Tag: France

  • عالمی جوہری ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا: فرانسیسی صدر

    عالمی جوہری ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ امریکا ایران کے عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوچکا ہے لیکن عالمی ایٹمی ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی پر زور دیا ہے کہ تہران حکومت عالمی جوہری ڈیل پر عمل پیرا رہے، تاہم دشواریوں کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق فرانسیسی صدر نے آج حسن روحانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے اس ڈیل سے دستبرداری کے باوجود یورپی ممالک اس تاریخی معاہدے پر کاربند رہیں گے۔

    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما

    فرانسیسی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ تمام فریق اس ڈیل پر مؤثر عمل درآمد اور علاقائی سطح پر استحکام کی خاطر مل کر کام کرتے رہیں گے، اور کسی بھی قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کریں گے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

    ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانس نے کیمیائی حملوں کے ذمہ داروں کی تشخیص کے لیے نیا طریقہ بتادیا

    فرانس نے کیمیائی حملوں کے ذمہ داروں کی تشخیص کے لیے نیا طریقہ بتادیا

    پیرس : فرانس کی جانب سے شہریوں پر کیمیائی بموں سے حملہ کرنے والے ملزمان کی تشخیص کے لیے نئے میکنزم تیار کرنے کی پیش کردہ تجویز پر عالمی طاقتیں غور کرنے لگی.

    تفصیلات کے مطابق کیمیائی حملوں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی تنظیم او پی سی ڈبلیو کی دوما میں تحقیقات کے بعد یورپی یونین کے رکن ملک فرانس حملہ آوروں کا پتہ چلانے کے لیے ایک نیا میکنزم بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں کیمیل حملوں میں ملوث افراد کا تعین کرنے کے حوالے سے فرانس کی جانب سے پیش کردہ تجویز کا جائزہ لے رہی ہیں، کیمیل حملوں کی ممانعت کرنے والی تنظیم او پی سی ڈبلیو صرف حملوں کی نشاندہی کرنے ک صلاحیت رکھتی ہے لیکن نئے میکنزم کے بعد حملہ آور کا تعین بھی کرسکے گی۔

    خیال رہے کہ شام میں کیمیائی حملوں کے حوالے سے اقوام متحدہ اور او پی سی ڈبلیو سنہ 2015 سے مشترکہ طور پر تحقیقات میں مصروف تھے، مذکورہ اداروں کے اختیارات میں اضافے کی تجویز کو ویٹو کردیا تھا۔

    اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران فرانسیسی مندوب کا کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جب بھی شام کے حوالے سے کوئی منصوبہ یا تجویز پیش کی جاتی ہے تو اس کا راستہ بلاک کردیا جاتا ہے، ہمیں ایسا میکنزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ذمہ دار کی پہچان کی جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ فرانس کی جانب سے پیش کردہ تجویز کی راہ میں ایران اور روس رکاوٹیں حائل کرسکتے ہیں کیوں کہ ماضی میں مذکورہ تنطیم میں شام کے خلاف پیش کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پیش کردہ قرارداد نامنظور ہوگئی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں عالمی سطح پر ایسے میکنزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جو کیمیائی حملے کرنے والوں کا تعین کرسکیں‘ جس کے بعد اعصاب متاثر کرنے والے کیمیل حملوں کے واقعات میں واضح کمی رونما ہوگی۔

    واضح رہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی تنظیم او پی سی ڈبلیو کی شوریٰ اعلیٰ میں 41 ارکان ہیں اگر کسی بھی قرار داد کی منظوری لینی ہو تو 27 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔

    دوسری جانب قرار داد مسترد ہونے کا متبادل یہ ہے کہ او پی سی ڈبلیو اپنی 192 ارکان کی کانفرنس منعقد کرے جو سنہ 1997 کی کانفرنس میں کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے طے ہونے والے قوانین پر عمل درآمد کے لیے مداخلت کرسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ فرانس کے موجودہ صدر ایمیئول مکرون نے رواں برس مارچ میں نیدر لینڈ کا دورہے کے دوران او پی سی ڈبلیو کے سربراہ احمت اوزمچو سے ملاقات کرتے ہوئے نئے میکنزم کے حوالے گفتگو کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کا ادارہ، فرانس کی نئی تجویز

    کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کا ادارہ، فرانس کی نئی تجویز

    پیرس: فرانس نے نیدر لینڈ میں قائم کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے ( او پی سی ڈبلیو) کے تحت ایک نئے میکانزم کی تجویز پیش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق او پی سی ڈبلیو کو صرف یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی جگہ کیمیائی حملے کی نشاندہی کرتا ہے اسے یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ یہ بتائے کہ حملہ کس ملک کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم اب نئے میکانزم کے ذریعے کیمیائی ہتھیاروں کے روک تھام کا ادارہ یہ بھی بتا سکے گا کہ حملہ کس ملک نے کیا ہے۔

    فرانس کے اتحادی ممالک اور مغربی طاقتیں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے ذمے داروں کے تعین کے لیے فرانس کی پیش کردہ نئی تجویز کا جائزہ لے رہی ہیں، جسے فوری طور پر عملی شکل دینے کے لیے بھی مشاورت جاری ہے۔

    شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کا معائنہ

    خیال رہے کہ او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل اکتالیس ارکان پر مشتمل ہے اور اس میں کسی قرارداد کی منظوری کے لیے ستائیس ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے، البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے میکانزم پر روس اور ایران کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ روس کی جانب سے شامی شہر دوما میں کیمیائی حملہ کیا گیا تھا جس سے متعدد افراد شہید ہوگئے تھے اس حوالے سے تحقیات کے لیے کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے ’او پی سی ڈبلیو‘ نے گذشتہ روز دوما کا دورہ کیا اور جائے وقوعہ سے نمونے بھی اکھٹے کئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یورپی یونین میں اصلاحات، جون تک حتمی شکل دینے کا امکان

    یورپی یونین میں اصلاحات، جون تک حتمی شکل دینے کا امکان

    پیرس: فرانس کے وزیر خزانہ برونو لے مائر نے کہا ہے کہ جرمنی اور فرانس رواں برس جون تک یورپی یونین میں اصلاحات کے حوالے سے مشترکہ تجاویز کو حتمی شکل دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں منعقد یورو زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی وزیر خزانہ ’برونو لے مائر‘ کا کہنا تھا کہ جرمنی اور فرانس مشترکہ طور پر چاہتے ہیں کہ یورو زون کا مزید طاقتور اور ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہونا ازحد ضروری ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحات پر غور کر رہے ہیں، کوشش ہے جلد سے جلد اس عمل کو مکمل کر لیا جائے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کےدرمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہدہ طےپاگیا

    علارہ ازیں اسی کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے جرمنی کے وزیر مالیات ’اولاف شولس‘ کا کہنا تھا کہ ایک مربوط مشترکہ منصوبے پر رواں برس مئی یا جون میں پیرس اور برلن کے درمیان اتفاق رائے ہو سکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اصلاحات سے متعلق پیرس اور برلن کو آپس میں اتفاق رائے پیدا کرنی چاہیے، جس کا مقصد یورو زون کو مزید مضبوط بنانا ہے، امید ہے تمام معاملات باہمی مشاورت اور حکمت عملی سے طے ہوجائیں گے۔

    ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں پر فرانسیسی صدر کی تنقید

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ پر عمل درآمد کا معاہد طے پاگیا ہے جس کے بعد برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل مارچ 2019 سے شروع ہوگا جبکہ یورپی یونین سے انخلا کے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے برطانیہ اور یورپی یونین نے عبوری انتظامات کے معاہدے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانسیسی میوزیم جعل سازی کے بڑے اسکینڈل کا شکار

    فرانسیسی میوزیم جعل سازی کے بڑے اسکینڈل کا شکار

    ایلنے: فرانسیسی میوزیم جعل سازی کے ایک بڑے اسکینڈل کا شکار ہوگیا، نمائش کے لیے رکھے گئے اٹھارویں صدی کے مصور کے فن پارے جعلی نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی مصور ایچین ٹیرس کے نام سے منسوب میوزیم میں ان کے تقریباً نصف فن پارے جعلی نکلے، ان فن پاروں کی تعداد 82 ہے جس کے انکشاف کے بعد میوزیم کے منتظمین کو نہایت شرمندگی اٹھانی پڑی۔

    مذکورہ فن پاروں کے بارے میں خیال کیا گیا تھا کہ یہ 1857 میں پیدا ہونے والے فرانسیسی پینٹر ایچین ٹیرس نے تخلیق کیے ہیں۔ میوزیم کی انتظامیہ جعل سازی سے بے خبر رہی تاہم ایک تاریخ دان نے میوزیم آکر اس کے بارے میں انھیں آگاہ کیا۔

    معلوم ہوا ہے کہ جعلی فن پاروں پر ایک لاکھ ساٹھ ہزار ڈالر لاگت آئی تھی، ایلنے کونسل نے یہ پینٹنگز، ڈرائنگز اور واٹر کلرز عجائب گھر کے لیے 20 برس کے لیے خریدے تھے۔ یہ فن پارے مصورکے مرنے کے بعد بننے والی عمارتوں کی مصوری پر مشتمل تھے۔

    فرانسیسی شہری تین چہروں والا دنیا کا واحد شخص

    کئی ماہ قبل آرٹ کے ایک ماہر ایرک فورکاڈا نے عجائب گھر سے یہ بتانے کے لیے رابطہ کیا تھا کہ ان کو پینٹگز کی اصلیت پر شکوک و شبہات ہیں، جس پر ماہرین کی ایک ٹیم بٹھائی گئی، جنھوں نے تجزیے کے بعد کہا کہ نصف فن پارے مصور کے بنائے ہوئے نہیں ہیں۔

    مقامی میئر نے صورت حال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے میوزیم کے وزیٹرز سے معافی مانگی، تاہم پولیس یہ جعلی فن پارے بنوانے یا فروخت کرنے والے کی تلاش شروع کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کے غلام کا ایوارڈ نہیں چاہیئے، شام کا فرانس کو کرارا جواب

    امریکا کے غلام کا ایوارڈ نہیں چاہیئے، شام کا فرانس کو کرارا جواب

    دمشق : شامی حکومت نے فرانس کی جانب سے صدر بشار الااسد کو دیا گیا اعلیٰ ترین ایوارڈ لوٹاتے ہوئے کہا ہے کہ’بشارالااسد کے لیے امریکا کے غلام اور حامی ممالک کے ایوارڈ سجانا اعزاز کی بات نہیں‘.

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک شام نے صدر بشار الااسد کو فرانس کی جانب سے دیئے گئے اعلیٰ ترین ایوارڈ ’لیجیئن ڈی اونر‘ فرانس کو واپس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایسے کسی ملک کا تحفہ یا انعام نہیں رکھوں گا جو امریکا کا غلام ہو‘۔

    شام نے ایوارڈ لوٹانے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب کچھ روز قبل فرانسیسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ بشار الاسد سے ایوارڈ واپس لینے کے لیے ’انضباطی کارروائی‘ جاری ہے۔

    شامی صدر بشار الاسد نے شام میں موجود رومانیہ کے سفارت خانے کے ذریعے ایوارڈ فرانس کو واپس کیا ہے۔

    شام کے صدر بشار الاسد کو فرانس کا اعلیٰ ترین ایواڈ سنہ 2001 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد اقتدار سنبھالنے پر سابق فرانسیسی صدر جیکس شراک کی جانب سے دیا گیا تھا۔

    شام کے دفتر خارجہ نے بیان جاری کیا تھا کہ ’شامی وزارت خارجہ نے فرانس کی جانب سے شامی صدر بشار الاسد کو دیئے گئے اعلیٰ ترین ایوارڈ ’لیجیئن ڈی اونر‘ جمہوریہ فرانس کو واپس کردیا ہے‘۔


    فرانس کا شامی صدر کو بڑے سِول اعزاز سے محروم کرنے کا فیصلہ


    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ شامی صدر کے لیے امریکا کے غلام ممالک اور حامیوں کی جانب سے دیا گیا کوئی بھی ایوارڈ سجاکر رکھنا اعزاز کی بات نہیں ہے، کیوں کہ امریکا پوری دنیا میں دہشت گردی کا معاونت کار اور موجد ہے‘۔

    واضح رہے کہ فرانس کی جانب سے ہر سال فرانس کے لیے خدمات انجام دینے والے، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور آزادی صحافت کے لیے کوششیں کرنے والے 3000 افراد کو اعلیٰ ترین ایوارڈ لیجئین ڈی اونر دیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں فرانس نے امریکا اور برطانیہ کے ساتھ مل کر دوما میں مبینہ کیمیائی بم حملوں کے رد عمل میں شام کی تنصیبات کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فرانس: مرد افسر سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلم خاتون شہریت سے محروم

    فرانس: مرد افسر سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلم خاتون شہریت سے محروم

    پیرس: فرانس کی عدالت نے مرد افسر سے ہاتھ ملانے سے انکار کرنے پر مسلم خاتون کو شہریت دینے سے انکارکردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون نے 2010 میں فرانسیسی شہری سے شادی کی تھی اور 2017 میں شہریت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

    ایسرے میں منعقدہ ایک تقریب میں مسلم خاتون کو ملک کی شہریت دی جارہی تھی، اس موقع پر تقریب کے صدر اور ایک مقامی سیاسی رہنما نے ان سے ہاتھ ملانا چاہا تو خاتون نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میرے مذہبی عقائد اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔

    اس واقعے کے بعد فرانسیسی حکومت نے خاتون کو شہریت دینے سے انکار کردیا تھا، حکومت نے موقف اپنایا تھا کہ خاتون کا رویہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ فرانسیسی معاشرے سے ہم آہنگ نہیں ہوسکی ہیں، لہٰذا انہیں شہریت نہیں دی جاسکتی۔

    خاتون نے فرانسیسی حکومت کا فیصلہ اپریل 2017 میں عدالت میں چیلنج کردیا تھا اور حکومت پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کیا تھا تاہم فرانسیسی عدالت نے حکومت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ فرانسیسی حکومت نے قانون کا غلط استعمال نہیں کیا ہے۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ سمجھتی ہے کہ کوئی شخص فرانسیسی معاشرے سے ہم آہنگ نہیں ہے تو اسے شہریت سے انکار کرسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آمرانہ سوچ کا جواب جمہوریت کی بالادستی ہے، فرانسیسی صدر

    آمرانہ سوچ کا جواب جمہوریت کی بالادستی ہے، فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی قوم پرستی سے لڑنے کا بہترین حل جمہوریت ہے، آمرانہ سوچ کا جواب جمہوری آمریت نہیں بلکہ جمہوریت کی بالادستی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمان میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر نے کہا کہ برطانیہ کے بلاک سے اخراج کے تناظر میں یورپی یونین کو 2019 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے زبردست مہم چلانا ہوگی۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ یورپ کی شناخت کے حوالے سے پارلیمان میں جمہوری اور تنقیدی بحث ہونی چاہئے، اب شہری یورپ کے حوالے سے ایک آسان منصوبہ چاہتے ہیں جو ان کے خدشات اور تحفظات کا جواب دے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکا جیسے اتحادی ممالک کثیر الجہتی تجارتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق معاہدوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے بلاک کے مستقبل کے حوالے سے اپنے شہریوں کے ساتھ بات چیت کا راستہ اپنانے پر زور دیا ہے، فرانسیسی صدر کے خطاب کے بعد یورپی کمیشن کے صدر نے کہا کہ یونین صرف فرانس اور جرمنی پر مبنی نہیں ہے، فرانس کے صدر کے انتخاب نے دنیا کے سب سے بڑے بلاک کو ایک نئی قوت بخشی ہے۔

    فرانسیسی صدر کل جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے برلن میں ملاقات کریں گے، دونوں ممالک نے جون تک یورپی یونین میں جامع اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    یورپی پارلیمنٹ میں میکرون کے خطاب کے دوران کچھ یورپی پارلیمانی رہنماؤں نے شام میں امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے مشترکہ فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ’شام میں جنگ ختم کی جائے‘ کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھر میزائل داغے گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    شام نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھر میزائل داغے گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر شامی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر صدر بشار الااسد اور اتحادیوں نے دوبارہ شامی شہریوں پر کیمیائی بم گرائے ’تو امریکا اور اتحادی دوبارہ حملہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے یہ دھمکی امریکا اور اتحادیوں فرانس اور برطانیہ کی جانب سے شام کے شہر ڈوما پر گذشتہ ہفتے کیمیائی حملوں کے جواب میں گذشتہ روز مشترکہ فوجی کارروائی کے بعد سامنے آئی ہے۔

    گذشتہ سات برس سے شام میں جاری خانہ جنگی کے جواب میں شامی حکومت کے خلاف امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کی گئی موجودہ فوجی کارروائی سب سے زیادہ بڑا حملہ تھا۔ جس میں شام پر 107 میزائل داغے گئے۔

    دوسری جانب شامی حکومت اور اتحادی مسلسل ڈوما میں کیمیائی حملوں کی تردید اور مذمت کرتی آرہی ہے۔

    واضح رہے کہ شام کے اہم اتحادی روس کی جانب سے امریکا اور اتحادیوں کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس میں روس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فوجی کارروائی کے خلاف قرارداد بھی پیش کی تھی، جو مسترد کردی گئی۔

    روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے مسترد ہونے کے بعد امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اجلاس میں قرارداد پیش کی، جس میں متاثرہ شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ روس اقوام متحدہ میں اس سے قبل شام کے خلاف پیش کی گئی متعدد قرار دادوں کو ویٹو کرچکا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے کئی بار قرار داد مسترد کرنے کی وجہ سے شام پر میزائل داغنے پڑے ’معصوم شہریوں کی جان بچانے کے لیے اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا‘۔

    واضح رہے کہ تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار (او پی سی ڈبلیو) کے تفتیش کار پہلے سے شام میں کیمیائی حملوں کی تحقیقات کے لیے موجود ہیں اور اس ہفتے تفتیش کاروں کا شامی شہر دوما کا دورہ بھی متوقع ہے۔

    البتہ تنظیم کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا عمومی طور کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھرائے گی، سوال کیا جارہا ہے کہ پھر برطانیہ، امریکا اور فرانس نے دیکھ کر شام پر حملہ کیا تھا۔


    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو


    شام حملے کے تینوں اتحادیوں نے نئے مسودے میں کہا ہے کہ ’تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار‘ تیس روز کے اندر کیمیائی حملوں سے متعلق اپنی رپورٹ سلامتی کونسل میں جمع کروائے۔

    واضح رہے کہ شام اور اتحادیوں کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام کی کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے۔

    اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے روس کی شام سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے، یہ ہنگامی اجلاس شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے بعد روس کے مطالبے پر بلایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    برسلز: نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملوں نے شامی حکومت کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ برطانیہ اور فرانس نے شام پرحملوں کے حوالے سے نیٹو کو بریفنگ دی جس میں کہا گیا کہ مشترکہ حملے کیمیائی حملوں کے خلاف آخری حل کے طور پرکیے گئے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نیٹوکو بریفنگ کے دوران بتایا کہ مشترکہ حملوں سے شام کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ نے بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرحملے کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا۔

    جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ شام پرامریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے حملے سے شام کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہے۔

    نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ جب تک شام کی موجودہ قیادت ہے حملے رکنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے جبکہ شام پر حملوں میں نیٹو شریک نہیں ہے۔

    نیٹو کی جانب سے شام کی موجودہ صورت حال پر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں روس، شام، ایران پرمتاثرہ علاقوں میں مستقل امداد کی رسائی پرزور دیا گیا ہے۔

    امریکہ شام پردوبارہ حملے کے لیے تیار ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔