Tag: former ISI chief

  • طالبان کو ہم نے نہیں حالات نے بنایا ہے، سابق آئی ایس آئی چیف

    طالبان کو ہم نے نہیں حالات نے بنایا ہے، سابق آئی ایس آئی چیف

    اسلام آباد : آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جاوید اشرف قاضی نے کہا ہے کہ طالبان کو ہم نے نہیں حالات نے بنایا ہے، اور نہ ہی ان کو کبھی فنڈز یا اسلحہ فراہم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر)جاوید اشرف قاضی نے افغان طالبان کو کسی بھی قسم کا اسلحہ یا مدد دینے کے الزامات کی تردید کردی ہے۔

    میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ آج کے طالبان بہت اسمارٹ ہیں، پچھلے والوں کی طرح سادہ نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ طالبان کو پاکستان نے نہیں بلکہ حالات نے بنایا ہے، افغان طالبان کو کبھی فنڈز یا اسلحہ فراہم نہیں کیا،اس کے برعکس افغانستان میں مختلف گروپوں کو امریکا نے فنڈز فراہم کیے تھے۔

    آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جاوید اشرف قاضی کہتے ہیں کہ ہمارے زمانے میں طالبان کا پہلا وفد ملاقات کے لیے آیا توکہا ہمیں پیسہ چاہیے نہ اسلحہ، موجودہ صورتحال میں آپ نیوٹرل رہیں۔ طالبان نے ہم سے پرو پاکستان پالیسی کا وعدہ کیا اور اسے پورا بھی کیا۔

    میڈیا سے گفتگو میں جنرل(ر)جاوید اشرف قاضی نے کہا کہ طالبان کی اس مرتبہ جنگ حکمت عملی اچھی رہی ہے، طالبان نے پہلے سرحدی علاقوں پر قبضے کیے، سرحدی علاقوں کوبند کرکے مرکز پر حملہ کیا اور ان کی یہ حکمت عملی کامیاب رہی۔

    انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں موجودہ طالبان ماضی کی طرح نہیں ہوں گے، ایساتاثر دیا جارہا ہے کہ موجودہ طالبان بہترحکومت بنائیں گے۔

    ۔سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے افغان وفد کی پاکستان آمد سے متعلق دعویٰ کیا کہ شمالی اتحاد والوں کا پوراگروہ پاکستان آیا ہوا ہے، ان کی خواہش ہے کہ طالبان کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو، شمالی اتحاد والیاب طالبان کے ساتھ معاہدہ کرکے چلنا چاہتے ہیں۔

    جاویداشرف قاضی نے کہا کہ تین لاکھ افغان فوج ہے سب نے تو سرینڈر نہیں کیا ہوگا، ایسے افسران ہوں گے جو بعد میں مزاحمت کرینگے۔

    سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ ہمیشہ پاکستان پر الزامات لگتے رہے اب تو سرحد پر فینسنگ بھی ہوگئی ہے، بیس سال تک افغانستان میں رہنے والے امریکا نے پورا زور لگایا مگر وہ طالبان کو ختم نہ کرسکے۔

  • جنرل درانی کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، امریکہ

    جنرل درانی کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، امریکہ

    واشنگٹن :امریکہ نے آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل اسد درانی کے اسامہ بن لادن کے حوالے سے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق سابق آئی ایس آئی چیف کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    جین ساکی نے کہا کہ اسامہ بن لادن آپریشن کے حوالے امریکی صدر اور وزیرِ خارجہ کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، امریکہ کے پاس ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یقین کیا جائے کہ پاکستانی حکومت اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ کے حوالے سے کوئی علم رکھتی تھی اور ہم آج بھی اسی بات پر یقین رکھتے ہیں۔

    جب جین ساکی سے پوچھا گیا کہ کیا جنرل درانی کیا اس حوالے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں تو جین ساکی کا کہنا تھا کہ جی ہاں بالکل ایسا ہی ہے۔

    واضح رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی  نے ایک عرب ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ آئی ایس آئی نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو مئی 2011 میں ان کی ہلاکت سے قبل پناہ دے رکھی ہو۔

    اسد درانی کا کہنا تھا کہ انھیں آئی ایس آئی کی جانب سے دیئے جانے والے بیان پر شک ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت اور  رہائش گاہ کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، انھوں نے کہا کہ  قوی امکان ہے کہ آئی ایس آئی  کو اسامہ کی موجودگی کا علم تھا۔

     آئی ایس آئی کے سابق چیف کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ پاکستانیوں نے کسی معاہدے کے تحت امریکہ کو اسامہ کی رہائش کا پتہ دیا ہو۔

    واضح رہے کہ آئی ایس آئی کا اسامہ کی موت کے بعد یہ مؤقف تھا کہ اس نے اسامہ بن لادن کو پناہ نہیں دی تھی اور نہ ہی 2011 کے حملے میں کوئی حصہ لیا تھا۔

    اسامہ بن لادن کو امریکی فوج کے خصوصی دستے نے مئی سنہ 2011 میں شمالی پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔

    یاد رہے کہ جنرل اسد درانی سنہ 1990 سے 1992 کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ رہے