Tag: French fries

  • فرنچ فرائز سے کون سا مرض لاحق ہوتا ہے؟ محققین نے متنبہ کردیا

    فرنچ فرائز سے کون سا مرض لاحق ہوتا ہے؟ محققین نے متنبہ کردیا

    یوں تو مزیدار اور تازے فرنچ فرائز اگر سامنے آجائیں تو نہ چاہتے ہوئے بھی دل کھانے کی طرف مائل ہو ہی جاتا ہے، لیکن یاد رکھیں تندرستی ہزار نعمت ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فرنچ فرائز آپ کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یہاں تک کہ فرنچ فرائز کا زیادہ استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آلو اور اس سے بنی ہوئی اشیا بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ جب کہ اُبلے یا بیک آلو صحت کے لیے کم نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں دو بار اس طرح کے چپس کھانے کی عادت مختلف امراض میں مبتلا کرتے ہوئے موت کا خطرہ بھی نمایاں حد تک بڑھا دیتی ہے۔

    طبی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آلو کھانے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ اُس وقت بڑھ جاتا ہے، جب انہیں فرنچ فرائز کی صورت میں کھایا جائے، لیکن اگر آلو کو اُبال کر، بیک کر کے یا میش کر کے کھایا جائے تو ایسا کوئی خاص نقصان نہیں ہوتا۔

    تحقیق میں 30 سال سے زائد عرصے تک 2 لاکھ سے زیادہ افراد کی خوراک اور صحت کا جائزہ لیا گیا، نتائج سے معلوم ہوا کہ ہفتے میں 3 مرتبہ فرنچ فرائز کھانے سے ذیابیطس کا خطرہ 20 فیصد بڑھ سکتا ہے، جب کہ اُبلا ہوا، بیک یا میش آلو کھانے سے شوگر کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

  • سعودی عرب: فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کی منظوری

    سعودی عرب: فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کی منظوری

    ریاض: سعودی عرب میں فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ ریال کے منصوبے کی منظوری دے دی گئی، منصوبہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الجوف ایگری کلچرل ڈیولپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں ہفتے سعودی عرب میں فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ ریال کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ذاتی سرمایہ کاری کی بنیاد پر سنہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں شروع کیا جائے گا جو کہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل ہوگا۔

    سعودی عرب میں فاسٹ فوڈ آپشنز کی کمی نہیں، یہاں پر میکڈونلڈز، برگر کنگ اور ڈومینو پیزا جیسی بڑی بین الاقوامی چینز کے علاوہ جان برگر، ہیمبرگنی اور لیٹس پیزا جیسی مقامی چینز بھی موجود ہیں۔

    فوڈ لنکر کے مطابق سعودی غذائی خدمات کی مارکیٹ کے حوالے سے لگائے گئے تخمینے میں کہا گیا تھا کہ یہ سنہ 2019 میں 11.6 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2025 میں 13.7 ارب ڈالر ہو جائے گی.

    اس پیشگوئی کی بنیاد پر ترسیل کی خدمات میں تیز تر ترقی، نوجوانوں اور کام کرنے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تلف پذیر یعنی ڈسپوزیبل آمدنی کی بڑھتی سطح ہے۔

    تحقیق اور مارکیٹس نے اس دوران یہ پیشگوئی بھی کی ہے کہ سعودی فاسٹ فوڈ انڈسٹری 2017 سے 2023 کے درمیانی عرصے میں سالانہ 6.9 فیصد کی شرح سے فروغ پائے گی۔

    دونوں رپورٹس میں صحت کے حوالے سے خدشات میں اضافے کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ موٹاپے اور ذیابیطس یہاں کی مارکیٹ کے لیے اہم خطرات ہیں۔ ان رپورٹس میں کمپنیوں کے پورٹ فولیو میں صحت مند غذائیں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

    سنہ 2019 میں محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب میں 40 فیصد سے زیادہ افراد موٹاپے کا شکار ہیں جبکہ سعودی نوجوانوں کی 19 فیصد تعداد ذیابیطس میں مبتلا ہے۔

    قومی سطح پر دو بڑی مہمات بھی شروع کی گئی تھیں جن سے موٹاپے سے لاحق خطرات کے حوالے سے آگہی میں اضافہ کیا جا سکے۔

    شوگر کنسلٹنٹ نیز ذیابیطس کی سعودی سوسائٹی کے چیئرمین عبد الرحمٰن الشیخ نے 2019 میں بتایا تھا کہ مملکت میں موٹاپے اور ذیابیطس کی بلند شرح کے اسباب میں غیر صحت بخش غذائی عادات اور جسمانی ورزش میں کمی شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم زیادہ وزن والے کیسز بھی اس شرح میں شامل کر دیں تو یہ شرح 70 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ طرز زندگی میں بہتری اور دل کے امراض جو زیادہ تر ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے پیدا ہوتے ہیں یہ سب موت کے اسباب بھی بن چکے ہیں۔

  • لاک ڈاؤن : گریجویٹ فزکس ٹیچر چپس کا ٹھیلا لگانے مجبور

    لاک ڈاؤن : گریجویٹ فزکس ٹیچر چپس کا ٹھیلا لگانے مجبور

    کراچی : کورونا وائرس کی عالمی وبا نے دنیا بھر کی معیشت کو تباہ کردیا جس کے اثرات ایک عام انسان پر بری طرح پڑرہے ہیں، لاک ڈاؤن کے باعث جہاں بہت سے شعبہ جات بند پڑے ہیں ان ہی میں سے ایک شعبہ درس و تدریس بھی ہے۔

    اسکول کالجوں اور ٹیوشن سینٹرز کی بندش کے باعث تنخواہیں نہ ملنے سے کئی اساتذہ کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں اور اہل خانہ کا پیٹ بھرنے کیلئے انہیں کوئی نہ کوئی متبادل راستہ اختیار کرنا پڑرہا ہے۔

    ایک ایسی ہی مثال کراچی کے رہائشی فرحان عابد کی ہے جو ایک اچھے لکھاری ہونے کے ساتھ ساتھ فزکس کے ماہر استاد بھی ہیں،

    لاک ڈاؤن سے قبل فرحان عابد صبح کے اوقات میں کالج اور شام کو ایک کوچنگ میں ٹیچنگ کے فرائض انجام دیتے تھے اور اپنے شوق کی تکمیل کے ساتھ گھر کے اخراجات کا بوجھ بھی اٹھاتے لیکن موجودہ حالات کی ستم ظریفی کے دوران ان کی آمدنی کے تمام راستے بند ہوگئے۔

    ان حالات میں کہ ” مرتا کیا نہ کرتا ” کے مصداق انہوں نے اپنے اور اہل خانہ کی دال روٹی بحال رکھنے کیلئے مجبوراً اپنے علاقے میں چپس کا ٹھیلہ لگا لیا اور اس طرح ایک ماہر طبیعات آلو بیچنے پر مجبور ہوگیا۔

    ایک یہ ہی نہیں خواتین اساتذہ نے بھی لاک ڈاؤن کے ایام میں آن لائن پکے پکائے کھانے اور فروزن فوڈز کی فروخت شروع کردی۔

    ایک خاتون ٹیچر اچار بنا کر اپنا گزر اوقات کرنے پر مجبور ہیں تو کوئی گھر میں پارلر کھول کر خواتین کو بیوٹیشن کی خدمات فراہم کررہی ہیں ۔

    اس حوالے سے اساتذہ کا کہنا ہے کہ اگر والدین طلباء و طالبات کی فیس بر وقت جمع کراتے تو تنخواہیں ملتیں، ہم کب تک حالات کے نارمل ہونے کا انتظار کرتے رہیں۔

  • آلو کے چپس زیادہ کھانے کا مشورہ!

    آلو کے چپس زیادہ کھانے کا مشورہ!

    آلو وہ سدا بہار سبزی ہے جو ہماری روز مرہ خوراک کا اہم حصہ ہے اور لوگوں کی اکثریت اس کے فوائد اور نقصانات سے ناواقف ہے اور صرف ذائقے یا روایتی طور پر اسے استعمال کرتے ہیں۔

    عالمی وبا کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، اس سلسلے میں متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے جس کے سبب لوگ اپنے گھروں میں بند ہیں، بیلجئیم میں لوگوں پر اس بات کیلئے زور ڈالا جارہا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران وہ ہفتے میں کم از کم 2 بار آلو کے چپس ضرور کھائیں۔

    بیلجیئم میں لوگ آلو کی چپس بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ملک کے تمام شہروں کی تقریبا ہر گلی اور سڑک پر چپس والے دکھائی دیتے ہیں جب کہ ہوٹلوں اور شاپنگ مالز میں بھی چپس کے خصوصی اسٹال دکھائی دیتے ہیں۔

    بیلجیئم ہر سال یورپی ممالک سمیت دنیا بھر کے تقریبا 100 کے قریب ممالک کو 15 لاکھ ٹن آلو فروخت کرتا ہے تاہم اس بار لاک ڈاؤن کی وجہ سے سرحدیں اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوتا دکھائی دے رہا۔

    بیلجیئم میں لوگ آلو کی چپس کو نہ صرف کیچپ بلکہ مایونیز کے ساتھ بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں اور بیلجیئم کا شمار آلو کی پیداوار کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے تاہم کورونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں پر لاکھوں ٹن آلو خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی اور کاروبار زندگی مفلوج ہونے کے باعث آلو کی دوسرے ممالک کو ترسیل بند ہونے سے وہاں پر لاکھوں ٹن آلو خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر بیوپاریوں اور کسانوں نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران ہفتے میں کم از کم 2 بار چپس کھائیں۔

    احتیاطی تدابیر 

    ذیابیطس(شوگر) کے مریضوں کو آلو اور اس کی مصنوعات خصوصاً چپس٬ فنگر چپس وغیرہ کھانے میں خصوصی احتیاط برتنی چاہئے۔ نقرس اور گنٹھیا کے باعث ہونے والے جوڑوں کے درد میں آلو مفید نہیں لہذا ایسے مریض آلو نہ کھائیں۔

    گرم مصالحوں کے ساتھ اس کا استعمال زیادہ محفوظ ہے۔ ایک آدمی کو ایک دن میں ڈھائی سو گرام سے زیادہ آلو نہیں کھانا چاہیے۔ چھیلے ہوئے آلوؤں کی نسبت بغیر چھیلے ہوئے آلو پکاتے وقت کم وٹامنز ضائع ہوتے ہیں۔