیئیں، ورزش کریں اور بہتر ہے کہ وٹامن کی گولیوں سے پرہیز کریں۔

    کون کون سے وٹامنز کی گولیوں اور فوڈ سپلیمنٹ کے ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر اریج نے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر وٹامنز کا استعمال معمول بن گیا ہے جبکہ قدرتی غذاؤں سے وٹامنز اور منرلز کی کمی کو پورا کرنا ممکن بھی اور آسان بھی۔

    انہوں نے کہا کہ وٹامنز کے سپلیمنٹ ہر شخص کیلئے مؤثر اور موزوں نہیں ہوتے، اس لیے احتیاط بہت ضروری ہے کیونکہ اگر جسم میں وٹامنز کی زیادتی ہوجائے تو وہ بھی نے حد نقصان دہ ہے۔

    ملٹی وٹامنز استعمال نہ کریں کیونکہ جو کچھ ملٹی وٹامن کی گولیوں میں ہوتا ہے وہ سب کچھ آپ کی متوازن غذا میں موجود ہوتا ہے۔ ملٹی وٹامن کی گولیوں کا پابندی سے استعمال گیس کی تکلیف، جگر اور گردے کے امراض کا باعث بنتا ہے۔

  • کورونا وائرس سے بچاؤ کن غذاؤں سے ممکن ہے؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    کورونا وائرس سے بچاؤ کن غذاؤں سے ممکن ہے؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    دنیا بھر کے دو لاکھ سے زیادہ افراد کوویڈ 19 کی تباہی کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار چکے ہیں تاہم ابھی تک اس کی کوئی مستند دوا سامنے نہیں آئی ہے جو اس بیماری کا سد باب کرسکے تاہم اس کے اثرات کو کم کرنے کیلئے فوڈ سپلیمنٹ بہت کار آمد ثابت ہوتے ہیں۔

    ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملٹی وٹامنز، مچھلی کے تیل، پروبائیو ٹیکس یا وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا استعمال کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 کا شکار ہونے کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل نیوٹریشن پریونٹیشن اینڈ ہیلتھ کے آن لائن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن سی، زنک یا لہسن کے سپلیمنٹس سے وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم نہیں ہوتا۔

    محققین نے بتایا کہ مختلف معروف افراد کی جانب سے کووڈ 19 سے بچاؤ اور علاج کے لیے مختلف سپلیمنٹس کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی فروخت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    غذائی سپلیمنٹس سے مدافعتی نظام کو صحت مند رکھنے میں مدد مل سکتی ہے مگر تحقیق میں یہ جائزہ لیا گیا کہ مخصوص سلیمنٹس کس حد تک کورونا وائرس کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

    اس مقصد کے لیے محققین نے کووڈ 19 سیمپٹم اسٹڈی ایپ کے صارفین کی خدمات حاصل کرکے یہ دیکھا غذائی سپلیمنٹس کا استعمال کرنے والے افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص کا خطرہ کس حد تک کم ہوتا ہے یا نہیں۔

    اس ایپ کو برطانیہ، امریکا اور سوئیڈن میں مارچ 2020 میں متعارف کرایا گیا تھا جہاں لوگ اپنی حالت کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہیں۔ اس تحقیق کے لیے محققین نے اس ایپ کو استعمال کرنے والے 3 لاکھ 72 ہزار سے زیادہ صارفین کی جانب سے جمع کرائی گئی تفصیلات کا تجزیہ کیا۔

    ان افراد نے بتایا تھا کہ مئی سے جولائی 2020 کے دوران انہوں نے کس حد تک غذائی سپلیمنٹس کا استعمال کیا تھا جبکہ ان کے کورونا وائرس ٹیسٹ (اگر کروایا تو) کے نتائج بھی حاصل کیے گئے۔

    مئی سے جولائی کے دوران ایک لاکھ 75 ہزار افراد نے غذائی سپلیمنٹس کا استعمال کیا جبکہ ایک لاکھ 97 ہزار افراد نے ایسا نہیں کیا۔

    مجموعی طور پر مئی سے جولائی کے دوران 23 ہزار 521 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 3 لاکھ 49 ہزار سے زیادہ کا ٹیسٹ نیگیٹو رہا۔

    محققین نے معمول کی غذا، پہلے سے مختلف بیمارییاں اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھ کر دریافت کیا کہ پروبائیوٹیکس، مچھلی کے تیل کے کیپسول یا اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، ملٹی وٹامنز یا وٹامن ڈی کا استعمال کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بالترتیب 14، 12، 13 اور 9 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔ تاہم زنک، وٹامن سی یا لہسن کے سپلیمنٹس سے ایسا کوئی اثر محققین دریافت نہیں کرسکے۔