Tag: Food Waste

  • اسپین میں کھانے سے متعلق بڑی پابندی عائد، 5 لاکھ یورو تک جرمانہ ہوگا

    اسپین میں کھانے سے متعلق بڑی پابندی عائد، 5 لاکھ یورو تک جرمانہ ہوگا

    میڈرڈ: اسپین میں کھانا ضایع ہونے سے بچانے کے لیے بچا ہوا کھانا کوڑے دان میں پھنکنے پر سخت پابندی عائد کر دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہسپانوی حکومت نے کھانے کو ضائع ہونے سے روکنے کے لیے ایک سخت قانون کی منظوری دے دی ہے۔

    منظورہ شدہ بل میں کہا گیا ہے کہ گاہکوں کا بچا ہوا کھانا کوڑے دان میں پھینکنے پر بارز، ریسٹورنٹس پر اور قابل استعمال خوراک پھینکنے پر سپر مارکیٹوں پر 60 ہزار سے 5 لاکھ یورو تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    اسپین کی وفاقی کابینہ کا منظور کردہ یہ نیا قانون طعام گاہوں کو اس بات کا بھی پابند کرتا ہے کہ وہ گاہکوں کو اُن کا بچا ہوا کھانا ساتھ لے جانے میں آسانی پیدا کریں گے۔

    قانون کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ خوراک کی پیداوار اور سپلائی میں شامل تمام کمپنیوں کو بچے ہوئے کھانے کو ضائع کرنے سے روکنا چاہیے ورنہ انھیں 60 ہزار یورو تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایک بار خلاف ورزی کرنے کے بعد دوبارہ ارتکاب کرنے کی صورت میں مجرموں پر پانچ لاکھ یورو تک جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اسپین میں ہر سال 1300 ٹن کھانا ضائع کیا جاتا ہے، جسے حکومت نے کم کرنے کا ارادہ کر لیا ہے، 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق اسپین میں ہر شخص 31 کلو گرام کھانا ضائع کرتا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 1 بلین ٹن خوراک ضائع ہوتی ہے۔

  • سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

    سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

    ریاض: سعودی عرب میں ہر سال 33 فیصد خوراک ضائع ہورہی ہے جس کے سبب 40 ارب ریال کا سالانہ خسارہ ہورہا ہے، سعودی حکام نے خوراک کے ضیاع کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی تنظیم برائے خوراک (ایس اے جی او) کی تحقیق کے مطابق مملکت میں سالانہ 33 فیصد خوارک ضائع ہو جاتی ہے، اس خوراک کے ضائع ہونے کے سبب سالانہ 40 ارب ریال کا خسارہ ہو رہا ہے۔

    تنظیم کی جانب سے مملکت بھر میں سروے کرنے کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ہر سال تقریباً 184 کلو گرام خوراک فی کس کے حساب سے ضائع ہو رہی ہے۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ضائع ہونے والی اشیا میں 917 ٹن آٹا اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے بعد 557 ٹن چاول ضائع ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح مرغی کا گوشت 444 ٹن سالانہ تلف کر دیا جاتا ہے جبکہ 335 ٹن سبزیاں اور پھل وغیرہ شامل ہیں۔

    سعودی عرب میں خوراک تنظیم کے اشتراک نے وزارت ماحولیات نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں اشیائے خورد و نوش کو کم سے کم ضائع کرنے اور بچی ہوئی خوراک کو مفید بنانے کے لیے مختلف نکات اور نظریات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مقامی مارکیٹ میں اناج سپلائی کرنے والے ادارے کے ذمہ دار خالد الغامدی نے زراعت اور دیگر پیداواری مصنوعات کی تقسیم اور کھپت تک ہر قسم کے اناج کو مارکیٹ میں بہتر طریقے سے پہنچانے کے تمام مراحل میں مزید بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج 40 ارب ریال کی خوراک کو ضائع ہونے سے کم کرنا ہے۔

    اس سے قبل جنوری 2020 میں وزارت بلدیات و دیہی امور نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں تمام ریستورانوں اور شادی ہالز کو اضافی خوارک کے تحفظ کے لیے فوڈ بینکوں سے معاہدوں کا پابند بنایا گیا۔

    ریاض میں ایک فوڈ بینک کے نمائندے عبدالطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال ہم نے کھانے کے تقریباً 1.8 ملین پیکٹ محفوظ طریقے سے تیار کر کے 676 خاندانوں کی خدمت میں پیش کیے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بسنے والوں کے شعور میں خوراک کو کم سے کم ضائع کرنے میں مزید بہتری آئی ہے تاہم فوڈ بینکوں کے کام کو مزید بہتر بنا کر اور خوراک کو محفوظ طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچانے میں ابھی مزید کوششوں اور کام کی ضرورت ہے۔