Tag: foreign workers

  • سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ

    سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ

    ریاض: سعودی عرب ایک نئے رضاکارانہ پنشن اور بچت پروگرام کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہا ہے جو سعودی اور غیر ملکی کارکنوں کے لیے ہوگا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ پروگرام گھریلو بچت کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور توقع ہے کہ اس سے کارکنان کی بیرون ملک ترسیلات زر کو روکنے میں مدد ملے گی۔ عوامی پنشن اور بچت پروگرام کی جلد ہی نقاب کشائی متوقع ہے۔

    سعودی عرب سے غیر ملکی ترسیلات گزشتہ سال 14 فیصد بڑھ کر SR144.2 بلین ($38.4 بلین) ہو گئیں۔ جو گزشتہ دہائی (2015–2024) کے دوران SR1.43 ٹریلین تھیں۔

    2025 کی پہلی سہ ماہی تک، سعودی عرب کے سوشل انشورنس سسٹم میں 12.8 ملین صارفین تھے، جن میں سے 77 فیصد – تقریباً 10 ملین – تارکین وطن تھے۔

    آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں نافذ کی گئی پنشن اصلاحات، جو جولائی 2024 میں منظور کی گئی ہیں، اس سے توقع ہے کہ طویل مدتی مالی استحکام کو تقویت ملے گی۔ ان اصلاحات میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ، شراکت کی مدت میں توسیع اور شراکت کی شرح میں اضافہ کرنا شامل تھا۔

    اگرچہ ان تبدیلیوں سے فوری طور پر مالی بچت پیدا ہونے کا امکان نہیں کیونکہ نظام فی الحال متوازن ہے، آئی ایم ایف نے درمیانی مدت کے اثرات کا مکمل جائزہ لینے اور اسے ظاہر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    امریکا نے غیر ملکی ٹرک ڈرائیوروں کو ویزے جاری کرنا بند کردیے

    رضاکارانہ پنشن اور بچت پروگرام، سعودیوں اور تارکین وطن دونوں کے لیے کھلا ہے، اسے ایک خوش آئند قدم قرار دیا گیا ہے جو گھریلو بچت کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے اور بیرونی ترسیلات کو کم کر سکتا ہے۔

  • شدت پسندی غیر ملکی ماہر ورکرز کو خوف زدہ کر رہی ہے، جرمن بینک سربراہ نے خبردار کر دیا

    شدت پسندی غیر ملکی ماہر ورکرز کو خوف زدہ کر رہی ہے، جرمن بینک سربراہ نے خبردار کر دیا

    برلن: جرمنی کے مرکزی بینک کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں دائیں بازو کی شدت پسندی بڑھ رہی ہے، یہ غیر ملکی ورکرز کو خوف زدہ کرتی ہے۔

    جرمن میڈیا سے گفتگو میں مرکزی بینک کے سربراہ 57 سالہ یوآخم ناگیل نے کہا جرمنی میں دائیں بازو کی شدت پسندی ملک کی ترقی اور کامیابی کے لیے ایک خطرہ ہے، اور میری درخواست ہے کہ شدت پسندی کے اس خطرے کو ہلکا نہ لیا جائے۔

    انھوں نے کہا دائیں بازو کی شدت پسندی سرمایہ کاروں اور باہر سے آنے والے ماہر ورکرز کو خوف زدہ کرتی ہے، اس سے ہماری ترقی اور کامیابی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جرمنی کی پارٹی آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) نے حالیہ انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے، یہ پارٹی تارکین وطن کی مخالف ہے اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت ہے۔ جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب جرمن ووٹرز میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔

    اس کے برعکس شدت پسندی کے خلاف اور جمہوریت کے لیے ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں، اس سلسلے میں فرینکفرٹ میں ایک ریلی میں جرمن مرکزی بینک کے سربراہ یوآخم ناگیل بھی شریک ہوئے۔ انھوں نے کہا جرمنی "یورپ کا مرد بیمار” نہیں ہے، حالات کو زیادہ بد تر نہیں بنانا چاہیے۔

  • جرمنی جانے والوں کیلئے ویزے کی آسان سہولت فراہم

    جرمنی جانے والوں کیلئے ویزے کی آسان سہولت فراہم

    جرمنی نے غیرملکی ہنرمندوں کیلئے ویزے کا حصول آسان بنادیا، افرادی قوت کی قلت دور کرنے کیلئے امیگریشن قوانین میں دوسرے مرحلے کی تبدیلیاں نافذ کردی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق جرمنی میں غیرملکی ہنر مند افراد کو راغب کرنے کے لیے امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں یکم مارچ سے نافذ کردی گئیں۔

    اس حوالے سے وزیر داخلہ نینسی فیزر کا کہنا ہے کہ جرمنی کی ترقی اور خوش حالی میں غیر ملکی ہنرمندوں کا بھی اہم کردار ہے، ہم بیورو کریٹک رکاوٹیں دور کرکے غیر ملکی ہنرمندوں کو زیادہ تعداد میں اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ جرمنی کو نرسنگ سمیت متعدد شعبوں میں افرادی قوت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ جرمنی نے امیگریشن قوانین میں پہلی تبدیلیاں نومبر 2023 میں نافذ کی تھیں۔ یہ تبدیلیاں ای ایو بلیو کارڈ کے اجرا سے متعلق تھیں۔

    نئے قوانین کے تحت کسی پروفیشنل ادارے یا یونیورسٹی سے ڈگری کے حامل اور دو سالہ تجربہ رکھنے والے ہنرمند زیادہ تیزی سے جرمنی آسکیں گے۔

    امیگریشن قوانین میں تیسرے مرحلے کی تبدیلیاں یکم جون 2024 سے نافذ کی جائین گی جن کا تعلق جرمنی میں نوکری تلاش کرنے کا کارڈ جاری کرنے سے ہے۔

    نینسی فیزر کا کہنا ہے کہ جرمنی جلد از جلد زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ہنرمندوں کو اپنے ہاں بلانے کی کوشش کرے گا کیونکہ متعدد شعبوں میں افرادی قوت کی شدید قلت ہے۔

  • سعودی عرب : غیرملکی کارکنان پارٹ ٹائم نوکری کیسے کریں؟

    سعودی عرب : غیرملکی کارکنان پارٹ ٹائم نوکری کیسے کریں؟

    ریاض : سعودی عرب میں قانون محنت کے تحت مملکت میں کام کرنے والے غیرملکی کارکن اس امر کے پابند ہیں کہ وہ اپنے اسپانسرز کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام نہیں کریں گے۔

    ایسے افراد جو دوسری جگہ کام کرتے ہیں وہ قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں، اسپانسر کے علاوہ دوسری جگہ عارضی طور پر کام کرنے کے لیے باقاعدہ اجازت حاصل کرنا ہوتی ہے۔

    عارضی طور پر دوسری جگہ کام کرنے کے لیے وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے "اجیر” سے پرمٹ حاصل کرنا ہوتا ہے جس کے بعد کارکن عارضی بنیادوں پر دوسری جگہ کام کرنے کا اہل ہوتا ہے۔

    جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ سسٹم میں ہروب فائل ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر نہیں، اس صورت میں کفالت تبدیل کی جا سکتی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا ’سعودی عرب میں قانون محنت کے تحت ایسے غیر ملکی کارکنان جو اپنے سپانسرز کے پاس کام نہیں کرتے اور دوسری جگہ ملازمت کرتے ہیں وہ قانون شکنی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔

    وزارت افرادی قوت جس کا سابقہ نام وزارت محنت تھا، کے قانون کے مطابق غیر ملکیوں کے سپانسرز کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی زیرکفالت افراد کے قانونی معاملات کو درست رکھیں۔

    جوازات کے مطابق ضوابط کے حساب سے کارکنوں کے اقاموں کی بروقت تجدید کفیلوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ خلاف ورزی پر وزارت افرادی قوت کی جانب سے تادیبی کارروائی بھی کی جاتی ہے۔

    وزارت نے آجر و اجیر کے معاملات کو درست رکھنے کے لیے ضوابط مقرر کیے ہیں جن پر عمل کرنا ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ ایسے افراد جو اپنے کفیلوں کی اجازت کے بغیر دوسری جگہ کام کرتے ہیں اور کفیل سے کوئی رابطہ نہیں رکھتے، ان کے بارے میں کفیلوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ فوری طور پر وزارت افرادی قوت کے متعلقہ شعبے کو اپنے کارکن کے بارے میں مطلع کریں۔

    وزارت افرادی قوت کے متعلقہ شعبے میں ایسے کارکنوں کو مفرور کے زمرے میں شامل کردیا جاتا ہے۔ ضوابط کے مطابق جن افراد کے خلاف "ہروب” فائل کیا جاتا ہے جوازات میں ان کی فائل کو سیز کر دیا جاتا ہے۔

    ہروب فائل کیے جانے کے 15 دن کے اندر کفیل اسے اپنے ابشر اکاؤنٹ سے کینسل کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے بعدازاں ہروب کینسل کرانے کا مرحلہ دشوار ہوجاتا ہے۔

    ایسے کارکن جن کے خلاف ہروب فائل ہوئے کافی مدت گزر جاتی ہے ان کی کفالت اس وقت تک تبدیل نہیں کرائی جا سکتی جب تک ہروب کینسل نہ کرایا جائے۔ اس کے لیے باقاعدہ دستاویزی ثبوت فراہم کرنا ہوتا ہے کہ ہروب غلط فائل ہوا تھا۔

    کفالت تبدیل کرانے کے حوالے سے جوازات کا کہنا ہے کہ ’غیرملکی کارکن کی سپانسر شپ تبدیل کرانے کے لیے کارکن کی فائل میں کسی قسم کی خلاف ورزی درج نہ ہو اور نہ ہی فائل سیز ہو۔

    مملکت میں گھریلو ملازمین کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر سوال کیا سابق خاص یا گھریلو ملازمین کے اقامہ کی تجدید زیادہ سے زیادہ کتنی مدت قبل کرائی جا سکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ گھریلو ملازمین کے اقامہ کی تجدید 14 ماہ سے کم مدت باقی ہونے پر کرائی جا سکتی ہے۔

    یاد رہے گھریلو ملازمین میں ڈرائیور، چوکیدار، ملازمہ وغیرہ شامل ہیں۔ مذکورہ پیشے کے حامل افراد کے اقاموں کا اجراء و تجدید براہ راست جوازات کے ذمہ ہوتا ہے جبکہ کمرشل ملازمین کے اقاموں کے اجرا و تجدید سے قبل وزارت افرادی قوت کی جانب سے ورک پرمٹ کی تجدید کرائی جاتی ہے۔

  • سعودی حکومت کی غیرملکی کارکنان کیلئے اہم وضاحت

    سعودی حکومت کی غیرملکی کارکنان کیلئے اہم وضاحت

    ریاض : سعودی عرب میں روزگار کیلئے جانے والے غیرملکی کارکنان کو اپنے کوائف میں تبدیلی کیلئے کون سا طریقہ کار اختیار کرنا پڑے گا اس حوالے سے وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت حج و عمرہ سے ایک مقامی شہری نے استفسار کیا تھا کہ اعتمرنا ایپ میں نئے ڈیٹا کا اندراج کیسے کرایا جائے یا پرانا ڈیٹا کس طرح تبدیل ہوسکتا ہے۔

    وزارت نے بتایا کہ اعتمرنا ایپ اپ ڈیٹ کرنے کے لیے پہلے سیٹنگ پیج پر جائیں پھر پرسنل ڈیٹا پیج کا انتخاب کریں۔

    مرافقین کی فہرست میں اس نام کا انتخاب کیا جائے جس کے نئے کوائف درج کرنا یا اس میں کوئی ردوبدل مقصود ہو۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈیٹا میں کوائف درج کرنے کے بعد اسٹیٹس کو اپ ڈیٹ کیا جائے۔

  • سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکی ہوشیار

    سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکی ہوشیار

    ریاض : سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکی کارکنان اگر خلاف قانون کوئی عمل کریں یا سلپ ہونے کیلئے کوئی قدم اٹھائیں تو انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

    سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے حوالے سے قانون کے مطابق سب سے سنگین جرم آجر کے پاس سے فرار ہونا ہے، فرار ہونے کو قانونی اصطلاح میں "ہروب” کہا جاتا ہے۔

    جس شخص کا ہروب فائل کیا جاتا ہے تو جوازات کے سسٹم میں اس کی فائل سیز کردی جاتی ہے جس کے بعد اس کے تمام قانونی معاملات روک دیے جاتے ہیں۔

    محکمہ پاسپورٹ جوازات کے ٹوئٹر پرایک سعودی شہری نے دریافت کیا کہ کارکن کا خروج نہائی لگایا تھا مگر معلوم ہوا کہ وہ اپنے ملک روانہ ہونے کے بجائے فرار ہوگیا ہے، اس صورت میں کیا کروں کہ میرے ذمہ اس کارکن کا ریکارڈ ختم کرایا جاسکے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق کارکن کی مملکت سے روانگی تک کی ذمہ داری آجر کی ہوتی ہے اس لیے سپانسر کو چاہیے کہ وہ کارکن کی روانگی کی تصدیق کرنے کے لیے اس سے رابطے میں رہے، محض خروج نہائی ویزہ لگانا ہی کافی نہیں ہوتا۔

    جوازات کا مزید کہنا تھا کہ اگر کارکن خروج نہائی ویزہ استعمال نہیں کرتا یعنی وہ خروج نہائی ویزہ لگائے جانے کے بعد مقررہ وقت میں سفر نہیں کرتا اور نہ ہی کفیل سے کسی قسم کا رابطہ کرتا ہے تو اس صورت میں

    کفیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارکن کا خروج نہائی کینسل کرانے کے بعد ’ہروب ‘ فائل کرے تاکہ کارکن کے افعال سے بری الذمہ ہوا جاسکے۔ واضح رہے کہ جس کارکن کا ہروب فائل ہوتا ہے جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں اس کی فائل کو سیز کر دیا جاتا ہے۔

  • کرونا وبا: کویت میں ‘ڈیلیوری ورکرز’ کی چاندی ہوگئی

    کرونا وبا: کویت میں ‘ڈیلیوری ورکرز’ کی چاندی ہوگئی

    کویت سٹی: عالمی وبا کرونا وائرس کے باعث کویت میں ریستوران اور ہوٹل کے شعبے میں خدمات سرانجام دینے والے کارکنان کی شدید کمی ہوگئی ہے۔

    روزنامہ القبس کی رپورٹ کے مطابق ریستوران اور ہوٹل کے شعبے کو بیرون ملک سے بھرتیوں کی مسلسل بندش کے باعث خصوصی کارکنوں کی تعداد میں شدید کمی کا سامنا ہے۔

    حکومتی رپورٹ کے مطابق مارچ دو ہزار بیس اور مارچ 2021 کے دوران فوڈ سروسز کے کارکنوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے اس عرصے میں 8،641 ریستوران کے کارکن مستقل طور پر کویت چھوڑ کر اپنے ممالک واپس لوٹ گئے۔

    ریسٹورنٹس فیڈریشن کے سربراہ فہد العربش نے روزنامہ القبس کو بتایا کہ ریستوران کے مالکان غیر ملکی کارکنوں کی بھرتی کی مسلسل بندش اور "باورچی ، بیکرز ، مٹھائیوں جیسے تجربے کے حامل خصوصی کارکنوں کی کمی کی روشنی میں کام کرنے سے قاصر ہیں۔

    ڈیلوری کمپنیوں میں سے ایک مالک جابر الشریف نے بتایا کہ بیرون ملک سے کارکنوں کی بھرتی کی مسلسل بندش اور لیبر مارکیٹ میں ان کی کمی نے تنخواہوں میں اضافے اور کمپنیوں کے درمیان ان کی منتقلی کی وجہ سے انہیں مالی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ العربش نے تسلیم کیا کہ مقامی مارکیٹ میں مزدور ریستورانوں میں کام کرنے میں مہارت نہیں رکھتے اور انہیں فوڈ انڈسٹری میں شامل ہونے کی تربیت دینا آسان نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کویت میں کمپنیوں پر نئی پابندی عائد

    انہوں نے نشاندہی کی کہ مارکیٹ میں مزدوروں کی کمی کے نتیجے میں کیٹرنگ سروسز کے شعبے میں تنخواہ دوگنا ہو چکی، ریستوران میں صفائی کرنے والے کو پہلے 150 دینار ملتے تھے جبکہ اب اس کی تنخواہ 300 دینار تک پہنچ گئی ہے، اسی طرح ریستوران میں مخصوص شعبوں میں کام کرنے والوں کی تنخواہ ایک ہزار دینار سے تجاوز کر چکی ہے جوکہ ماضی میں 400 دینار تھی۔

    ایک اور ریستوران مالک جبر الشریف نے نشاندہی کی کہ ڈیلیوری ورکرز کی کم سے کم تنخواہ 350 دینار تک پہنچ گئی ہے اور اس پیشے میں کام کرنا دوسرے شعبوں میں کام کرنے والوں کے لیے پرکشش بن گیا ہے جن کی تنخواہیں پہلے کم تھیں۔

  • ویزے کی مدت : عمان حکومت نے غیر ملکی کارکنان کو خبردار کردیا

    ویزے کی مدت : عمان حکومت نے غیر ملکی کارکنان کو خبردار کردیا

    مسقط : کورونا وائرس کی وبا سے متعلق سپریم کمیٹی کی ایک پریس کانفرنس میں وزیر صحت بریگیڈیئر سید العاصمی نے کہا ہے کہ وہ کارکنان جن کے ورک ویزوں کی میعاد ختم ہوگئی ہے انہیں سلطنت میں واپس جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    بریگیڈیئر العاصمی نے بتایا کہ فی الحال ویزا کا اجراء معطل ہے اگرچہ خاندان کے افراد کے لئے داخلہ صرف ان لوگوں کے لئے دستیاب ہے جو یہاں قانونی رہائش رکھتے ہیں، انہوں نے شہریوں اور رہائشیوں کو سپریم کمیٹی کے جاری کردہ رہنما اصولوں پر تعاون کرنے شکریہ ادا کیا۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اگرچہ نقل مکانی پر پابندی کی خلاف ورزیوں اور ماسک نہ پہننے پر کچھ مقدمات درج کیے گئے ہیں، کورونا ایس او پیز اور دیھگر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ خود پر عائد جرمانے بروقت ادا کریں۔

    بریگیڈیئر العاصمی نے کہا کہ کسی بھی قسم کی غیر قانونی اقدام میں ملوث افراد کے نام اور ان کی تصاویر کو عام کردیا جائے گا،
    وزیر صحت نے بتایا کہ عمان میں 3،919 طبی عملہ کورونا وائرس میں متاثر ہوا ہے، ان میں سے بیشتر کمیونٹی انفیکشن کی وجہ سے ہیں۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ مکانات

    سعودی عرب: غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ مکانات

    ریاض: سعودی حکام کرونا وائرس کی وبا کے دوران غیر ملکی ورکرز کے لیے مناسب رہائش کا انتظام کر رہے ہیں اور اس کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد مکانات کی فہرست تیار کی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر بلدیات و دیہی امور ماجد الحقیل کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد متبادل مکانات کا آن لائن اندراج کیا ہے۔

    غیر ملکی ورکرز کے رہائشی حالات کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے متعلقہ اداروں کے تعاون و اشتراک سے ایسے مقامات کی فہرست تیار کی ہے جہاں غیر ملکی ورکرز کو مناسب طریقے سے ٹھہرایا جا سکے اور انہیں اجتماعی رہائش کے ایسے مراکز سے نکالا جا سکے جہاں کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی انتظامات نہیں ہیں۔

    غیر ملکی ورکرز کی رہائش کمیٹی نے نجی اداروں کے مالکان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ورکرز کو مقررہ ضوابط کے مطابق رہائش فراہم نہ کی تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    کمیٹی نے رہائش کے حوالے سے قواعد و ضوابط بھی جاری کیے ہیں جن کے تحت ورکرز کی رہائش ایسی ہو جہاں سماجی فاصلے کے اصول پر عمل درآمد ہو رہا ہو، مہلک وائرس سے بچاؤ کے تمام انتظامات ہوں اور ایک کمرے میں حد سے زیادہ کارکن نہ ٹھہرائے جا رہے ہوں۔

    غیر ملکی ورکرز کی رہائش کمیٹی نے مختلف زبانوں میں کرونا آگہی مہم بھی شروع کی ہے جس میں مقامی شہریوں، آجروں اور ورکرز کو بتایا جا رہا ہے کہ انہیں وبا سے بچنے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیا کچھ کرنا ہے اور کن باتوں سے پرہیز کرنا ہے۔

    علاوہ ازیں فلاحی انجمنوں اور نجی اداروں کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ کرفیو کے دوران غیر منظم ورکرز کے کھانے پینے کے انتظامات انسانی بنیادوں پر کریں، غیر ملکی ورکرز کے لیے متبادل رہائش کی فراہمی میں تعاون دیں۔

    رہائشی کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ جو غیر ملکی کارکن وبائی بحران کے دوران اپنے وطن جانا چاہتے ہوں انہیں وطن واپس جانے میں سہولت دی جائے۔

    ایک سفارش یہ کی گئی ہے کہ مینٹیننس اور آپریشنل کمپنیوں کو غیر ملکی ورکرز کی رہائش کے حوالے سے متبادل حل کے بارے میں تعاون دیا جائے۔

    علاوہ ازیں ورکرز کو فیکٹریوں میں رہنے کی اجازت دی جائے تاکہ ورکرز اجتماعی رہائش کے مسائل سے بچ سکیں اور فیکٹری آنے جانے کی زحمت میں بھی نہ پڑیں۔

  • سعودی حکومت کا غیر ملکی کارکنان کیلئے اہم اعلان

    سعودی حکومت کا غیر ملکی کارکنان کیلئے اہم اعلان

    ریاض : سعودی عرب کی حکومت نے نجی اداروں کو غیر ملکی کارکنان کے رہائشی مراکز کی تفصیلات جمع کرانے کی ہداہت کی ہے۔ یہ فیصلہ کرونا وائرس کی روک تھام کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے تمام نجی اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ غیر ملکی کارکنان کے رہائشی مراکز کی تفصیلات دس دن میں جمع کرائی جائیں۔

    سعودی حکومت کا یہ اقدام غیرملکی ورکرز کے رہائشی مراکز کو معیاری بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق مملکت کے نجی اداروں اور کمپنیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ پیر 20 اپریل سے دس دن کے اندر اپنے غیرملکی ورکرز کے لیے مخصوص رہائشی مراکز کا اندراج ایجار ویب سائٹ پر کرالیں۔

    وزارت افرادی قوت کے مطابق سعودی حکومت سعودی اورغیرملکی ورکرزکی صحت و سلامتی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں پرعزم ہے۔

    یاد رہے کہ وزارت کی جانب سے نجی اداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی ورکرز کی رہائش کا انتظام بہتر بنائیں- اپنے ورکرز کے لیے رہائشی مراکز میں موجود خامیاں دور کریں اور کورونا کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کی پابندی کریں۔