Tag: food

  • خالی پیٹ یہ غذائیں کھانا نقصان کا سبب

    خالی پیٹ یہ غذائیں کھانا نقصان کا سبب

    صحت مند غذائی اشیا اور پھل و سبزیاں ویسے تو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن بعض اوقات یہ جسم کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔

    ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارا معدہ خالی ہوتا ہے۔ ہماری کھائی جانے والی غذائیں خالی معدے میں عام حالات کے مقابلے میں مختلف طرح سے اثر انداز ہوتی ہیں۔

    کچھ غذائیں خالی پیٹ کھانے سے اسہال، تیزابیت اور طبیعت خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔ اسی طرح کچھ غذائیں نہار منہ کھانا جسم کے لیے فائدہ مند ہے۔

    لہٰذا آج ہم نے نہار منہ فائدہ مند اور نقصان دہ ایسی ہی کچھ غذاؤں کی فہرست مرتب کی ہے۔


    خالی پیٹ نقصان پہنچانے والی غذائیں

    ٹماٹر

    بعض افراد نہار منہ ٹماٹر کھانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن خالی معدے میں ٹماٹر بے حد تیزابیت کا سبب بن سکتے ہیں۔


    کافی

    صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے کافی پینا بھی اکثر افراد کی ایک عام عادت ہے لیکن صبح صبح خالی پیٹ کافی پینا آپ کو متلی اور معدے کی گڑ بڑ میں مبتلا کرسکتی ہے۔


    ترش پھل

    صبح صبح ترش پھل جیسے نارنگی یا لیموں کھانا غذائی نالی میں جلن کا سبب بن سکتے ہیں۔


    مشروبات

    کسی بھی قسم کے مشروبات بشمول تازہ پھلوں کے جوسز سے دن کا آغاز کرنا برا آئیڈیا ہے۔ جوس کے غذائی اجزا جلدی ہضم ہو کر جسم کا حصہ بن جاتے ہیں جس کے بعد آپ تھوڑی دیر بعد پھر سے بھوک محسوس کرنے لگتے ہیں۔


    سافٹ ڈرنکس

    ویسے تو سافٹ ڈرنکس کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیئے لیکن خالی پیٹ ان کا استعمال معدے اور غذائی نالیوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا کر جلن کا سبب بن سکتا ہے۔


    مصالحہ دار غذائیں

    ناشتے میں مصالحہ دار اور مرغن غذائیں کھانا آپ کو معدے کی جلن اور گیسٹرک میں مبتلا کرسکتا ہے۔


    دہی

    ویسے تو دہی کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہے لیکن ناشتے کا آغاز دہی سے نہیں کرنا چاہیئے۔

    خالی معدے کی تیزابیت دہی کے تمام فائدہ مند اجزا کو ضائع کردیتی ہے۔ البتہ ناشتے میں کچھ اور ہلکا پھلکا کھا کر آخر میں، یا ناشتے کے ایک سے دو گھنٹے کے اندر دہی کھایا جاسکتا ہے۔


    خالی پیٹ فائدہ پہنچانے والی غذائیں

    انڈے

    ناشتے کے لیے انڈے بہترین غذا ہیں۔ یہ جسم کو درکار غذائی اجزا کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور سیر ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ اس ضمن میں ابلے یا تلے ہوئے انڈے دونوں ہی مفید ہیں۔


    دلیہ

    ناشتے کے لیے دلیہ بھی ایک بہترین غذا ہے۔ یہ معدے کو ایک حفاظتی تہہ فراہم کرتا ہے جبکہ معدے کی دیواروں کو بھی تیزابی اجزا سے محفوظ رکھتا ہے۔


    تربوز

    تربوز نہ صرف جسم کی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ جسم کو درکار پانی کی طلب کو بھی پورا کرتا ہے۔ اس میں موجود لائیکو پین دل، جلد اور شوگر کے لیے فائدہ مند ہے۔


    بلو بیریز

    تمام اقسام کی بیریز جسم کو فائدہ پہنچاتی ہیں تاہم ناشتے میں بلو بیریز کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے۔ یہ خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتی ہیں اور یادداشت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔


    خشک میوہ جات

    خشک میوہ جات السر کا خطرہ کم کرتی ہیں کیونکہ یہ معدے کی اپنی تیزابیت کو معمول کی سطح پر رکھتی ہیں۔ ناشتے میں خشک میوہ جات کا استعمال آپ کو سیر ہونے کا احساس دلاتا ہے۔


    شہد

    ناشتے میں شہد کھانا نظام ہاضمہ اور قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے اور جسم کو مختلف وائرس اور اور بیکٹریا سے بچاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارتی ریاست اترپردیش میں مضرصحت کھانا کھانےسے9 افراد ہلاک

    بھارتی ریاست اترپردیش میں مضرصحت کھانا کھانےسے9 افراد ہلاک

    لکھنو: بھارتی ریاست اترپردیش میں مضرصحت کھانا کھانے سے 9 افراد جان کی بازی ہار گئے، پولیس نے لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اترپردیش کے ضلع برابنکی میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقہ تھل خرد میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد تقریب میں شرکت کے لیے ایک گھر میں جمع ہوئے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے خاندانی تقریب میں شرکت کرنے والے ان افراد نے وہاں مضرصحت کھانا کھانے کے بعد گھر کی بنی ہوئی شراب کا استعمال کیا جس کے بعد ان کی طبعیت بگڑنا شروع ہوگئی۔

    متاثرہ افراد کو فوراََ ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج جان کی بازی ہار گئے، پولیس نے واقعے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    پولیس حکام کے مطابق لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔


    بھارت: کھانے میں تیل زیادہ ہونے پر شوہر نے بیوی کو آگ لگا دی


    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ یکم دسمبر کو بھارتی ریاست کرناٹک کے علاقے کالابُراجی میں شوہر نے کھانے میں تیل زیادہ ہونے کی وجہ سے بیوی پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی تھی۔

    یاد رہے کہ 19 نومبر کو بھارتی ریاست تلنگانہ میں بریانی پکانے سے انکار کرنے پر شوہر نے بیوی کو مارپیٹ کے بعد گھر سے نکال دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سنہ 2050 تک دنیا سے غذا ختم ہونے کا خدشہ

    سنہ 2050 تک دنیا سے غذا ختم ہونے کا خدشہ

    بین الاقوامی سماجی ادارے آکسفیم نے ہولناک انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا میں غذا و خوراک کے تمام ذرائع ختم ہونے کا خدشہ ہے اور سنہ 2030 سے غذا کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ متوقع ہے۔

    آکسفیم کی حال ہی میں شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2050 تک دنیا کی آبادی 9.8 ارب افراد تک جا پہنچے گی۔ اتنے سارے لوگوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمیں موجودہ زراعت میں 70 فیصد اضافہ کرنا ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2030 سے غذا کی قیمتوں میں بھی بتدریج اضافہ ہوتا جائے گا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق مکئی کی قیمت میں 180 جبکہ چاول کی قیمت میں 130 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔

    اس ممکنہ غذائی قلت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بھی مشکل نہیں کہ دنیا میں بھوک اور غذائی قلت کا شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    ماہرین کے مطابق یہ صرف بڑھتی ہوئی آبادی نہیں ہے جو غذائی صورتحال کے لیے تشویش ناک ہے۔ فصلوں کی نئی بیماریاں، صحرا زدگی اور زمین کا کٹاؤ بھی زراعتی زمین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔


    امید کی کرن

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خوفناک صورتحال سے بچنے کی صورت بہرحال موجود ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم زراعت کو موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے مطابق تبدیل کریں۔ زراعت میں جدید ٹیکنالوجی اور نئے ذرائع استعمال کر کے زرعی پیداوار میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ انفرادی طور پر ہمیں غذا کی خریداری اور اس کے استعمال پر بھی دھیان دینا ہوگا اور کوشش کرنی ہوگی کہ کم سے کم غذا ضائع کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سردیوں میں بیماریوں سے محفوظ رکھنے والی فائدہ مند غذائیں

    سردیوں میں بیماریوں سے محفوظ رکھنے والی فائدہ مند غذائیں

    موسم بدلتا ہے تو بہت سی احتیاطیں کرنا پڑتی ہیں، سردیوں کا موسم کئی بیماریوں مثلاً نزلہ زکام اور کھانسی کو بھی ساتھ لیکر آتا ہے، ایسے میں سب لوگوں کو اپنے گھر میں ان اشیاء کی موجودگی کو یقینی بنالینا چاہیے تاکہ بوقت ضرورت کام آسکیں۔

    سردیوں کے موسم میں ایسی غذائیں ہیں جنہیں اگر ہم روزمرہ زندگی میں شامل کرکے تو ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    چکن سوپ

    سردی کے موسم میں نزلہ زکام کی شکایات ہو تو چکن یا سبزیوں کا سوپ بہتر غذا ہے کیونکہ یہ زکام کے وائرس سے بچانے میں بڑی مدد کرتا ہے اور اگر چکن سوپ میں سبزیوں کا استعمال کرلیا جائے تو اس کے مفید اثرات اور بھی نمایاں ہوجاتے ہیں۔

    چکن کافی ہلکی غذا میں شمار ہوتی ہے لیکن یہ آپکو وہ تمام پروٹین مہیا کرتی ہے جسکی آپکے جسم کو ضرورت ہے۔

    شہد

    سردیوں میں خالص شہد کا استعمال آپ کو نزلہ، زکام اور کھانسی سے تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ بہت سے دوسرے فائدے بھی پہنچاتا ہے۔ البتہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو شہد استعمال نہیں کروانا چاہئے کیونکہ اس میں شامل بعض اجزاءان کےلئے تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں۔

    رس دار پھل

    سردیوں کی سوغات میں کینو، موسمی اور چکوترے شامل ہیں، سردیوں کے تقریبا تمام رس دار پھلوں میں وٹامن سی کی وافر مقدار ہوتی ہے جو کھانسی اور زکام کی شدت کم کرنے میں خصوصی مدد کرتی ہے ۔

    بہتے ناک اور مسلسل کھانسی سے نجات کیلئے فوری طور پر وٹامن سی کا استعمال کرنا چاہیے۔

    ہرے پتوں والی سبزیاں

    وٹامن سی اور بی سے بھرپور ہرے پتوں والی سبزیاں موسم سرما میں انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں جسم کو گرم رکھنے کے لیے گرم خوراک ، گرم مشروبات اور پھل استعمال کیے جائیں اور وٹامن سی اوربی سے بھرپور ہرے پتوں والی سبزیاں استعمال کی جائیں کیونکہ یہ سردی کے انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ جس کے باعث مختلف بیماریوں سے بچاجاسکتا ہے۔

    اخروٹ

    اخروٹ خشک میووں میں نہایت غذائیت بخش میوہ شمار ہوتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی گری جاڑوں کی کھانسی میں خاص طور پر مفید ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقتور ہوجاتا ہے۔

    لہسن

    لہسن ایک قدرتی انٹی باڈی ہے۔ یہ بھی نظام دفاع کو مضبوط کرتا ہے۔ موسموں کے بدلتے ہی اس کا استعمال بڑھا دینا چاہیے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں قدرتی طور پر ایسے درجنوں مادے پائے جاتے ہیں جو ایک طرف تو زخموں کو خراب ہونے سے بچاتے ہیں تو دوسری جانب ہمارے جسم میں بیماریوں سے لڑنے والے انسانی مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔ لہسن کا اضافی فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے بند ناک کھولنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    مچھلی

    مچھلی کے مناسب مقدار میں روزانہ استعمال کرنے سے ایسے مادوں کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو زکام کے وائرس کو ہمارے جسم سے نکال باہر کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔

    کالی مرچ

    کالی مرچ بھی سردیوں کے موسم میں آپ کو نزلے، زکام اور کھانسی سمیت کئی طرح کی بیماریوں سے بچانے میں مدد کرسکتی ہے۔ اگر پسی کالی مرچ کو کُٹی ہوئی ادرک اور سرکے میں ملاکر استعمال کیا جائے تو یہ دواؤں کی تاثیر بڑھانے میں بھرپور کردار ادا کرتی ہے۔

     

    ادرک

    گلے کی تکلیف میں ادرک والی چائے کا استعمال ہمارے ہاں عام ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ادرک میں ایسے مرکبات وافر ہوتے ہیں جو زکام (انفلوئنزا) کا باعث بننے والے تقریباً تمام وائرسوں کو نشانہ بناتے ہوئے کھانسی اور زکام کی شدت میں نمایاں کمی کرتے ہیں۔

    سیلینیم والی غذائیں

    سیلینیم وہ عنصر ہے، جو ہمارے امیون سسٹم کو مضبوط بناتا ہے جبکہ مناسب مقدار میں اس کا روزانہ استعمال ایسے مادّوں کی مقدار بڑھاتا ہے، جو زکام کے وائرس کو ہمارے جسم سے نکال باہر کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ باداموں میں سیلینیم کی وافر مقدار ہوتی ہے۔

    سی فوڈز مثلاً لابسٹر، کیکڑوں، ٹیونا اور کاڈفش، سیلینیم کے معاملے میں بھرپور ہوتے ہیں، اگر آپ روزانہ مچھلی اپنی غذا میں شامل کرلیں تو وہ سیلینیم کی ضروری مقدار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بہت سے دوسرے اضافی غذائی اجزاء سے بھی آپ کو فائدہ پہنچائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جلد کو خشکی سے بچانے والی غذائیں

    جلد کو خشکی سے بچانے والی غذائیں

    کراچی : موسموں کی تبدیلی کا فطری عمل ہے، موسم سرما میں انسانی جلد پر جہاں دیگر اثرات مرتب کرتا ہے، ان میں سے ایک جلدی خشکی بھی اہم جز ہے ۔

    موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی فضا کی قدرتی نمی میں کمی آجاتی ہے، سرد اور خشک ہوائیں نہ صرف چہرے بلکہ ہاتھوں اور پیروں کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ مثلاً انتہائی حساس جلد کی حامل خواتین خشکی کے اس حملے سے فوری طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ ان کی جلد بے رونق خشک اور کھردری ہونے لگتی ہے۔

    جلد کو سرد اور خشک ہواﺅں سے محفوظ رکھنے کیلئے بیرونی طریقوں کیسا تھ ساتھ آپ کو اپنی غذا کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، موسم سرما میں مچھلی، پنیر، مکھن، بالائی، دہی اور دودھ کا استعمال بڑھانے سے جلد خشکی کا شکار کبھی نہیں ہوگی۔

    مچھلی

    مچھلی جیسے سالومن اور ٹونا اور ٹراؤٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے ، جو کہ آپ کی خشک جلد میں نمی کو واپس لانے کے لیے بہترین جز ہے اور اس سے جھریاں اور ڈھلک جانے والی جلد کی شکایت میں بھی کمی آتی ہے، مچھلی کے باقاعدہ استعمال سے انسانی جسم کو وٹامن بی ملتی ہے، جس کی وجہ سے جلد چمکدار اور صاف ہوتی ہے۔

    خشک میوہ جات

    سردیوں میں کھائے جانے والے خشک میوے اپنے اندر وہ تمام ضروری غذائیت رکھتے ہیں، ان میں وٹامن ای، کیلیشیم، فاسفورس، فولاد اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے جبکہ زنک، کیلشیم، تانبا بھی مناسب مقدار میں پایا جاتا ہے، جو جلد کی خشکی دور کرکے نمی کو برقرار رکھتا ہے۔

    شکرقندی

    شکرقندی ایک جز بیٹا کروٹین سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ جسم میں جاکر وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی کا نتیجہ اکثر خشک جلد کی شکل میں نکلتا ہے صحت مند جلد کے لیے غذا میں زیادہ بیٹا کروٹین کو شامل کرنا ضروری ہے اور شکرقندی اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

    زنک سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جلد کو ملائم رکھنے میں مدگار ثابت ہوتے ہیں، زنک جلد میں تیل کی مقدار کو بھی کم کرتا ہے اور مہاسوں کو چہرے سے دورے بھگاتا ہے۔

    اوئیسٹر

    اوئیسٹر میں زنک سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جلد کو ملائم رکھنے میں مدگار ثابت ہوتے ہیں، زنک جلد میں تیل کی مقدار کو بھی کم کرتا ہے اور مہاسوں کو چہرے سے دورے بھگاتا ہے، اوئیسٹر جسم کے لیے بہت اہم اینٹی آکسائیڈنٹ ہے، زنک جلد کو خشکی سے بچا کر ان میں نمی صحت مند سطح پر برقرار رکھتا ہے۔

    اواکاڈو

    میوے کی طرح قدرتی پھل اواکاڈو بھی وٹامن ای اور دیگر اینٹی ایکسڈینٹ بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں، یہ پھل نہ صرف جلد کو نم رکھتا ہے بلکہ جھریوں کو بڑھنے روکتا ہے۔

    زیتون کا تیل

    حسن و خوبصورتی قائم رکھنے میں زیتون کے تیل کو زمانہ قدیم سے ہی بہت اہمیت حاصل ہے ۔ چہرے اور بدن پر اس کی مالش سے جسم میں توانائی و طاقت آتی ہے ۔ جلد میں چمک پیدا ہو تی ہے نکھار آتا ہے، زیتون کے تیل میں وٹامن ای اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بڑی مقدار میں ہوتے ہیں ، جو جِلد کی خشکی بھی دور کرتا ہے، زیتون کا تیل قدرتی موئسچرائر کا کام دیتا ہے، اس کا مساج نہ صرف جلد کو چمکد ار بناتا ہے بلکہ جلدی امراض سے بچاؤ میں بھی مدد دیتا ہے۔

    کھیرا

    کھیرے میں میگنیشیئم ، پوٹاشیئم اور سیلیکون سے بھرپور ہوتا ہے، جو انسانی جلد کو صاف اور چمک دار رکھتا ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بارش کا موسم اور لذیذ کھانے

    بارش کا موسم اور لذیذ کھانے

    پاکستان میں مون سون بارشوں کا آغاز ہوچکا ہے اور بارشوں میں کھانے پینے کا بھی الگ ہی مزہ ہے اور لوگ طرح طرح کے اہتمام کرتے ہیں، جب مٹی کی سوندھی مہک اٹھتی ہے تو اس زمین سے اپنائیت کا احساس اور بڑھ جاتا ہے۔​

    بارش ہو اور مزیدار پکوان تیار نہ کئے جائیں تو بارش کا لطف نہیں آتا، برسات کے موسم کے اپنے رسم و رواج اور اپنے روایتی اور لذیذ پکوان ہوتے ہیں، ان میں بیسن کی روٹی اور سرسوں کا ساگ ، انکی تراکیب ہم آپ کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔

    پالک اور پیاز کے پکوڑے

    اجزاء

    پالک – آدھی گڈی

    بیسن – ایک کپ

    پیاز – 2 درمیانہ سائز کٹی ہوئی

    ہری مرچ- 2 باریک کٹی ہوئی

    ہرا دھنیا – آدھا کپ

    سفید زیرہ – آدھا چائے چمچ

    ہلدی – چوتھائی چائے چمچ

    لال مرچ کٹی ہوئی – آدھا چائے چمچ

    بیکنگ پاؤڈر – آدھا چائے چمچ

    تیل – تلنے کیلئے

    نمک – حسبِ ذائقہ

    ترکیب

    بیسن چھان لیں اور پالک باریک کاٹ لیں دھو کر اور بیسن میں شامل کر دیں تیل کہ علاوہ سب کچھ ڈال دیں اور مکس کر کے 15 منٹ رکھ دیں پھر تیل گرم کریں اور ڈیپ فرائی کرلیں۔

    ​آلو کے پراٹھے

    اجزا

    آلو – ایک کلو

    ہری مرچ – باریک کٹی ہوئی 2 سے 3 عدد

    پسی ہوئی لال مرچ – ایک چمچہ

    نمک – حسب ذائقہ

    بھنا ہوا زیرہ – 2 چمچے

    ہرا دھنیا باریک کٹا ہوا – 6 سے 7 ڈنڈیاں

    لیموں کا رس – 2 چائے چمچ

    آٹا – حسب ضرورت روٹیاں بنانے کے لئے

    تیل – پراٹھوں کے لئے

    ترکیب

    سب سے پہلے ایک پتیلی میں آلو ابالیں، پھر آلوؤں کے چھلکے اتاریں اور اس میں ہری مرچ، لال مرچ، نمک، زیرہ ، ہرا دھنیا اور لیموں کا رس ڈال کر اچھی طرح مکس کرلیں۔

    ایک تسلے میں آٹا گوندھ کر پیڑے بنا کر الگ رکھ دیں اب آٹے کا پیٹرا رکھیں اس پر آلو کا مصالحہ پچھائیں اور دوسرا پیٹرا رکھ کر روٹی کی طرح بیل دیں۔ توے پر تیل ڈال کر سینک لیں۔

    پلیٹ میں نکالیں اور مکھن کے ساتھ مزے سے پراٹھوں کا لطف اٹھائیں۔

    سرسوں کا ساگ

    اجزاء

    سرسوں کا ساگ – ایک گڈی

    پالک – ایک گڈی

    میتھی کا ساگ – ایک گڈی

    پانی – آدھا کپ​

    گڑ – ایک چائے کا چمچ​

    موٹی ہری مرچ – پانچ سے سات عدد​

    نمک – حسب ذائقہ​

    ادرک -ایک انچ کا ٹکڑا​

    مکئی کا آٹا – دو کھانے کے چمچ، ایک چوتھائی پانی میں حل کرلیں​

    مکھن – حسب ضرورت

    گارنش کے لئے

    دو بڑے پیاز باریک کٹے ہوئے اور ایک چائے کا چمچ لہسن کو ایک چوتھائی کپ تیل میں فرائی کرلیں۔

    ترکیب​

    ایک بڑی دیگچی میں آدھا کپ پانی ڈال کر سرسوں کے پتے پندرہ سے بیس منٹ تک پکائیں، اب اس میں تمام دیگر اجزاء شامل کر کے پندرہ سے بیس منٹ مزید پکائیں پھر بلینڈر میں ڈال کر تھوڑا بلینڈ کریں، اب اس میں مکئی اور پانی کا محلول ڈال کر چند منٹ مزید پکائیں، اوپر سے گارنش کر کے پیش کریں۔

    ​بیسن کی روٹی

    اجزاء​

    بیسن – دو کپ​

    آٹا – ایک کپ​

    نمک – آدھا چائے کا چمچ​

    کُٹی لال مرچ – آدھا چائے کا چمچ​

    زیرہ – آدھا چائے کا چمچ​

    کُٹا ہوا دھنیا – آدھا چائے کا چمچ​

    کٹی ہری مرچ – دو عدد​

    کٹی ہری پیاز ایک عدد​

    کٹا ہرا دھنیا – ایک کھانے کا چمچ​

    زیتون کا تیل – چار کھانے کے چمچ

    ترکیب​

    ایک پیالے میں بیسن، آٹا، نمک، کُٹی لال مرچ، زیرہ، کُٹا ہوا دھنیا، کٹی ہری مرچ، کٹی ہری پیاز، کٹا ہرا دھنیا اور زیتون کو تیل ڈال کر مکس کریں، اب اسے نیم گرم پانی کے ساتھ درمیانہ نرم گوندھ لیں اور پھراسے تیس منٹ کے لیے ڈھک کر رکھ دیں۔​

    آخر میں اس کی روٹیاں بیل کر توے پر دونوں جانب سے سینک لیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سحر و افطار میں کن غذاؤں کا استعمال ضروری ہے

    سحر و افطار میں کن غذاؤں کا استعمال ضروری ہے

    کراچی : رمضان المبارک میں مہینے میں سحر اور افطاری کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ، رمضان مبارک میں سحر و افطار کے اوقات میں غذا کا اعتدال کے ساتھ استعمال بہت ضروری ہے۔

    سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے، پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پییں اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    سحری

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزے داروں کو سحری ضرور کرنی چاہیئے تاکہ دن بھر جسم میں پانی اور توانائی کی کمی نہ ہو،سحری میں ایسی غذا استعمال کرنی چاہیئے جس میں کاربوہائیڈریٹس زیادہ ہوں۔

    سحری میں ایک پیلالہ دلیہ دودھ کے ساتھ استعمال کریں ، ساتھ ہی ایک مٹھی میوے کا استعمال بھی فائدے مند ہے ۔

    سحری میں چکی کے آٹے کی روٹی کا استعمال کیا جائے۔ دلیہ یا دوسرے کسی غلے اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال ہمیں دیر تک بھرے پیٹ کا احساس دلاتا ہے اور صحت کے لئے بھی اچھا ہے۔ گوشت، مچھلی، مرغی اور انڈے کا استعمال اپنی صحت اور بیماری کو سامنے رکھتے ہوئے اور دودھ اور دودھ سے بنی چیزیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔

    سحری کے وقت سخت غذا، بھنے ہوئے گوشت اور مصالحہ دار غذا وغیرہ کھانے سے دن میں پیاس لگنے کا امکان ہوتا ہے۔

    سحری میں تیز یا سٹرونگ چائے، کافی، کوک ، سیون اپ یا اس جیسی دیگر مشروبات،مصالحہ جات، تیز مرچ، نمکین غذا کھانے سے پیاس زیادہ لگنے کا خطرہ ہے۔

    افطاری

    ماہرین کہتے ہیں کہ روزہ کھولنے کے لیے کھجور اور دہی، پانی اور تازہ پھلوں کا رس استعمال کرنا چاہیئے۔ اس کے بعد دس منٹ تک انتظار کرنے کے بعد ایسی خوراک لینی چاہیئے جس میں معدنیات زیادہ ہوں۔

    افطار پر پھل کا پیالہ یا بغیر پاپڑی کی چنا چاٹ کھا کر افطار کیا جاسکتا ہے لیکن ان چیزوں میں چینی، نمک اور تیل کا استعمال نہ کریں۔

    افطار پر اعتدال سے خوراک لینی چاہیئے۔ کوشش کرنی چاہیئے کہ چینی اور چربی سے بنی چیزوں سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ یہ کھانے نہ صرف انسانی میٹابولیزم پر منفی اثرات ڈالتے ہیں، بلکہ اس سے سر میں درد ہو سکتا ہے اور انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔

    افطار میں مرغی کا گوشت اور ابلے ہوئے چاول ، جبکہ سبزیوں اور پھلوں والے کریم سلاد کا بھی استعمال کریں۔

    افطار اور سحری کے درمیان سبزی جات اور فروٹ جسیے تربوز،آڑو وغیرہ دن کے بھوک اور پیاس سے بچانے میں موثر ہیں۔

    ہمارے ہاں سموسوں، پکوڑوں کے بغیر افطار نامکمل سمجھی جاتی ہے اگر اس کے بغیر افطاری ممکن نہیں ہے تو ان سموسوں یا رول پر تیل برش کر کے بیک کر لیں۔

    ایسے کھانے جن میں تیل گھی وغیرہ کا استعمال بالکل نہیں ہوتا یا بہت کم مقدار میں ہوتا ہے، جیسے آلو چھولے کی چاٹ اور دہی بڑے وغیرہ کا استعمال کریں، تیل و گھی والے سموسے، پکوڑے، کچوریوں کے بجائے سینڈوچ بہتر متبادل ثابت ہوگا۔

    ماہرین نرم اور زود ہضم غذا جیسے یخنی،شوربہ ، مرغی کا گوشت،کھیر اور دیگر نرم غذا کھانے کی تاکید کرتے ہیں اسکے علاوہ سبزی جات، فروٹ،سوپ وغیرہ بھی افطاری اور سحری دونوں میں بہت مفید ہے جو نہ صرف بدہضمی سے بچاتا ہے بلکہ آرام دہ نیند میں بھی مفید ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • صحت مند زندگی گزارنے والے کینسر کا شکار کیوں؟

    صحت مند زندگی گزارنے والے کینسر کا شکار کیوں؟

    ایک عام خیال ہے کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی کرنے والے اور غیر متوازن و غیر صحت مند زندگی گزارنے والے افراد کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن بعض افراد ایسے بھی ہیں جو ایک لگی بندھی اور متوازن زندگی گزارتے ہیں اس کے باوجود اس موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے پاس آنے والے کسی کینسر کے مریض کو اس کے مرض کے بارے میں بتاتے ہیں تو زیادہ تر افراد اپنے صحت مند طرز زندگی کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔

    وہ بتاتے ہیں کہ وہ ساری زندگی تمباکو اور شراب نوشی سے دور رہے اس کے باوجود وہ کینسر کا شکار کیوں ہوگئے؟

    ماہرین کے مطابق صرف یہی 2 وجوہات کینسر کا سبب نہیں۔ ویسے تو کینسر کی کئی وجوہات ہیں، لیکن کچھ اسباب ایسے ہیں جو ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ ہیں۔

    تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمیں علم بھی نہیں ہوپاتا اور یہ نقصان دہ عناصر ہمیں آہستہ آہستہ اندر سے بیمار کر کے کینسر اور دیگر جان لیوا امراض کا شکار بنا دیتے ہیں۔

    آج ہم ایسی ہی کچھ وجوہات سے آپ کو آگاہ کر رہے ہیں جو آپ کی لاعلمی میں آپ کو کینسر کا شکار بناسکتی ہیں۔

    کیڑے مار ادویات

    غذائی اجزا کی فصلوں کو کیڑوں اور دیگر حشرات الارض سے بچانے کے لیے ان پر بڑی مقدار میں کیڑے مار ادویات کا اسپرے کیا جاتا ہے۔

    سوچنے کی بات ہے کہ جب یہ زہریلی دوائیں کیڑوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتی ہیں تو انسان کو بدترین نقصان کیسے نہیں پہنچا سکتیں؟

    طبی ماہرین کے مطابق یہ کیڑے مار ادویات انسانوں میں کینسر کی ایک بڑی وجہ ہیں۔

    بعض دفعہ مصنوعی طریقے سے فصلوں کی پیداوار بڑھانے والی دوائیں بھی انسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    فصلوں پر ان کیڑے مار زہریلی ادویات کے چھڑکاؤ کو روکنے یا انہیں کم سے کم سطح پر لانے کے لیے کئی ممالک میں قانون سازی کی جاچکی ہے اور کئی ممالک کی عوام تاحال اس کی منتظر ہے۔

    محفوظ شدہ خوراک

    کیمیائی طریقوں سے خوراک کو محفوظ کیا جانا بھی اس خوراک کو کینسر کا سبب بنا سکتا ہے۔

    اس فہرست میں ڈبہ بند خوراک کو بھی شامل کیا جاتا ہے جن کا 1 سے 2 ماہ کے بعد استعمال نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    گو کہ ان ڈبوں پر درج ان کی معیاد ختم ہونے کی تاریخ 1 سے 2 سال بعد ہوتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ عرصے تک محفوظ کی گئی غذا کے استعمال سے گریز بہتر ہے۔

    ملاوٹ

    غذائی اشیا میں نقصان دہ اجزا کی ملاوٹ بھی کینسر کا ایک سبب بن سکتی ہے۔

    ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں خشک دودھ میں چونے، سرخ مرچ میں لکڑی کا برادہ، ہلدی اور مختلف کھانوں میں مضر صحت رنگوں کا استعمال، اور چائے کی پتی میں تارکول کی ملاوٹ عام بات ہے۔

    یہ ملاوٹ اس قدر عام ہوچکی ہے کہ حکام بھی ان ملاوٹ کرنے والے عناصر کی بہتات کے آگے مجبور نظر آتے ہیں۔

    صفائی کا فقدان

    سڑکوں پر بکنے والی اشیا اور کھانے یوں تو بے حد مزے دار لگتے ہیں، اور بقول معروف مصنف مشتاق احمد یوسفی ’جو شے جتنی زیادہ گندگی سے بنائی جاتی ہے، اتنی ہی زیادہ لذیذ ہوتی ہے‘۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ گندگی اور صفائی کا فقدان صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    مستقل طور پر باہر کے کھانوں کا استعمال جسم کو مختلف جراثیموں کی آماجگاہ بنا دیتا ہے۔

    ان کی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام آہستہ آہستہ کمزور پڑنے لگتا ہے اور مختلف بیماریاں جسم پر حملہ آور ہوجاتی ہیں جو جان لیوا صوت اختیار کر جاتی ہیں۔

    کینسر سے متعلق مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    کیا آپ جانتے ہیں؟ جس وقت آپ اپنے آرام دہ گھر یا دفتر میں گرما گرم کافی یا کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اس وقت دنیا کے کسی کونے میں کوئی بچہ بھوک سے مر جاتا ہے؟

    آپ کے کھانے پینے اور کام کرنے کے دوران ہر 10 سیکنڈ بعد دنیا میں ایک بچہ بھوک سے لڑتا ہوا موت کی وادی میں اتر رہا ہوتا ہے۔ ہر رات جب آپ کھانا کھا کر ایک پرسکون نیند سونے جارہے ہوتے ہیں، آپ کے ارد گرد ہر 8 میں سے 1 شخص بھوکے پیٹ سونے پر مجبور ہوتا ہے جبکہ پوری دنیا بھر میں 85 کروڑ افراد بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوارک و زراعت ایف اے او کے مطابق اس تشویش ناک حقیقت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ دنیا بھر میں جتنی خوراک اگائی جاتی ہے، اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    پاکستان ایک ایسا خوش نصیب ملک ہے جو دنیا میں خوراک اگانے والا آٹھواں بڑا ملک سمجھا جاتا ہے لیکن اس کی بدقسمتی دیکھیں کہ پاکستان کی کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے۔

    ملک میں 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار جبکہ 8 فیصد سے زائد بچے بھوک کے باعث 5 سال سے کم عمری میں ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    دنیا میں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو اس ساری صورتحال کا ادراک رکھتے ہیں اور آگے بڑھ کر بھوک کے اس عفریت کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال رابن ہڈ آرمی ہے جو پاکستان اور بھارت سمیت 13 ممالک میں بھوک کے خلاف برسر پیکار ہے۔

    اس ’فوج‘ کی بنیاد کا سہرا نیل گھوش نامی نوجوان کے سر ہے جو پرتگال میں رہائش پذیر تھا۔ وہاں اسی مقصد کے لیے کام کرتے ایک ادارے ’ری فوڈ‘ سے متاثر ہو کر نیل نے ایسا ہی قدم بھارتی عوام کے لیے بھی اٹھانے کا سوچا۔

    ابھی وہ اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا سوچ ہی رہا تھا کہ اسے فیس بک پر اپنے ہم خیال کچھ پاکستانی دوست ٹکرائے۔ اور پھر ان سب نے بیک وقت پاکستان اور بھارت میں بھوک مٹانے کے اس سفر کا آغاز کیا۔

    مستحق افراد کو کھانا پہنچانے اور بھوک کو ختم کرنے کا عزم لیے اس تحریک کا آغاز ڈھائی سال قبل اس دن سے کیا گیا جب ورلڈ کپ 2014 میں پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے مدمقابل تھے۔ نئی دہلی اور کراچی میں 6 رضا کاروں نے مختلف ریستورانوں سے کھانا جمع کر کے کچی آبادی کے غریب افراد کا پیٹ بھرا۔

    ان نوجوانوں کا مقصد اور طریقہ کار بہت سادہ تھا۔ مختلف ریستورانوں اور ہوٹلوں سے بچ جانے والا کھانا جمع کرنا اور انہیں نادار و مستحق افراد میں تقسیم کرنا۔ 6 رضا کاروں سے شروع ہونے والی یہ تحریک ڈھائی سال بعد اب 13 ممالک کے 41 شہروں میں پھیل چکی ہے اور اس میں شامل رضاکاروں کی تعداد 8 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

    اس تحریک کے بانیوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے کام، اس کے طریقہ کار اور تجربے کے بارے میں بتایا۔

    تحریک کا نام غریبوں کے ہمدرد لٹیرے رابن ہڈ کے نام پر کیوں رکھا گیا؟ اس سوال کے جواب میں نیل گھوش کا کہنا تھا کہ انگریزی تخیلاتی کردار رابن ہڈ امیروں کو لوٹ کر غریبوں کو بخش دیا کرتا تھا۔

    جب انہوں نے اس کام آغاز کیا تو وہ اس بات پر افسردہ تھے کہ خوارک کی ایک بڑی مقدار کو ضائع کردیا جاتا ہے۔ ریستوران، ہوٹل اور خصوصاً شادیوں میں بے تحاشہ کھانا ضائع کیا جاتا ہے جو ہزاروں افراد کا پیٹ بھر سکتا ہے۔

    خوشحال افراد کے ضائع شدہ اسی کھانے کو کام میں لا کر غریب اور مستحق افراد کے پیٹ بھرنے کا خیال رابن ہڈ کے نظریے سے کسی قدر ملتا جلتا ہے، لہٰذا اس تحریک کو رابن ہڈ آرمی کا نام دیا گیا۔ تحریک میں شامل رضا کاروں کو بھی رابنز کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

    کس طریقہ کار کے تحت اس کھانے کو مستحق افراد تک پہنچایا جاتا ہے؟ اس بارے میں تحریک کے ایک اور بانی رکن نے بتایا کہ آرمی میں شامل ہر رضا کار کو کچھ مخصوص ریستوران اور اسی علاقے کی قریبی غریب آبادیوں کا ذمہ دار بنایا گیا ہے۔

    ہر رضا کار اکیلا، یا 2 سے 3 کی تعداد میں اپنے طے کردہ ریستوران سے کھانا جمع کرتے ہیں، (جو ان کے لیے پہلے سے تیار رکھا ہوتا ہے) اس کے بعد وہ انہیں قریب میں موجود مستحق افراد تک پہنچا دیتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تحریک کسی قسم کی چندے یا عطیات کی محتاج نہیں۔

    ابتدا میں انہیں ریستورانوں اور ہوٹلوں کی انتظامیہ کو کھانا دینے کے لیے بہت گفت و شنید کرنی پڑی۔ اب کئی ریستوران خود ہی ان سے رابطہ کر لیتے ہیں کہ وہ اپنے بچے ہوئے کھانے کو مستحق افراد تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ کراچی اور لاہور میں بے شمار ریستوران ہیں جو اس کام میں ان کے ساتھ شامل ہوچکے ہیں۔

    ایک رابن کا کہنا تھا کہ جب وہ کھانا جمع کرتے ہیں تو وہ ہر قسم کی غذا ہوتی ہے۔ پھل، سبزیاں بھی، مرغن اور چکنائی بھرے کھانے اور کیک، مٹھائیاں وغیرہ بھی جو بعض اوقات صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔ لیکن وہ کھانے کی غذائیت کو نہیں دیکھتے۔ ’ہمارا مقصد بھوکے افراد کا پیٹ بھرنا ہے، یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے بمشکل اپنی زندگی میں کچھ اچھا کھایا ہوگا۔ ایسے میں اگر ان کی صحت اور غذائیت کے بارے میں سوچا جائے تو یہ کھانے سے بھی محروم ہوجائیں گے جو ان کے ساتھ ظلم ہوگا‘۔

    تحریک کے بانی نیل گھوش نے بتایا کہ بھارت میں ان کے رضا کار شادیوں سے بھی بچ جانے والا کھانا جمع کرتے ہیں اور ان دنوں میں ان کی مصرفیات بے تحاشہ بڑھ جاتی ہیں جب شادیوں کا موسم چل رہا ہوتا ہے۔

    اس مقصد کے لیے ان کے رضا کار آدھی رات کو بھی کھانا جمع کرنے پہنچتے ہیں اور اسی وقت مستحق آبادیوں میں تقسیم کر دیتے ہیں تاکہ صبح تک یہ کھانا خراب نہ ہوجائے۔

    نیل نے بتایا کہ بھارت میں عموماً بہت پر تعیش شادیاں منعقد کی جاتی ہیں اور ان میں ضائع ہونے والے کھانے کا شمار کرنا نا ممکن ہے۔ ایک بار حیدرآباد دکن میں ایک شادی سے بچ جانے والے کھانے سے 970 غریب افراد کو کھانا کھلایا گیا۔

    مزید پڑھیں: ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

    اس تحریک سے منسلک رابنز کا کہنا ہے کہ جب وہ کھانا لے کر انہیں مستحق افراد تک پہنچانے جاتے ہیں تو انہیں ان لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع بھی ملتا ہے اور تب ان پر زندگی ایک نئے پہلو سے ظاہر ہوتی ہے۔

    کھانے کا انتظار کرنے والے غریب بچے بے حد خوشی، محبت اور شکر گزاری کا اظہار کرتے ہیں جبکہ بڑے انہیں دعاؤں سے نوازتے ہیں۔ یہ سب انہیں خوشی تو فراہم کرتا ہے لیکن وہ دنیا میں وسائل کی غیر مصنفانہ تقسیم اور انسانی غیر ذمہ داری اور چشم پوشی کے بارے میں سوچ کر افسردہ ہوجاتے ہیں۔

    رابن ہڈ آرمی پاکستان میں اس وقت کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سرگرم ہے جبکہ بھارت کے کئی شہروں میں کام کر رہی ہے۔

    یہ رضا کار اب ان غریب علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر اسکول قائم کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں تاکہ یہ غریب بچے اپنی بھوک مٹانے کے ساتھ ساتھ تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ ہو سکیں۔

  • بچوں میں موٹاپے کوکم کرنے کا موثرطریقہ

    بچوں میں موٹاپے کوکم کرنے کا موثرطریقہ

    واشنگٹن: آپ چاہے کتنی ہی مزیدار سبزی بنالیں آپ کے بچے انہیں نا پسند ہی کرتے ہیں، کیا آپ بھی ایسا ہی محسوس

    کرتے ہیں؟

    جی نہیں! امریکی ریاست میساچیوٹس میں بچوں پرہونے والی جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ماہرشیف کی نگرانی میں

    لذیز سبزی تیارکرانے پربچوں نے پہلے سے 30 فیصد زیادہ سبزی کھانا شروع کردی۔

    یہ تحقیق امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی ویب سائٹ پرشائع کی ہے اوراس کا مقصد بچوں میں موٹاپے سے لڑنے

    کا عزم پیدا کرنا ہے۔

    تحقیق نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ پھلوں اورسبزیوں کی خوبصورت گارنشنگ کے بھی مثبت اثرات ہوتے ہیں لیکن وہ دیرپا نہیں ہوتے۔

    تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اسکول میں تیار کیے جانے والے کھانوں ک لذیذ ہونا بے حد ضروری ہے۔

    امریکہ میں تقریباً 32 ملین بچے اسکولوں میں روزانہ کھانا کھاتے ہیں اوروہ اپنی آدھی سے زیادہ کیلیوریز اسکول میں

    بنے ہوئے کھانے سے حاصل کرتے ہیں۔