Tag: Fourth Death anniversary

  • برہان وانی کا یوم شہادت، مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال

    برہان وانی کا یوم شہادت، مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال

    سری نگر : حریت کمانڈر برہان وانی کے چوتھے یوم شہادت پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے، اس موقع پر برہان وانی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے، قابض بھارتی فورسز نے برہان وانی کو 2016 میں شہید کردیا تھا۔

    تفصیلات کئ مطابق مقبوضہ کشمیرمیں حریت کمانڈر برہان وانی کا چوتھا یوم شہادت منایا جارہا ہے۔ علی گیلانی اورحریت کانفرنس کی کال پرمقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے اور ۔گلی کوچوں میں ہم کیا چاہتے ہیں آزادی کے نعروں کی گونج ہے۔

    بھارتی فورسزنے کشمیریوں کواحتجاج سے روکنے کے لئےروایتی ہتھکنڈا استعمال کرتے ہوئے متعدد کشمیری نوجوانوں کوگرفتارکرلیا جبکہ مقبوضہ کشمیرمیں انٹرنیٹ،موبائل سروس بدستورمعطل ہے.

    یوم شہادت کے موقع پر برہان وانی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے جبکہ آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد میں پاسبان حریت کے زیرِ اہتمام برہان وانی چوک میں شہید وانی کو زبردست خراجِ عقیدت کرنے کیلئے نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے مرکزی شاہراہ پر آزادی مارچ کیا اور پاکستان اور کشمیر کے ترانوں کی گونج میں قومی پرچموں کو سلامی پیش کی۔

    بھارتی مظالم کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی، اس موقع پر مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ برہان وانی شہید بھارتی مظالم کے خلاف مظلوموں کی آواز بن کر ابھرے ہیں اور اب یہ آواز آزادی کے حصول تک کبھی ماند نہیں پڑے گئی۔

    خیال رہے قابض بھارتی فورسز نے برہان وانی کو دو ہزار سولہ میں شہید کردیا تھا اور بھارتی فورسزکےکڑے پہرے کے باوجود شہید کے جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے تھے۔

  • شہنشاہ غزل مہدی حسن کو ہم سے بچھڑے چار برس بیت گئے

    شہنشاہ غزل مہدی حسن کو ہم سے بچھڑے چار برس بیت گئے

    کراچی : برصغیر کے عالمی شہرت یافتہ گائیک اور شہنشاہِ غزل استاد مہدی حسن کی چوتھی برسی آج 13 جون کو منائی جا رہی ہے۔ مہدی حسن کو ہم سے بچھڑے چار برس بیت گئے، مگر اُن کا فن آج بھی زندہ ہے، مہدی حسن کا نام اور ان کی آواز کسی تعارف کی محتاج نہیں۔

    مہدی حسن 1927ء میں بھارتی ریاست راجستھان کے ایک گاؤں لُونا میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد اور چچا دُھرپد گائیکی کے ماہر تھے اور مہدی حسن کی ابتدائی تربیت گھر ہی میں ہوئی۔ خود اُن کے بقول وہ کلاونت گھرانے کی سولہویں پیڑھی سے تعلق رکھتے تھے۔

    انہوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد عظیم خان اور اپنے چچا استاد اسماعیل خان سے حاصل کی، جو کلاسیکل موسیقار تھے۔ 1947ء میں مہدی حسن اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان چلے گئے اور محنت مزدوری کے طور پر سائیکلیں مرمت کرنے کا کام شروع کیا۔

    سال انیس سو پچاس کی دہائی اُن کے لیے مبارک ثابت ہوئی جب اُن کا تعارف ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر سلیم گیلانی سے ہوا۔  وقت سے لے کرآج تک وہ پچیس ہزار سے زیادہ فلمی غیر فلمی گیت اور غزلیں گا چکے ہیں۔60 اور70کی دہائیوں میں مہدی حسن پاکستان کے معروف ترین فلمی گائیک بن گئے۔

    مہدی حسن کی آواز میں ایک خوبصورت فلمی گیت قارئین کی نذر

    اس کے علاوہ کئی ملی نغمے بھی گائے جو لوگوں مداحوں میں بے حد مقبول ہوئے، سنتوش کمار، درپن، وحید مراد اور محمد علی سے لے کر ندیم اور شاہد تک ہر ہیرو نے مہدی حسن کے گائے ہوئے گیتوں پر لب ہلائے۔

    شہنشاہ غزل مہدی حسن کی آواز میں ایک خوبصورت ملّی نغمہ

    سنجیدہ حلقوں میں اُن کی حیثیت ایک غزل گائیک کے طور پر مستحکم رہی۔ اسی حیثیت میں انھوں نے برِصغیر کے ملکوں کا کئی بار دورہ بھی کیا۔ ان کے شاگردوں میں سب سے پہلے پرویز مہدی نے نام پیدا کیا اور تمام عمر اپنے اُستاد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔

    بعد میں غلام عباس، سلامت علی، آصف جاوید اور طلعت عزیز جیسے ہونہار شاگردوں نے اْن کی طرز گائیکی کو زندہ رکھا۔ استاد مہدی حسن تیرہ جون سال 2012کو کراچی کے ایک نجی اسپتال میں اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔