Tag: Forest

  • آپ کا پرانا موبائل فون جنگلات کو تباہی سے بچا سکتا ہے

    آپ کا پرانا موبائل فون جنگلات کو تباہی سے بچا سکتا ہے

    اب تک ہم سنتے آئے ہیں کہ موبائل فون ایک طرف تو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں تو دوسری جانب ماحولیاتی نقصانات بھی مرتب کر رہے ہیں، لیکن اب آپ کے پرانے موبائل فون ماحول کی بہتری اور جنگلات کو تباہی سے بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

    امریکی انجینئر ٹوفر وائٹ نے پرانے موبائل فونز کو ماحول دوست ڈیوائس میں بدل دیا ہے۔

    ٹوفر نے پرانے موبائل فونز سے ایسی ڈیوائس بنائی ہے جو درختوں کے درمیان رکھنے کے بعد درخت کاٹنے والے آرے کی آواز کو ڈی ٹیکٹ کرتی ہے اور متعلقہ حکام کو فوری طور پر اطلاع کرتی ہے کہ درختوں کی غیر قانونی کٹائی کا عمل جاری ہے۔

    یہ امریکی انجینئر اپنا زیادہ تر وقت درختوں کے بیچ جنگلات میں گزارتا ہے، ٹوفر کا کہنا ہے کہ وہ درختوں کی کٹائی اور ان کے متوقع نقصانات کے بارے میں سوچ کر دل گرفتہ تھا چنانچہ اس نے یہ ڈیوائس بنائی۔

    یہ ڈیوائس سولر انرجی پر کام کرتی ہے۔ ٹوفر نے فی الحال یہ ڈیوائس ایمازون کے جنگلات میں رکھی ہے، ساتھ ہی اس نے لوگوں سے اپنے پرانے موبائل فونز عطیہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے ایمازون کے جنگلات یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جس سے دنیا بھر کے مون سون کے سائیکل پر منفی اثر پڑے گا۔

    درختوں کی بے تحاشہ کٹائی کی وجہ سے گزشتہ ایک عشرے میں ایمازون کے جنگلات کا ایک تہائی حصہ ختم ہوچکا ہے۔

    ایمازون کے علاوہ بھی دنیا بھر کے جنگلات بے دردی سے کاٹے جارہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں ایک کروڑ 80 لاکھ ایکڑ کے رقبے پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موجود رین فاریسٹ اگلے 100 سال میں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔

  • جنگلات کا عالمی دن: پاکستان سرسبز مستقبل کی جانب گامزن

    جنگلات کا عالمی دن: پاکستان سرسبز مستقبل کی جانب گامزن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج جنگلات کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا آغاز 28 نومبر 2012 سے کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق کسی ملک میں صحت مند ماحول اور مستحکم معیشت کے لیے اس کے 25 فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے تاہم پاکستان میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے بعد ملک میں جنگلات کا رقبہ صرف 2.2 فیصد رہ گیا ہے، البتہ بلین ٹرین سونامی منصوبہ پھر سے ملک میں جنگلات کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہورہا ہے۔

    رواں برس یہ دن ’جنگلات اور تعلیم‘ کے مرکزی خیال کے تحت منایا جارہا ہے جس کا مقصد اس تعلیم کو فروغ دینا ہے جس میں درختوں اور جنگلات کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگلات کی حفاظت، تحفظ ماحولیات اور جنگلی حیات کو نصاب کا حصہ بنایا جانا ضروری ہے تاکہ آنے والی نسلیں جنگلات کی محافظ ثابت ہوں۔

    پاکستان میں کچھ سال قبل شروع کیے جانے والے ’بلین ٹری سونامی‘ منصوبے نے پاکستان میں جنگلات کے رقبے میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ماحول دوست اقدامات کی بدولت ملک بھر میں شجر کاری اور درختوں کی حفاظت سے متعلق شعور پیدا ہورہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سنہ 2015 اور 2016 کے درمیان جنگلات کے رقبے میں 6 لاکھ ایکڑ کا اضافہ ہوا ہے۔

    ایف اے او کے مطابق پاکستان میں جنگلات کا رقبہ 3 کروڑ 62 لاکھ سے بڑھ کر 3 کروڑ 68 لاکھ سے زائد ہوگیا ہے تاہم اسی عرصے میں پرانے جنگلات کے رقبے میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    گزشتہ حکومت میں صوبہ خیبر پختونخواہ تک محدود یہ منصوبہ اب پورے ملک میں شروع کیا جاچکا ہے اور اس کے تحت بڑے پیمانے پر شجر کاری کی جارہی ہے۔

  • چلی کے گھنے جنگل میں آتشزدگی، 2 افراد ہلاک

    چلی کے گھنے جنگل میں آتشزدگی، 2 افراد ہلاک

    سینٹیاگو: جنوبی امریکا میں واقع ملک چلی کے گھنے جنگل میں آتشزدگی کے باعث دو افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جنگل میں آگ بھڑکنے سے دو افراد ہلاک ہوگئے جبکہ آگ وسیع علاقے تک پھیل گئی، کئی حصے جل کر خاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چلی کی مقامی حکومت کا کہنا ہے کہ گھنے جنگل میں لگنے والی آگ نے شدت اختیار کی تاہم ریسکیو عملے نے قابو پالیا۔

    مقامی حکومت کے مطابق انتالیس ہزار ہیکٹر علاقہ آگ سے خاکستر ہوگیا، مقامی فائرفائٹرز نے تیس طیاروں اور ہیلی کوپٹروں کے ساتھ آگ بھجانے کے عمل میں ساتھ دیا۔

    حکومتی اراکین نے قریبی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے امدادی کام جاری رکھا، علاوہ ازیں جنگل کے گرد رہائشیوں نے اپنی مدد آپ فرنیچر کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

    کیلی فورنیا کے جنگلات میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 71 ہوگئی

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث 71 افراد ہلاک جبکہ 7 ہزار سے زائد مکانات جل کر راکھ کا ڈھیر ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں جولائی 2018 میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے دو فائر فائٹرز سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ 2012 سے کیلی فورنیا کے جنگلات میں آگ لگنے کا مسئلہ درپیش ہے، موسم گرما اور خشک سالی کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

  • زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے ایمازون جنگل کی سیر کریں

    زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے ایمازون جنگل کی سیر کریں

    جنوبی امریکا کے ملک برازیل میں واقع ایمازون کے جنگلات زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا برساتی جنگل ہے جو برازیل کے علاوہ پیرو، کولمبیا اور دیگر جنوبی امریکی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جس سے دنیا بھر کے مون سون کے سائیکل پر منفی اثر پڑے گا۔

    ایمازون جنگل مختلف اقسام کی جنگلی حیات کا مسکن بھی ہے۔

    آج ہم آپ کو اس خوبصورت جنگل کی سیر کروا رہے ہیں۔ 360 ڈگری زاویے پر گھومتی یہ ویڈیو عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے بنائی گئی ہے۔

    ویڈیو میں جنگل میں بہتی خوبصورت آبشاریں اور ندیاں بھی دکھائی دیں گی۔ اس ویڈیو کے ذریعے آپ کو یوں لگے گا جیسے آپ بذات خود ان خوبصورت جنگلات میں موجود ہیں۔

  • درخت بھی باتیں کرتے ہیں

    درخت بھی باتیں کرتے ہیں

    آپ نے درختوں کے زندہ ہونے اور ان کے سانس لینے کے بارے میں تو سنا ہوگا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں درخت آپس میں باتیں بھی کرتے ہیں؟

    دراصل درختوں کی جڑیں جو زیر زمین دور دور تک پھیل جاتی ہیں ان درختوں کے لیے ایک نیٹ ورک کا کام کرتی ہیں جس کے ذریعے یہ ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ کرتے ہیں۔

    ان جڑوں کے ساتھ زیر زمین خودرو فنجائی بھی اگ آتی ہے جو ان درختوں کے درمیان رابطے کا کام کرتی ہے۔

    یہ فنجائی مٹی سے نمکیات لے کر درختوں کو فراہم کرتی ہے جبکہ درخت غذا بنانے کے دوران جو شوگر بناتے ہیں انہیں یہ فنجائی مٹی میں جذب کردیتی ہے۔

    درخت کسی بھی مشکل صورتحال میں اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے کو ہنگامی پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔

    ان پیغامات میں درخت اپنے دیگر ساتھیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ قریب آنے والے کسی خطرے جیسے بیماری، حشرات الارض یا قحط کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرلیں۔

    اس نیٹ ورک کے ذریعے پھل دار اور جاندار درخت، ٹند منڈ اور سوکھے ہوئے درختوں کو نمکیات اور کاربن بھی فراہم کرتے ہیں۔

    اسی طرح اگر کبھی کوئی چھوٹا درخت، قد آور ہرے بھرے درختوں کے درمیان اس طرح چھپ جائے کہ سورج کی روشنی اس تک نہ پہنچ پائے اور وہ اپنی غذا نہ بنا سکے تو دوسرے درخت اسے غذا بھی پہنچاتے ہیں۔

    نمکیات اور خوراک کے تبادلے کا یہ کام پورے جنگل کے درختوں کے درمیان انجام پاتا ہے۔

    بڑے درخت ان نو آموز درختوں کی نشونما میں بھی مدد کرتے ہیں جو ابھی پھلنا پھولنا شروع ہوئے ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا ہوگا جب درختوں کو کاٹ دیا جائے گا؟

    اگر جنگل میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کردی جائے، یا موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج یا کسی قدرتی آفت کے باعث کسی مقام کا ایکو سسٹم متاثر ہوجائے تو زیر زمین قائم درختوں کا یہ پورا نیٹ ورک بھی متاثر ہوتا ہے۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی ایک تار کے کٹ جانے سے پورا مواصلاتی نظام منقطع ہوجائے۔

    اس صورت میں بچ جانے والے درخت بھی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے اور تھوڑے عرصے بعد خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔

  • امریکا: جنگلات میں لگی آگ دس روز بعد بھی بُجھ نہ سکی، صدر ٹرمپ کا متاثرہ علاقوں کا دورہ

    امریکا: جنگلات میں لگی آگ دس روز بعد بھی بُجھ نہ سکی، صدر ٹرمپ کا متاثرہ علاقوں کا دورہ

    واشنگٹن: امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ دس روز بعد بھی بُجھ نہ سکی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے تین ہزار سے زیادہ فائر فائٹرز مصروف ہیں، تاہم اب تک آگ نہ بجھ سکی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیلی فورنیا پہنچے اور آگ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے اس موقع پر امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔

    کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ نے ستر سے زائد افراد کی جان لے لی، جبکہ ایک ہزار افراد لاپتہ ہیں، انتظامہ کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ آگ نے ایک لاکھ 75 ہزار ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، آگ بجھانے میں مزید 3 سے 4 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

    کیلی فورنیا حکام کے مطابق دو لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، تیز ہواؤں کے باعث آگ بجھانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    کیلی فورنیا کے جنگلات میں 16 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے، حکام نے شمالی کیلی فورنیا کے زیادہ تر حصے کو ریڈ فلیگ وارننگ کے تحت رکھا ہے۔

  • سندھ میں جنگلات کی ایک لاکھ ایکڑ سے زائد زمین بااثر افراد کو الاٹ

    سندھ میں جنگلات کی ایک لاکھ ایکڑ سے زائد زمین بااثر افراد کو الاٹ

    کراچی: صوبہ سندھ میں جنگلات کی ایک لاکھ ایکڑ سے زائد زمین پر قبضہ کر کے زمین با اثر سیاسی افراد کو الاٹ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات سندھ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں جنگلات کی ایک لاکھ ایکڑ سے زائد زمین پر قبضہ کیا جاچکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق لاکھوں ایکڑ جنگلات کی زمین با اثر سیاسی افراد کو الاٹ کردی گئی ہے جن کا تعلق سندھ کے مختلف شہروں سے ہے۔

    محکمہ جنگلات نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ کے شہر دادو میں 27 ہزار ایکڑ جنگلات کی زمین پر بااثر افراد کا قبضہ ہے، سکھر رینج میں جنگلات کی 23 ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ ہے۔

    اسی طرح شکار پور، لاڑکانہ، کھپرو اور خیرپور میں بھی جنگلات کی زمینوں پر مافیا قابض ہیں۔

    محکمہ جنگلات کے مطابق مافیا کے خلاف کیے جانے والے آپریشن میں صرف 15 ہزار 723 ایکڑ زمین واگزار کرائی جاسکی ہے۔

    خیال رہے کہ سندھ میں جنگلات کی تباہی کی بڑی ذمہ دار بے لگام ٹمبر مافیا بھی ہے جس کے آگے حکام بے بس ہیں۔

    یہ ٹمبر مافیا سندھ کے ساحلی علاقوں میں پائے جانے والے قیمتی ترین تیمر کے جنگلات کو نصف سے زیادہ کاٹ چکی ہے۔

    سندھ کے ساحلی شہر کراچی کے ساحل پر واقع مینگرووز یا تیمر کے جنگلات کا شمار دنیا کے بڑے جنگلات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جنگلات کراچی میں سینڈز پٹ سے لے کر پورٹ قاسم تک پھیلے ہوئے ہیں۔

    تیمر کا جنگل بیک وقت نمکین اور تازہ پانیوں میں نشونما پاتا ہے اور دریائے سندھ کا زرخیز ڈیلٹا ان ہرے بھرے مینگرووز کا گھر ہے۔

    سنہ 2004 میں بحیرہ عرب میں آنے والے خطرناک سونامی نے بھارت سمیت کئی ممالک کو اپنا نشانہ بنایا تاہم پاکستان انہی تیمر کے جنگلات کی وجہ سے محفوظ رہا۔

    بیسویں صدی کے شروع میں یہ مینگرووز 6 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے تھے جو ٹمبر مافیا کی من مانی کی وجہ سے اب گھٹتے گھٹتے صرف 1 لاکھ 30 ہزار ایکڑ تک رہ گئے ہیں۔

  • جانور کے بچے کی انسانی شکل؟ تصاویر کی حقیقت سامنے آگئی

    جانور کے بچے کی انسانی شکل؟ تصاویر کی حقیقت سامنے آگئی

    نیروبی: انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی دہشت ناک تصویر اور عجیب الخلقت مخلوق کی حقیقت سامنے آگئی جسے جان کر آپ بھی سر پکڑ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ پر گزشتہ دنوں کچھ تصاویر وائرل ہوئیں جس میں دعویٰ کیا گیا کہ کینیا میں مادہ خنزیر کے ہاں ایسے عجیب الخلقت اور خوفناک بچے کی پیدائش ہوئی جس کی شکل انسانوں سے مشابہہ ہے۔

    اس ضمن میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ مادہ جانور نے پیدائش کے بعد نہ صرف بچے کو قبول کیا بلکہ اس کی مکمل دیکھ بھال بھی کررہی ہے۔

    البتہ اب ان تمام تصاویر کی حقیقت سامنے آگئی جس کے مطابق انسانی شکل سے مشابہہ مخلوق دراصل کھونا ہے جسے اٹلی کے آرٹسٹ لائرہ نے تیار کیا۔ْ

    اس ضمن انہوں نے انسٹاگرام پر اس کلھونے کی ویڈیو بھی شیئر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ حرکت کررہا ہے۔

    خیال رہے کہ انٹرنیٹ صارفین بغیر تصدیق کے سوشل میڈیا پر کوئی بھی معلومات یا تصویر شیئر کردیتے ہیں جس پر اُن  لوگ یقین کر کے اسے وائرل کرتے اور  دوسروں کو مزید خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    یہ بھی دیکھیں: انٹرنیٹ پر وائر ل ہونے والی دہشت ناک تصویر کی اصل حقیقت

    اس ضمن میں فیس بک، واٹس ایپ نے اب جعلی خبروں اور تصاویر پھیلانے والے صارفین کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے، جس کے تحت صارف کا آئی ڈی یا نمبر بلاک کردیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سمندری طوفانوں کے راستے میں مزاحم ۔ تیمر کے بچاؤ کا عالمی دن

    سمندری طوفانوں کے راستے میں مزاحم ۔ تیمر کے بچاؤ کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں تیمر یا مینگرووز کے جنگلات کے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ان قیمتی جنگلات کی اہمیت اور ان کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنا ہے۔

    تیمر کے جنگلات ساحلی علاقوں کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے قدرتی دیوار کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    ان کی جڑیں نہایت مضبوطی سے زمین کو جکڑے رکھتی ہیں جس کے باعث سمندری کٹاؤ رونما نہیں ہوتا اور سمندر میں آنے والے طوفانوں اور سیلابوں سے بھی حفاظت ہوتی ہے۔

    ساحلی پٹی پر موجود مینگروز سمندری طوفان کے ساحل سے ٹکرانے کی صورت میں نہ صرف اس کی شدت میں کمی کرتے ہیں، بلکہ سونامی جیسے بڑے خطرے کے آگے بھی حفاظتی دیوار کا کام کرتے ہیں۔


    کراچی کے تیمر تباہی کی زد میں

    پاکستان میں صوبہ سندھ کے ساحلی شہر کراچی کے ساحل پر واقع مینگرووز کے جنگلات کا شمار دنیا کے بڑے جنگلات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جنگلات کراچی میں سینڈز پٹ سے لے کر پورٹ قاسم تک پھیلے ہوئے ہیں۔

    تیمر کا جنگل بیک وقت نمکین اور تازہ پانیوں میں نشونما پاتا ہے اور دریائے سندھ کا زرخیز ڈیلٹا ان ہرے بھرے مینگرووز کا گھر ہے۔

    سنہ 2004 میں بحیرہ عرب میں آنے والے خطرناک سونامی نے بھارت سمیت کئی ممالک کو اپنا نشانہ بنایا تاہم پاکستان انہی تیمر کے جنگلات کی وجہ سے محفوظ رہا۔

    تاہم ایک عرصے سے کراچی کو خوفناک سمندری طوفانوں اور سیلابوں سے بچائے رکھنے والا یہ تیمر اب تباہی کی زد میں ہے۔

    سندھ کی بے لگام ٹمبر مافیا کی من مانیوں کی وجہ سے تیمر کے ان جنگلات کے رقبہ میں نصف سے زائد کمی ہوچکی ہے۔

    بیسویں صدی کے شروع میں یہ مینگرووز 6 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے تھے جو اب گھٹتے گھٹتے صرف 1 لاکھ 30 ہزار ایکڑ تک رہ گئے ہیں۔

    ان مینگرووز کو تباہ کرنے والی وجوہات میں قریبی کارخانوں سے نکلنے والی آلودگی اور سندھ و پنجاب میں ناقص آبپاشی نظام کے باعث آنے والے سیلاب بھی ہیں۔

    ماہرین کو خدشہ ہے کہ تیمر اب اپنی ڈھال کی حیثیت کھو چکا ہے، اور اب اگر کسی منہ زور طوفان یا سونامی نے کراچی کا رخ کیا، تو اس شہر کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

    اس ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ قیمتی جنگلات کس طرح خوفناک سمندری طوفانوں سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ: مانچسٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب

    برطانیہ: مانچسٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب

    لندن : برطانیہ کے شہر مانچسٹر کے جنگلات میں 4 روز قبل ہونے والی آتشزدگی نے ہزاروں ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، حکام نے آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے بعد برطانیہ کے شہر مانچسٹر کے پہاڑی علاقے مورلینڈ کے جنگلات میں بھی شدید آتشزدگی کے باعث ہزاروں ایکڑ رقبہ اور 24 مکانات جل خاکستر ہوچکے ہیں، جبکہ 4 روز میں 150 سے زائد افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مانچسٹر کے حکام نے 4 روز قبل بھڑکنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے شاہی فضائیہ کے دستوں اور اسکاٹ لینڈ کی رائل رجمنٹ کی 4 بٹالین کے 100 فوجیوں کو طلب کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مانچسڑ کا آگ بجھانے والا عملہ دن رات شعلوں پر قابو پانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، جبکہ چینوک ہیلی کاپٹر کے ذریعے آگ پر پانی بھی ڈالا جارہا ہے، لیکن آگ کی شدت میں تاحال کوئی کمی واقع نہیں ہورہی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 60 فائر فائٹرز گذشتہ چار روز سے مور لینڈ کے چھ الگ الگ مقامات پر لگنے والی آگ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم جنگلات میں لگنے والی آگ 7 کلومیٹر کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔

    رائل ائر فورس کے ونگ کمانڈر ٹونی لین کا کہنا ہے کہ ’ہم پوری کوشش کریں گے کہ فوجی، فائر فائٹرز، ہنگامی خدمات انجام دینے والا عملہ مشترکہ طور پر کام کریں‘۔

    ٹونی لین کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ ہماری تین سے چار فوجیوں کی ٹیم میں ایک فائر فائٹر ہونا چاہیئے تاکہ آگ پر قابو پانے والے عملے کی مدد کے لیے زیادہ افرادی قوت فراہم کیا جاسکے‘۔

    یاد رہے کہ مانچسٹر کے علاقے مور لینڈ کے جنگلات میں اتوار کے روز آگ بھڑکی تھی، جس کے بعد وہ 7 کلومیٹر کے رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ جس پر قابو پانے کے لیے اب تک پینسٹھ ہزار گیلن سے زائد پانی استعمال کیا جاچکا ہے، حکام نے مانچسٹر میں جنگلاتی آگ کو بڑا واقعہ قرار دے دیا ہے۔

    دوسری جانب امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شمالی جنگلات میں لگی آگ تاحال بے قابو ہے، بھڑکتے شعلوں نے 13 ہزار ایکڑ رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا ہے ، ہزاروں افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 27 سو فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، لیکن خشک موسم اور تیز ہوائیں شعلوں کو تیزی سے پھیلا رہی ہیں۔ جس سے فائر فائٹرز کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔