Tag: fried items

  • ذیابیطس کیوں ہوتی ہے؟ بنیادی وجہ سامنے آگئی

    ذیابیطس کیوں ہوتی ہے؟ بنیادی وجہ سامنے آگئی

    برصغیر پاک و ہند سمیت ایشیائی ممالک میں چٹ پٹی اور تلی ہوئی غذائیں کافی سے رغبت سے کھائی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں لوگوں کا مختلف امراض میں مبتلا ہونا عام سی بات ہے۔

    ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بازاروں میں ملنے والی تلی ہوئی اشیاء مثلاً پکوڑے سموسے پراٹھے، فرنچ فرائز اور دیگر تلی ہوئی غذائیں مختلف امراض کی بنیادی وجوہات ہیں۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی جانب سے کئے گئے ایک اہم کلینیکل ٹرائل سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ الٹرا پروسیس شدہ اور تلی ہوئی غذائیں انسان کو ذیابیطس کے مرض میں مبتلا کررہی ہیں۔

    یہ تحقیق انٹرنیشنل جرنل آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن میں شائع ہوئی جس کے مطابق سرخ گوشت، فرنچ فرائز اور دیگر تلی ہوئی غذائیں، بیکری کی مصنوعات، پراٹھا، سموسے اور میٹھے کھانے انسان کو شوگر کا مریض بنا رہے ہیں۔

    محققین نے ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے کیلئے ہری سبزیاں، پھل، مچھلی، ابلے ہوئے کھانوں سمیت براؤن رائس کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ کھانا پکانے کے طریقے جیسے فرائی، روسٹنگ اور گرل کرنے سے بھی اے جی ای لیول میں اضافہ ہوتا ہے جس کے سبب بھی ذیابیطس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے جبکہ ابلا ہوا کھانا صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    ذیابیطس کیا ہے؟

    یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) کو شکر (گلوکوز) میں تبدیل کر دیتا ہے، جس کے بعد لبلبے (پینکریاز) میں پیدا ہونے والا ہارمون انسولین ہمارے جسم کے خلیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ توانائی کے حصول کے لیے اس شکر کو جذب کریں۔

    ذیابیطس تب لاحق ہوتا ہے جب انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی، اس کی وجہ سے شکر ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

    علاج

    ذیابیطس کا زیادہ تر انحصار جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل پر ہوتا ہے لیکن آپ صحت مند غذا اور چست طرزِ زندگی سے اپنے خون میں شکر کو مناسب سطح پر رکھ سکتے ہیں۔

    پروسیس کیے گئے میٹھے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز اور سفید روٹی اور پاستا کی جگہ خالص آٹے کا استعمال پہلا مرحلہ ہے۔

    ریفائنڈ چینی اور اناج غذائیت کے اعتبار سے کم ہوتے ہیں کیونکہ ان میں سے وٹامن سے بھرپور حصہ نکال دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر سفید آٹا، سفید روٹی، سفید چاول، سفید پاستا، بیکری کی اشیا، سوڈا والے مشروبات، مٹھائیاں اور ناشتے کے میٹھے سیریل۔

    صحت مند غذاؤں میں سبزیاں، پھل، بیج، اناج شامل ہیں۔ اس میں صحت مند تیل، میوے اور اومیگا تھری والے مچھلی کے تیل بھی شامل ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ وقفے وقفے سے کھایا جائے اور بھوک مٹنے پر ہاتھ روک لیا جائے۔

    جسمانی ورزش بھی خون میں شوگر کے تناسب کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ برطانیہ میں این ایچ ایس تجویز کرتا ہے کہ ہفتے مںی کم از کم ڈھائی گھنے ایروبکس کرنا یا تیز چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنا مفید ہے۔

  • خبردار !! شام کی چائے کے ساتھ یہ چیزیں بالکل نہ کھائیں

    خبردار !! شام کی چائے کے ساتھ یہ چیزیں بالکل نہ کھائیں

    ہمارے گھروں میں عام طور پر شام کی چائے کے ساتھ ریفریشمنٹ کے نام پر کچھ تلی ہوئی اور چٹ پٹی اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے جو زہر بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔

    ویسے تو چائے کے طبی فوائد بھی ہیں لیکن اسے احتیاط کے ساتھ استعمال کرنا ضروری ہے، چائے کے ساتھ تلے ہوئے یا مسالحہ دار کھانوں کو بھی شامل کیا جائے تو وہ پیٹ میں تیزابیت پیدا کرسکتے ہیں، یہاں کچھ غذائیں بیان کی جارہی ہیں جو چائے کے ساتھ کھائی جائیں تو نقصان دہ ہوسکتی ہیں۔

    فرائیڈ فوڈز جیسے فرنچ فرائز اور فرائیڈ چکن بھاری اور چکنائی والی ہوتے ہیں اور چائے کے ساتھ کھانے پر اس میں موجود چکنائی نظام ہاضمہ میں تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔

    اس کے علاوہ نمکین جیسے آلو کے چپس اور گری دار میوے جسم میں سوڈیم کی مقدار بڑھاتے ہیں اور چائے میں قدرتی سوڈیم بھی ہوتا ہے۔ اگر انہیں ایک ساتھ لیا جائے تو پیٹ پھولنے اور ہائی بلڈ پریشر کی شکایت ہو سکتی ہے۔

    ساتھ ہی یہ بات بھی علم میں ہونا ضروری ہے کہ لیموں یا انگور جیسے رس دار پھلوں والی چائے پینے سے بھی تیزابیت بڑھ جاتی ہے اور پیٹ میں تکلیف ہوسکتی ہے۔

    چائے کے ساتھ کیک اور ڈونٹس جیسی میٹھی پیسٹری خون میں شوگر کی سطح کو بڑھاتی ہیں، جس سے توانائی کی کمی اور تھکاوٹ ہو سکتی ہے۔

    مسالحے دار کھانے چائے کے ذائقے کو بڑھاتے ہیں جس سے سینے میں جلن اور بدہضمی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کریمی میٹھے جیسے چیز کیک یا آئس کریم ان کی چربی کی مقدار کی وجہ سے پیٹ میں بھاری پن کا احساس ہوتا ہے۔