Tag: France

  • پاکستان کا علی اکبر حیرت انگیز طور پر فرانس کا قومی ہیرو بن گیا

    پاکستان کا علی اکبر حیرت انگیز طور پر فرانس کا قومی ہیرو بن گیا

    راولپنڈی: پاکستان سے تعلق رکھنے والا علی اکبر حیرت انگیز طور پر فرانس کا قومی ہیرو بن گیا ہے، حکومت نے انھیں قومی اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گزشتہ نصف صدی سے اخبار بیچنے والے پاکستانی شہری کو فرانس کا اعلیٰ سول ایوارڈ دینے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    یہ ایوارڈ غیر معمولی خدمات پر دیا جاتا ہے، اگلے مہینے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون علی اکبر کو دی نیشنل آرڈر آف میرٹ (Légion d’Honneur) سے نوازیں گے۔

    73 سال کے علی اکبر کا تعلق راولپنڈی سے ہے، وہ 1073 سے پیرس شہر کے فیشن ایبل مقامات پر اخبارات فروخت کرتے آ رہے ہیں، جب اخبارات کی مانگ میں کمی ہوئی تو انھوں نے فروخت کے لیے مزاح کا سہارا بھی لیا، جس کی بدولت لوگ ان کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔

    فرانس کی جانب سے سرکاری اعزاز ایک طرف علی اکبر کی طویل خدمات کا اعتراف ہے، دوسری طرف اس سے پاکستانیوں کا سر بھی فخر سے بلند ہو گیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ علی اکبر کو پیرس کے باسیوں نے پسندیدہ شخصیت قرار دیا، اور انھیں اب فرانس کا آخری باقی رہنے والا اخبار ہاکر سمجھا جاتا ہے۔

    علی اکبر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ شاید یہ ایوارڈ انھیں فرانسیسی پاسپورٹ کے حصول میں مددگار ثابت ہو، انھوں نے کہا کہ پیرس تک پہنچنے کا ان کا سفر بھی کچھ آسان نہیں تھا، 1970 کی دہائی کے اوائل میں ایک بہتر زندگی کی تلاش میں جب انھوں نے پاکستان چھوڑا تو فرانس پہنچنے سے پہلے انھیں افغانستان، ایران اور یونان سے ہو کر جانا پڑا تھا۔

  • فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    پیرس(25 جولائی 2025): فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا، یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی سمت اہم پیش رفت ہوئی ہے، فرانسیسی صدر نے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا وہ باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کریں گے۔

    انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس کو لکھا گیا خط سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس میں لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس نے فیصلہ کیا ہےکہ وہ ریاستِ فلسطین کوتسلیم کرے گا۔

    فرانسیسی صدر نے لکھا کہ ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے، حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کو محفوظ بنانا اور اس کی تعمیرِ نو کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے کے دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔

  • غزہ میں غذائی قلت، اے ایف پی نے تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کی زندگی بچانے کی اپیل کردی

    غزہ میں غذائی قلت، اے ایف پی نے تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کی زندگی بچانے کی اپیل کردی

    )23 جولائی 2025): فرانسیسی خبرایجنسی  اے ایف پی نے غزہ میں غذائی قلت کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کی زندگی بچانے کی اپیل کردی۔

    فرانسیسی خبرایجنسی اے ایف پی نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں نہ کھانا ہے نہ پانی ہے، غزہ میں غذائی قلت کا راج ہے جس سے رپورٹرز اور کیمرہ تھامنے والوں کے ہاتھ بھی لرزنے لگے ہیں۔

    اے ایف پی نے غزہ میں اپنے صحافیوں کی زندگیوں کو لاحق شدید خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان کے دس رپورٹرز کسی بھی وقت بھوک کے باعث جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔

    1944 میں اپنے قیام کے بعد سے  اےایف پی نے اپنے صحافیوں کے بارے میں پہلی بار ایسا بیان جاری کیا ہے، ایجنسی کے ایک فوٹوگرافر بشار نے سوشل میڈیا پر لکھا وہ شدید کمزوری کا شکار ہوچکے ہیں اور مزید کام کرنے کے قابل نہیں رہے۔

    اسرائیلی آرمی چیف کا غزہ کے حوالے سے نیا منصوبہ

    جنوبی غزہ میں موجود صحافی احلام نے کہا ان کے پاس کھانے اور پینے کیلئے کچھ بھی باقی نہیں رہا،  اے ایف پی نے اپنے بیان میں کہا ہے تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس کے صحافی کسی خطہ جنگ میں بھوک کی وجہ سے موت کے اتنے قریب پہنچے ہیں۔

    صحافی انس الشریف کا کہنا ہے غزہ کے بیشتر شہری قحط کےسب سے شدید درجے پانچویں مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جو فاقہ کشی کا آخری اورانتہائی ہولناک درجہ ہوتا ہے۔

  • جنگی خطرات: فرانسیسی صدر کا ملٹری اخراجات میں اضافے کا اعلان

    جنگی خطرات: فرانسیسی صدر کا ملٹری اخراجات میں اضافے کا اعلان

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے جنگی خطرات کے پیش نظر ملٹری اخراجات میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اتوار کے روز ایک تقریب میں بتایا کہ ملکی دفاعی اخراجات میں اضافے کے ایک منصوبے کے تحت 2027 تک فوجی بجٹ کو دوگنا کر دیا جائے گا۔

    اس سے قبل کے منصوبے کے تحت فرانس کو دفاعی بجٹ 2030 تک 2017 کی سطح سے دوگنا کرنا تھا، تاہم میکرون نے اب یہ ہدف 2027 تک حاصل کرنے کا عزم کیا ہے۔

    ایک فوجی بجٹ جو 2017 میں 32 ارب یورو (37.40 ارب ڈالر) تھا، 2027 تک بڑھ کر 64 ارب یورو ہو جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ آئندہ سال کے لیے اضافی 3.5 ارب یورو اور 2027 میں مزید 3 ارب یورو مختص کیے جائیں گے۔ یعنی آئندہ 2 سال کے دوران عسکری اخراجات میں 6.5 ارب یورو اضافہ کیا جائے گا۔


    چین سے ممکنہ جنگ، امریکا نے اپنے اتحادیوں سے کیا وضاحت طلب کی؟


    ایمانوئل میکرون نے یہ اعلان پیچیدہ جغرافیائی سیاسی صورت حال کے پیش نظر کیا ہے، تقریب سے خطاب میں انھوں نے روس اور یوکرین جنگ کا ذکر کرتے ہوئے جوہری پھیلاؤ، سائبر اٹیک اور دہشتگرد حملوں کے خدشات کا اظہار کیا، یورپ کے تحفظ کے لیے عالمی برادری سے روسی حملوں کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت کا مطالبہ کیا۔

    فرانسیسی صدر نے مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کو حالیہ دہائیوں کی سب سے شدید فضائی لڑائیوں میں شامل کیا، میکرون نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں ہم نے ایران پر بمباری، بھارت اور پاکستان کے درمیان فضائی لڑائی اور یوکرین جنگ سمیت بڑے تنازعات کا مشاہدہ کیا۔ پاک بھارت جنگ شدید فضائی لڑائی تھی۔

    عالمی منظرنامے کو بیان کرتے ہوئے دفاعی اخراجات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر میکرون نے کہا کہ دنیا میں آزاد رہنے کے لیے آپ کا طاقت ور ہونا ضروری ہے۔

  • برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل پر تنقید، نیتن یاہو کا ردِعمل سامنے آگیا

    برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل پر تنقید، نیتن یاہو کا ردِعمل سامنے آگیا

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ پابندیوں کی دھمکیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان بیانات کو حماس کے لیے ایک بڑی انعامی پیشکش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے بیانات سے حماس کے موقف کو تقویت مل رہی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل امریکی صدر کی غزہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے پیش کردہ حکمتِ عملی سے متفق ہے اور دیگر یورپی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی مؤقف کو اپنائیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے اور ہتھیار ڈال دے تو جنگ کل ہی ختم ہو سکتی ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ پر اپنی فوجی کارروائی نہ روکی اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں، تو اُس کے خلاف عملی اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اسرائیلی حکومت کی جانب سے شہری آبادی کے لیے بنیادی انسانی امداد کو روکنا کسی صورت قبول نہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

    ان کے اس بیان میں مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کی بھی مخالفت کی گئی اور واضح کیا گیا کہ اگر صورتحال میں تبدیلی نہ آئی تو مخصوص نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔

    غزہ میں پناہ گاہ اسکول پر اسرائیلی بمباری، 40 فلسطینی شہید

    واضح رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ میں طبی، غذائی اور ایندھن کی امداد کے داخلے پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لئے امداد کی ترسیل پر پابندی لگا رہا ہے تاکہ حماس دباؤ میں آ کر باقی ماندہ قیدیوں کو رہا کردے۔

  • فرانس کا ایمیزون کے جنگل میں ہائی سیکیورٹی جیل کھولنے کا اعلان

    فرانس کا ایمیزون کے جنگل میں ہائی سیکیورٹی جیل کھولنے کا اعلان

    پیرس: فرانس منشیات کے اسمگلروں اور بنیاد پرست پرستوں کو رکھنے کے لیے شمال مغربی علاقے میں ایک نئی ہائی سکیورٹی جیل تعمیر کرے گا، ملک کے وزیر انصاف نے علاقے کے دورے کے دوران اس بات کا اعلان کیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ جیل شمال مغربی علاقے میں ایمیزون کے جنگل میں ایک الگ تھلگ مقام پر تعمیر کی جائے گی۔ اس منصوبے کا اعلان مجرمانہ گروہوں سے منسلک متعدد پرتشدد واقعات کے بعد کیا گیا جس میں حالیہ مہینوں میں فرانس بھر میں جیلوں اور عملے کو نشانہ بنایا گیا۔

    اس جیل میں 500 افراد کو رکھا جائے گا، ایک علیحدہ ونگ انتہائی خطرناک مجرموں کو رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

    جے ڈی ڈی کے ساتھ ایک انٹرویو میں، وزیر انصاف کا کہنا تھا کہ نئی جیل ایک ”انتہائی سخت حکومت” کے تحت چلائی جائے گی جو ”انتہائی خطرناک منشیات کے اسمگلروں کے لئے ہوگی۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی گیانا جنوبی امریکہ کے شمال مشرقی ساحل پر فرانس کا ایک علاقہ ہے۔ اس کے باشندے فرانسیسی انتخابات میں ووٹ دینے کے اہل ہیں اور انہیں فرانسیسی سماجی تحفظ کے نظام کے ساتھ ساتھ دیگر سبسڈیز تک رسائی حاصل ہے۔

    فرانسیسی سرزمین سے اس کی دوری کا مطلب ہے کہ منشیات فروشوں کے سرپرست ”اب اپنے مجرمانہ نیٹ ورکس کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں رکھ سکیں گے۔”

    فرانسیسی حکام طویل عرصے سے جیلوں کے نیٹ ورک میں موبائل فون کی دراندازی کو کنٹرول کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ فرانس کی جیلوں میں دسیوں ہزار افراد موجود ہیں۔

    اس سال کے شروع میں، فرانسیسی حکومت نے جرائم پیشہ گروہوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے نئی قانون سازی کا اعلان کیا۔

    بس بہت ہو گیا! برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے غزہ پر اسرائیل کو دھمکی دیدی

    فرانس نے حالیہ مہینوں میں جیلوں پر حملوں کا ایک نیا سلسلہ دیکھا ہے، جنہیں ”دہشت گردی” کے واقعات قرار دیا گیا ہے جو حکومت کی نئی قانون سازی کے ردعمل میں سامنے آئے ہیں۔

  • فرانسیسی صدر، برطانوی وزیر اعظم کی کوکین پارٹی، وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

    فرانسیسی صدر، برطانوی وزیر اعظم کی کوکین پارٹی، وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی کوکین پارٹی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب چرچے میں ہے، کچھ صارفین نے میکرون اورسر کیئر اسٹارمر پر منشیات کے استعمال کا الزام لگایا۔

    اس ویڈیو میں فرانسیسی صدر کو جرمن اپوزیشن کے رہنما فریڈرک مرز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ٹرین میں یوکرینی دارالحکومت کیف جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، یہ ویڈیو ایسوسی ایٹڈ پریس نے دو دن قبل جاری کی ہے۔

    کیا واقعی فرانسیسی صدر اور برطانوی وزیر اعظم نے کوکین پارٹی کی تھی؟ آخر اس وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟ اس سلسلے میں فرانسیسی میڈیا نے ویڈیو کی تحقیقات کی اور حقیقی رپورٹ شائع کی۔

    وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر میکرون اپنے سامنے رکھے ایک چھوٹے سفید پاؤچ کو خاموشی کے ساتھ ٹیبل سے ہٹا دیتے ہیں، ایک چھوٹی دھاتی چمچ بھی موجود تھی جسے مرز نے ہاتھوں میں چھپا لیا۔ تاہم، فرانسیسی میڈیا نیوز آؤٹ لیٹ ”لبریشن“ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مبینہ ”سفید پاؤچ“ دراصل ایک رومال تھا، جو کیئر اسٹارمر کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے ٹیبل پر رکھا گیا تھا۔ اس وقت صرف میکرون اور مرز موجود تھے۔


    ’مذاکرات کرنے ہیں تو۔۔۔‘: زیلنسکی نے پیوٹن کی پیشکش پر شرط رکھ دی


    تاہم، ترکیہ ٹوڈے کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے لگائے گئے بالواسطہ الزام نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، اتوار کو ترجمان ماریا زاخارووا نے الزام لگایا تھا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن اپوزیشن لیڈر فریڈرک مرز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنے حالیہ دورہ یوکرین کے دوران منشیات کا استعمال کیا۔

    میکرون، اسٹارمر اور مرز جمعہ کو پولینڈ سے کیف پہنچے تھے، انھوں نے روس کے ساتھ جاری تنازعے میں یوکرین کے لیے اپنی مسلسل حمایت کا اظہار کیا۔

  • فرانس کا فلسطین کو بطور ’ریاست‘ تسلیم کرنے کا امکان

    فرانس کا فلسطین کو بطور ’ریاست‘ تسلیم کرنے کا امکان

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس جون میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر سکتا ہے۔

    خبر رساں اداروں کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مقصد اسرائیل فلسطین تنازع پر اقوام متحدہ کی کانفرنس میں اس اقدام کو حتمی شکل دینا ہے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ ایسا کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں کررہا بلکہ ایسا کرنا ہی درست ہوگا۔

    ایمانوئل میکرون نے کہا کہ ہمیں فلسطین کو ایک ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرنے کی طرف بڑھنا چاہیے اور ہم آنے والے چند مہینوں میں ایسا کریں گے۔

    فلسطینی حکام نے فرانسیسی صدر کے بیان کو فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ اور دو ریاستی حل کے سلسلے میں درست سمت کی جانب ایک قدم قرار دیدیا۔

    لاکھوں اسرائیلی خاندان خیراتی اداروں کے کھانوں پر زندگی گزارنے پر مجبور

    ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینیوں کے مقروض ہیں جن کے ساتھ طویل عرصے سے غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے، اور ہم اس خطے کے مرہون منت ہیں جو تنازع نہیں بلکہ امن چاہتا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 4 دسمبر 2024 کو فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے مشترکہ کانفرنس بلائیں گے۔

    اسرائیل اور ممکنہ فلسطینی ریاست کا حوالہ دیتے ہوئے صدر میکرون نے کہا تھا کہ جون میں کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور میں اس کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔

  • فرانس میں مسلم خواتین کے حجاب پر نئی پابندی عائد

    فرانس میں مسلم خواتین کے حجاب پر نئی پابندی عائد

    پیرس: فرانس میں سینیٹ نے کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب سمیت تمام مذہبی علامات پر پابندی کے بل کو منظور کرلیا ہے، جسے انسانی حقوق کے کارکنوں اور بائیں بازو کے سیاستدانوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی دائیں بازو کی اکثریت والی سینیٹ نے 210 ووٹوں کے مقابلے میں 81 ووٹوں سے اس متنازعہ بل کی منظوری دیدی ہے۔ جس کے تحت تمام کھیلوں کے مقابلوں میں ایسے نشانات یا لباس پہننے پر پابندی عائد کی گئی ہے جس سے سیاسی یا مذہبی وابستگی کا اظہار ہوتا ہو۔

    واضح رہے کہ یہ بل ابھی قانون بننے کے لیے نیشنل اسمبلی میں منظور ہونا باقی ہے، دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے اس کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق بل کی حمایت کرنے والے سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون فرانس میں سیکولر ازم کے اصولوں کے مطابق ہے اور کسی بھی قسم کی مذہبی علامات کو کھیلوں سے باہر رکھنا ضروری ہے۔ تاہم، بائیں بازو کے سیاستدانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مسلم کمیونٹی نے اسے امتیازی اور اسلاموفوبیا پر مبنی اقدام قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی فرانس میں حجاب پر عائد پابندیوں کو غیر متناسب اور امتیازی قرار دیا ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا کہ یہ قانون مسلم خواتین کے خلاف مذہبی، نسلی اور صنفی امتیاز کو مزید بڑھاوا دے گا۔

    دائیں بازو کے سینیٹر مائیکل ساوین کے مطابق کھیلوں میں مذہبی نشانات پر پابندی فرانسیسی سیکولر اصولوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

    ایران میں حجاب بل سے متعلق اراکینِ اسمبلی کا بڑا اقدام

    فرانس کے وزیر داخلہ فرانسوا-نویل بفے کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ ملک میں علیحدگی پسندی کے خلاف ایک اہم قدم ہے۔

  • فرانس میں پاکستانی شہری کو 30 سال قید کی سزا

    فرانس میں پاکستانی شہری کو 30 سال قید کی سزا

    فرانس میں عدالت کی جانب سے پاکستانی شہری ظہیر محمود کو 2020 میں جریدے چارلی ہیبدو کے سابق دفتر کے باہر دو افراد پر حملہ کرنے پر 30 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے پاکستانی شہری پر دہشت گردانہ سازش اور اقدام قتل کے الزامات ثابت ہونے پرسزا سنائی۔ اس کے علاوہ ملک میں دوبارہ آنے پر بھی پابندی لگادی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق 2015 کے واقعہ کے رد عمل کے طور پر پاکستانی شہری نے خنجر سے دو افراد کو نشانہ بنایا، جو وہاں سگریٹ نوشی کر رہے تھے۔ تاہم، دونوں افراد کو بروقت طبی امداد فراہم کرکے بچالیا گیا تھا۔

    ظہیر محمود کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ یہ حملہ مذہبی جذبات کے تحت ہوا تھا، اسے یقین تھا کہ چارلی ہیبدو کا دفتر اسی مقام پر موجود ہے جہاں اس نے حملہ کیا، حالانکہ 2015 کے حملے کے بعد دفتر کو منتقل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ چارلی ہیبدو نے 2015 میں گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے، اسی سال اس کے دفتر پر القاعدہ سے وابستہ حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، جس میں 12 افراد ماردیئے گئے تھے، ظہیر محمود نے عدالت میں کہا کہ اس کے عمل کی بنیاد قرآن اور پاکستانی قوانین تھے۔

    کویت میں درجنوں غیر ملکیوں کی شہریت منسوخ، وجہ سامنے آگئی

    واضح رہے کہ ظہیر محمود کا تعلق پاکستان کے ایک دیہی علاقے سے ہے، فرانس کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر اسے سزا کے ساتھ ساتھ فرانس میں دوبارہ داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔