Tag: Foreign students

  • آسٹریلیا جانے والے طلباء و طالبات اس بات سے باخبر رہیں

    آسٹریلیا جانے والے طلباء و طالبات اس بات سے باخبر رہیں

    سڈنی : آسٹریلیا کی حکومت نے سال 2025 کے لیے غیر ملکی طلباء و طالبات کے تعلیمی اداروں میں داخلوں کی تعداد کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس فیصلے کا مقصد غیرملکیوں کی آمد میں بڑھتے یوئے اضافے کو روکنا ہے جس کی وجہ سے گھروں کے کرایوں میں مستقل اضافہ ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے وزیر تعلیم جیسن کلیر نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کی یونیورسٹیوں میں غیرملکی طلبہ کی تعداد کورونا وائرس کی آمد سے پہلے کے مقابلے میں اب 10 فیصد زیادہ ہے جبکہ نجی اداروں میں پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے والے افراد کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

     Australian universities

    آسٹریلوی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ہجرت کی ریکارڈ سطح کو کم کرنا ہے، جس کی وجہ سے گھروں کے کرایوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے، 2025 کے لیے بین الاقوامی طلباء کی تعداد کو 2.7 لاکھ تک محدود کردیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نئے بین الاقوامی طلباء کے داخلوں کی تعداد جامعات کے لیے 1 لاکھ 45 ہزار تک محدود کر دی جائے گی جو تقریباً سال 2023 کی سطح کے برابر ہے اور عملی اور ہنر پر مبنی کورسز کے لیے 95ہزار تک محدود کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ کینیڈا حکومت نے بھی اپنے عارضی غیرملکی کارکنوں کے پروگرام پر نئی پابندیاں لگائی ہیں۔

  • کینیڈا جانے والے طلباء و طالبات کیلئے اہم خبر

    کینیڈا جانے والے طلباء و طالبات کیلئے اہم خبر

    اوٹاوا : محکمہ امیگریشن ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا (آئی آر سی سی ) نے غیر ملکی طلباء و طالبات کے حوالے سے نئی اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔

    اس اعلان کا مقصد ملکی ترقی کو مستحکم کرنا اور سال 2024 میں جاری کردہ نئے غیر ملکی طلباء کے اجازت ناموں کی تعداد کو کم کرنا ہے۔

    غیر ملکی خبر ساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آئی آر سی سی سال 2024 میں تقریباً 3 لاکھ 60 ہزار نئے اسٹڈی پرمٹس کی حد مقرر کرنا چاہ رہا ہے، اس اقدام کے تحت کم از کم 31 مارچ 2024 تک کوئی نئی اسٹڈی پرمٹ درخواستیں موصول نہیں کی جائیں گی۔

    Canada

    آئی آر سی سی کے حالیہ اعلان سے قبل غیر ملکی طلباء کو اپنے مطالعاتی اجازت نامے کے لیے درخواست دینے سے پہلے صرف ایک نامزد تعلیمی ادارے (ڈی ایل آئی) سے قبولیت کا خط (ایل او اے) حاصل کرنے کی ضرورت تھی۔

    آئی آر سی سی کا کہنا ہے کہ جمع کرائی گئی ہر اسٹڈی پرمٹ درخواست کے لیے صوبے یا علاقے سے تصدیقی خط بھی درکار ہوگا۔

    آئی آر سی سی کو امید ہے کہ تصدیقی خطوط تعلیم کے اجازت نامے کی درخواست کی قانونی حیثیت کے اضافی ثبوت کے طور پر کام کریں گے اور کینیڈا میں غیر ملکی طلباء کے نظام کی سالمیت کو مزید تحفظ فراہم کریں گے صوبائی اور علاقائی حکومتوں کو 31 مارچ 2024 تک کا وقت دیا جا رہا ہے تاکہ طلبہ کو تصدیقی خطوط جاری کرنے کا عمل قائم کیا جاسکے۔

    Study Permits

    اگرچہ پورے کینیڈا کے صوبے اور علاقے کسی بھی وقت اس طرح کے اقدام کو لاگو کرسکتے ہیں، اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ اس طرح کے نظام آئی آر سی سی کی طرف سے بتائی گئی آخری تاریخ تک یا اس کے بعد موجود رہیں گے۔

    اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ 31 مارچ 2024 کے بعد تک کوئی نئی اسٹڈی پرمٹ درخواستیں آئی آر سی سی کو جمع نہیں کرائی گئی ہیں۔

    ایک بار جب ایک غیر ملکی طالب علم بالترتیب اسکول اور اپنے صوبے/ علاقے سے ایل او اے اور تصدیقی خط دونوں حاصل کر لیتا ہے تو وہ کینیڈا میں اسٹڈی پرمٹ کے لیے درخواست دینے کا اہل ہوگا۔

    applications

    اس کے علاوہ مندرجہ ذیل وسائل ممکنہ غیرملکی طلباء کو کینیڈا میں تعلیم کی اجازت کے عمل کو سمجھنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ جیسا کہ کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کا طریقہ۔ کینیڈین اسٹڈی پرمٹ کیسے حاصل کریں۔ اسٹڈی پرمٹ کی تجدید یا تبدیلی اور پڑھائی کے دوران کام کرنا ہے۔

    یہ عارضی اقدامات دو سال کے لیے ہوں گے، اور 2025 میں قبول کی جانے والی نئی اسٹڈی پرمٹ درخواستوں کی تعداد کا اس سال کے آخر میں دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ اس مدت کے دوران، کینیڈا کی حکومت صوبوں اور خطوں، نامزد تعلیمی اداروں اور قومی تعلیمی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بین الاقوامی طلباء کے لیے ایک پائیدار راستہ تیار کرنے پر کام جاری رکھے گی۔

  • نیا برطانوی قانون : غیرملکی طلباء کی مشکلات میں اضافہ

    نیا برطانوی قانون : غیرملکی طلباء کی مشکلات میں اضافہ

    لندن : برطانیہ میں اسٹوڈنٹ ویزوں پر سخت حکومتی کارروائی کا آغاز یکم جنوری2024 سے کردیا گیا۔ سخت ویزا قوانین کے تحت غیرملکی طلباء اپنے خاندان کے افراد کو برطانیہ نہیں لا سکتے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے غیر ملکی طالب علموں کے لیے سخت ویزا قوانین کا اطلاق کردیا ہے، اس حوالے سے برطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کی جانب سے یہ اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یکم جنوری سے اس پابندی کا اطلاق ہوگیا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ خاندان کو اپنے ہمراہ لانے کی پابندی کا سامنا ان طالبعلموں کو نہیں ہوگا جو پوسٹ گریجویٹ ریسرچ کورسز کررہے ہیں یا حکومتی اسکالر شپ پر برطانیہ میں زیر تعلیم ہیں۔ اس پابندی کا ابتدائی اعلان مئی 2023 میں کیا گیا تھا اور اب اس کا اطلاق ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس پابندی سے وہ یونیورسٹیاں متاثر ہوں گی جو غیر ملکی طالب علموں کی فیس پر انحصار کرتی ہیں جبکہ اس سے بین الاقوامی سطح پر برطانوی ساکھ کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    اس پابندی کے بعد حصول تعلیم کے لیے برطانیہ کا رخ کرنے والے افراد اپنے رشتے داروں کے لیے ویزا حاصل نہیں کرسکیں گے۔

    اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے یکم جنوری کو ایک ایکس پوسٹ میں بتایا کہ ‘آج سے یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم غیر ملکی طالبعلم اپنے خاندان کے افراد کو برطانیہ نہیں لاسکیں گے۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے برطانوی عوام سے تارکین وطن کی آمد کو روکنے کا وعدہ پورا کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سخت منصوبہ تیار کیا ہے تاکہ تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے کمی آسکے، سرحدوں کو کنٹرول کیا جاسکے اور لوگوں کو ہمارے امیگریشن سسٹم کا فائدہ اٹھانے سے روکا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا اطلاق رواں برس کیا جائے گا۔

    برطانیہ کے امیگریشن وزیر ٹام پرسگلو نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیاں دنیا بھر سے بہترین طالبعلموں کو برطانیہ کی جانب کھینچتی ہیں، مگر ہم نے طالبعلموں کے ساتھ ان کے رشتے داروں کی تعداد کو بڑھتے دیکھا ہے، جس سے امیگریشن پر غیر مستحکم اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

    برطانوی

    برطانوی محکمہ شماریات کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2022 سے جون 2023کے دوران 6 لاکھ 72 ہزار افراد نقل مکانی کرکے برطانیہ منتقل ہوئے۔

    اسی طرح ستمبر 2023 کو ختم ہونے والے سال میں طالبعلموں کے خاندان کے افراد کو ایک لاکھ 52 ہزار سے زائد ویزے جاری کیے گئے۔

    دسمبر 2023 میں جیمز کلیورلی نے کہا تھا کہ نئی پابندیوں سے برطانیہ منتقل ہونے والے افراد کی تعداد میں ایک سال کے دوران 3 لاکھ کی کمی آئے گی۔

    اس مقصد کے لیے برطانیہ میں ملازمت کرنے والے افراد کے غیر ملکی شریک حیات کو وہاں بلانے کے لیے کم از کم سالانہ آمدنی کو 49 ہزار 300 ڈالرز کر دیا گیا تھا۔

    ابھی حکومت کی جانب سے اس پالیسی کی تفصیلات پر غور کیا جا رہا ہے مگر مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

  • ٹرمپ کی ناکامی : غیر ملکی طلبہ کو امریکہ سے بے دخل کرنے کا فیصلہ واپس

    ٹرمپ کی ناکامی : غیر ملکی طلبہ کو امریکہ سے بے دخل کرنے کا فیصلہ واپس

    بوسٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے آن لائن کلاسز لینے والے والے طلبا و طالبات کو امریکہ سے بے دخل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا، فیصلے سے لاکھوں غیر ملکی طلبا کی ملک بدری کا خطرہ ٹل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ حکومت کو علم دشمن اقدام کو واپس لینا پڑگیا، ٹرمپ انتظامیہ نے غیرملکی طلبا کو بےدخل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

    امریکا کی 17 ریاستوں، ڈسٹرکٹ آف کولمبیا، ہارورڈ اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے غیر ملکی طلبہ کی ملک سے بے دخلی سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کے متنازع فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عداالتی کارروائی کے دوران ٹرمپ انتظامیہ نے آن لائن کلاسز لینے والے والے طلبا و طالبات کو امریکہ سے بے دخل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ امیگریشن حکام6جولائی کے فیصلے کو واپس کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی جانب سے ایک ہفتہ قبل اعلان کیا گیا تھا کہ موسم خزاں میں شروع ہونے والے تعلیمی سال کے لیے ایسے طلبہ کو ویزا جاری نہیں کیا جائے گا جن کی تمام کلاسیں آن لائن ہوں گی اور جو طلبہ ملک میں موجود ہیں، انہیں واپس جانا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکا سے غیرملکی طلباء کو نکالنے کا ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ عدالت میں چیلنج

    سترہ  ریاستوں نے عدالت میں دائر مقدمے کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے حکم نامے سے کالجوں اور یونیورسٹیوں کی احتیاط سے کی گئی منصوبہ بندی ناکام ہو جائے گی جو وہ کئی مہینوں سے کر رہی تھیں۔

    اس کے نتیجے میں بہت سے طلبہ کو وبا کے دوران وطن جانا پڑے گا جہاں ان کی تعلیم حاصل کرنے کی اہلیت شدید متاثر ہو سکتی ہے۔