Tag: FPCCI

  • بلوچستان کے تیل اور گیس کے ذخائر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں: دارو خان اچکزئی

    بلوچستان کے تیل اور گیس کے ذخائر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں: دارو خان اچکزئی

    اسلام آباد: یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اور ایف پی سی سی آئی کے صدارتی امیدوار دارو خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے تیل اور گیس کے ذخائر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے جاری کردہ بیان میں ایف پی سی سی آئی کے صداراتی امیدوار دارو خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئل اینڈ گیس سیکٹر میں سرمایہ کاری کا بڑا پوٹینشل موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس پوٹینشل سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں، قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان کے تیل اور گیس کے ذخائر غیر ملکی توانائی پر انحصار کم کرنے، آئل امپورٹ بل بچانے اور معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے مہنگی گیس درامد کی جا رہی ہے اور گیس صارفین کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔

    دارو خان اچکزئی کا موقف تھا کہ مہنگی گیس سے کاروباری لاگت بڑھی ہے ، جس سے برامدات بھی متاثر ہو رہی ہیں ، جس کا حل ملکی سطح پر آئل اور گیس کی تلاش کو ترجیح دینے اور اس شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔

  • ڈی ایٹ ممالک کا اقتصادی مستقبل انتہائی روشن ہے: ایف پی سی سی آئی

    ڈی ایٹ ممالک کا اقتصادی مستقبل انتہائی روشن ہے: ایف پی سی سی آئی

    اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے صدر غضنفر بلور نے کہا ہے کہ وسائل سے مالا مال ڈی ایٹ ممالک کا مستقبل انتہائی روشن ہے، اور یہ گروپ جلد ایک بڑی اقتصادی وقت بن سکتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی ایٹ کے سیکرٹری جنرل داتوکوجعفر کے وفاقی چیمبر کے دورے کے موقع پر کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی ایٹ کو 1997 ء میں بنایا گیا تھا تاکہ اس کے ممبر ممالک باہمی تعاون کے ذریعے تیز رفتار ترقی کو یقینی بنائیں تاہم ایسا نہ ہو سکا اور اب بھی اس گروپ کے مابین تجارت چار فیصد تک محدود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایٹ کے مقاصد کے حصول کے لیے تمام ممالک اور ان کے نجی شعبہ کو مل کر کام کرنا ہوگا جبکہ سیاسی معاملات کو اقتصادی معاملات سے الگ کرنا ہو۔

    غضنفر بلور کا کہنا تھا کہ ایف پی سی سی آئی کا وفد یکم نومبر سے ترکی میں ہونے والے ڈی ایٹ کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔

    اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈی ایٹ کے سیکرٹری جنرل داتوکو جعفر نے کہا کہ وہ ڈی ایٹ کو فعال بنانا چاہتے ہیں جبکہ رکن ممالک کا نجی شعبہ ایک ارب سے زیادہ نفوس پر مشتمل اس گروپ کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھائے۔

    ان کاکہنا تھا کہ وہ ڈی ایٹ کے تمام ممالک کو قریب لانے اور انکے تنازعات حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ یہ گروپ رکن ممالک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔

  • ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام سامنے لا رہے ہیں: وزیر خزانہ

    ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام سامنے لا رہے ہیں: وزیر خزانہ

    کراچی: وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام سامنے لا رہے ہیں، پاکستان سب سے زیادہ پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ محدود وسائل میں نظام کو لے کر چلنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برآمدی پیکج بہت اہمیت کا حامل ہے۔ معاشی صورتحال سے بخوبی واقف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ پیکج بہت اہمیت کا حامل ہے، ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام سامنے لا رہے ہیں، ایف بی آر کی درخواست ہے ان کی بھی فورس بنائی جائے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف محصولات میں اضافہ ہے۔ پاکستان سب سے زیادہ پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ محدود وسائل میں نظام کو لے کر چلنا ہے۔ پنجاب میں انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمت کم کی۔

    انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم پر ٹیکس کم کیے ہیں، خام تیل کی قیمت 47 ڈالر سے 80 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ ’جی آئی ڈی سی ختم نہیں کر سکتا لیکن اس پر مشاورت ہوسکتی ہے‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے لیے دو شعبے بہت اہمیت کے حامل ہیں، ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکسوں کا نفاذ اہم معاملہ ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں ہر چیز شفاف ہے، پنجاب میں ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمت کم کی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی کا اہم جزو معاشی گروتھ ہوناچاہیئے۔ اسٹیٹ بینک میں تمام بینکوں کے حکام کے ساتھ اجلاس کیا۔ بینکوں کی جانب سے مختلف شعبوں کو فنڈنگ کی فراہمی پر بات کی۔ برآمد اور روزگار کی فراہمی ایس ایم ای سیکٹر کے بغیر مشکل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے بینکوں کی قرض دینے کی صلاحیت ملکی ضرورت سے کم ہے، بینک صلاحیت پیدا کردیں تو ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔ 2 ہزار ارب کیش ٹو ڈپازٹ ریشو ایڈجسٹ کر کے حاصل کر سکتے ہیں، ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ فنڈ پر کاروباری طبقہ مشاورت سے فیصلہ کرلے۔

    اسد عمر نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی میں پہلی ترجیح ہماری معاشی ضرورت پوری کرنا ہے۔ رواں ہفتے وزیر اعظم کے ساتھ جا رہا ہوں واپس آ کر ریفنڈ پلان بنائیں گے۔ حوالہ ہنڈی کو کنٹرول کرلیا تو ملک سے پیسہ جانا بند ہوجائے گا۔

  • دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی نئی حکومت کے لیے بڑے چیلنج ہیں، فاروق ستار

    دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی نئی حکومت کے لیے بڑے چیلنج ہیں، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ آنے والی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی ہے، موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے ایف پی سی سی آئی دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار نے کہا کہ اگر کوئی گیم چینجر ہے تو سی پیک ہے، سی پیک پر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔

    متحدہ رہنما نے کہا کہ مردم شماری میں صرف مرد گنے گئے، خواتین کی گنتی نہیں ہوئی، یہ سب اس لیے بتا رہاوں کیونکہ صوبہ ضروری ہے، گزشتہ پانچ سال میں ہم سب کو بہت نقصان ہوا ہے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ ہم حکومت میں گئے تو لال بتی کے پیچھے لگا دیا گیا، ہم نے اب ٹرک کی لال بتی کے پیچھے جانا چھوڑ دیا ہے، ہم نے جو غلطیاں کیں اب انہیں نہیں دہرائیں گے، اب میثاق معیشت کی ضرورت ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ کراچی میں خود مختار شہری انتظامیہ ہونی چاہئے، شہر قائد صرف سبسڈی اور گرانٹ پر نہیں چلے گا، کراچی کو ٹیکس میں حصہ نہیں دیا جارہا ہے، شہر کو پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوسری جماعتوں کے آدھے امیدوار ایم کیوایم کی پروڈکٹ ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار

    واضح رہے کہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو مخالفین کا دھڑن تختہ کردیں گے، دوسری جماعتوں کے آدھے امیدوار ایم کیو ایم کی پروڈکٹ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایکسپورٹرز اسحاق ڈارسے خوش نہیں، ایف پی سی سی آئی

    ایکسپورٹرز اسحاق ڈارسے خوش نہیں، ایف پی سی سی آئی

    کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز وزیر خزانہ اسحاق ڈارسے خوش نہیں، فوج نے ملک میں معیشت کی ترقی کے لیے امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ ملک میں سیاسی صورت حال کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔

    ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے خوش نہیں، ایکسپورٹرز کے ریفنڈز وقت پر ادا نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے ایکسپورٹرز مالی مشکلات کا شکار ہوگئےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ  ایکسپورٹرز نے وزیر اعظم سے ملاقات میں بجلی اور گیس کی قیمتیں کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر بجلی کی قیمتیں کم کردی جائیں تو ایکسپورٹ میں اضافہ ممکن ہے جس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت کم ہوسکتی ہے تاہم ایکسپورٹرز اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ وہ ایکسپورٹ میں کتنا اضافہ کرکے دیں گے، تاجر برادری اور ایکسپورٹرز آئندہ 10 سے 12 روز میں وزیراعظم کو رپورٹ دیں گے۔

    زبیر طفیل نے کہا کہ ملکی معیشت اور سیکیورٹی انتہائی لازم ہے، افواج پاکستان نے ملک میں امن قائم کرنے میں اپنی جانیں قربان کی ہیں، فوج اور رینجرز نے امن قائم کردیا ہے اب نجی شعبے سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت کو ترقی دیں۔

    زبیر طفیل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کرنسی کی قدر میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ بہت خوش آئند ہے کیونکہ اگر روپے کی قدر میں تبدیلی کی گئی تو اس سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔

  • ٹڈاپ کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے بنانے کی پالیسی ناکام ہوگئی، ایف پی سی سی آئی

    ٹڈاپ کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے بنانے کی پالیسی ناکام ہوگئی، ایف پی سی سی آئی

    کراچی: ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل نے کہا ہے کہ ملکی برآمدات بڑھانے کے لیے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے لینے کی پالیسی بری طرح ناکام ہو گئی ہے جسے فوری طور پر تبدیل کیا جائے اور آئندہ ایسی غلطی نہ دہرائی جائے۔

    یہ بات بز نس مین پینل پنجاب کے چئیرمین انجم نثار اور سیکریٹری جنرل سینیٹر غلام علی نے یہاں سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہی۔

    چیئرمین اور سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے برآمدات بہتر بنانے کے لیے تاجر رہنما ایس ایم منیر کو ٹڈاپ کا سربراہ لگایا جنھوں نے فوری طور پر برآمدات کو 25 ارب ڈالرسے دگنا کرکے 50 ارب ڈالر تک پہنچانے کا بے بنیاد دعویٰ کیا اور برآمدات کو 3 سال میں 25 ارب ڈالر سے کم کر کے 20 ارب ڈالرکی سطح تک گرا دیا جس سے ملک میں زبردست بحران نے جنم لیا۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات میں 5 ارب ڈالر کی کمی نے ملکی معیشت کی بنیادیں ہلا ڈالیں اور ایس ایم منیر کی پالیسیوں نے سیکڑوں برآمد کنندگان کو دیوالیہ اور لاکھوں افراد کو بے روزگار کر ڈالا۔

    انجم نثار اور غلام علی نے کہا کہ تاجر رہنما ٹڈاپ میں بیٹھ کر ملک و قوم کو اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے رہے اور ساتھ ہی حکومت کو بھی گمراہ کرتے رہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم منیر نے ملکی برآمدات کو ریکارڈ نقصان پہنچایا اور سرکاری وسائل کو استعمال کر کے تاجر برادری کو تقسیم کر ڈالا، وہ ٹڈاپ میں بیٹھ کر سیاست کرتے رہے، ووٹروں کو نوازتے رہے، بے نتیجہ نمائشوں اور غیر ملکی دوروں پر کروڑوں روپے خرچ کیے اور حکومت کو صورتحال کی غلط تصویر کشی کرتے رہے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایس ایم منیر نے غیر قانونی طور پر وزارت خزانہ اور ٹڈاپ کے بورڈ کی اجازت کے بغیر ملک و قوم کے 84 ارب روپے پھونک ڈالے جس سے انھیں سیاسی فائدہ پہنچا مگر ملکی برآمدات کو ایک دھیلے کا فائدہ بھی نہیں ہوا، اس رقم کا حساب لیا جائے،  اب تاجر برادری کس منہ سے حکومت سے ٹڈاپ میں ان کے نمائندے کی تقرری کا مطالبہ کرے۔

    ان 3 برس کے دوران بنگلہ دیش، ویت نام ، سری لنکا اور بھارت سمیت متعدد ممالک کی برآمدات بڑھیں مگر پاکستانی برآمدات مسلسل کم ہوتی رہیں جس کے لیے وہ مختلف لنگڑے لولے جواز تراشتے رہے۔

    بزنس مین پینل نے ٹڈاپ کے فرانزک آڈٹ اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ‌‌‌ٹی ڈیپ ایکسپورٹ بڑھانے میں ناکام ہے، تاجر

    ‌‌‌ٹی ڈیپ ایکسپورٹ بڑھانے میں ناکام ہے، تاجر

    کراچی:ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر اور بزنس مین پینل سندھ کے صدر زکریا عثمان نے کہا ہے کہ وہ برسراقتدار یو بی جی گروپ کی کارکردگی پر جلد وائٹ پیپر جاری کریں گے، ملک میں تاجروں کی تقسیم اور ایکسپورٹ کی تاریخی کمی یوبی جی کی مرہون منت ہے، دوسری جانب میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ٹریڈ ڈیلولیپمنٹ اتھارٹی ملک میں ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ریسرچ، ویلیو ایڈیشن اور پیکیجنگ کا کردار ادا کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

    کراچی میں اپنے دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے زکریا عثمان نے کہا جلد فیڈریشن ہاؤس میں پریس کانفرنس کے ذریعے برسر اقتدار گروپ کے کارناموں کے خلاف وائٹ پیپر جاری کریں گے، ٹی ڈیپ میں تاجر سربراہ کی مدت کے دوران بر آمدات مسلسل تنزلی کا شکار رہیں، تاجر برادری اب مستقل کس منہ سے حکومت سے مطالبہ کریں گے کہ ٹی ڈیپ کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے لیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ٹریڈ ڈیلولیپمنٹ اتھارٹی میں کام کیا جاتا تو آج ملک کی ایکسپورٹ کا حال یہ نہ ہوتا، ملکی تاریخ میں ایکسپورٹ کی تاریخی کمی اور تاجروں کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کرنا یو بی جی اور ایس ایم منیر کا واحد کارنامہ ہے۔

    زکریا عثمان نے مزید کہا کہ جب ویت نام جیسا ملک 125ارب روپے کی ایکسپورٹ کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں کرسکتے؟،آج ملک میں انڈسٹری بند ہورہی ہے، مزدور بے روز گار ہورہا ہے اور یو بی جی کے لیڈر ہر ماہ اپنی سالگرہ منا رہے ہیں، ٹی ڈیپ سے تاجر سربراہ کے استعفیٰ کے بعد اب ایکسپورٹ میں اضافہ شروع ہو گیا ہے۔

    دوسری جانب میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، ویلیو ایڈیشن اور پیکیجنگ پر کام کیا جاتاہے اور پوری دنیا اسی کے ذریعے اپنی ایکسپورٹ بڑھاتی ہے تاہم ٹی ڈیپ میں بیٹھ کراور برسر اقتدار گروپ نے ملک میں ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ایسا کوئی کام نہیں کیا بلکہ ان کا کارنامہ تو ایکسپورٹ میں تاریخی کمی کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔

    میاں زاہد حسین نے فیڈریشن کے آنے والے انتخابات کے حوالے سے کہا کہ ہم نے الیکشن کی بھر پور تیاری کی ہے اور رواں الیکشن میں ان کی کارکردگی دیکھ کر تاجر ہمارے ساتھ ہوں گے اورہم بڑا سرپرائز دیں گے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی اثرنہیں ہوگا، طارق باجوہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی اثرنہیں ہوگا، طارق باجوہ

    اسلام آباد : گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے پرغور کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر تاجروں سے خطاب اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے پر غور کررہے ہیں، ٹیکنالوجی چیلنج پر بھی کام جاری ہے۔ اس کا جلد اعلان کردیاجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سرمائے کو وطن واپس لانے کیلئے ایمسنٹی اسکیم پرکافی کام ہوچکا ہےاس میں کوئی حرج نہیں، اسکیم کا اعلان ایک مرتبہ ہونا چاہئیے اور یہ لوگوں کو باور کرادیا جائے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی فارن پالیسی کا حصہ تھا اس کا جواب پاکستان مناسب انداز میں دےچکا ہے، امریکی رویے کا پاکستانی معیشت پر فوری منفی اثرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    اُنہوں نےبتایا کہ شکایات کے ازالے کے لئے اسٹیٹ بینک میں کال سینٹر جلد ہی جبکہ ایگزم بینک دسمبر تک کام شروع کردے گا، ان کا کہنا تھا کہ فائنانشل مانیٹرنگ یونٹ اسٹیٹ بینک کے نہیں وزارت خزانہ کےماتحت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ٹیکسٹائل ملوں‌ کی ہڑتال،معیشت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ

    ٹیکسٹائل ملوں‌ کی ہڑتال،معیشت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ

    کراچی: ایف پی سی سی آئی نے اپٹما اور دیگر ٹیکسٹائل مل ایسوسی ایشنز کی ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ہڑتال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپٹما، پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان ہوزری مینو فیکچرنگ ایسوسی ایشنز ، پاکستان بیڈ شیٹ ایسوسی ایشنز اور دیگر ٹیکسٹائل تنظیموں کی ہڑتال پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو کہ ٹیکسٹائل انڈسٹر ی کو بہت نقصان پہنچائے گی۔

    ایف پی سی سی آئی کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری کا پاکستان کی قومی آمدنی میں 8 فیصد اور برآمدات میں 60 فیصد سے زائد حصہ ہے اور 40 فیصد سے زائد صنعتی مزدوروں کو روزگار فراہم کرتی ہے۔

    ایف پی سی سی آئی کے قا ئم مقا م صدر عام عطا باجو ہ نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری گیس اور بجلی کی کمی کے مسائل کا شکا ر ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹر ی کو حکومت کی اہم توجہ اور حمایت کی ضرورت ہے تا کہ وہ پاکستان کی معیشت میں متحرک کردار ادا کرسکیں۔

    عامر عطا باجوہ نے وزارت تجارت اور وزارت فنانس سے مطالبہ کیا ہے کہ اپٹما اور دیگر ایسوسی ایشنز کے مسائل کو حل کر ے اور ملک کے بہتر مفا د کے لیے موجودہ بحران کو ختم کرے۔

    انہوں نے حکومت سے مزید درخواست کی کہ وہ ایکسپورٹرز کے ریفنڈز جلد از جلد جاری کرے اور وزیراعظم نے جنوری میں جو 180 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا اس پر بھی جلد از جلد رعمل دار آمد کروائے۔

    انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بجلی کے بلوں میں جو 3.63 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ لیوی چارج کیا گیا ہے اسے بھی واپس لے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے سال حکومت نے جو ٹیکسٹائل پالیسی (2014-19) کا اعلان کیا تھا اس پر بھی جلد ازجلد عمل در آمد کروائے۔

  • ٹیکسوں‌ کا بوجھ کم نہ ہوا تو صنعتیں‌ بند ہوجائیں گی، ایف پی سی سی آئی

    ٹیکسوں‌ کا بوجھ کم نہ ہوا تو صنعتیں‌ بند ہوجائیں گی، ایف پی سی سی آئی

    کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے کہا ہے کہ بجٹ میں صنعت کاروں کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، ٹیکسوں کے بوجھ کو کم نہیں کیا گیا تو صنعتیں بند اور محنت کش سڑکوں پر آجائیں گے۔

    فیڈریشن ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے زبیر طفیل کا کہنا تھا کہ کراچی میں سیکڑوں صنعتیں اور فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں جس سے امن وامان کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فنانس بلز کی منظوری سے پہلے حکومت سے رابطہ کیا ہے حکومت سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈ ادا کرے، بجلی اور گیس کے نرخ خطے کے دیگر ممالک کے برابر کیے جائیں۔

    صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ ٹرن اوور ٹیکس 1 فیصد سے 1.25 فیصد کیے جانے کی تجویز کسی صورت منظور نہیں، وزیراعظم اور وزیرخزانہ کو 11 تجاویز ارسال کر دی ہیں، حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 5 سال پہلے لگایا گیا دو فیصد ایڈوانس ٹیکس واپس لیا جائے، کمرشل امپورٹر کا آڈٹ نہیں ہونا چاہیے،کمرشل امپورٹر اپنے حصے کا ٹیکس ادا کردیتا ہے،صنعتی بجلی کے نرخ 25 فیصد کم کیے جائیں۔