Tag: food

  • کھانے کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا نقصان جانتے ہیں؟

    کھانے کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا نقصان جانتے ہیں؟

    ہم میں سے اکثر افراد اپنے کھانوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا پسند کرتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے اس کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کھانے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کی عادت صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتی ہے۔

    امریکی یونیورسٹی آف ساؤتھ جارجیا میں کی جانے والی اس تحقیق میں کہا گیا کہ جو افراد اپنے کھانے کی تصاویر بناتے ہیں وہ لاشعوری طور پر زیادہ بھوک کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان میں بسیار خوری کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے ان کے اندر ایک بعد دوسری خوراک کی طلب بڑھ جاتی ہے۔

    اس حوالے سے ایک سروے میں بتایا گیا کہ 80 اور 90 کی دہائی میں پیدا ہونے والے باقاعدگی سے ہوٹلنگ کے موقع پر کھانا شروع کرنے سے قبل تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔

    ماضی میں کی گئی تحقیقات میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پرکھانے کی تصاویر شیئر کرنے کے کافی فوائد ہیں، مثال کے طور پر ایسا کرنے سے کھانے کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔

    اس کی وضاحت کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ کھانے کی تصاویر بنانے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے سے دماغ کھانے کے حوالے سے ایک نکتے پر یکسو ہوتا ہے جس سے لاشعوری طور پر کھانے کی خوشبو دماغ میں بس جاتی ہے۔

    تاہم اب پرانی تحقیق کے برعکس نئی تحقیق میں کہا گیا کہ کھانے کی تصاویر بنانا اور انہیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے مضر اثرات انسانی جسم پر پڑتے ہیں جس سے انسان کی اشتہا بڑھ جاتی ہے اور اس کا معدہ زیادہ خوراک طلب کرتا ہے۔

    نئی تحقیق میں ماہرین نے 145 افراد پرریسرچ کی جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا، انہیں کرنچی تلی ہوئی اور پنیر کی اشیا دی گئی۔ ایک گروپ کو کہا گیا کہ کھانے سے قبل ان کی تصاویر بنائیں اور کھانے کے بعد اپنے تجربے سےمطلع کریں کہ کیا انہیں یہ اشیا پسند آئی اور وہ مزید انہیں کھانا چاہتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جس گروپ کو تصاویر بنانے کا کہا گیا تھا انہیں زیادہ نمبر دیے گئے یعنی انہوں نے زیادہ کھانا کھایا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ تصویر بنانے کے دوران دماغ کے مخصوص خلیات جو کمانڈ ارسال کرتے ہیں ان کی جانب سے معدے کو مزید خوراک کی کمانڈ موصول ہوئی جس کی بنیاد پر انہوں نے زیادہ کھایا جس سے ان کی کیلوریز میں اضافہ ہوا۔

    ماہرین کے مطابق وہ افراد جو خوراک کا استعمال کم کرنے کے خواہاں ہیں خاص کر مغربی کھانے انہیں چاہیئے کہ وہ کھانے سے قبل تصویر بنانے سے اجتناب برتیں۔

  • وہ غذائیں جو فوری طور پر کمر درد سے نجات دلائیں

    وہ غذائیں جو فوری طور پر کمر درد سے نجات دلائیں

    ہماری آج کل کی مصروف زندگی میں جسمانی سرگرمیاں بے حد کم ہوگئی ہیں اور ہمارے دن کا زیادہ تر حصہ مختلف اسکرینز کے ساتھ گزرتا ہے، یہ عادت بد ہمیں مختلف بیماریوں میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

    اس طرز زندگی کا سب سے پہلا اثر کمر درد کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، جسمانی طور پر متحرک رہنے والے بعض افراد بھی کمر درد کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کی غذا ناقص ہوتی ہے۔

    کمر درد سے نجات پانے کے لیے چند گھریلو اور تراکیب پیش کی جارہی ہیں جن پر مستقل مزاجی سے عمل کر کے آپ اپنے دائمی کمر درد سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

    ادرک

    ادرک میں وہ تمام غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جو ہر طرح سے انسانی صحت کے لیے مفید ہیں۔ کمر کے جس حصے میں آپ کو درد کی مستقل شکایت ہو وہاں ادرک کا پیسٹ یوکلپٹس کے تیل کے ساتھ ملا کر اچھی طرح لگائیں تاکہ یہ جذب ہوجائے۔ اس پیسٹ کو روزانہ لگا کر اچھی طرح مساج کریں۔ اس سے کمر درد میں ضرور افاقہ ہوگا۔

    اس کے علاوہ ادرک کے چند ٹکڑوں کو باریک کاٹ کر 10 سے 15 منٹ تک ابال لیں اور پھر بغیر فریج کے ٹھنڈا کرلیں، پھر اس میں ایک کھانے کا چمچ شہد شامل کرکے پی لیں۔ ادرک والی چائے دن میں دو سے تین مرتبہ پینے کے چند دنوں بعد ہی آپ اپنی کمر درد میں بہتری محسوس کرنے لگیں گے۔

    تلسی کے پتے

    ایک کپ پانی میں 8 سے 10 تلسی کے پتے شامل کر کے اتنی دیر ابالیں کہ پانی آدھا کپ رہ جائے، اس پانی کو کمرے کے درجہ حرارت میں ہی ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں۔ جب ٹھنڈا ہوجائے تو اس میں ایک چٹکی نمک شامل کردیں۔

    اگر کمر کا درد ہلکا اور کم ہے تو اس پانی کو دن میں ایک بار لیکن اگر درد کی شدت زیادہ ہے تو اسے دن میں دو بار استعمال کریں۔ نمک ملا تلسی کے پتوں کا پانی پینے سے کمر کے درد میں فوری طور پر کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

    خشخاش

    100 سو گرام خشخاش اور مصری کو ملاکر گرینڈر میں اچھی طرح پیس لیں اور 2 چائے کا چمچ روزانہ ایک گلاس دودھ کے ساتھ پی لیں۔

    لہسن

    روزانہ صبح نہار منہ دو سے تین لہسن کے جوئے کھالیں، اس کے علاوہ آپ لہسن کے تیل سے متاثرہ جگہ پر مساج بھی کرسکتے ہیں۔

    برف

    کولڈ کمپریسر جو کہ برف سے بنے ہوتے ہیں، ہر قسم کے درد میں آرام پہنچانے میں مدد کرتے ہیں۔ برف کے چند ٹکڑوں کو ایک پلاسٹک بیگ میں باندھ لیں، اب اس پلاسٹک بیگ کو ایک چھوٹے تولیے میں لپیٹ دیں اور متاثرہ حصہ پر دس سے پندرہ منٹ تک مساج کریں۔

    دن میں ایک بار یہ عمل کرنے کے ایک یا ڈیڑھ گھنٹہ کے وقفہ کے بعد دوبارہ مساج کرسکتے ہیں۔

    دودھ

    دودھ میں کیلشیئم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس سے نہ صرف آپ کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں بلکہ یہ آپ کے پٹھوں اور مسلز کو بھی مضبوطی اور طاقت عطا کرتا ہے۔

    دودھ کا ایک گلاس اپنی روزمرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بنالیں، نیم گرم ایک گلاس دودھ میں ایک چائے کا چمچ شہد شامل کرکے پی لیں۔ کیلشیئم کی مطلوبہ مقدار جسم کو ملنے کے بعد کمر کے درد میں افاقہ ہوگا۔

  • قوت مدافعت بڑھانے کیلئے کون سی غذائیں مفید ہیں ؟ جانیے!!

    قوت مدافعت بڑھانے کیلئے کون سی غذائیں مفید ہیں ؟ جانیے!!

    دنیا بھر میں پھیلنے والی وبا کورونا وائرس کے بعد سے قوت مدافعت بڑھانے والی غذاؤں سے متعلق موضوعات لوگوں میں زیر بحث رہے ہیں، وائرس سے مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا کرنے کیلئے لوگ اپنی قوت مدافعت میں اضافے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

    دنیا بھر میں لوگوں نے ایسی غذا پر خصوصی توجہ دینا شروع کر دی ہے جو ان کی قوت مدافعت بڑھا سکتی ہے تاکہ وائرس سے مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا ہو سکے۔

    ویب سائٹ نیوز 18 کے مطابق معدنیات اور وٹامن سے بھرپور کھانے خوراک کا حصہ ہونی چاہیے۔ کورونا کی وبا سے مقابلے کے لیے ضروری ہے کہ اپنی صحت کا خیال رکھا جائے، تاہم ایسے میں ویکسین لگوانے کو اولین ترجیح دی جائے۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے خوراک میں آئرن سے بھرپور غذا کا روزانہ استعمال یقینی بنانا چاہیے۔

    پالک ایک ایسی سبزی ہے جسے آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے جو قوت مدافعت بھی بڑھانے میں انتہائی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ آئرن کے علاوہ پالک میں کیلشیم، سوڈیئم اور فاسفورس کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ خون میں ہیمو گلوبن بڑھانے کے لیے بھی پالک کو مفید سمجھا جاتا ہے۔

    خشک میوہ جات جیسے کشمش اور انجیر بھی آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے جسم میں آئرن کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات کھانے سے خون کے خلیات کی تعداد میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

    دالیں کھانے سے بھی جسم میں آئرن کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ ایک کپ پکی ہوئی دال میں چھ ملی گرام تک آئرن موجود ہوتی ہے جو انسانی جسم کے لیے روزانہ کی بنیاد پر لازمی قرار دی گئی مقدار کا 37 فیصد ہے۔

    آئرن کی وافر مقدار میں حصول کے لیے سویا بین کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ ایک سو گرام کچی سویا بین میں 15.7 ملی گرام آئرن موجود ہوتی ہے۔ سویا بین سے بنے ہوئے کھانوں کا روزانہ استعمال آئرن کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    سبزیوں میں پالک کے علاوہ آلو میں آئرن کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ ایک کچے آلو میں 3.2 ملی گرام آئرن موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ آلو فائبر، وٹامن سی، بی چھ اور پوٹاشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

  • لذیذ کسٹرڈ سویاں بنانے کی آسان ترین ترکیب کیا ہے؟ جانیے

    لذیذ کسٹرڈ سویاں بنانے کی آسان ترین ترکیب کیا ہے؟ جانیے

    عید الفطر کی آمد آمد ہے اور شاید ہی کوئی خاتون خانہ ایسی ہوں جو اس پر مسرت موقع پر اپنے اہل خانہ کیلئے کوئی میٹھی ڈش نہ بنائے،۔

    اسی حوالے سے ہم آپ کیلئے لائے ہیں کسٹرڈ سویا ں بنانے کی ترکیب، یعنی ایک ٹکٹ میں دو مزے جس نے سویاں کھانی ہوں وہ سویاں کھائے اور جس کو کسٹرڈ پسند ہے وہ بھی اپنا شوق پورا کرے۔

    اجزاء:

    دودھ ایک کلو
    کلر سویاں ایک کپ
    چینی آٹھ کھانے کے چمچ
    اسٹرابری کسٹرڈ پاؤڈر دو کھانے کے چمچ
    اسٹرابری ایسنس ایک چوتھائی چائے کا چمچ
    اسٹرابری آدھا کپ

    ترکیب:

    ایک پین میں دودھ ڈال کر دس منٹ پکائیں۔
    جب وہ اُبلنے لگے تو اس میں سویاں شامل کردیں۔
    اس کے بعد دودھ میں چینی ڈال دیں۔
    پھر اسٹرابری کسٹرڈ پاؤڈر تھوڑے سے ٹھنڈے دودھ میں مکس کرکے شامل کر دیں۔
    اب اسے گاڑھا ہونے تک پکائیں اور مسلسل چمچہ چلاتے رہیں۔
    پھر چولہے سے ہٹاکر ٹھنڈا کریں۔
    اسٹرابری ایسنس اور اسٹرابریز ڈال کر اچھی طرح مکس کرلیں۔
    آخر میں اسے ٹھنڈا کرکے مہمانوں کو پیش کریں۔

  • وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    ہم اپنے کھانے میں ایسی بے شمار اشیا کا استعمال کرتے ہیں جو بے خبری میں ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہوتی ہیں۔ ہمارے کھانوں میں شامل کچھ ایسی ہی اشیا گردوں میں پتھری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    ایک روسی ویب سائٹ میں شائع شدہ مضمون کے مطابق روسی ڈاکٹر الیگزینڈر میاسنیخوف نے انکشاف کیا ہے کہ کھانے کی تین اقسام ایسی ہیں جو گردوں کی پتھری کا سبب بن سکتی ہیں۔

    ڈاکٹر الیگزینڈر نے کھانے کی ان اقسام کو زیادہ استعمال کرنے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

    ان کے مطابق گردے کی پتھری کا سبب بننے والے اجزا یا مادوں میں سے سب سے پہلے نمبر پر جانوروں کی چربی اور وہ پروٹین ہے جو سرخ گوشت میں پائی جاتی ہے، یہ مادے گردے کی پتھریوں کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

    دوسری چیز نمک ہے، ڈاکٹر الیگزینڈر کے مطابق پالک اور سبزیوں جیسی کھانے کی چیزیں سب کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن وہ خون میں آکسیلیٹ (نمک اور آکسالک ایسڈ کے ایسٹر) میں اضافہ کرتی ہیں، جس سے پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    تیسری شے سافٹ ڈرنکس ہیں جو پتھری بننے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھری بننے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، نمک، گوشت، تیل اور جانوروں کے پروٹینز میں کمی کردیں۔ دودھ کی مصنوعات کی معتدل مقدار بھی اس سے بچاتی ہے۔

  • اگلا سال آفت زدہ ثابت ہوسکتا ہے: اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

    اگلا سال آفت زدہ ثابت ہوسکتا ہے: اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ آئندہ برس بدترین انسانی بحران کا سال ثابت ہوسکتا ہے اور 12 ممالک قحط کے خطرات سے دو چار ہو سکتے ہیں۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منعقدہ کووڈ 19 سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال صحیح معنوں میں آفت زدہ سال ثابت ہوگا۔

    وبا اور جنگوں کے باعث انسانی ضروریات میں 2 گنا اضافہ ہونے پر توجہ مبذول کروانے والے بیسلے کا کہنا ہے کہ قحط اور فاقہ کشی 12 ممالک کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔

    انہوں نے ان 12 ممالک کے نام تو نہیں دیے تاہم فی الفور اقدامات سے اس خطرے کا سدباب کیے جانے پر زور دیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل رواں سال کے وسط میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق متعدد ممالک میں کرونا وائرس کے وبائی مرض نے جاری جنگوں کے اثرات پر ایک نیا بوجھ ڈال دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پہلے سے زیادہ افراد غربت کی طرف چلے گئے ہیں اور وہ خوراک حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

  • سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

    سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

    ریاض: سعودی عرب میں ہر سال 33 فیصد خوراک ضائع ہورہی ہے جس کے سبب 40 ارب ریال کا سالانہ خسارہ ہورہا ہے، سعودی حکام نے خوراک کے ضیاع کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی تنظیم برائے خوراک (ایس اے جی او) کی تحقیق کے مطابق مملکت میں سالانہ 33 فیصد خوارک ضائع ہو جاتی ہے، اس خوراک کے ضائع ہونے کے سبب سالانہ 40 ارب ریال کا خسارہ ہو رہا ہے۔

    تنظیم کی جانب سے مملکت بھر میں سروے کرنے کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ہر سال تقریباً 184 کلو گرام خوراک فی کس کے حساب سے ضائع ہو رہی ہے۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ضائع ہونے والی اشیا میں 917 ٹن آٹا اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے بعد 557 ٹن چاول ضائع ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح مرغی کا گوشت 444 ٹن سالانہ تلف کر دیا جاتا ہے جبکہ 335 ٹن سبزیاں اور پھل وغیرہ شامل ہیں۔

    سعودی عرب میں خوراک تنظیم کے اشتراک نے وزارت ماحولیات نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں اشیائے خورد و نوش کو کم سے کم ضائع کرنے اور بچی ہوئی خوراک کو مفید بنانے کے لیے مختلف نکات اور نظریات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مقامی مارکیٹ میں اناج سپلائی کرنے والے ادارے کے ذمہ دار خالد الغامدی نے زراعت اور دیگر پیداواری مصنوعات کی تقسیم اور کھپت تک ہر قسم کے اناج کو مارکیٹ میں بہتر طریقے سے پہنچانے کے تمام مراحل میں مزید بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج 40 ارب ریال کی خوراک کو ضائع ہونے سے کم کرنا ہے۔

    اس سے قبل جنوری 2020 میں وزارت بلدیات و دیہی امور نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں تمام ریستورانوں اور شادی ہالز کو اضافی خوارک کے تحفظ کے لیے فوڈ بینکوں سے معاہدوں کا پابند بنایا گیا۔

    ریاض میں ایک فوڈ بینک کے نمائندے عبدالطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال ہم نے کھانے کے تقریباً 1.8 ملین پیکٹ محفوظ طریقے سے تیار کر کے 676 خاندانوں کی خدمت میں پیش کیے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بسنے والوں کے شعور میں خوراک کو کم سے کم ضائع کرنے میں مزید بہتری آئی ہے تاہم فوڈ بینکوں کے کام کو مزید بہتر بنا کر اور خوراک کو محفوظ طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچانے میں ابھی مزید کوششوں اور کام کی ضرورت ہے۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس کی وجہ سے کس کاروبار میں اضافہ ہوگیا؟

    سعودی عرب: کرونا وائرس کی وجہ سے کس کاروبار میں اضافہ ہوگیا؟

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے پیش نظر ریستورانوں پر پابندی لگنے کے بعد کھانا منگوانے کی ایپلی کیشنز کے کاروبار میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث تجارتی ادارو ں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے تاہم ریستوران ایپلی کیشن کے کاروبار میں 50 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے پیش نظر سعودی عرب میں ریستوران بند کردیے گئے ہیں اور لوگ کھانے پینے کی اشیا اپنے دروازے پر منگوا رہے ہیں۔

    ریستورانوں کی ایپلی کیشنز اس سلسلے میں مددگار ہیں اور ریستورانوں نے ہوم ڈلیوری شروع کر رکھی ہے۔

    ہنگر اسٹیشن نامی ایپلی کیشن کے بانی ابراہیم الجاسم کا کہنا ہے کہ ریستورانوں کی ایپلی کیشنز گزشتہ دنوں کے مقابلے میں اس وقت 50 فیصد زیادہ کا کاروبار کر رہی ہیں۔ آن لائن ادائیگی کو ترجیح دی جا رہی ہے کیونکہ کرنسی نوٹ سے بھی وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے کئی ریستوران جو اب تک ایپلی کیشن پروگرام میں شامل نہیں ہوئے تھے وہ اب اس میں شامل ہونے کی درخواستیں کر رہے ہیں تاہم ان درخواستوں پر عمل درآمد کے لیے وقت درکار ہوگا۔

    الجاسم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریستورانوں کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ صارفین جو بھی طلب کریں وہ بند پیکٹ میں ان تک پہنچے، اگر آرڈر کھلا ہوا پہنچے تو صارف کو حق ہے کہ وہ اسے واپس کر دے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ریستوران ایپلی کیشن کے کاروبار میں اضافے کے 4 بڑے اسباب ہیں۔

    ایک مملکت میں 15 دن کے لیے سفری اور دیگر پابندیاں نافذ ہیں، سعودی میڈیا لوگوں کو آگاہی دے رہا ہے کہ لوگ گھروں سے اشد ضرورت کے تحت ہی نکلیں۔ وائرس کے حوالے سے لوگ خوف میں مبتلا ہیں جبکہ ریستوران بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

  • ووہان میں پھنسے طلبا کو پاکستانی کھانا بھیجنے کا فیصلہ

    ووہان میں پھنسے طلبا کو پاکستانی کھانا بھیجنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: چین کے شہر ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا کو پاکستانی کھانا بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس مقصد کے لیے خطیر رقم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین کے حوالے کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق نے چین کے شہر ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا کو پاکستانی کھانا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) ووہان میں مقیم پاکستانوں کے لیے تیار کھانا ارسال کر رہا ہے۔

    ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پاکستانی طلبا کے لیے 14 ٹن تیار کھانا ارسال کیا جائے گا، کھانا لے کر جہاز جمعہ کے روز اسلام آباد سے ووہان روانہ ہوگا۔

    ترجمان کے مطابق وزارت اوور سیز نے طلبا کے کھانے کے لیے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے جاری کر دیے ہیں، رقم کا چیک چیئرمین این ڈی ایم اے محمد افضال کے حوالے کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ووہان میں موجود طلبا سمیت ہر پاکستانی شہری کا خصوصی خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ دفتر خارجہ اور فارن مشن چین میں موجود ہم وطنوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔

  • طیارے میں کھانے کا ذائقہ کیوں بدل جاتا ہے؟

    طیارے میں کھانے کا ذائقہ کیوں بدل جاتا ہے؟

    دبئی: تحقیقی مطالعوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوائی سفر کے دوران طیارے کی ٹھنڈی اور خشک ہوا اور ہزاروں فٹ بلندی پر دباؤ کی کم سطح کے نتیجے میں زبان میں ذائقے کے مسامات اسی طرح سن ہوجاتے ہیں جس طرح نزلے میں مبتلا شخص کے ہوتے ہیں اور اس کے سبب کھانے کا ذائقہ تبدیل ہوجاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتہائی بلندی پر پہنچ کر ہمارے میٹھے اور نمکین میں امتیاز کرنے کی صلاحیت 30 فیصد کم ہوجاتی ہے، نمی میں کمی کے باعث ناک خشک ہوجاتی ہے جس سے ذائقے کی حس کمزور ہوجاتی ہے۔

    جرمنی کے ڈریسڈن یونیورسٹی کے زیر انتظام اسپتال کے محقق تھامس ہومل کے مطابق جب ہم میکرونی کھاتے ہیں تو ذائقہ حاصل کرنے کا 80 فیصد عمل سونگھنے کی حس سے پورا کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کھانے سے قبل پھل کو دھونا کتنا ضروری ہے؟

    رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے دیگر عوامل بھی کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ کھانے کو ذخیرہ کرنے اور طیارے میں پیش کرنے کے دوران طویل وقفہ ہوتا ہے، اس دوران کئی گھنٹے گزر جاتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق ذخیرہ کرنے کا عمل پکانے والوں کو مجبور کردیتا ہے کہ وہ کھانے میں مسالوں اور نمک کی مقدار کو بڑھادیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی کمپنیاں کھانے کے ترکیبوں میں تبدیلی کرنے اور اس میں ادرک، لہسن، سرخ مرچ اور دار چینی وغیرہ کا اضافہ کردیتی ہیں تاکہ کھانے کا ذائقہ برقرار رہ سکے۔