Tag: France

  • محمد بن سلمان طویل غیر ملکی دورے کے بعد ملک واپس پہنچ گئے

    محمد بن سلمان طویل غیر ملکی دورے کے بعد ملک واپس پہنچ گئے

    ریاض: سعودی شہزادہ محمد بن سلمان امریکا، فرانس اور اسپین کے طویل اور کامیاب دورے کے بعد سعودی عرب واپس پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہزادے نے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبے کو مزید بہتر بنانے کے لیے امریکا، فرانس اور اسپین کا دورہ کیا جس کے بعد وہ وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کی جانب سے کامیاب دورے کیے گئے، اس دورے میں سعودی عرب نے اسپین، فرانس اور امریکا کے ساتھ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے کئی معاہدوں پر دست خط کیے اس دوران عالمی قیادت سے علاقائی اور اہم امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔

    سعودی شہزادے کا دورہ فرانس، 18 ارب ڈالر کے معاہدے طے پاگئے

    خیال رہے کہ سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے امریکا دورہ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعقات کے فروغ سمیت مشرقی وسطیٰ کے خطے کی تازہ صورت حال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    علاوز ازیں دورہ فرانس کے موقع پر دار الحکومت پیرس میں سعودی عرب اور فرانس کی حکومتوں کے درمیان مختلف شعبوں میں 18 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے تاہم ابتدائی طور پر حکومتی سطح پر مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی گئی۔

    سعودی شہزادہ کی فرانسیسی وزیر اعظم سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

    واضح رہے کہ کامیاب دورے کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے سعودی شہزادے نے فرانس کا دورہ کیا تھا اور دار الحکومت پیرس میں ہی لبنان کے وزیر اعظم اور مراکش کے شاہ محمد سے ایک مشترکہ ہنگامی ملاقات بھی تھی، جس کے بعد اب وہ اپنے ملک واپس پہنچ چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واشنگٹن : امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام پرحملوں کا آغاز کردیا، شامی حکومت نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی شام میں فضائیہ کے اڈوں پر ٹام ہاک کروزمیزائل داغے گئے جس میں شام کے سائنسی تحقیقی ادارے، فوجی اڈے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کوبھی نشانہ بنایا گیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پرحملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم حملوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں جب تک شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی۔

    ” style=”style-9″ align=”left” author_name=”ڈونلڈ ٹرمپ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/trump-6.jpg”][/bs-quote]

     

    ڈونلڈ ٹرمپ کا بشارالاسد کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس یہ ایک عفریت کے جرائم ہیں۔

    امریکی میرین کور کے جنرل ڈینفورڈ نے بتایا کہ حملوں میں جیٹ طیاروں نے حصہ لیا اور روس کو ان حملوں اور اہداف کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

    شام کا ردعمل

    شامی حکومت نے امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے میزائل حملوں کو بیرونی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے خلاف میزائل دفاعی نظام فعال کردیا گیا ہے۔

    شام کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دفاعی نظام نے کئی میزائل ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کردیے ہیں۔

    شامی صدر بشارالاسد نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شامی سرزمین پر کیے جانے والے حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے شام پر حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شام پرطاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔

    تھریسا مے کا کہنا تھا کہ اپنی فوج کو حملے کی اجازت دی جبکہ یہ کارروائی شام میں حکومت تبدیل کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔

    برطانوی وزارت دفاع کے مطابق چار ٹورنیڈو جیٹ طیاروں کے ذریعے شامی شہر حمص کے پاس ایک فوجی ٹھانے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ادھر فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کا کہنا ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوار کو نشانہ بنانا ہے، شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    فرانسیسی صدر کے دفتر سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں شام پرحملے کے لیے فرانسیسی جنگی طیاروں کو اڑان بھرتے دکھایا گیا ہے۔

    جرمنی کی چانسلرانجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ جرمنی شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا تاہم اس کی حمایت کرے گا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل فرانسیسی صدرایمانویل میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس کے پاس ثبوت ہیں کہ شام کے شہردوما میں بشارالاسد کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیار یا کم ازکم کلورین کا استعمال کیا گیا۔


    شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں 70 افراد ہلاک


    ٰیاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے کم از کم 70 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حملے کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    ماسکو : روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام پر کیمیائی حملوں کے جواب میں فضائی حملے کرنا دو ملکوں کے درمیان جنگ کی چنگاری لگا سکتا ہے.

    تفصیلات کے مطابق شام میں کیمیائی حملوں کے بعد روس اورامریکا کے درمیان قائم کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ شام پر فضائی حملے دو ملکوں کے درمیان جنگ کا سبب بنے گے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’پہلی ترجیج جنگ کے خطرات کو دور کرنا ہے‘۔

    وسیلی نبینزیا کا کہنا تھا کہ مغربی قوتیں شام پر حملے کی تیاری کررہی ہیں لیکن روس ان حملوں کی مخالفت کررہا ہے، انہوں نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ ’امریکا عالمی امن کو خطرے ڈال رہا ہے، موجودہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے‘۔

    وسیلی نیبنزیا کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام پر امریکی حملے سے عالمی امن کو خطرہ ہوگا کیوں کہ روسی افواج کی شام میں موجود ہیں اور وہ امریکی حملوں کا جواب دیں گی، جو کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث ہوسکتی ہے، ’ہماری بد قسمتی ہے کہ کسی بھی امکان کو خارج نہیں کرسکتے‘۔

    روسی افواج کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ عہدے داروں نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ ’امریکا کی جانب سے شام پر فائر کیے جانے والے میزائل روس مار گرائے گا، اور اگر روسی اہلکاروں کو خطرہ ہوا تو امریکا جس جگہ سے میزائل فائر کرے گا، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

    روسی سفیر کا کہنا تھا کہ شام کے خلاف مغربی افواج کی کارروائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری سے دوبارہ ملاقات ہوگی۔

    وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ امریکا مسلسل اپنی ایجنسیوں اور اتحادیوں سے رابطے میں ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کس طرح کی جائے۔

    مغرب شام کے خلاف فوجی کاررائی کیوں کرنا چاہتا ہے؟

    اس دوران کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ماہرین ہفتے کو شام جاکر مبینہ کیمیائی حملے کی تحقیقات کریں گی‘۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں شام میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، امداری سرگرمیاں انجام دینے والے اہلکاروں، حزب اختلاف اور ڈاکٹروں کے مطانق کیمیل اٹیک میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے تھے۔

    روس کے حمایت یافتہ شامی صدر بشار الااسد نے دوما میں کیمیل اٹیک کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی بم حملوں کے ذریعے شامی حکومت کو بدنام کیا جارہا ہے۔

    وائلیشن ڈاکیومنٹیشن سنٹر کے مطابق شام میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘ کہا جارہا ہے کہ لاشوں کے منہ میں جھاگ بھرا ہوا تھا اور ان کی جلد نیلی پڑگئی تھی جبکہ آنکھوں کے قرنیے بھی جل چکے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی عہدے داران کا کہنا تھا کہ دوما میں کیے گئے حملے میں متاثرہ افراد کے معائنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ شام میں کلورین اوراعصاب متاثر کرنے والے کیمیلز شامل تھے۔

    اسی طرح فرانسیسی صدرامینیول مکرون کا کہنا تھا کہ ’یہ ثابت ہوچکا ہے کہ شامی حکومت نے تفصیلات سے آگاہ کیے بغیر دوما میں کیمیائی ہھتیاروں حملہ کیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کی وفاقی کابینہ نے بشار الاسد کے خلاف کیمیائی حملوں میں ملوث ہونے پر فوجی کارروائی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

     اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی وفاقی کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں کیمیکل اٹیک روکنے کے لیے  شامی صدر بشار الاسد کے خلاف  ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ دنوں شام کے شہر دوما پر ہونے والے کیمیائی میزائل حملوں کے بعد عالمی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے گذشتہ روز شام پر امریکی حملوں کی دھمکی کے بعد اپنی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔

    اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے شام میں کیمیائی حملوں پر ردِعمل دیتے بشار حکومت کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہےتاکہ آئندہ شام کے شہریوں کو کیمیائی حملوں سے بچایا جاسکے۔

    اعلامیے کے مطابق برطانوی وزراء نے معصوم شہریوں پراعصاب شکن گیس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مبینہ کیمیل میزائل داغے جانے کا ذمہ دار بشارالااسد کی حکومت کو ٹہرایا ہے۔ اعلامیے میں شام میں فوجی آپریشن کےحوالے سے تاحال برطانیہ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی  تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے وزیرٹرانسپورٹ جو جونسن نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’برطانیہ کو شام کے خلاف حملے کی نوعیت جانے بغیر کسی قسم کی فوجی کارروائی میں شامل نہیں ہونا چاہیے‘۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم پارلیمنٹ سے اجازت لیے بنا ہی شام پر فوجی کارروائی کا فیصلہ کرچکی ہیں۔

    تھریسا مے نے اپوزیشن پارٹیوں اور قدامت پسند رہنماؤں کی پارلیمنٹ میں میٹنگ بلائی ہے تاکہ شام پر فوجی کارروائی کے حوالے سے ووٹنگ کروائی جاسکے۔

    تھریسا مے نے کہا ہے کہ شامی شہر دوما میں باغیوں پر کیے گئے مبینہ کیمیائی حملوں کے تمام شواہد صدر بشار الااسد کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔

    دوسری جانب اجلاس میں برطانیہ کے لیبر پارٹی  کے رہنما جیرمی کوربائن کا کہنا تھا کہ ’مزید جنگ، قتل و غارت، اور بم حملے، کسی صورت انسانی جانوں کی حفاظت کرنے کے بجائے جنگ اورقتل عام کومزید پھیلائے گا‘۔

    برطانوی وزیراعظم کے خلاف یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ وہ بشار کے خلاف کارروائی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اشارے کا انتظار کررہی ہیں ، خیال رہے کہ اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    شام پرحملہ کب کریں گے، ٹائم فریم نہیں دے سکتے، ڈونلڈ ٹرمپ


    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس سے ہمارے تعلقات بدتر ہوتے جارہے ہیں، روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی طرف آنے والے میزائل مار گرائے گا، روسی صدر ہمارے جدید اور اسمارٹ میزائل کے لیے تیار ہوجائے۔

    خیال رہے کہ شامی صوبے مغری غوطہ کے شہر دوما میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں کمسن بچوں اور عورتوں سمیت درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئ.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    شام پرفوجی کارروائی امریکا کے لیے خطرناک ثابت ہوگی‘روس

    نیویارک:اقوام متحدہ کی سلاتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ امریکا شام اور مشرق وسطیٰ کے متعلق جو بھی منصوبے بنارہا ہے اس پر عمل کرنے سے باز رہے ورنہ امریکا اور اتحادیوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روزقبل شامی علاقے دوما میں کیمیائی بمباری کے بعد منگل کے روزاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا نے شام پرفوجی کارروائی کے لیے تحریری مسودہ پیش کیا تھا جسے روس نے ویٹوپاور کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کردیا۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’امریکا جو منصوبے بنارہا ہے وہ ان پرعمل کرنے سے باز رہے، ورنہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوںگے‘۔

    اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام میں مبینہ کیمیائی بم حملوں پرامریکا کی جانب سے تحقیقات کی تجویز پیش کرنے پرروس نے امریکا کو خبردارکیا ہے کہ ’امریکا اوراس کے اتحادیوں کی جانب سے شام میں کسی قسم کی فوجی کارروائی ہوئی تواس کا ذمہ دارامریکا ہوگا‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی


    امریکا کی حمایت میں فرانس کے صدرامینیول میکخواں کا کہنا تھا کہ امریکا اورفرانس مشترکہ طور پرشام کے خلاف کارروائی کا عزم رکھتے ہیں اور ’ہماری افواج کی جانب سے شام کی کیمیائی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

    سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو روس نے ویٹو پاور کا استعمال کرکے رَد کردیا۔ البتہ دوسری جانب روس بھی پیش کردہ جوابی قرارداد پیش کرنے پرمطلوبہ حمایت حاصل نہیں کرپایا، جبکہ چین نے رائے شماری میں حصّہ ہی نہیں لیا۔

    روسی مندوب وسیلی نیبنزیا نے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا مذکورہ قرارداد کے ذریعے شام میں فوجی کارروائی کا بہانہ تلاش کررہا ہے۔

    روس کے جواب میں اقوام میں متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے امریکا کی جانب پیش کردہ قرارداد پر کی گئی ووٹنگ کو’مذاق‘قراردیتے ہوئے کہا کہ روس سلامتی کونسل کی بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ’امریکا کی جانب سے کیمیائی حملوں کے جواب میں قرارداد کم سے کم کارروائی ہے‘۔


    مزید پڑھیں:شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ


    جبکہ امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ لاطینی امریکا کا دورہ منسوخ کررہے ہیں تاکہ شام کے معمالات کر توجہ مرکوز کرسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عسکری سطح پر ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں اور جوابی کارروائی کا فیصلہ بھی جلد کرلیا جائے گا۔،

    یاد رہے کہ امریکی صدر نے چند روز باغیوں کے زیر قبضہ شامی علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو ان حملوں کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • سعودی شہزادے کا دورہ فرانس، 18 ارب ڈالر کے معاہدے طے پاگئے

    سعودی شہزادے کا دورہ فرانس، 18 ارب ڈالر کے معاہدے طے پاگئے

    پیرس: سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ فرانس اہم ثابت ہوا جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اٹھارہ ارب ڈالر کے معاہدے طے پاگئے۔

    تفصیلات کے مطابق محمد بن سلمان تین روزہ سرکاری دورے پر فرانس کے دار الحکومت پیرس میں موجود ہیں اور فرانسیسی وزیر اعظم سمیت اعلیٰ عہدیداران سے ملاقات بھی کر چکے ہیں، جس کے بعد سعودی عرب اور فرانس کے درمیان 18 ارب ڈالر کے معاہدے سامنے آئیں۔

    عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور فرانس کی حکومتوں کے مابین اٹھارہ ارب ڈالر کے بیس اقتصادی معاہدے طے پا گئے ہیں تاہم ابتدائی طور پر ان معاہدوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں لیکن اس سے پہلے سعودی حکومت نے معاہدے سے متعلق عندیہ دیا تھا۔

    سعودی شہزادہ کی فرانسیسی وزیر اعظم سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

    امریکا میں کامیاب دورے کے تسلسل کر برقرار رکھتے ہوئے سعودی شہزادے نے فرانس کا دورہ کیا اور دار الحکومت پیرس میں ہی لبنان کے وزیر اعظم اور مراکش کے شاہ محمد سے ایک مشترکہ ہنگامی ملاقات بھی کی۔

    یاد رہے کہ ولی عہد فرانس حکومت کی دعوت پر پیرس پہنچے ہیں ان کے وفد کے ہمراہ وزیر خارجہ عادل الجبیر، وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ، وزیر تجارت وسرمایہ کاری ڈاکٹر ماجد القصبی، وزیر توانائی وصنعت انجینئر خالد الفالح، وزیر خزانہ محمد الجدعان، وزیر ثقافت واطلاعات ڈاکٹر عواد العواد سمیت اعلیٰ افسران شامل ہیں۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دے دیا

    دوسری جانب دورے سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس دورے میں توجہ کا مرکز دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاملات ہوں گے جبکہ سعودی عرب اور فرانس ایک دوسرے کے ساتھ شراکت کو مضبوط بنانے اور تعاون کے نئے دریچوں کے کھولے جانے کے واسطے مشترکہ پالیسی کی خواہش رکھتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دو فرانسیسی نوجوانوں کو داعش میں شمولیت کےالزام میں15 برس قید کی سزا

    دو فرانسیسی نوجوانوں کو داعش میں شمولیت کےالزام میں15 برس قید کی سزا

    پیرس : فرانس کی  عدالت عالیہ نے اپنے دو شہریوں کو دولت اسلامیہ میں شامل ہو کر انسانی حقوق کی پامالی کے جرم میں 15 برس قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس کی فوجی عدالت نے 2013 میں شام جا کر دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ میں شامل ہونے اور مسلح جدوجہد پر دو فرانسیسی شہریوں کو سزا سنائی ہے۔ دونوں نوجوانوں کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کی سپریم کورٹ نے فوجداری دفعات کے تحت 23 سالہ منیر دیوارہ اور 22 سالہ روڈریگ کنرم کو یہ سزا سنائی۔ دونوں پرشام جا کر جبہتہ النصرہ اور دولت اسلامیہ کی مسلح کارروائیوں میں حصہ لینے کا الزام تھا۔


    پیرس: دہشتگردی کاخدشہ،97ہزارسیکیورٹی اہلکار اہم مقامات پرتعینات


    فرانسیسی سپریم کورٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ دونوں نوجوانوں نے عالمی دہشت گرد تنظیموں کی بے گناہ انسانوں کے خلاف مسلح کارروایئوں میں حصہ لیا، جو ایک سنگین جرم ہے۔

    یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل روڈریگ کنوم کی ایک تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی، جس میں ملزم ایک کٹے ہوئے سر کے ساتھ دکھائی دے رہا تھا۔ عدالتی کاررائی میں بھی یہ خبر زیر بحث آئی۔

    واضح رہے کہ اس قبل بھی فرانس اور دیگر یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والےنوجوانوں کو شام جاکر دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرکے مسلح کارروائیوں میں حصّہ لینے کے جرم میں قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، فرانس

    پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، فرانس

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ولادی میر پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ولادی میر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر نے شام میں عام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور فوجی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے روس سے موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

    فرانسیسی ایوان صدر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر میکرون کو توقع ہے کہ شام کے تنازع کے منصفانہ حل کے لیے دونوں ممالک منظم بات چیت کی راہ ہموار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ اگر شامی حکومت پر شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا دعویٰ ثابت ہوجاتا ہے تو امریکا اور فرانس کیمیائی حملے میں ملوث عناصر کو سزا دینے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

    فرانسیسی اور روسی صدر نے خطے میں داعش کے خلاف جاری لڑائی میں حصے لینے پر بھی زور دیا، واضح رہے کہ حال ہی میں فرانسیسی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اگر شام میں کیمیائی حملوں کا ثبوت ملتا ہے تو ان کا ملک امریکا کے ساتھ مل کر دشمق کے خلاف کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے شام سے فوری فوج کی واپسی کا عندیہ دیا تھا تاہم بعد انہوں نے کچھ عرصے کے لیے امریکی فوج کو شام میں موجود رہنے کی ہدایت کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فرانس بارڈر کنٹرول میں مزید چھ ماہ کی توسیع

    فرانس بارڈر کنٹرول میں مزید چھ ماہ کی توسیع

    پیرس: یورپی کمیشن کے اعلان کے مطابق یورپ کے پاسپورٹ فری شینگن زون میں ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر حکومت نے ملکی سرحدوں کی نگرانی کی مدت میں ایک مرتبہ چھ ماہ کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔

    فرانسیسی حکومت کے مطابق بارڈر کنٹرول میں چھ ماہ کی توسیع کے بعد اب رواں سال اکتوبر تک ملکی سرحدوں کی نگرانی کا عمل جاری رہے گا۔

    نومبر 2015 میں فرانسیسی درالحکومت پیرس میں داعش کی جانب سے کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد فرانس نے ملکی سرحدوں کی نگرانی کا عمل شروع کیا تھا اس حملے میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    جرمنی کے نو منتخب وزیر داخلہ گزشتہ ماہ ایک بیان میں ملکی سرحدوں کی نگرانی میں توسیع کا ذکر کرچکے ہیں، وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جب تک یورپی یونین کی جانب سے یورپ کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کو موثر نہیں بنایا جاتا تب تک جرمن سرحدوں کی نگرانی ضروری ہے۔

    یورپی یونین کے شینگن زون کے چھبیس ممالک میں سے جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، سوئیڈن اور ناروے کی جانب سے سرحدوں کی نگرانی کا فیصلہ خانہ جنگی کی وجہ سے مغربی یورپ کا رخ کرنے والے لاکھوں مہاجرین کی آمد کے نتیجے میں سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے کہ شینگن زون کے چھبیس ممالک میں سے فرانس پہلا ملک ہے جس نے اپنی سرحدوں پر پاسپورٹ کنٹرول جاری کھنے کا اعلان کیا ہے، شینگن زون کے دیگر ممالک میں آسٹریا کی جانب سے بھی جلد ہی اپنی سرحدوں کی نگرانی کا فیصلہ سامنے آنے کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    دمشق: فرانس نے شام میں جاری جنگ کے پیش نظر ترکی اور کرد باغیوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش ہے۔ پیشکش کو ترکی کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ پیشکش ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ہی ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ کردستان کارکن پارٹی کے جنگجوؤں نے ترک فوج پر حملہ کیا جس میں 5 ترک فوجی جاں بحق ہوئے۔

    یاد رہے کہ کالعدم کردستان کارکن پارٹی نے تین دہائیوں تک ترکی میں کرد شہریوں کے حقوق کے لیے لڑائی لڑی ہے اور ترکی اب اس جماعت کو دہشت گرد جماعت قرار دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کرد جنگجوؤں نے شامی فوج سے معاہدہ کرلیا

    ترکی نے رواں برس جنوری سے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔

    ترکی کا کہنا ہے کہ ایک روز قبل ترکی کے جنوب مشرقی صوبے سیرت میں کردستان کارکن پارٹی کے جنگجوؤں نے ترک فوجیوں پر حملہ کیا تھا جس میں 5 فوجی جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق یہ حملہ ترکی کی کردوں کے خلاف کارروائی کے جواب میں کالعدم پارٹی کی جانب سے ایک انتقامانہ کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

    دوسری جانب چند روز قبل فرانسیسی صدر ایمائیل میکرون نے شامی ڈیمو کریٹک فورس (جس میں کردوں کا اثر و رسوخ ہے) اور وائی پی جی (عوامی حفاظتی دستے) کے وفد سے ملاقات کی تھی۔

    ملاقات میں فرانسیسی صدر نے ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان مذاکرات کی امید ظاہر کی تھی۔

    فرانسیسی صدر کے دفتر کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ صدر نے شامی ڈیمو کریٹک فورس کے ان جنگجوؤں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو داعش کے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    مزید پڑھیں: شام و عراق میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کردیں گے، ترک صدر

    یاد رہے کہ شامی ڈیمو کریٹک فورس داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے ایک اہم اتحادی کے طور پر کام کر رہی ہے جبکہ عوامی حفاظتی دستہ بھی اس کا حصہ ہے۔ امریکا اور فرانس دونوں تنظیموں کے جنگجوؤں کو داعش سے لڑنے کے لیے تربیت اور اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔

    وائی پی جی کردستان کارکن پارٹی سے کسی بھی قسم کے سیاسی یا عسکری رابطے سے انکار کرتی ہے اور امریکا بھی اس دعوے کی حمایت کرتا ہے۔

    تاہم ترکی نے فرانس کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر کے ایک ترجمان ابراہیم کلن کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو فوری مسترد کردیا گیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام ممالک کو ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط مؤقف اپنانا چاہیئے۔

    ترکی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ترکی اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان مذاکرات، رابطے یا ثالثی کو فروغ دینے والی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔