Tag: frees

  • روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو بے نقاب کرنے والے روئٹرز کے دونوں صحافیوں کو رہائی مل گئی

    روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو بے نقاب کرنے والے روئٹرز کے دونوں صحافیوں کو رہائی مل گئی

    ینگون : میانمار میں روہنگیا مسلمانوں  کے قتل عام پر رپورٹنگ کرنے والے روئٹرز کے دونوں صحافیوں کو رہاکردیا گیا ،دونوں صحافیوں کو میانمار کے صدر کی جانب سے معافی دیے جانے پر رہائی ملی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں روہنگیا کے بحران کی رپورٹنگ پر قید کیے جانے والے خبررساں ادارے روئٹرز کے دو صحافیوں کو رہا کر دیا گیا ، 33 سالہ وا لون اور 29 سالہ کیاو سو او کو میانمار کے صدر کی جانب سے معافی دیے جانے پر رہائی ملی ہے۔

    جیل سے رہا ہونے کے بعد وا لون نے بی بی سی کے نک بیکے کو بتایا کہ وہ صحافت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ میں اپنے  اہل خانہ اور ساتھیوں کو دیکھ کر پرجوش اور واقعی خوش ہوں، میں اپنے نیوز روم میں جانے کے لیے بے چین ہوں۔ان کے گھر بار اور چھوٹے بچے ہیں۔

    وا لون کی اہلیہ پین ایی مون کو ان کے شوہر کی گرفتاری کے بعد پتہ چلا کہ وہ حاملہ ہیں اور انھوں نے اپنی بیٹی کو چند بار ہی دیکھا ہے جب جیل میں ان کی اہلیہ ان سے ملنے کے لیے جاتی تھیں۔

    روئٹرز کے مدیر اعلی اسٹیفن جے ایڈلر نے کہا کہ گذشتہ ماہ ان دونوں صحافیوں کو گرانقدر پیولٹزر انعام سے نوازا گیا ہے ہم بہت خوش ہیں کہ میانمار حکومت  نے ہمارے جرات مند صحافیوں کو آزاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ پریس کی آزادی کی ایک علامت بن گئے ہیں۔

    جب صحافیوں کو رہا کیا گیا تو وہاں افراتفری کا عالم تھا، اپنے ہی دو صحافیوں کی رہائی پر وہاں صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، برما کے بہت سے صحافیوں کے لیے یہ ذاتی قسم کا معاملہ تھا۔ انھیں خوف تھا کہ جو وہ لکھتے ہیں اگر وہ حکام کو پسند نہیں آئے تو وہ بھی جیل جا سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بے نقاب کرنے والے 2صحافیوں کو 7 سال قید کی سزا

    خیال رہے ان صحافیوں کو عام معافی کے تحت ہزاروں دوسرے لوگوں کے ساتھ رہائی ملی ہے، میانمار میں ہر نئے سال کے موقع پر عام معافی دی جاتی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال ستمبر میں دونوں صحافیوں کو سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی میں سات سال قید کی سزا ہوئی تھی، ان کی گرفتاری کو پریس کی آزادی پر ضرب کے طور پر دیکھا گیا اور اس نے میانمار میں جمہوریت پر سوال کھڑے کردیئے تھے۔ انھوں نے دارالحکومت ینگون (رنگون) کے مضافات کے جیل میں 500 دن سے زیادہ کی مدت گزاری۔

  • صیہونی مظالم کے آگے ڈٹ جانے والی احد تمیمی اسرائیلی جیل سے رہا

    صیہونی مظالم کے آگے ڈٹ جانے والی احد تمیمی اسرائیلی جیل سے رہا

    یروشلم : ہمت و مزاحمت کی علامت سمجھی جانے والی فلسطینی لڑکی احد تمیمی کو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے کے جرم میں 8 ماہ قید کے بعد آج صبح رہائی مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کے سامنے مزاحمت کرتے ہوئے فوجیوں کو تھپڑ رسید کرنے والی احد تمیمی کو 8 ماہ بعد قید کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد اسرائیلی جیل شیرون سے آج صبح رہا کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیل میں آٹھ ماہ کی اذیتوں اور مصیببتوں کے باوجود نوجوان احد تمیمی کے صبر و استقامت میں کوئی کمی یا واقع نہیں آئی۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے حکومتی ارکان کی جانب سے بھی بہادر لڑکی احد تمیمی کی رہائی کی تصدیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کی جیل خانہ جات کے حکام نے بتایا کہ آج صبح فلسطینی لڑکی احد تمیمی اور اس کی والدہ کو مغربی کنارے پر آباد ان کے گاؤں نبی صالح روانہ کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہمت و مزاحمت کی علامت سمجھی جانے والی فلسطینی لڑکی احد تمیمی نے جیل سے رہائی کے بعد اہم پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا ہے، خیال رہے کہ احد تمیمی اور ان کا پورا گھرانہ فلسطین سمیت دنیا بھر میں سماجی کارکن اور مزاحمت کار کے طور پر پہنچانے جاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ احد تمیمی کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز 13 فروری کو فوجی عدالت میں ہوا تھا جہان ان کی وکیل کی جانب سے مقدمے لیے اوپن ٹرائل کی درخواست کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ 2 جنوری 2018 کو قابض اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ رسید کرنے والی فلسطینی لڑکی احمد تمیمی پر اسرائیل کی فوجی عدالت نے فرد جرم عائد کی تھی۔

    واضح رہے کہ احد تمیمی کو دسمبر 2017 میں دو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے جرم میں والدہ کے ہمراہ صیہونی افواج کے اہلکاروں نے گرفتار کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں