Tag: food

  • تیزابیت سے نجات دلانے والی غذائیں

    تیزابیت سے نجات دلانے والی غذائیں

    تیزابیت یا ایسڈیٹی ایک عام مسئلہ ہے جو آج کل ہر شخص کو لاحق ہے، غیر متوزن غذائیں، جنک فوڈ، غیر معیاری اور تیز مصالحہ جات اور تیل کا استعمال ہر عمر کے افراد کو تیزابیت میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    آج ہم آپ کو اس عام شکایت پر قابو پانے کے لیے کچھ غذائیں بتا رہے ہیں جو اس تکلیف کو خاصی حد تک کم کر سکتی ہیں۔ ان غذاؤں کا روزمرہ یا باقاعدہ استعمال تیزابیت میں کمی کرسکتا ہے۔

    ادرک

    ادرک تیزابیت کے لیے بہترین غذا ہے، ادرک میں اینٹی آکسیڈنٹس اوراینٹی انفلیمنٹری خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

    ادرک تیزابیت کے ساتھ ساتھ سینے کی جلن، بدہضمی اور پیٹ کے دیگر امراض میں بھی مفید ہے۔

    ہرے پتوں کی سبزیاں

    ہرے پتوں کی سبزیاں جیسے پالک، پودینہ، دھنیہ، میتھی، بند گوبھی وغیرہ تیزابیت میں کمی کے ساتھ ساتھ اور بھی بے شمار فائدوں کی حامل ہیں۔ یہ جسم کے تمام اعضا کو فعال رکھتی ہیں اور خون کی روانی کو بہتر بناتی ہیں۔

    دہی

    دہی سینے میں جلن اور تیزابیت کی فوری اور اکسیر دوا ثابت ہوسکتا ہے۔ دہی کا باقاعدہ استعمال تیزابیت کے مسئلے سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا دلا سکتا ہے۔

    کیلا

    فوری توانائی پہنچانے والی شے کیلا ایتھلیٹس کی غذا کا لازمی جز ہے۔ کیلے میں الکلائن موجود ہوتاہے اسی لیے یہ تیزابیت کے خلاف فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

    خربوزہ

    خربوزہ بھی کیلے کی خاصیت رکھنے والا پھل ہے، خربوزہ پیٹ کے لیے نہایت مفید ہے۔ یہ پانی کی کمی دور کر کے جسم میں خون اور پانی کی روانی بحال رکھتا ہے جبکہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    جو کا دلیہ

    ناشتے میں جو کا دلیہ تیزابیت کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود فائبر ہاضمے میں معاون ہوتا ہے۔

    جو پیٹ میں موجود اضافی ایسڈ کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال تیزابیت کی شکایت سے نجات دلا سکتا ہے۔

  • وہ غذائیں جو جھوٹ بول کر بیچی جاتی ہیں

    وہ غذائیں جو جھوٹ بول کر بیچی جاتی ہیں

    آج کل کے تیز رفتار دور میں کسی پراڈکٹ کی کامیابی اس بات پر انحصار کرتی ہے کہ اسے کتنی اچھی طرح پیش کیا گیا، کسی پراڈکٹ کی جتنی اچھی مارکیٹنگ کی جائے گی وہ اتنی ہی زیادہ فروخت ہوگی۔

    قطع نظر اس کے، کہ کوئی پراڈکٹ ہمارے کام کی ہے یا نہیں، اگر کھانے کی چیز ہے تو ہمارے لیے صحت مند ہے یا نہیں، ہم اکثر اشیا خوش کن اشتہارات دیکھ کر انہیں خرید لیتے ہیں، ان اشیا میں کھانے پینے کی اشیا بھی شامل ہیں۔

    ہم گمراہ کن اشتہارات کے ذریعے یہ فرض کر لیتے ہیں کہ فلاں جوس یا فلاں ڈبہ بند شے ہمیں صحت و توانائی فراہم کرسکتی ہے، یا کوئی کولڈ ڈرنک پیتے ہی ہمیں خوشیوں کا کوئی نیا جہاں مل جائے گا، تاہم یہ صرف ایک دھوکے کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔

    مزید پڑھیں: غذائی اشیا میں کی جانے والی جعلسازیاں

    آج ہم آپ کو فوڈ انڈسٹری کے ایسے ہی کچھ دھوکوں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو جھوٹے اشتہارات دکھا کر ہمیں دیے جاتے ہیں اور ہم بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں خرید کر اپنے جسم کا ایندھن بناتے ہیں، نتیجے میں ہمیں موٹاپے، ذیابیطس اور بلڈ پریشر سمیت بے شمار بیماریاں ملتی ہیں۔

    فروٹ جوس

    ٹی وی پر چلتے ہوئے اشتہار میں تازہ پھل جنہیں درخت سے توڑا جاتا ہے، اور ان پھلوں کا رس نکالنا، کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے کہ آپ جو ڈبہ بند جوس پی رہے ہیں وہ یہی پھلوں سے نکالا ہوا رس ہے؟ تو اپنی غلط فہمی دور کرلیں۔

    گھر میں نکالا گیا فروٹ جوس تو صحت بخش ہوسکتا ہے، تاہم ڈبہ بند فروٹ جوس میں رنگ اور مصنوعی مٹھاس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔ انہیں تازہ اور ذائقہ دار رکھنے کے لیے ڈالے گئے کیمیکل، چینی اور رنگ آپ کو بے شمار طبی مسائل میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    چینی

    کیا آپ جانتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم چینی کی لت کے ایسے ہی عادی ہوسکتے ہیں جیسے کوکین کا عادی ہوجانا، یہی وجہ ہے کہ بڑی فوڈ انڈسٹریز اپنی مصنوعات میں چینی کا بے تحاشہ استعمال کرتی ہیں تاکہ آپ کو ان اشیا کی لت لگ جائے اور آپ بار بار وہ شے خریدیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق امریکی گروسری اسٹورز پر رکھی جانے والی 70 فیصد مصنوعات میں چینی کی آمیزش ہوتی ہے۔

    گو کہ ہمارے جسم اور دماغ کو شوگر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ چینی کو اپنے ہر کھانے کا لازمی جز بنا لیں اور جب بھی کچھ کھائیں تو وہ میٹھا ہی ہو۔

    اعتدال میں رہ کر چینی کا استعمال جسم کے لیے فائدہ مند ہے ورنہ یہ سخت نقصان دہ بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تازہ سبزیوں کی زہریلی حقیقت آپ کو پریشان کردے گی

    سوڈا ڈرنک

    سوڈا ڈرنکس کے اکثر اشتہارات میں آپ کو باور کروایا جاتا ہے کہ ایک کین پیتے ہی آپ خود کو خوش و خرم محسوس کریں گے اور آپ کے اندر مثبت خیالات پیدا ہوں گے، کچھ ڈرنکس آپ کو توانائی سے بھردیں گی اور آپ بے اختیار خطرے کو گلے لگانے کے لیے لپکیں گے۔۔ یہ صرف ایک دھوکہ ہے اور کچھ نہیں۔

    ان کولڈ ڈرنکس / سوڈا ڈرنکس کے نقصانات کے حوالے سے تمام سائنسی و طبی ماہرین متفق ہیں۔ یہ موٹاپے، معدے اور سینے مین جلن اور تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔

    کولڈ ڈرنکس کی تیاری میں بے تحاشہ شوگر، کیمیکلز اور مصنوعی رنگ ملائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے زہر کی حیثیت رکھتے ہیں اور آہستہ آہستہ آپ کے جسم کو ختم کردیتے ہیں۔

    ڈائٹ سوڈا

    ایک اور دھوکہ ان ڈرنکس کے ساتھ ’ڈائٹ‘ کا لفظ لگا کر دیا جاتا ہے، لیکن درحقیقت یہ جسم کے لیے عام ڈرنکس سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں۔

    ڈائٹ مشروبات میں شامل مٹھاس عام میٹھے کی نسبت زیادہ میٹھی ہوتی ہے جبکہ اس میں کیمیکلز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ جسم میں جا کر آنتوں کے خلیات کو شید طور پر متاثر کرتی ہیں۔

    ڈائٹ مشروبات دل کے دورے اور فالج کے خطرے میں 43 فیصد اضافہ کر دیتے ہیں جبکہ امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس کی آمیزش والے مشروبات ہڈیوں کو کمزور اور بھربھرا بنا دیتے ہیں۔

    ان دھوکوں کی واقفیت حاصل کرنے کے بعد کیا اب بھی آپ یہ دھوکہ کھانا چاہیں گے؟

  • سال بھر سے زائد المعیاد غذا کھانے والا امریکی شہری

    سال بھر سے زائد المعیاد غذا کھانے والا امریکی شہری

    واشنگٹن : امریکی شہری نے مہینوں پرانی غذائیں کھاکر اپنی کیفیات اور تجربے پر بلاگ تحریر کردیا، پہلی مرتبہ اسکاٹناش نامی شہری نے چھ ماہ پرانا دہی کھایا تھا جس کا ذائقہ تبدیل ہوچکا تھا البتہ اسکاٹ کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق عام طور پر لوگ بازار یا دکان سے کوئی خریدتے ہیں تو پہلے اس کی ایکسپائری ڈیٹ یعنی زائد المعیاد ہونے کی چیزیں دیکھتے ہیں کیونکہ ذہنوں میں یہ بات ثبت ہے کہ زائدالمعیاد چیزیں کھانے سے انسان کو کوئی نقصان یا طبی امراض لاحق ہوجاتے ہیں لیکن ریاست میری لینڈ کے رہائشی اسکاٹناش نے ان باتوں کو غلط ثابت کردیا۔

    اسکاٹناش نےجو خود ایک ماحولیات اور معروف فوڈ اسٹور کے مالک ہیں کاکہناتھا کہ بعض اشیاء ایسی ہوتی ہیں جن پر ایکسپائری ڈیٹ لکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی جیسے شہد، نمک وغیرہ۔۔۔۔

    ان کا کہنا تھا کہ نمک ایسی شے ہے جو خود کروڑوں برس قدیم ہے پھر کوئی کیسے اس کے ایکسپائر ہونے کی تاریخ طے کرسکتا ہے؟

    انہوں نے بتایا کہ کمپنیاں و فوڈ اسٹور اشیاء پر ایکسپائری ڈیٹ اس لیے لکھتے ہیں تاکہ صارفین انہیں جلدی جلدی تلف کریں اور اسٹورسے نئی چیزیں خریدیں جس سے کمپنیوں کو فائدہ ہو اور مسلسل منافے میں اضافہ ہوتا رہے۔

    اسکاٹ کا کہنا تھا کہ رنگ،بو، ذائقہ تبدیل ہوجائے تو اشیاء کو پھینک دیا جاتا ہے لیکن بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جو کھانوں کی مقررہ تاریخ ختم ہونے کے بعد ضائع کردیتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسکاٹناش خود پر کیے گئے تجربے کے دوران گوشت کی معیاد ختم ہونے کے ایک ہفتہ بعد، چھ ماہ پرانا دہی ، 1 سال پرانی روٹیاں کھاچکے ہیں اور اپنے اہل خانہ کو بھی کھلا چکے ہیں جبکہ ایکسپائری ڈیڈ ختم ہونے کے بعد کریم کا استعمال بھی کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی شہری تجربے کےلیے ایسا زائد المعیاد مکھن بھی کھا چکا ہے جس پر پھپھوند آچکی تھی تاہم اسکاٹ کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    امریکی شہری کا کہنا تھا کہ اشیاء پر ایکسپائری تاریخ لکھنے کا رواج ختم ہوناچاہیے یا پھر اس کا مقصد بیان ہونا چاہیے اور اشیاء پر (Best if Use by) یا پھر (Used By) لکھا ہونا چاہیے۔

    اسکاٹ کا کہنا تھا کہ میرا بلاگ تحریر کرنے کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ آپ زائد المعیاد اشیاء کا استعما ل شروع کردیں۔

  • سبزیوں سے بیزار بچے ان سبزیوں کو نہایت شوق سے کھائیں گے

    سبزیوں سے بیزار بچے ان سبزیوں کو نہایت شوق سے کھائیں گے

    بچوں کو کھانا کھلانا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے خاص طور پر اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچے جنک فوڈ کے بجائے غذائیت بخش پھل اور سبزیاں کھائیں تو اس کوشش میں بچے آپ کو آٹھ آٹھ آنسو رلا سکتے ہیں۔

    ایسی ہی مشکل سے دو چار ماں نے بھی اتفاق سے اس صورتحال کو دلچسپ بنا لیا۔ لیلیٰ نامی یہ خاتون جو اب باقاعدہ فوڈ آرٹسٹ کہلائی جاتی ہیں، نے اپنے 3 سالہ بیٹے کے لیے کھانے کو نہایت دلچسپ شکل دے دی۔

    لیلیٰ نے یوں ہی ایک دن اسنیکس کو شیر کی شکل میں پلیٹ میں رکھ کر اپنے بیٹے کو پیش کیا جسے دیکھ کر وہ بہت خوش ہوا۔

    اگلے دن اس نے ماں سے فرمائش کی کہ اس کے کھانے کو اس کے پسندیدہ فلم کے کردار جیسا تشکیل دیا جائے، اور اس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا۔

    لیلیٰ سبزیوں کو مختلف شکلوں میں پیش کرتی جسے اس کا بیٹا نہایت شوق سے کھاتا۔ لیلیٰ نے سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو پوسٹ کرنا شروع کردیا جہاں بہت جلد اسے لوگوں کی پذیرائی حاصل ہوگئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    Daydreaming of our amazing time at @clubmedbintan – where mornings started with a cocktail 🍸 and swim and the evenings ended with amazing show and a limitless amount of delicious food. Where Jacob would get up and and the first thing he would say is “Mum- can I go to kids club?” And you just knew he was going to have the best time! We have stayed at many resorts but I have to say the #kidsclub at @clubmedbintan is one like no other! The GO’s are just incredible – they are not just staff they become your friends. They entertain, they even dine with you! From talent shows to acrobatics to pirate treasure hunts the children have entertainment from morning all the way through to night! @clubmedbintan is truly a remarkable place for both adults and children! We will definitely be back! ❤️ . . . #clubmed #clubmedbintan #bintanisland #travel #food #art #holiday #tourish #resort #foodstyling #foodphotography #healthychoices #beautifulcuisines #thechalkboardeats #happyandhealthy #glowlean #onthetable #organicmoments #colouryourplate #eattherainbow #wholefood #feedfeed #foods4thought #lovefood #organicfood #sundlivsstil #nemmad

    A post shared by LALEH MOHMEDI (@jacobs_food_diaries) on

    یقیناً آپ کے بچے بھی اس طرح سے سبزیوں کو کھانا پسند کریں گے لہٰذا اس طریقے کو آپ بھی اپنے گھر میں اپنا سکتے ہیں۔

  • سیاحوں کو شکایت کرنا مہنگا پڑگیا، ریسٹورنٹ مالک نے کھانا منہ پر دے مارا

    سیاحوں کو شکایت کرنا مہنگا پڑگیا، ریسٹورنٹ مالک نے کھانا منہ پر دے مارا

    ویانا : آسڑیا میں کھانے سے متعلق شکایت کرنے پر ریسٹورنٹ مالک آپے سے باہر ہوگیا اور مہمانوں کی شکایت کا ازالہ کرنے کے بجائے کھانا ان کے منہ پر دے مارا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آسٹریا میں پولیس کو ریسٹورنٹ سے متعلق انوکھی شکایت موصول ہوئی جہاں ریسٹورنٹ مالک نے آڈر کی گئی ڈش نہ ملنے کی شکایت کرنے پر مہمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی آسٹریا میں واقع باڈ شالر باخ پر سیاحوں کی آمد و رفت کا سلسلہ چہل قدمی، خاموشی اور سکون کے باعث جاری رہتا ہے اور جس گیسٹ ہاؤس میں مہمانوں کے ساتھ ناروا واقعہ پیش آیا وہ ’اچھے گھریلوں کھانوں کیلئے جانا جاتا ہے‘۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بدھ کی رات مذکورہ جگہ جانے والے دو سیاحوں کو خاموشی اور سکون مسیر نہیں آیا اور ریسٹورنٹ مالک کے ہاتھوں انہیں زخمی ہونا پڑا۔

    پولیس کے مطابق متاثرہ افراد نے غلط ڈش ملنے پر شکایت کی جس کے بعد 56 سالہ ریسٹورنٹ مالک نے کھانا ان کے منہ پر دے مارا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر متاثرہ شخص نے تحریر کیا کہ ’مجھے کبھی ایسا تجربہ نہیں ہوا، میرے خیال سے ریسٹورنٹ مالک نشے میں تھا‘۔

    متاثرہ سیاحوں کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹ مالک مسلسل نازیبا زبان بھی استعمال کرتا رہا اور پولیس کی ریسٹورنٹ آمد کے بعد بھی مالک نے گالم گلوچ بند نہیں کی جبکہ پولیس کو فون کرنے کی کوشش کے دوران مارپیٹ بھی کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ریستوران پیدل چلنے والوں، سائیکل پر سفر کرنے والوں اور دوسرے مسافروں میں بھی خاصا مقبول ہے۔

  • خوراک کی عدم دستیابی لاکھوں افراد کو متاثر کرے گی، فوڈ سکیورٹی انفارمیشن نیٹ ورک

    خوراک کی عدم دستیابی لاکھوں افراد کو متاثر کرے گی، فوڈ سکیورٹی انفارمیشن نیٹ ورک

    نیویارک : 2018 میں قدرتی آفات، جنگ و جدل اور اقتصادی مسائل کے سبب 11 کروڑ 30 لاکھ افراد کے غذائی قلت سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فوڈ سکیورٹی انفارمیشن نیٹ ورک نے انتباہ جاری کیا ہے کہ خوراک کی عدم دستیابی سے رواں سال لاکھوں انسان غذائی قلت کا شکار ہوں سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 2018 میں قدرتی آفات، جنگ و جدل اور اقتصادی مسائل کے سبب 113 ملین افراد ایسی صورتحال سے دوچار ہیں، یمن میں ایک کرورڑ ساٹھ لاکھ افراد کو خوارک کی اشد ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کانگو میں ایسے افراد کی تعداد ایک کروڑ تیس لاکھ اور افغانستان میں لگ بھگ ایک کروڑ پانچ لاکھ ہے۔

    خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف فوڈ سکیورٹی انفارمیشن نیٹ ورک کی جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں قدرتی آفات، جنگ و جدل اور اقتصادی مسائل کے سبب گیارہ کروڑ تیس لاکھ افراد ایسی صورتحال سے دوچار ہیں کہ انہیں فوری طور پر مدد درکار ہے۔

    مزید پڑھیں : حوثی ملیشیا امدادی خوراک لوٹ کر نقد فروخت کررہی ہے

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں عالمی ادارہ خوراک نے یمن میں غذائی قلت سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کے عالمی ادارہ خوراک نے رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ قحط کا شکار یمنی شہریوں کے لیے بھیجی گئی خوراک کو حوثیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں لوٹ کر نقد فروخت کیا جارہا ہے۔

    عالمی ادارہ خوراک کی رپورٹ کے تحت یمن میں پیدا ہونے والی غذائی قلت کی صورتحال مصنوعی ہے جیسے اپنے حقوق کی مسلح جدوجہد کرنے والے حوثی جنگجو لوٹ کر پیدا کررہے ہیں۔

  • کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے؟

    کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے؟

    ہمارا معدہ مختلف اشیا کو مختلف وقت میں ہضم کرتا ہے، یہ جاننا ضروری ہے کہ کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوسکتی ہے تاکہ ہاضمے کے مسائل سے بچا سکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دیر سے ہضم ہونے والی اشیا کو دن یا رات میں سونے سے قبل کھانا آپ کو معدے کے مسائل میں مبتلا کرسکتا ہے۔ خصوصاً رات سونے سے قبل ہلکی پھلکی اشیا کھانی چاہئیں جو جلد ہضم ہوسکیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کون سی چیز کتنی دیر میں ہضم ہوتی ہے تاکہ اس حساب سے کھانے کا شیڈول طے کرنے میں آسانی ہوسکے۔

    پانی: صفر منٹ

    کچی سبزیاں: 30 سے 40 منٹ

    پکی ہوئی سبزیاں: 40 منٹ

    ڈیری مصنوعات: 120 منٹ

    مچھلی: 45 سے 60 منٹ

    خشک میوہ جات: 180 منٹ

    مرغی: 90 سے 120 منٹ

    گائے کا گوشت: 180 منٹ

    آلو: 90 سے 120 منٹ

  • اچانک بیٹھے بیٹھے کوئی خاص چیز کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

    اچانک بیٹھے بیٹھے کوئی خاص چیز کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

    اکثر اوقات اچانک بیٹھے بیٹھے ہمارا دل کوئی خاص چیز کھانے کو چاہنے لگتا ہے۔ یہ چیز کوئی چٹ پٹی ڈش، کوئی میٹھی شے یا کوئی جنک فوڈ ہوسکتا ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے۔

    اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہورہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    تاہم بعض اوقات ہم اس اشارے کا غلط مطلب سمجھ کر نادانستہ طور پر جسم کے لیے مضر اشیا کھا بیٹھتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ مختلف اوقات میں کسی خاص شے کے لیے لگنے والی بھوک کا کیا مطلب ہوتا ہے۔

    مرغن کھانا

    جب کبھی ہمارا دل مرغن کھانا کھانے کو چاہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو کیلشیئم کی ضرورت ہے۔

    ایسے وقت میں پھول گوبھی یا پنیر ہماری اس بے وقت بھوک کے خاتمے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    مٹھائی

    میٹھا کھانے کی خواہش کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ ایسے وقت میں خشک میوہ جات اور انگور کھانے چاہئیں۔

    نمکین اشیا

    جب کبھی آپ کو نمکین اشیا کھانے کی طلب ہو تو اس وقت دراصل آپ کے جسم کو کلورائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے میں خشک میوہ جات، دودھ اور مچھلی کھانی چاہیئے۔

    تلی ہوئی اشیا

    اگر آپ کا دل بہت شدت سے تلی ہوئی اشیا کھانے کو چاہے تو اس وقت آپ کو کاربن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں تازہ پھل کھانا سود مند ہوسکتا ہے۔

    مستقل بھوک

    ہر وقت بھوک لگنا جسم میں امائینو ایسڈ، زنک اور سلیکون کی کمی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ کمی پھل، سبزیوں اور سی فوڈ سے پوری کی جاسکتی ہے۔

  • خود بخود پودے اگانے والا اسمارٹ گارڈن

    خود بخود پودے اگانے والا اسمارٹ گارڈن

    باغبانی یا زراعت ایسی شے ہے جس کی اہمیت میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بدلتے ہوئے موسموں اور مستقبل میں بڑھتی آبادی اور کم ہوتی غذائی اشیا کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ باغبانی کی ضرورت ہے۔

    تاہم باغبانی ایک وقت طلب کام ہے جس کے لیے آپ کو باغبانی کے طریقوں، موسموں اور پودوں کی افزائش وغیرہ کے بارے میں مکمل معلومات ہونی ضرور ہیں۔

    دو ایسی ہی باغبانی سے نابلد دوستوں نے ایسا پورٹیبل گارڈن تخلیق کیا ہے جس میں بہت معمولی محنت سے مختلف پودے اگائے جاسکتے ہیں۔

    ایک ڈبے میں موجود اس ننھے سے گارڈن میں پودے اگانے کے لیے گول دائرے اور کھاد کے پیکٹ موجود ہیں جن میں پہلے سے بیجوں کی آمیزش کی جا چکی ہے۔

    گارڈن میں پودوں کو پانی دینے کا خود کار نظام اور پودوں کو درکار روشنیاں بھی نصب ہیں۔ آپ کو صرف یہ کرنا ہے کہ گارڈن کے واٹر ٹینک کے خالی ہوجانے کے بعد اسے دوبارہ بھرنا ہوگا۔

    اس گارڈن کو آپ گھر میں کہیں بھی رکھ سکتے ہیں اور اس کے لیے زیادہ جگہ بھی درکار نہیں۔

    یہ گارڈن کم مقدار میں مختلف سبزیاں اور پھل بھی اگا سکتا ہے۔

  • ان غذاؤں کو فریج میں رکھنے سے گریز کریں

    ان غذاؤں کو فریج میں رکھنے سے گریز کریں

    ریفریجریٹر جدید دور کی نہایت کارآمد اور فائدہ مند ایجاد ہے جس نے خوراک کو محفوظ کر کے اسے ضائع ہونے سے بچا لیا۔ فریج میں رکھی جانے والی اشیا عموماً تازہ رہتی ہیں مگر کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کو فریج میں رکھنا ان کو غذائیت سے محروم کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    یہاں آپ کو ان غذائی اشیا کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو فریج سے باہر رہ کر زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔

    کافی

    coffee

    کافی کو اگر فریج میں رکھا جائے تو یہ خشک ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں اس کی خوشبو سے فریج کی فضا میں موجود تمام جراثیم اس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔

    شہد

    شہد کو فریج میں رکھنے سے گریز کرنا چاہیئے۔ فریج کی ٹھنڈک شہد کے مالیکیولز کو سخت کردیتی ہے جس کے باعث اسے نکال کر استعمال کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ڈبل روٹی

    bread

    ڈبل روٹی معمول کے درجہ حرات پر تازہ اور نرم رہتی ہے۔ فریج میں یہ سخت ہوجاتی ہے۔

    آلو

    potatoes

    آلو کی ساخت اور ذائقہ فریج میں رکھنے پر تبدیل ہوجاتا ہے۔ آلو کو ہمیشہ فریج سے باہر مگر ٹھنڈی جگہ پر رکھنا چاہیئے۔

    پیاز

    onions

    بغیر چھلی ہوئی پیاز کو فریج میں رکھنا اسے خراب کرنے کا باعث بنتا ہے۔ پیاز کو فریج کے علاوہ کسی اور ٹھنڈی جگہ پر اور دیگر سبزیوں سے علیحدہ رکھنا چاہیئے۔

    ٹماٹر

    tomatoes

    ٹماٹر کو عموماً فریج میں رکھا جاتا ہے۔ اسے فریج میں رکھنے سے یہ خراب ہونے سے تو بچ جاتے ہیں، مگر ٹھنڈک ان کے ذائقہ پیدا کرنے والے اجزا کو متاثر کرتی ہے جس کے باعث ٹماٹر اپنی لذت کھو دیتے ہیں۔