Tag: foreign bank accounts case

  • بیرون ملک اثاثوں کیس، سپریم کورٹ کا ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    بیرون ملک اثاثوں کیس، سپریم کورٹ کا ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد: بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دےدیا، چیف جسٹس نے ایف بی آر  حکام سے کہا آپ کاکام بہت سست روی کا شکار ہے، حکام نےعدالت کو بتایا کہ جس طرح علیمہ خان نے جائیدادظاہر کی اور کیسز بھی سامنے آئے ہیں، مزید چھیانوے پاکستانیوں کی یو اے ای میں جائیدادوں کا سراغ لگا لیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس سےمتعلق کیس کی سماعت کی ، علیمہ خان عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ممبر آڈٹ ایف بی آر سے استفسار کیا کیا پیشرفت ہے بتائیں ، جس پر ممبرایف بی آر نے بتایا کہ عدالت نے ماہانہ رپورٹ دینے کا کہا تھا، جس طرح علیمہ خان نے جائیداد ظاہر کی اور کیسز بھی سامنے آئے ہیں ، 270.25 ملین سے زائد کی ریکوری ہوچکی ہے، 70 ملین کی ریکوری جنوری میں مزید ہوجائےگی، اب تک ایف آئی اے نے 895 افراد کا ڈیٹا دیا ہے، ڈیٹا ان کا دیاگیا جن کی 365 یرون ملک جائیدادیں ہیں۔

    [bs-quote quote=” مزید96پاکستانیوں کی یواےای میں جائیدادوں کاسراغ مل گیا ” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ایف بی آر”][/bs-quote]

    ممبرایف بی آر نے مزید بتایا کہ 768 ملین رقم مزید وصول کرنے ہیں، شناختی کارڈ کیساتھ 579 افراد کے حلف نامے موجودہیں جبکہ 867 جائیدادوں کی تفصیل بھی موجودہے، 1365 جائیدادوں کے بارے میں بتایاگیا تھا، تین سو ساٹھ لوگوں نے چار سو چوارسی جائیدادوں کے بارے میں ایمنسٹی لی۔

    چیف جسٹس نے ایف بی آر حکام سے کہا آپ کا کام بہت سست روی کا شکارہے، آپ نے ایکشن لیناہے، آپ لوگوں کے پاس تو سارا ڈیٹاہوتا ہے، آپ کو توگھنٹے میں ایکشن لینا چاہیے تھا، لوگوں کو نوٹس دیں، ہم معاملہ نہ اٹھاتے تو آپ نے کام نہیں کرنا تھا۔

    ممبرآڈٹ ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 157 لوگ ہمارے پاس نہیں آئے ، جائیدادوں کے لئے دبئی حکومت کو لکھاہے، 340 ملین ریکور کرچکے ہیں، 786 متوقع ریکوری ہے، 579 میں سے 316 نے ایمنسٹی سے فائدہ اٹھایا، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا بشیر میمن صاحب آپ کی ٹیم کیا کررہی ہے۔

    اعلی عدالت نےحکم دیا کہ عدالت میں ایک ماہ کی مزید پیشرفت رپورٹ جمع کرائی جائے۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے مزید چھیانوے پاکستانیوں کی یو اے ای میں جائیدادوں کا سراغ لگالیا، جس کے بعد یو اے ای میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار دو سو گیارہ ہوگئی ہیں۔

  • بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کیس،  13اکاؤنٹس ہولڈرز کو ایف بی آر میں پیش ہونے کا حکم

    بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کیس، 13اکاؤنٹس ہولڈرز کو ایف بی آر میں پیش ہونے کا حکم

    اسلام آباد : پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ نے تیرہ اکاؤنٹس ہولڈرز کو منگل کو ایف بی آر میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ایف بی آر اور ایف آئی اے سے اکاؤنٹ ہولڈر کی انکوائری رپورٹ دس روز میں طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے بیس لوگوں کوذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، کیا وہ بیس لوگ عدالت پہنچ گئے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا بیس لوگوں میں سے سات ایسے ہیں، جو بیرون ملک ہیں، چیف جسٹس نے کہا جولوگ ملک سے باہر ہیں ان کے نام بتائیے، جس پر ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ وقاراحمد ،شیخ طاہر مجید، آغافیصل ،امتیاز فضل، عبدالحفیظ،ہمایوں بشیر، فضل ملک سے باہر ہیں۔

    ،ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ریکارڈ چیک کیا ہے، سات میں سے پانچ لوگ بھاگ چکے ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا ان لوگوں کےلئےاس وقت بھاگنےکا لفظ مناسب نہیں۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا تیرہ اکاؤنٹس ہولڈرز کو پابندکرتےہیں کہ وہ منگل کو ایف آئی اے،ایف بی آرمیں پیش ہوں اور کہا ایف آئی اے،ایف بی آربتائے ان لوگوں نےکہاں تفصیلات فراہم کرنی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا ایف بی آراورایف آئی اے سینٹرالائزسسٹم مرتب کریں اور 13 لوگوں سےجواب لینے کے بعد ایف بی آر اور ایف آئی اے سے اکاؤنٹ ہولڈر کی انکوائری رپورٹ دس روز میں طلب کرلی ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم بیس افراد کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا یہ لوگ اس ملک کے دشمن ہیں۔

    اٹارنی جنرل نے پیشرفت رپورٹ کی ایگزیکٹوسمری عدالت میں جمع کرائی تھی، اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ جوکام ہورہا ہے اس پرمیں مطمئن نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا ایف آئی اے نے بتایا 1 ہزار ارب کے اکاؤنٹس،جائیدادوں کی شناخت ہوئی۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 150 لوگوں کی یواے ای کی فہرست بھی ہے، ان لوگوں نے اپنی جائیدادوں کو تسلیم کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا تھا آپ ہزار ارب کی بات کر رہے ہیں، آپ کواہمیت کااندازہ ہے ، ایک ہزار ارب سے ہمارا ڈیم بن سکتا ہے۔

  • چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : بیرون ملک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم بیس افراد کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا یہ لوگ اس ملک کے دشمن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیئرمین ایف بی آرعدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے چیئرمین ایف بی آرسے گرے کمیونی کیشن سے متعلق سوال کیا کہ آپ بھارتی ڈی ٹی ایچ کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کیا کر رہے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ممبرکسٹم آرہے ہیں وہ اس بارے میں بتائیں گے۔

    اٹارنی جنرل نے پیشرفت رپورٹ کی ایگزیکٹوسمری عدالت میں جمع کرادی، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جوکام ہورہا ہے اس پرمیں مطمئن نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ایف آئی اے نے بتایا 1 ہزار ارب کے اکاؤنٹس،جائیدادوں کی شناخت ہوئی ، آپ صرف 100 لوگوں کا بتا دیں ان کو میں بلوا لوں گا ، وہ لوگ اس ملک کے دشمن ہیں۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کچھ پیشرفت ہوئی ہےکچھ مزیدوقت چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا بشیرمیمن نے کہا 1000ارب کی جائیدادوں کی نشاندہی ہوگئی، ان جائیدادوں کو واپس لانا کس کی ذمہ داری ہے، ن میں سے 100 لوگوں کوعدالت میں حاضر کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا بر طانیہ کی جائیدادوں، اثاثوں کا بتایا، دبئی کا بتائیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دبئی کی فہرست آج جمع کرادی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کون سے ایسے 20 لوگ ہیں جن کو ہم بلا کر پوچھیں، پوچھیں گے بھائی آپ نے یہ جائیدادیں کیسے بنائیں۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 150 لوگوں کی یواے ای کی فہرست بھی ہے، ان لوگوں نے اپنی جائیدادوں کو تسلیم کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ ہزار ارب کی بات کر رہے ہیں، آپ کواہمیت کااندازہ ہے ، ایک ہزار ارب سے ہمارا ڈیم بن سکتا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ کل 894میں سے 374 نے ایمنسٹی اسکیم میں اثاثے، جائیدادیں ظاہرکیں، 150لوگوں نےحلف نامے جمع کرائے 69 نے کہا ٹیکس ریٹرن میں اثاثے، جائیدادیں ظاہر کردیں جبکہ 89 لوگوں نے جائیدادوں اور اثاثوں سے لاتعلقی ظاہر کی اور 99 نے جواب نہیں دیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ایمنسٹی اسکیم کے باعث ڈھائی ماہ ہم نے کام نہیں کیا کہ لوگ خود بتادیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا طارق باجوہ صاحب ہمیں بتائیں آگے کا راستہ کیا ہے، اگرہم نے کچھ کرنا ہے تو کریں ورنہ معاملہ حکومت کے سپرد کردیں۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کلہ معاملہ شرو ع ہونے اور اب کےحالات بدل چکے ہیں ،اب ملک سے پیسہ باہر لے جانا پہلے کے مقابلے میں مشکل ہے ، یقینی طور پر بہتری آئی ہے جو صرف عدالت کی وجہ سے آئی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اٹارنی جنرل صاحب جو غیر قانونی طور پر رقم باہر لے گئے ان پر پرچے دیں، اندرکریں، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ہم ان کو فوری گرفتار نہیں کر سکتے ، جنہوں نے اثاثے ظاہر نہیں کئے ان کے خلاف ٹیکس کےعملے کو متحرک کریں گے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن 150 لوگوں نے اثاثے تسلیم کئےان میں سے 10 کو لے آئیں ، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا بیرون ملک جائیدادوں والے ہیں، اکاؤنٹس والے نہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا عدالت قانون کے مطابق کسی کی بینک تفصیلات طلب کر سکتی ہے، کیا ان بینکوں کی بیرون ملک برانچوں سے تفصیلات طلب کر سکتے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب میں کہا وہ برانچیں پاکستان کی حدودمیں نہیں آتیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا برطانیہ نےصرف جائیدادوں کی تفصیلات دی ہیں، کسی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات نہیں دیں، طارق باجوہ نے بتایا کہ برطانیہ سےمعلومات کے تبادلے کا معاہدہ یکم ستمبر سے مؤثر ہواتھا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا اس معاہدے کے تحت اب تک کیا معلومات نکالی ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت پاکستان نےاثاثوں کی ریکوری کیلئےیونٹ قائم کر دیا،عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر 20 ایسے لوگوں کو عدالت میں پیش کیا جائے، جنہوں نے بیرون ملک جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی۔

  • سوئٹزرلینڈ میں بے انتہا پیسہ پڑا ہوا ہے، لوگ وائٹ کالر کرائم کرکے پیسہ لوٹ کر چلے گئے،چیف جسٹس

    سوئٹزرلینڈ میں بے انتہا پیسہ پڑا ہوا ہے، لوگ وائٹ کالر کرائم کرکے پیسہ لوٹ کر چلے گئے،چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس کا کہنا ہے سوئٹزرلینڈ میں بے انتہا پیسہ پڑا ہوا ہے، لوگ وائٹ کالر کرائم کرکے پیسہ لوٹ کرچلےگئے، 1992  ایکٹ کے تحت پیسہ باہرگیاان کوبھی سامنےلاناچاہیے۔ اس معاملے کو آگے چلنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے رپورٹ دینی ہے مزید وقت دیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو وقت دیتےہیں مگر سوال یہ ہے اکاؤنٹس کا کیا پروٹوکول ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں نے بیرون ملک اکاؤنٹ ظاہر کیے ان کو الگ کردیتےہیں، سوئٹزرلینڈمیں بےانتہاپیسہ پڑا ہوا ہے،لوگ وائٹ کالرکرائم کر کے پیسہ لوٹ کرچلےگئے، اس معاملے کو آگے چلنا چاہیے۔

    ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن نے بتایا کہ 4221 پراپرٹیز کی نشاندہی کرکے رپورٹ جمع کرادی ہے، 4 سے5 لوگ پیسہ ملک سے باہر لے کر گئے، غیرقانونی طریقے سے پیسہ گیا وہ واپس لانا ہوگا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 1992 ایکٹ کے تحت پیسہ باہر گیا، ان کو بھی سامنے لانا چاہیے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا کہ ہنڈی کے ذریعے رقم دبئی بھیجی جاتی ہے، دبئی سے رقم قانونی طریقے سے امریکا اور برطانیہ منتقل کی جاتی ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن نے بتایا دس ہزارڈالر سے کم رقم باہر لے جانے میں کوئی قدغن نہیں، ہم نے 200 ڈالر لے جانے والے کو بھی ڈکلیئر کرنے کی تجویز  دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا ایسا ممکن نہیں اور دنیا میں ایسا نہیں ہوتا۔

    بعد ازاں مقدمے کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔