Tag: friday prayer

  • اسلام اخوت اور بھائی چارے کا نام ہے، امام کعبہ ڈاکٹر شیخ عبداللہ عواد الجھنی

    اسلام اخوت اور بھائی چارے کا نام ہے، امام کعبہ ڈاکٹر شیخ عبداللہ عواد الجھنی

    اسلام آباد : امام کعبہ ڈاکٹر شیخ عبداللہ عواد الجھنی نے خطبہ دیتے ہوئے کہا اسلام امن و امان سےرہنےکادرس دیتاہے، اسلام اخوت اور بھائی چارے کا نام ہے جبکہ خطبے کے بعد نماز جمعہ کی امامت کی اور پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کیلئے دعائیں کیں۔

    تفصیلات کے مطابق امام کعبہ ڈاکٹر شیخ عبداللہ عواد الجھنی نے فیصل مسجد میں نماز جمعہ کا خطبہ دیا اور نماز پڑھائی ، نماز جمعہ کے خطبے میں کہا اسلام امن و امان سےرہنےکادرس دیتاہے، اسلام اخوت اور بھائی چارے کا نام ہے۔

    امام کعبہ نے خطبے کے بعد نماز جمعہ کی امامت کی اور پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کیلئے دعائیں کیں، اس موقع پر فیصل مسجد میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    یاد رہے گذشتہ روز امام کعبہ الشیخ ڈاکٹرعبداللہ عوادالجہنی پانچ روزہ دورے پر سعودی عرب سے پاکستان پہنچے تھے ، جہاں وزارت مذہبی امور اور سعودی سفارتخانے کے حکام نےامام کعبہ کا استقبال کیا۔

    مزید پڑھیں : امام کعبہ الشیخ ڈاکٹر عبد اللہ عواد الجہنی پاکستان پہنچ گئے

    امام کعبہ 11 سے 17 اپریل تک پاکستان میں قیام کریں گے اور قیام کے دوران وزیراعظم عمران خان، صدر پاکستان اور آرمی چیف سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ اپریل کو وہ علما اور اسکالرز سے ملاقاتیں کریں گے۔

    خیال رہےشیخ عبداللہ عواد الجہنی نے 2005 میں مسجد الحرام میں تراویح کا آغاز کیا اور جولائی 2007 میں گرینڈ مسجد کے امام مقرر ہوئے، اس سے قبل مسجد نبوی میں بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔

  • کیا خطبہ سنے بغیر نماز جمعہ ادا ہوجاتی ہے؟

    کیا خطبہ سنے بغیر نماز جمعہ ادا ہوجاتی ہے؟

    اگر نمازی جمعہ کے روز مسجد اتنی دیر سے پہنچا ہے کہ خطبہ جمعہ نہیں سن سکا تو ایسی صورت حال میں نمازِ جمعہ کے اجر و ثواب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا البتہ وہ خطبہ سننے کے ثواب سے محروم رہ جائے گا۔

    یہ بات اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے چینل کیو ٹی وی (پاکستان کا سب سے پہلا مذہبی چینل) پر مذہبی معلومات کے حوالے سے سوال جواب کے پروگرام میں مفتی صاحب نے ایک سائل کے جواب میں بتائی۔

    لاہور سے محمد الیاس نے فون پر مفتی صاحب سے سوال پوچھا تھا کہ خطبہ جمعہ چھوٹ جانے سے کیا نماز جمعہ ادا ہو جاتی ہے یا اس سے نماز جمعہ کے اجر اور ثواب میں کمی واقع ہو سکتی ہے؟

    جس پر پروگرام میں موجود مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطبہ جمعہ ہونا ضروری ہے اور اس دوران موجود نمازیوں پر لازم ہوتا ہے کہ پورے آداب اور احترام کے ساتھ خطبہ سنیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص خطبہ جمعہ کے بعد مسجد میں پہنچتا ہے تو نماز جمعہ میں شریک ہو پاتا ہے تو ایسے شخص کی نماز ادا بھی ہو جاتی ہے اور انشاء اللہ مقبول بھی ہوگئی کیونکہ خطبہ جمعہ کی محرومی سے نماز جمعہ کی صحت پر حرف نہیں آتا۔

    نماز تو ہوجاتی ہے تاہم خطبے کا ثواب نہیں ملتا

    مفتی صاحب کا مزید کہنا تھا کہ بتائی گئی صورت حال میں نمازِ جمعہ تو ادا ہو جاتی ہے اور نمازی اس کے ثواب و برکات کا بھی مستحق رہتا ہے لیکن نمازی خطبہ جمعہ سننے کے ثواب و اجر سے محروم رہ جا تا ہے اس لیے پوری کوشش کرنی چاہیئے کہ خطبہ جمعہ کو سننے کے لیے وقت سے پہلے مسجد پہنچ جائیں۔

    خطبہ جمعہ نہ صرف یہ کہ سنت ہے جس میں اللہ کی کبریائی اور مدح رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان کی جاتی ہے بلکہ دین کی معلومات کے حصول اور روز مرہ مسائل سے آگاہی کا بھی ذریعہ بنتا ہے اس لیے ہر مسلمان کی کوشش ہونا چاہیے کہ خطبہ جمعہ کو ہر صورت سنیں۔

  • جمعہ اور ہماری غلطیاں

    جمعہ اور ہماری غلطیاں

    ہمارے مذہب میں تمام دن اﷲ تعالیٰ کے عطا کردہ ہیں مگر جمعہ کا دن ایک خاص اہمیت رکھتا ہے جمعہ کے دن اﷲ تعالیٰ خاص رحمت اور انعام عطا فرماتے ہیں۔جمعہ کے دن جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کے دن مرنے والا خوش نصیب شہید کا درجہ رکھتا ہے اورعذاب قبر سے محفوظ ہوجاتا ہے، جمعہ کی رات دوزخ کے تمام دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، جمعہ یوم عید ہے اور تمام دنوں کا سردار ہے، اگرجمعہ کو حج کا دن آجئے تو وہ حجِ اکبر ہے اوراس کا ثواب ستر (70)حج کے برابر ہوتا ہے۔

    جمعہ کی ایک نیک عمل کا ثواب ستر(70)گنا ہے اور اسی طرح جمعہ کے دن کے گناہ کا عذاب بھی ستر(70) گنا ہوتا ہے۔اﷲ تعالیٰ نے جمعہ کے فضائل کے بارے میں قرآن شریف میں جمعے کے نام کی ایک پوری سورۃ "سورۃ جمعہ”نازل فرمائی ہے۔

    https://soundcloud.com/aryqtv/62-surah-al-jumua-cd-32

    جس طرح کسی بھی کام یا تہوار کے کچھ مخصوص آداب ہوتے ہیںجمعے کے دن کے لئے بھی کچھ ایسے اعمال ہیں جن ک ہمیں خاص خیال کرنا چاہئیے۔ جمعے کے دن کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو دھیرے دھیرے ہمارے معاشرے میں ترویج پارہی ہیں حالانکہ وہ اصولاً غلط ہیں اور ان کی روک تھام کے لئے دامے درمے سخنے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

    ہماری غلطیاں


    بعض لوگ نمازِ جمعہ کاہلی اور سستی کی وجہ سے چھوڑدیتے ہیں، حالانکہ نبی کریم کا فرمان ہے کہ

    خبردار! لوگ جمعہ چھوڑنے سے رُک جائیں یا پھراللہ تعالیٰ اُن کے دلوں پرمہر لگادے گا، پھر یہ لوگ غافلین میں سے ہوجائیں گے۔

    رواه مسلم 865

    بعض لوگ نمازِجمعہ کے لیے آتے وقت جمعہ کی نیت کے استحضار کا خیال نہیں رکھتے، اور عام معمول کے مطابق مسجد پہنچ جاتے ہیں، حالانکہ جمعہ اور دیگر عبادات کی درستگی کے لیے نیت کا ہونا شرط ہے۔آپ کا ارشادِ گرامی ہے کہ ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پرہے‘‘۔

    رواه البخاري

    جمعہ کی رات میں دیرتک شبِ بیداری کرنا، اورنمازِفجر کے وقت سوتے رہنا، جس کی وجہ سے جمعہ کے دن کا آغازہی کبیرہ گناہ سے ہوتا ہے، حالانکہ فرمان نبوی ہے ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک نمازوں میں افضل ترین نماز جمعہ کے دن کی باجماعت فجر کی نماز ہے‘‘۔

    صححہ الالبانی 1566 في السلسلۃ الصحیۃ

    خطبہ جمعہ میں شریک ہونے میں غفلت اور سستی سے کام لینا، بعض لوگ خطبہ کے دوران مسجد پہنچتے ہیں اور بعض کا تو یہ حال ہوتا ہے اس وقت مسجد پہنچتے ہیں جب جمعہ کی نماز شروع ہوجاتی ہے۔

    جمعہ کا غسل چھوڑنا، خوشبو کا استعمال نہ کرنا، مسواک کا اہتمام نہ کرنا اسی طرح جمعہ کے دن اچھے کپڑے زیب تن نہ کرنا۔

    اذان جمعہ کے بعد خریدوفروخت کرنا؛ ارشاد باری تعالیٰ ہے

    مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خرید وفروخت ترک کردو، اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔

    الجمعۃ:9

    اﷲ تعالیٰ ہمیں جمعہ کی فضیلت اور اہمیت کی سمجھ عطا ء فرمائے اور جمعے کے دن میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔(آمین)۔

  • جمعے کی نمازترک کرنا کتنا عظیم گناہ ہے؟ جانئیے

    جمعے کی نمازترک کرنا کتنا عظیم گناہ ہے؟ جانئیے

    جمعہ کے دن کی فضلیت یہ ہے کہ یہ دن ہفتے کے سارے دنوں کا سردارہے، ایک حدیث میں ہے کہ سب سے بہتردن جس پ آفتاب طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن ان کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن ان کو جنت سے نکالا (اور دُنیا میں) بھیجا گیا۔ اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، اور اسی دن ان کی وفات ہوئی۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ موٴمن جو دُعا کرے وہ قبول ہوتی ہے، جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے دُرود پڑھنے کا حکم آیا ہے۔

    جمعے کی نماز ترک کرنے کی احادیث میں سختی سے ممانعت آئی ہے اور بعض مقامات پرتو نمازِ جمعہ ترک کرنے والوں کو منافق کے لقب سے بھی یاد کیا گیا ہے۔

    جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے، ان کو ہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔

    (مشکوٰة ص:۱۲۱)

    ایک اور حدیث میں ہے

    لوگوں کو جمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔“

    (رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۱۲۱)

    ایک اور حدیث میں ہے

    جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کو منافق لکھ دیا جاتا ہے، ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے، نہ تبدیل کی جاتی ہے۔

    (رواہ الشافعی، مشکوٰة ص:۱۲۱)

    حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے

    جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا۔

    (رواہ ابویعلیٰ، ورجالہ رجال الصحیح، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۹۳)

    ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پرمہر لگ جاتی ہے قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفترمیں منافقوں میں ہوتا ہے کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔

  • یومِ جمعہ: فضائل، آداب اوراہمیت

    یومِ جمعہ: فضائل، آداب اوراہمیت

    اللہ تعالیٰ نے اس امت کو بے شمار امتیازات سے نوازاہے، جن میں ایک یوم جمعہ کا امت کے لیے خاص کرنا ہے جبکہ اس دن سے اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاری کو محروم رکھا، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا کہ”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ کے دن سے محروم رکھا، یہود کے لیے ہفتہ کا دن اورنصاری کے لیے اتوار کا دن تھا، پھراللہ تعالیٰ نے ہمیں برپا کیا اورجمعہ کے دن کی ہمیں ہدایت فرمائی اورجمعہ ہفتہ اوراتواربنائے، اسی طرح یہ اقوام روزقیامت تک ہمارے تابع رہے گی، دنیا والوں میں ہم آخری ہیں اورقیامت کے دن اولین میں ہوں گے، اورتمام مخلوقات سے قبل اولین کا فیصلہ کیا جائے گا“ [رواہ مسلم].

    عبادت کا دن: حافظ ابن کثیررحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”جمعہ کو جمعہ اس لیے کہا گیا کہ یہ لفظ جَمع سے مشتق ہے، اس دن مسلمان ہفتے میں ایک مرتبہ جمع ہوتے تھے۔“

    اللہ تعالیٰ نے اس دن اپنی بندگی کے لیے جمع ہونے کا حکم دیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو“۔[الجمعة: 9]۔

    ابن قیمؒ فرماتے ہیں: ”جمعہ کا دن عبادت کا دن ہے، اِس کا دنوں میں ایسا مقام ہے جیسا کہ مہینوں میں ماہِ رمضان کا، اور اس دن مقبولیت کی گھڑی کا وہی درجہ ہے جیسا کہ رمضان میں شبِ قدر کا“۔ [زاد المعاد 1/398].

    جمعہ کے دن کے فضائل

    1-دنوں میں بہترین دن: حضرت ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ نبی کریم نے فرمایا: ”جس دن میں سورج طلوع ہوتا ہے اس میں سب سے بہترین جمعہ کا دن ہے،اسی دن میں حضرت آدم ؑپیدا ہوئے، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے، اور اسی دن اس سے نکالے گئے اور قیامت قائم نہیں ہوگی مگر جمعہ کے دن“ [مسلم].

    2-فضائلِ جمعہ میں نمازِ جمعہ کے بھی فضائل شامل ہیں، کیونکہ نماز اسلام کے فرائض اور مسلمانوں کے جمع ہونے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، جس نے نمازکی ادائیگی میں غفلت برتی اللہ تعالیٰ اس کے قلب پر مہر لگادیتے ہیں جیسا کہ مسلم شریف کی روایت میں مذکور ہے۔

    3-جمعہ کے دن ایک گھڑی ہوتی ہے اس میں دعا قبول کی جاتی ہے،حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے: نبی کریم نے فرمایا: ”اس میں ایک گھڑی ایسی ہے، جس میں کوئی مسلمان نماز پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو عنایت فرمادیتا ہے۔“[متفق علیہ].

    ابن قیم ؒنے قبولیت دعا کی گھڑی کی تعیین کے سلسلے میں اختلاف کو ذکر کرنے کے بعد حدیثِ رسول کی روشنی میں ذیل کے دو قول کو ترجیح دی ہے۔

    اول: وہ گھڑی خطبہ شروع ہونے سے لے کر نماز کے ختم ہونے تک کا درمیانی وقفہ ہے۔ [مسلم].

    دوم: جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک کی مدت، اور یہی قول راجح ہے۔ [زاد المعاد 1/389].

    4- جمعہ کے دن کا صدقہ دیگر ایام کے صدقوں سے بہتر ہے۔ابن قیم ؒفرماتے ہیں: ”ہفتے کے دیگر دنوں کے مقابلے جمعہ کے دن کے صدقہ کا ویسا ہی مقام ہے جیسا کہ سارے مہینوں میں رمضان کا مقام ومرتبہ ہے۔“

     حضرت کعبؓ کی حدیث میں ہے: ”…جمعہ کے دن صدقہ دیگر ایام کے مقابلے (ثواب کے اعتبار سے) عظیم ہے۔“

    5- یہ وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کے لیے جنت میں تجلی فرمائیں گے،حضرت انس ؓاللہ تعالیٰ کے فرمان وَلَدَینَا مَزِید [ق:35] کے بارے میں فرماتے ہیں: اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا ہر جمعہ تجلی فرمانا ہے۔

    6-جمعہ کا دن ہفتہ میں بار بار آنے والی عید ہے، حضرت عباس ؓ کابیان ہے کہ نبی کریم انے فرمایا: ”یہ عید کا دن ہے،جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے طے کیا ہے، لہٰذا جسے جمعہ ملے وہ اس دن غسل کرے“.[ابن ماجہ ،صحیح].

    7-یہ وہ دن ہے جس میں گناہوں کی معافی ہوتی ہے: نبی کریم انے ارشاد فرمایا:” جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“ [البخاری].

    8-جمعہ کے لیے چل کرجانے والے کے ہر قدم پر ایک برس کے روزے رکھنے اور قیام کرنے کا ثواب ملتا ہے، حضرت اوس بن اوسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ا نے ارشاد فرمایا:”جس نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا، اور اول وقت مسجد پہنچ کر خطبہ اولی میں شریک رہا، اور امام سے قریب بیٹھ کر خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے لیے ہر قدم پر ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ہے، اور یہ اللہ تعالیٰ کے لیے بہت آسان ہے۔ [احمد واصحاب السنن ].

    اللہ اکبر!! جمعہ کے لیے جانے پر ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب لکھاجاتاہے؟!

    تو ان نعمتوں کو پانے والے کہاں ہے؟! ان عظیم لمحات کو گنوانے والے کہاں ہے؟!.

     ”یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے۔اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے“[الحدید:21]

    9- ہفتے کے پورے دنوں میں جہنم کو تپایا جاتا ہے مگر جمعہ کے دن اس عظیم دن کے اکرام وشرف میں یہ عمل بند رہتا ہے[دیکھیے: زاد المعاد 1/387].

    10-جمعہ کے دن یا رات میں فوت ہونا حسن خاتمہ کی علامت ہے، کیونکہ جمعہ کے دن مرنے والا قبر کے عذاب اور فرشتوں کے سوالات سے محفوظ رہتا ہے، حضرت ابن عمرو صسے مروی ہے نبی کریم انے ارشاد فرمایا:”جو مسلمان جمعہ کے دن یا رات میں فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اسے قبر کی آزمائش سے بچادیتے ہیں“۔ [احمد والترمذی وصححہ الالبانی].