Tag: free vaccination

  • پولیو سے بچاؤ کیلئے بچے کو ویکیسن کتنی مقدار میں دینی چاہیے

    پولیو سے بچاؤ کیلئے بچے کو ویکیسن کتنی مقدار میں دینی چاہیے

    اکثر مائیں یہ سوال کرتی ہیں کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے ویکسین کی کتنی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہے؟ جس کا جواب ہے کہ بچے کو پولیو سے بچانے کے لئے پولیو ویکسین متعدد بار پلوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    اس بات کا انحصار کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے کتنی خوراکیں درکار ہیں، بچے کی اپنی صحت، جسم میں کسی قسم کی غذائی کمی کے ہونے یا نہ ہونے کے علاوہ اس بات پر بھی ہے کہ مزید کتنے دیگر وائرس ایسے ہیں جن کے خطرے سے بچہ دوچار ہے، جب تک کہ بچہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوجاتا اسے پولیو لاحق ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔

    یہ صورت حال اس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ ہر ویکسی نیشن مہم کے دوران تمام بچوں کو قطرے پلائے جائیں۔ ہر وہ بچہ جسے قطرے نہیں پلائے گئے وہ پولیو وائرس کی افزائش اور بعد ازاں پھیلاؤکی وجہ بن سکتا ہے۔

    کیا پولیو ویکسین بیمار بچوں اور نوزائیدہ بچوں کے لئے محفوظ ہے؟

    جی ہاں،پولیو ویکسین بیمار بچوں کو دینے کے لئے محفوظ ہے، درحقیقت یہ بات خاص طور پر اہم ہے کہانسداد پولیو کی مہمات کے دوران بیمار بچوں اور نوزائیدہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں کیوں کہ ان کی قوت مدافعت کی سطح دیگر بچوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔

    ماؤں اور دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ پولیو ویکسین کے قطرے بچپن کی ان بیماریوں کا علاج نہیں ہیں جو پولیو ویکسی نیشن سے قبل بچے کو لاحق تھیں۔

    چنانچہ اگر کوئی بچہ پولیو ویکسین لینے سے پہلے بیمار تھا تو ماں یا دیکھ بھال کرنے والے کو مناسب طبی دیکھ بھال کے لئے بچے کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔

    پولیو بچے کے جسم پر حملہ آور ہوتا ہے اور اس کو عمر بھر کے لئے معذور بنا دیتا ہے یہاں تک کہ اس کی جان بھی لے لیتا ہے۔ اس مرض کا کوئی علاج موجود نہیں! تاہم آپ کے بچے کو اس بدترین دشمن سے محفوظ رکھنے کے لئے پولیو ویکسین کے قطرے موجود ہیں۔

    پولیو کے قطرے کسی دیوار کی اینٹوں کی طرح ہوتے ہیں، اگر آپ اپنے بچے اور دشمن (بیماری) کے درمیان ایک مضبوط دیوار کھڑی کرنے کے خواہش مند ہیں، تو آپ کو زیادہ اینٹیں درکار ہوں گی۔

    یہی وجہ ہے کہ کارکنان صحت ہر مرتبہ آپ کے گھر آتے ہیں اور آپ کے بچوں کو پولیو کے خلاف ویکسی نیٹ کرتے ہیں۔ آپ کا بچہ جتنی زیادہ خوراکیں حاصل کرے گا، بچے اور اس بیماری کے درمیانیہ حائل دیوار اتنی ہی زیادہ محفوظ ہوگی۔

  • ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری

    ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری

    کراچی / کوئٹہ / گلگت بلتستان / چنیوٹ : وطن عزیز کے ننھے پھولوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری ہے، تربیت یافتہ رضا کار ایس اوپیز کے ساتھ گھرگھر جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو ویکیسین کی دو بوند اپنے بچوں کی خاطر، اپنے گھر کی خاطر اور پاکستان کی خاطر ضرور پلائیں، ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری ہے، تربیت یافتہ رضا کار ایس اوپیز کے ساتھ گھر گھرجارہے ہیں۔

    کراچی، کوئٹہ، گلگت بلتستان، چنیوٹ سمیت دیگر شہروں میں ٹیمیں 5 برس سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف ہیں۔ پولیو مہم کے لئے سیکیورٹی کے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں، مہم میں والدین بھی پولیو ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

    انسداد پولیو مہم کا آج تیسرا دن ہے، چار روزہ مہم کے پہلے دو روز کے دوران95 فیصد ٹارگٹ حاصل کر لیا گیا، سو فیصد ہدف کے تعاقب میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر خود پولیو ٹیموں کی مانیٹرنگ کررہے ہیں۔

    کراچی میں گڈاپ، بلدیہ، اورنگی، لیاقت آباد اور سائٹ ٹاؤن سمیت آٹھ یوسیز میں بائیس لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جارہے ہیں۔ رواں سال سندھ میں بائیس پولیو کیس رپورٹ ہوئے۔

    دوسری جانب کوئٹہ میں رضا کار دو قطرے پلا کر بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچارہے ہیں، چار روزہ مہم کے دوران بلوچستان کے تینتیس اضلاع میں پچیس لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی۔

    گلگت بلتستان کے علاقے دیامر کی تحصیل داریل، تانگیر اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر چلاس سمیت مختلف علاقوں میں انسداد پولیو مہم جاری ہے۔

    علاوہ ازیں چنیوٹ میں پولیو کا شکار ساجد علی نامی نوجوان دس سال سے بچوں کو پولیو جیسے موذی مرض سے بچانے کے لیے اس مہم کا حصہ بنا ہوا ہے۔

    بمشکل چلتے ہوئے اور ایک ایک دروازے پر پولیو کے قطرے پلانے والا یہ معذور نوجوان محکمہ صحت چنیوٹ کا ملازم ساجد علی ہے جو پچھلے دس سال سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا حصہ ہے۔

    بچپن سے ہی پولیو کا شکار ساجد علی اپنی آنے والی نسل کو پولیو جیسے مرض سے نجات دلانے کا خواہش مند ہے حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ساجد علی والدین سے بچوں کو قطرے پلانے کی درخواست کرتا نظر آتا ہے۔

    پولیو کے باعث دو سے تین منٹ مشکل سے کھڑے رہنے والے والے ساجد نے اسے کبھی اپنی کمزوری نہیں بنایا، ساجد علی کا کہنا ہے کہ ملک کو پولیو فری قرار دینے کے لیے ہر فرد اور متعلقہ اداروں کو ذمہ درانہ فرائض سرانجام دینا ہونگے۔