Tag: France

  • فرانسیسی صدر کی بیوی کے مرد ہونے کی افواہ

    فرانسیسی صدر کی بیوی کے مرد ہونے کی افواہ

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی اہلیہ کے مرد ہونے کی افواہ پھیل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر کی اہلیہ بریجٹ میکرون کے بارے میں افواہ پھیل گئی ہے کہ وہ پیدائشی طور پر ایک مرد ہیں، لوگوں نے اس سلسلے میں ایک پرانی تصویر بھی ڈھونڈ نکالی ہے، تاہم بریجٹ میکرون نے کہا ہے کہ وہ ان افواہوں کے خلاف مقدمہ دائر کریں گی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں غلط معلومات (ڈس انفارمیشن) پر مبنی ایک مہم چلائی گئی جس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی اہلیہ کو یہ جھوٹا دعویٰ کرتے ہوئے نشانہ بنایا گیا کہ وہ پیدائشی طور پر مرد ہے، یہ مہم ایک ایسے وقت میں چلائی گئی ہے جب صدارتی انتخابات میں چار ماہ رہ گئے ہیں، اور اس سے انٹرنیٹ کی جعلی خبروں کے خدشات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

    68 سالہ بریجٹ میکرون نے ان غلط معلومات پر مقدمہ کرنے کے لیے قانونی شکایت درج کرانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، ان کے وکیل ژاں اینوکی نے بتایا کہ اس سلسلے میں اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ میکرون جوڑے کو جنس کے حوالے سے نشانہ بنایا گیا ہو، کئی مہینوں سے، سوشل نیٹ ورکس پر پیغامات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بریجٹ میکرون، بریجٹ تونیو کے طور پر پیدا ہوئی تھیں، اور وہ دراصل ایک ٹرانس جینڈر خاتون ہیں جن کا پیدائش کے وقت پہلا نام ژاں میشل تھا۔

    یہ افواہ کب پھیلی؟

    بریجٹ میکرون کے خلاف ان افواہوں کا آغاز اس وقت ہوا جب ان کے شوہر، جنھوں نے منگل کو اپنی 44 ویں سالگرہ منائی، نے دوبارہ صدارتی انتخابات لڑنے کی تیاری کا اعلان کیا۔ ان جھوٹے دعوؤں میں الزام لگایا گیا کہ شہری حیثیت میں اس تبدیلی کو چھپانے کے لیے ایک وسیع سازش کی گئی ہے۔

    ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کا پہلا دعویٰ مارچ میں فیس بک پر ایک نتاشا رے نامی صارف نے کیا، اس نام نہاد "صحافی” کا فیس بک پیج نام نہاد "صحت کی آمریت” کے خلاف سازشی تھیوریز سے بھرا ہوا ہے۔

    اس صارف نے کچھ پوسٹ کیے، جن میں اس نے بریجٹ کے حوالے سے کچھ فیملی فوٹوز اور شہری حیثیت سے متعلق دستاویزات مکس کیے، نتاشا رے نے دعویٰ کیا کہ یہ دستاویزات اس کی نام نہاد کھوج کا منبع ہے۔

    ٹوئٹر پر

    اس کے تقریباً دو ہفتے بعد ٹوئٹر پر #JeanMichelTrogneux کا ہیش ٹیگ پہلی بار یکم نومبر کو نمودار ہوا، اور اسے نسبتاً کم فالو کیے جانے والے ایک اکاؤنٹ "Le Journal de la Macronie” نے مزید پھیلا دیا، یہ صارف فرانسیسی صدر کا سخت مخالف ہے۔

    تقریباً ایک ماہ تک یہ ہیش ٹیگ زیادہ دکھائی نہیں دیا لیکن دسمبر کے آغاز سے اس کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا، 6 دسمبر کو اس نے صرف 35 ٹویٹس بنائے، لیکن تین ہفتے بعد 13,000 سے زیادہ ٹویٹس بنائے۔

    InVid کی تازہ ترین گنتی کے مطابق اس ہیش ٹیگ نے اب تک 68,300 ری ٹویٹس اور 174,000 سے زیادہ لائکس بنائے ہیں۔

  • فرانس اور امارات کے درمیان 80 رافیل لڑاکا طیاروں کا معاہدہ

    فرانس اور امارات کے درمیان 80 رافیل لڑاکا طیاروں کا معاہدہ

    ابو ظہبی / پیرس: فرانس اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 80 رافیل لڑاکا طیاروں کا معاہدہ ہوا ہے جو سنہ 2027 سے امارات کو فراہم کیے جائیں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرانس اور متحدہ عرب امارات نے ایک سمجھوتے پر دستخط کا اعلان کیا ہے جس کے تحت امارات کو رافیل طرز کے 80 لڑاکا طیارے فراہم کیے جائیں گے۔

    یہ طیارے فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈاسو ایوی ایشن کے تیار کردہ ہیں۔

    امارات کے ساتھ مذکورہ سمجھوتا طے پاتے ہی ڈاسو کمپنی کے حصص کی قیمت میں 9 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سال 2004 میں اس طیارے کے سروس میں آنے کے بعد یہ مذکورہ فرانسیسی طیاروں کا سب سے بڑا غیر ملکی آرڈر ہے۔

    امارات نے 12 کریکل ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے سمجھوتے پر بھی دستخط کیے ہیں۔

    امارات کو رافیل طیارے حوالے کرنے کا سلسلہ تقریباً 2 ارب یورو مالیت کے منصوبے کے تحت 2027 سے شروع ہوگا۔

    سال 2011 سے 2020 تک ایک دہائی کے عرصے میں متحدہ عرب امارات فرانس کی دفاعی صنعتی مصنوعات کا پانچواں بڑا خریدار رہا۔ امارات کی جانب سے خریداری کے حجم کی مالیت 4.7 ارب یورو رہی۔

  • فرانسیسی پادریوں نے 70 برسوں میں 2 لاکھ سے زائد بچوں سے جنسی زیادتی کی: رپورٹ

    فرانسیسی پادریوں نے 70 برسوں میں 2 لاکھ سے زائد بچوں سے جنسی زیادتی کی: رپورٹ

    پیرس: فرانس میں کیتھولک چرچ میں بچوں سے زیادتی کے سوا 2 لاکھ واقعات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

    خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کو جاری ہونے والی ایک اہم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فرانسیسی پادریوں نے پچھلے 70 سالوں میں دو لاکھ سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی، رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ کیتھولک چرچ نے بہت طویل عرصے سے اس ‘لعنت’ سے آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔

    اس رپورٹ کو مرتب کرنے والے کمیشن کے سربراہ جین مارک ساؤوے نے کہا کہ چرچ نے برسوں سے گہری، مکمل اور یہاں تک کہ ظالمانہ بے حسی دکھائی ہے، بجائے اس کے کہ وہ زیادتی کے شکار بچوں کو بچاتے، وہ خود کو بچانے میں لگے رہے۔

    انھوں نے کہا کہ متاثرین میں زیادہ تر لڑکے تھے، اور ان میں سے کئی کی عمریں 10 سے 13 سال کے درمیان تھیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس لعنت کا سامنا کرتے ہوئے، ایک طویل عرصے سے کیتھولک چرچ کا فوری رد عمل خود کو ایک ادارے کے طور پر محفوظ کرنا تھا، اور اس نے ان لوگوں کے ساتھ مکمل، یہاں تک کہ ظالمانہ بے حسی کا مظاہرہ کیا۔

    اس رپورٹ کے مطابق 1950 سے 2020 تک گرجا گھروں میں بچوں سے بدفعلی کے دو لاکھ 16 ہزار واقعات ہوئے، بچوں سے بدفعلی میں چرچ کے 29 سو سے 32 سو پادری اور دیگر ارکان ملوث رہے۔

    بشپ کانفرنس آف فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ چرچ کو ان واقعات کی تفتیش کے لیے انٹرنل ٹریبونل بنانے کی ضرورت ہے، انھوں نے رپورٹ کو خطرناک اور شرم ناک قرار دیا۔

    واضح رہے کہ چرچ میں بچوں سے زیادتی کی تحقیقات کے لیے 2018 میں آزاد کمیشن بنایا گیا تھا۔

  • سابق فرانسیسی صدر کو قید کی سزا

    سابق فرانسیسی صدر کو قید کی سزا

    پیرس: سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو عدالت نے قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابی مہم میں ناجائز رقوم کے استعمال کے جرم میں فرانس کی عدالت نے سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کو ایک سال قید کی سزا سنا دی۔

    سابق صدر سرکوزی کو 2012 کی ناکام ری الیکشن کمپین میں ناجائز رقوم خرچ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے، تاہم نکولس سرکوزی کے وکیل کا کہنا ہے کہ سابق صدر اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

    66 سالہ سابق صدر کو پیرس کی ایک عدالت میں مجرم قرار دیا گیا، قانون کے تحت جتنی اجازت تھی، انھوں نے اپنی مہم پر اس سے دسیوں ملین یورو زیادہ خرچ کیے تھے۔

    تاہم عدالت نے قرار دیا کہ انھیں جیل نہیں کیا جائے گا، اور وہ الیکٹرانک کڑا پہن کر گھر میں اپنی سزا کاٹ سکتے ہیں۔

    یہ سرکوزی کی دوسری ایک سالہ قید کی سزا ہے، مارچ میں حراستی سزا پا کر وہ فرانس کے پہلے سابق صدر بنے تھے، یہ سزا بدعنوانی اور اثر و رسوخ کے بے جا استعمال کے لیے انھیں دی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ نکولس سرکوزی 2007 سے 2012 تک فرانس کے صدر رہے تھے۔

  • فرانس نے احتجاجاً امریکا اور آسٹریلیا سے سفیر واپس بلا لیے

    فرانس نے احتجاجاً امریکا اور آسٹریلیا سے سفیر واپس بلا لیے

    روایتی آبدوز ڈیل تنازع پر فرانس نے امریکا اور آسٹریلیا سے سفیر واپس بلا لیے، فرانسیسی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کی جانب سے معاہدے میں دھوکا دہی کی گئی۔

    غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز فرانس کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں فرانسیسی سفیروں کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ 15 ستمبر کو امریکا ، آسٹریلیا اور برطانیہ کے مابین انڈوپیسفک معاہدے کے بعد کیا گیا ہے۔

    جمعے کی شام کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں فرانسیسی وزیر خارجہ نے اس معاہدے کو ‘پیٹھ میں چھرا گونپنے’ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا کا ڈیل توڑنا ناقابل قبول رویہ ہے، سفیروں کو صدر ایمانوئل میخکواں کی درخواست پر واپس بلایا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ اتحادیوں اور شراکت داروں کے درمیان ناقابل قبول رویے کی تشکیل کرتا ہے جس کے نتائج براہ راست ہمارے اتحاد ، ہماری شراکت داری اور یورپ کے لیے انڈو پیسفک کی اہمیت کے نقطہ نظر کو متاثر کرتے ہیں۔

    فرانس کے وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا اب امریکا سے ایٹمی آبدوز خرید رہا ہے، ایٹمی آبدوزوں کی ڈیل کی مالیت36 ارب ڈالرز سے زائد ہے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈو پیسفک معاہدے کی وجہ سے 2016 میں فرانس اور آسٹریلیاکے درمیان آبدوزیں فراہم کرنےکا 36.5 ارب ڈالر کا معاہدہ ختم ہوگیا ہے۔ 2016میں ہونے والے معاہدے کے تحت فرانس نے آسٹریلیا کو آبدوزیں فراہم کرنا تھیں۔

    دوسری جانب امریکا نے جمعے کے روز فرانس کا اپنے سفیر کو واپس بلانے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس کا اپنے سفیر کو واپس بلانا افسوس نا ک عمل ہے، تاہم امریکا اس سفارتی تنازع کو حل کرنے کے لیے کام کرے گا۔

    یاد رہے کہ امریکا ،برطانیہ اور آسٹریلیا نے 15 ستمبر کو ایک خصوصی سکیورٹی معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت امریکا اور برطانیہ ایٹمی توانائی سے چلنے والی آبدوزیں بنانے میں آسٹریلیا کو مدد فراہم کریں گے۔

    تینوں ممالک  کے ایشیا پیسیفِک میں تاریخی معاہدے کا مقصد اس خطے میں چین کا مقابلہ کرنا ہے، اس معاہدے کو ‘آکوس’ کا نام دیا گیا ہے جو دراصل آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے ناموں کے حروف تہجی (اے، یو کے، یو ایس) پر مشتمل ہے۔

    دوسری جانب چین نے خطے میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے ایشیا پیسیفک تجارتی معاہدے کی رکنیت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • فرانس: بیٹی نے پارٹنر کے ساتھ مل کر خاندان کے افراد کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے، وجہ سامنے آ گئی

    فرانس: بیٹی نے پارٹنر کے ساتھ مل کر خاندان کے افراد کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے، وجہ سامنے آ گئی

    پیرس: مغربی فرانس کے شہر نانٹس میں ایک خاتون نے پارٹنر کے ساتھ مل کر سونے کے سکوں کی خاطر اپنے والدین اور بھائی بہن کو قتل کر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، بعد ازاں ٹکڑے بھی جلا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں گزشتہ روز ایک ایسے ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے، جس نے طلائی سکوں کے لیے اپنی پارٹنر کے ساتھ مل کر اس کے خاندان کے 4 افراد کو قتل کر دیا تھا۔

    اس خوف ناک جرم کا ارتکاب فروری 2017 میں کیا گیا تھا، میڈیا میں یہ واقعہ ٹروڈیک افیئر کے نام سے مشہور ہوا، جس میں ملزم ہوبرٹ کاویسن نے اپنی پارٹنر لیڈیا ٹروڈیک کے ساتھ مل کر اس کے 49 سالہ والدین پاسکل ٹروڈیک اور بریجیٹ، 20 سالہ بھائی سباسٹین اور 18 سالہ بہن شارلٹ کو قتل کر دیا تھا۔

    فرانسیسی شہری ہوبرٹ نے اعتراف جرم بھی کر لیا تھا جس پر اسے عمر قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا تھا، لیکن اب یہ مقدمہ پھر عدالت پہنچ گیا ہے، وکیل صفائی عدالت کو اس بات پر قائل کرنا چاہتا ہے کہ واقعے کے وقت قاتل نفسیاتی طور پر صحت مند نہیں تھا، تاکہ مجرم کو کم سے کم سزا دی جائے۔

    سونے کے بہت سے سکوں کے لیے کیے گئے چار افراد کے قتل کا یہ واقعہ اس لیے بہت شہرت پا گیا تھا کہ ملزم اور اس کی شریک ملزمہ کے مطابق ٹروڈیک خاندان کے یہ چاروں ارکان اچانک لاپتا ہو گئے تھے، تاہم پولیس کو ہوبرٹ اور اس کی گرل فرینڈ لیڈیا کی رہائش کے باہر خون کے دھبے ملے تو انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ جب کہ دیگر رشتہ داروں نے بھی ان کی طرف انگلیاں اٹھائیں، نیز ٹروڈیک خاندان کے گھر سے ان دونوں کے ڈی این اے کے ثبوت بھی ملے۔

    رپورٹس کے مطابق لیڈیا کے والد کو ایک دوسرے فرانسیسی شہر میں اپنے ایک مکان کی تعمیر و مرمت کے دوران سونے کے بہت سارے سکے ملے تھے، اور انھوں نے اس خزانے میں سے لیڈیا کو حصہ دینے سے انکار کر دیا تھا، جس پر انھوں نے خاندان کو قتل کر کے سکے قبضے میں کرنے کا منصوبہ بنایا۔

    دوران تفتیش ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا، اس نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنی پارٹنر کے والدین اور ایک بھائی اور ایک بہن کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کے ٹکڑے کر دیے تھے، لاشوں کے زیادہ تر ٹکڑے ایک اوون میں جلائے، باقی بریٹنی کے علاقے میں واقع زرعی فارم کے مختلف حصوں میں زمین میں دبا دیے۔

    استغاثہ نے شریک ملزمہ لیڈیا ٹروڈیک کے لیے عدالت سے 3 سال قید اور 45 ہزار یورو جرمانے کا مطالبہ کیا ہے، اس پر الزام ہے کہ اس نے مقتولین کی لاشیں چھپانے میں ملزم کی مدد کی تھی۔

    اس مقدمے میں عدالت اپنا فیصلہ تقریباﹰ 2 ہفتے بعد سنائے گی۔

  • فرانس میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ، ہلاکتوں کی تصدیق

    فرانس میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ، ہلاکتوں کی تصدیق

    پیرس: فرانس کے دارالحکومت میں ایک چھوٹا طیارہ پرواز کے کچھ دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا، حادثے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو پیرس میں ایک چھوٹا مسافر بردار طیارہ گر کر تباہ ہو گیا جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے، یہ حادثہ سینٹ پیتھوس میں پیش آیا، طیارے نے پیرس سے 70 کلو میٹر کے فاصلے پر بیویس سے اڑان بھری تھی۔

    حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ دی رابن ڈی آر 400 تھا، جو ایک ڈپارٹمنٹل روڈ سے پچاس میٹر کے فاصلے پر ایک کھیت میں تباہ شدہ حالت میں ملا۔ حکام نے حادثے کے سلسلے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

    مقامی پولیس کے مطابق طیارہ تربیتی پرواز پر تھا، اچانک طیارہ ہچکولے کھانے لگا اور پھر لہراتے ہوئے ایک کھیت میں کریش ہو گیا، طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ بھی منقطع ہو گیا تھا جس پر سرچ آپریشن کیا گیا۔

    تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ طیارہ کون اڑا رہا تھا، پولیس نے ہلاک شدگان کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق طیارہ کریش ہونے کے بعد اس میں آگ بھڑک اٹھی تھی، ریسکیو آپریشن کے دوران تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے چار افراد کی لاشیں نکالی گئیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ طیارے کو فرانس کے سب سے بڑے ایئر پورٹ پیرس چارلس ڈی گال پر لینڈنگ کرنا تھی لیکن بدقسمتی سے محض 20 کلو میٹر کے فاصلے پر حادثے کا شکار ہو گیا۔

  • کرونا وائرس کی ناقابلِ تشخیص قسم دریافت

    کرونا وائرس کی ناقابلِ تشخیص قسم دریافت

    پیرس: فرانس میں کرونا وائرس کی ایک اور نئی قسم کو دریافت کرلیا گیا، ابھی اس بات کا علم نہیں ہوسکا کہ نئی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں زیادہ خطرنای یا متعدی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرانس میں کرونا وائرس کی ایک ایسی نئی قسم کو دریافت کیا گیا ہے جس کو پی سی آر ٹیسٹوں میں پکڑنا بہت مشکل ہوتا ہے، ابھی یہ معلوم نہیں کہ یہ کس حد تک جان لیوا یا متعدی ہے۔

    اے آر ایس ہیلتھ سروس کے مقامی ڈائریکٹر اسٹیفن میولیز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ لانیون کے ایک ہسپتال کے بائیولوجسٹ نے حال ہی میں درجنوں اموات پر تحقیق کے دوران اس نئی قسم کو دریافت کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ 7 افراد میں کرونا وائرس کی روایتی علامات دریافت ہوئی تھیں حالانکہ ان کے پی سی آر ٹیسٹ منفی رہے تھے، جس کے لیے ناک سے حاصل کیے جانے والے مواد کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور عموماً بہت زیادہ مستند ہوتے ہیں۔

    اسٹیفن میولیز نے بتایا کہ خون اور نظام تنفس کی گہرائی میں موجود بلغم کے مزید ٹیسٹوں سے ان مریضوں میں کووڈ کی تشخیص ہوئی، یہ سب افراد معمر اور پہلے سے مختلف امراض سے متاثر تھے۔

    اس موقع پر فرنچ ہیلتھ ایجنسی کے ریجنل ڈائریکٹر ایلن تریتے نے بتایا کہ ایک امکان یہ ہے کہ وائرس نظام تنفس کے اوپر اور زیریں حصوں میں برق رفتاری سے پھیل گیا۔

    ان نمونوں کو پیرس کے پیستور انسٹی ٹیوٹ میں جینیاتی سیکونسنگ کے لیے بھیجا گیا تھا، جس کے بعد تصدیق ہوئی کہ یہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے۔ اس دریافت کے بعد اس خطے میں ٹیسٹوں اور ٹریسنگ کا عمل بڑھا دیا گیا ہے کہ تاکہ تعین کیا جاسکے کہ یہ نئی قسم دیگر علاقوں تک پہنچی ہے یا نہیں۔

    اے آر ایس کا مزید کہنا ہے کہ ابتدائی تجزیوں میں یہ عندیہ نہیں ملا کہ یہ نئی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں زیادہ خطرنای یا متعدی ہے۔

  • فرانس کے ارب پتی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت

    فرانس کے ارب پتی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت

    پیرس: رافیل جیسا جنگی طیارہ بنانے والی کمپنی کے مالک اولیویئر ڈاسالٹ ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے ایک ٹویٹ میں خبر دی ہے کہ رافیل جنگی طیارہ بنانے والی کمپنی کے مالک اور فرانس کے ارب پتی اولیویئر ڈاسالٹ کی ایک طیارہ حادثہ میں موت ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی رکن پارلیمنٹ اور ڈاسالٹ ایوی ایشن کے مالک 69 سالہ اولویئر ڈاسالٹ اتوار کی شام کو شمال مغربی فرانس کے شہر نارمنڈی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوئے، جہاں ان کی ہالیڈے رہائش گاہ واقع ہے۔

    میکرون نے اتوار کو کیے گئے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اولیویئر ڈاسالٹ فرانس سے محبت کرتے تھے، وہ انڈسٹری کے کیپٹن، رکن پارلیمنٹ، مقامی منتخب افسر، فضائیہ میں ریزرو کمانڈر تھے، اپنی پوری زندگی میں انھوں نے ملک کی خدمت کی، ان کا اس طرح اچانک جانا ایک بہت بڑا خسارہ ہے۔

    فرانس سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر نے ایک نجی اراضی سے ٹیک آف کیا تھا جس کے بعد وہ کریش کر گیا، جس میں پائلٹ بھی ہلاک ہوا۔

    اولیویئر کے دادا مارسیل ڈاسالٹ نے ڈاسالٹ ایوی ایشن کی بنیاد رکھی تھی جس نے جنگ عظیم اوۤل میں استعمال ہونے والے طیاروں کے پنکھے بنائے تھے۔ 1986 میں مارسیل کی موت کے بعد ان کے بیٹے سرج ڈاسالٹ نے اپنے بیٹے اولیویئر کو کمپنی میں سول ایئر کرافٹ سٹریٹیجی کا ڈائریکٹر تعینات کر دیا۔ 2011 میں وہ ڈاسالٹ گروپ کے چیئرمین مقرر ہوئے۔

    فوربس کے مطابق اولیویئر ڈاسالٹ کی ملکیت اندازے کے طور پر 6.3 بلین یورو (7.3 بلین ڈالر) تھی، اور وہ دنیا کے سرفہرست اُمرا میں 361 ویں نمبر پر تھے۔

  • 200 سال قبل جنگ میں ہلاک سپاہیوں کی آخری رسومات ادا

    200 سال قبل جنگ میں ہلاک سپاہیوں کی آخری رسومات ادا

    ماسکو: ماضی کے معروف فرانسيسی جنرل نپولين کے دور ميں سنہ 1812 ميں لڑی گئی ايک جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فرانسيسی اور روسی فوجيوں کی آخری رسومات دوبارہ ماسکو میں ادا کی گئیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مغربی روس کے چھوٹے سے شہر ويازما ميں 13 فروری کے روز 126 افراد کی آخری رسومات ادا کی گئيں۔

    تابوتوں ميں 120 فرانسيسی اور روسی فوجیوں سميت 3 عورتوں اور 3 نوجوانوں کی باقيات تھيں، ماسکو سے لگ بھگ 200 کلو ميٹر مغرب کی طرف واقع اس شہر ميں منفی 15 ڈگری سينٹی گريڈ درجہ حرارت اور سخت برفباری ميں ملٹری بينڈ نے ترانہ بجايا اور فوجيوں نے پوری عقيدت اور احترام کے ساتھ مرنے والوں کو سپرد خاک کيا۔

    تفہن کے بعد انہیں توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔

    یہ افراد سنہ 1812 کی جنگ کے دوران ہلاک ہوئے تھے اور انيسويں صدی کے ان روسی اور فرانسيسی فوجيوں کو علامتی طور پر دوبارہ سپرد خاک کيا گيا ہے۔

    ان تمام افراد کی ہلاکت فرانسيسی فوجی کمانڈر نپولين بونا پارٹ کے ماسکو سے پسپائی کے بعد واپسی کے وقت، 3 نومبر سنہ 1812 کو جنگ ويازما ميں ہوئی تھی۔ يہ اس وقت کی بات ہے جب روس سے نپولين کی فوج کی پسپائی ابھی شروع ہی ہوئی تھی۔

    روسی اور فرانسيسی ماہرين آثار قديمہ کو جنگ ويازما ميں ہلاک ہونے والے ان فوجيوں کی باقيات سن 2019 ميں ايک اجتماعی قبر سے ملی تھيں۔ ان ميں سے 120 فوجی تھے، 3 عورتيں زخميوں کو طبی امداد فراہم کرنے والی کارکن تھیں اور 3 نوجوان ڈھول پيٹنے والے تھے۔

    ان سب کی دوبارہ تدفين کا مقصد محض علامتی تھا، تعميراتی کام کے دوران جب يہ قبر دريافت ہوئی، تو پہلے سمجھا گيا کہ يہ دوسری عالمی جنگ کے دور کی کوئی اجتماعی قبر ہے۔

    تاہم فوجيوں کی جسمانی باقيات اور ان کی وردیوں پر لگے بٹنوں سے پتا چلا کہ ان کا تعلق فرانسيسی فوج کی 30 ویں اور روسی فوج کی 55 ويں انفنٹری سے تھا اور وہ سب ويازما کی جنگ ميں مارے جانے والے افراد تھے۔

    مذکورہ تقریب میں پرنس يوآخم مورات بھی شریک ہوئے جن کا تعلق نپولين کے سب سے مشہور مارشل کے خاندان سے تھا۔