Tag: fraudulent agricultural

  • جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    کراچی(31 جولائی 2025): سندھ حکومت نے جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے اس سلسلے میں وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر اور سیکریٹری زراعت محمد زمان ناریجو سے صوبہ سندھ کے ممتاز کاشتکار رہنماؤں نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں سندھ سیڈ ایکٹ کے مؤثر نفاذ، سرٹیفائیڈ کپاس کی اقسام، 3 جی کھاد کی قلت، اور زرعی اجناس کی فراہمی کے مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترجمان محکمہ زراعت سندھ کے مطابق ٹنڈوالہ یار میں ٹماٹر، آم اور کیلے کی کاشت، قیمتوں پر کنٹرول اور مسلسل فراہمی پر بھی گفتگو کی گئی، جبکہ تھر کے علاقوں میں اسپغول جیسے مفید پودوں اور سرٹیفائیڈ پیاز کے بیج کی دستیابی پر بھی بات چیت کی گئی۔

    کاشتکار رہنماؤں نے زرعی پانی، جعلی ادویات اور کھاد کی قلت جیسے سنگین مسائل سے وزیر زراعت کو آگاہ کیا جس پر سردار محمد بخش مہر نے متعلقہ افسران کو فوری ایکشن لینے کی ہدایت کی اور روزانہ کی بنیاد پر جعلی زرعی مصنوعات کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا۔

    وزیرزراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ کاشتکاروں کو وقت پر پانی کی فراہمی کے لیے محکمہ آبپاشی سے بات کی جائے گی، انہوں نے واضح کیا کہ موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی قلت زرعی شعبے پر منفی اثر ڈال رہی ہے، جس کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔

    سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ زرعی سیکٹر کو خود کفیل بنانے کے لیے جدید زرعی رجحانات اپنانے ہوں گے، فرائض میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے افسران کو ہدایت کی کہ ہر ضلع میں زرعی مانیٹرنگ ٹیمیں فعال کی جائیں تاکہ کسانوں کو معیاری بیج کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ نئی اجناس خصوصاً تل، ادرک اور دیگر منافع بخش فصلوں کی کاشت کو فروغ دے کر زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کے کاشتکاروں کو روایتی فصلوں کے ساتھ جدید اور منافع بخش اجناس کی طرف راغب کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کی جائے، تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو اور زرعی شعبہ ترقی کرے۔

    اس موقع پر کاشتکار رہنما سید ندیم شاہ جاموٹ نے کہا کہ سندھ کے کسان پانی کی قلت، جعلی کھاد اور زرعی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تھر کے علاقے میں اسپغول اور سرٹیفائیڈ پیاز جیسی اجناس کی کاشت ممکن ہے، جس سے علاقے کی معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔